baig
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2017
- پیغامات
- 103
- ری ایکشن اسکور
- 47
- پوائنٹ
- 70
لا مذہب (بمعنیٰ غیر مقلد) نام نہاد اہلحدیث کے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے تمام دلائل کا دارومدار ’’علیٰ صدرہ‘‘ کے الفاظ پر ہے جس کا مفہوم ’’سامنے کی طرف‘‘ بھی ہے اور مناسب یہی ہے کہ جن احادیث میں ’’علیٰ صدرہ‘‘ آیا ہے اس سے یہی مفہوم لیا جائے کیونکہ خیر القرون کے محثین کرام اور فقہاء عظام میں سے کسی نے بھی سینہ پر ہاتھ باندھنے کی بات نہیں لکھی سوائے امام شافعی کے اور ان کا بھی بعد کا قول ’’فوق السرۃ‘‘ کا ہے۔
امام ابو بکر احمد بن حسین بن علی بیہقی رحمہ اللہ (متوفی:۴۵۸ھ) نے اپنی کتاب سنن الکبری میں باب:
باب وضع اليدين على الصدر في الصلاة من السنة
نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے مسنون ہونے کا بیان۔ ج۲ ص۳۰۷، مترجم حافظ ثناء اللہ، ابو محمد افتخار احمد ، ناشر مکتبہ رحمانیہ۔
{ج٢ ص٣٠، ونسخة الثاني: ج٢ ص٤٦، قبل حديث ٢٣٣٥، بتحقيق محمد عبد القادر عطا، ونسخة الثالث: ج٣ ص٣٧٥، قبل حديث:٢٣٦٩، بتحقيق الدكتور عبد الله بن عبد المحسن التركي}.