• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھوں کا سینے کے اوپر باندھنا

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نماز میں ہاتھوں کا سینے کے اوپر باندھنا


حدیث نمبر 1
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك ، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة» قال أبو حازم لا أعلمه إلا ينمي ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال إسماعيل: ينمى ذلك ولم يقل ينمي
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک رحمہ اللہ سے ، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے ، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں،
صحیح بخاری بخاری: کتاب الأذان : باب وضع الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر740۔




حدیث نمبر 2
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔
سنن ابوداؤد: کتاب الصلوٰة : باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر759۔


حدیث نمبر 3
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ شَدِيدٌ فَرَأَيْتُ النَّاسَ عَلَيْهِمْ جُلُّ الثِّيَابِ تَحَرَّكُ أَيْدِيهِمْ تَحْتَ الثِّيَابِ
ہم سے حسن بن علی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہوں نے ، عاصم بن کلیب سے اسی سند اوراسی مفہوم کی حدیث روایت کی اس میں ہے کہ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا...،

سنن ابوداؤد: کتاب الصلوٰة : باب رفع الیدین فی الصلوٰة،حدیث نمبر727۔


حدیث نمبر 4
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: " قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،
ہمیں سویدبن نصر نے خبر دی انہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر نے بتایااورکہاکہ : پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناداہناہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا.

سنن نسائی:ـکتاب الافتتاح:باب موضع الیمین من الشمال فی الصلوٰة،حدیث نمبر889۔


حدیث نمبر 5
مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ؛ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاَةِ
امام مالک نے ابوحازم بن دینارسے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔
مؤطاامام مالک:ـکتاب النداء للصلوٰة:باب وضع الیدین علی الأخری فی الصلوٰة،حدیث نمبر376۔

حدیث نمبر 6
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ، أَنْ يَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» ،
ہم سے مالک نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیاانہوں نے، سہل بن سعدساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیا جاتا تھا کہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع (کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ) پررکھے۔

مؤطاامام محمد:ـأبواب الصلوٰة:باب وضع الیمین علی الیسارفی الصلوٰة،حدیث نمبر290۔

حدیث نمبر 7
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ، أخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے عبد الصمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونو ں ہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

مسند أحمد:ـمسند الأنصار:حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔

حدیث نمبر 8
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حِينَ قَامَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ، وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے الفضل بن الحباب نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید الطیالسی نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامة نے بیان کیا انہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے بتایا اورکہا کہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں، (وائل بن حجرکہتے ہیں کہ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تومیں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ أکبر کہا اوراپنے دونو ں ہاتھوں کواٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی .کلائی اوربازو پررکھا

صحيح ابن حبان - 5/ 170 رقم1860۔

حدیث نمبر 9
نا أَبُو مُوسَى، نا مُؤَمَّلٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ»
ہم سے أبوموسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازپڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کرانہیں اپنے سینے پررکھ لیا''۔

صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر479۔

حدیث نمبر 10
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، نا زَائِدَةُ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: " لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهَرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغَ وَالسَّاعِدَ
ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا انہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر نے بتایا اورکہا کہ : ''میں نے سوچا دیکھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ، وائل بن حجرکہتے ہیں کہ میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونوں ہاتھوں کواٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243): کتاب الصلوة : باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة قبل افتتاح الصلوٰة، حدیث نمبر480۔

حدیث نمبر 11
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِيُّ، أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا ابْنُ صَاعِدٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْ حِينَ نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوسعید أحمد بن محمد الصوفی نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے أبوبکر نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے أبوأحمد بن عدی الحافظ نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے بن صاعد نے بیان کیا انہوں نے کہا : ہم سے ابراہیم بن سعید بن عبدالجباربن وائل نے بیان کیا انہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیا انہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو اجب آپ مسجد کارخ فاچکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسندامامت پر پہنچ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا''۔
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2383۔



حدیث نمبر 12
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، ثنا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلٍ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ، ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ
ہم سے أبوبکر بن حارث نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عباس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے : ثوری سے روایت کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا''۔

سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
 

نوید خان

مبتدی
شمولیت
جولائی 20، 2012
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
5
السلام من التبع الھدیٰ:
محترم ماشاءاللہ جناب نے کوئی ١٢ احادیث مبارکہ پیش کریں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے حوالے سے، کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان میں صرف وہ احادیث پیش کرتے جن میں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ہوتا، اور احادیث کی مکمل تحقیق بھی ہوتی سند و متن دونوں کے اعتبار سے وہ احادیث صحیح ، صریح و مرفوع ہوتیں، مگر جناب دیگر دوسرے مسائل کی طرح آپ غیر مقلدین کے پاس اس مسئلہ میں بھی کوئی واضح صحیح، صریح مرفوع حدیث نہیں۔
اگر آپ اجازت دیں تو آپ کی اوپر دی گئی تمام ١٢ احادیث کی وضاحت کر دوں میں؟؟؟؟؟؟؟ کہ ان میں سے ایک بھی حدیث ایسی نہیں جو آپ کے شرعی دلائل یعنی قرآن و صحیح حدیث کے دعویٰ پر پوری اترتی ہو۔۔۔۔۔۔۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام من التبع الھدیٰ:
السلام من التبع الھدیٰ
محترم ماشاءاللہ جناب نے کوئی ١٢ احادیث مبارکہ پیش کریں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے حوالے سے، کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان میں صرف وہ احادیث پیش کرتے جن میں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ہوتا، اور احادیث کی مکمل تحقیق بھی ہوتی سند و متن دونوں کے اعتبار سے وہ احادیث صحیح ، صریح و مرفوع ہوتیں،
جی نوید خان صاحب 12 احادیث پیش کی گئی ہیں لیکن آپ نے اس کے باوجود کہہ دیا کہ ’’ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان میں صرف وہ احادیث پیش کرتے جن میں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ہوتا۔‘‘ اچھا آپ سے گزارش ہے کہ ان احادیث میں بیان عمل پر ذرہ عمل کرنے کی کوشش تو کریں اور پھر بتائیں کہ ہاتھ کہاں آتے ہیں سینہ پر یا ناف کے نیچے یا کسی اور جگہ ؟
مگر جناب دیگر دوسرے مسائل کی طرح آپ غیر مقلدین کے پاس اس مسئلہ میں بھی کوئی واضح صحیح، صریح مرفوع حدیث نہیں۔
سب سے پہلی بات تو آپ ماشاءاللہ اتنے پہنچے ہوئے ہیں کہ اتنا تک نہیں معلوم کہ مقلد کی ضد کیا ہوتی ہے ؟ کیا کبھی آپ نے آسمان کی ضد غیر آسمان بھی کہی ہے ؟ آپ سے گزارش ہے کہ کس لفظ کی ضد کیا ہوتی ہے اس کو پڑھنے کی کوشش کریں۔
اور دوسری بات آپ کا بہتان ہے۔اور آپ یہ الفاظ بول کر’’ واضح، صحیح، صریح ‘‘ اپنےعلماء کے ہی بیان کی زد میں آرہے ہیں۔وہ کیسے ضرورت ہوتو پوچھ لینا
اگر آپ اجازت دیں تو آپ کی اوپر دی گئی تمام ١٢ احادیث کی وضاحت کر دوں میں؟؟؟؟؟؟؟
جی جی آپ ضرور وضاحت پیش فرمائیں۔ پر وضاحت سے پہلے حدیث میں موجود بات پر ایک بار عمل بھی کرلینا۔اور پھر یہ بھی بتادینا کہ آپ کاجو عمل ہے وہ ان احادیث سے کیسےمطابقت رکھتا ہے۔؟
کہ ان میں سے ایک بھی حدیث ایسی نہیں جو آپ کے شرعی دلائل یعنی قرآن و صحیح حدیث کے دعویٰ پر پوری اترتی ہو۔۔۔۔۔۔۔
آپ سے گزارش ہے کہ دوبارہ اپنے الفاظ پر غور کریں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام من التبع الھدیٰ:
صحیح جملہ ’’السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘ ہے۔
اور یہ جملہ مسلمانوں کو نہیں بلکہ کافروں کو لکھا جاتا ہے۔ کیا آپ ہمارے معزز بھائی عامر صاحب کو کافر سمجھتے ہیں؟؟

کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان میں صرف وہ احادیث پیش کرتے جن میں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ہوتا، اور احادیث کی مکمل تحقیق بھی ہوتی سند و متن دونوں کے اعتبار سے وہ احادیث صحیح ، صریح و مرفوع ہوتیں، مگر جناب دیگر دوسرے مسائل کی طرح آپ غیر مقلدین کے پاس اس مسئلہ میں بھی کوئی واضح صحیح، صریح مرفوع حدیث نہیں۔
سینے پر ہاتھ باندھنے کے ضمن میں صحیح، صریح اور مرفوع احادیث پیش کی گئی ہیں، مثلاً پہلی روایت کیا آپ کے نزدیک صحیح، صریح اور مرفوع نہیں؟؟؟

محسوس ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کے دیگر مسائل کے برعکس آپ کے پاس ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی بہت ساری صحیح، صریح اور مرفوع احادیث مبارکہ موجود ہیں، ازراہِ کرم ان میں سے کوئی ایک حدیث مبارکہ بیان کر دیں! تاکہ سب کے سامنے حق واضح ہو جائے، اور ہم بھی رمضان کے مبارک مہینے میں اپنی اصلاح کرلیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلام من التبع الھدیٰ:
نوید خان صاحب الله آپ کو اس کا بدلہ دے آمین

باتیں تو بہت بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے مخاطب کیسے ہوتے ہے انہیں اس کا بھی پتہ نہیں ہے.
اس طرح کا سلام میں پہلی بار سن رہا ہوں اور انس بھائی کی بات پر غور کرے تو واقعی مجھے کافی دکھ ہوا ہے، کہ مجھے کافر جیسے خطاب سے بھائی نے نواز دیا. الله دلوں کا حال بہترجانتا ہے.
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
نماز میں ہاتھوں کا سینے کے اوپر باندھنا


حدیث نمبر 1
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك ، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة» قال أبو حازم لا أعلمه إلا ينمي ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال إسماعيل: ينمى ذلك ولم يقل ينمي
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک رحمہ اللہ سے ، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے ، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں،
صحیح بخاری بخاری: کتاب الأذان : باب وضع الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر740۔
حدیث کے حوالے میں تھوڑی غلطی ہے۔ صحیح حوالہ یہ ہے: صحیح بخاری : أبواب صفة الصلاة : باب وضع الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلوٰة، حدیث نمبر740
دوسری بات یہ کہ اس حدیث میں ہاتھ باندھنے کے طریقے کا ذکر ہے مگر ان کی جگہ کا ذکر نہیں، یعنی ہاتھ باندھ کر جسم پر کہاں رکھے جائیں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ اس لئیے یہ اور اس جیسی دوسری احادیث جن میں ہاتھ رکھنے کی جگہ کا ذکر نہیں سینے پر یا کہیں اور ہاتھ باندھنے کیلئے دلیل نہیں بن سکتیں۔ البتہ اس کے علاوہ دوسری کئی صحیح احادیث میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ملتا ہے۔ مثلا مسند احمد کی ایک صحیح حدیث:

رواه الامام أحمد في مسنده قال حدثنا يحيى بن سعيد عن سفيان ثنا سماك عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته يضع هذه على صدره ووصف يحيى اليمنى على اليسرى فوق المفصل ورواة هذا الحديث كلهم ثقات وإسناده متصل

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں روایت کیا فرمایا ہم سے یحیحی بن سعید نے سفیان ثوری سے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سماک نے قبیصہ بن وہب سے بیان کیا وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کو سینے کے اوپر رکھا تھا۔
اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں اور اس کی سند متصل ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں روایت کیا فرمایا ہم سے یحیحی بن سعید نے سفیان ثوری سے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سماک نے قبیصہ بن وہب سے بیان کیا وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کو سینے کے اوپر رکھا تھا۔
اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں اور اس کی سند متصل ہے۔
محترم! پورے ذخیرہ احادیث میں آپ کو یہ ایک ”صحیح“ حدیث ملی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ آپ لوگوں کی نظر صرف روات پر ہوتی ہے ”متن حدیث“ پر نہیں۔ دوسری بات یہ کہ اس حدیث کے کس حصہ کا معنیٰ یا مفہوم ”اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پررکھا “ ہے وضاحت فرما دیں۔
حدیث کے الفاظ ہیں؛
ورأيته يضع هذه على صدره
اس میں آپ کی دلیل موجود ہی نہیں۔
نمبر ایک:اس وجہ سے کہ ترتیب بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سلام کے بعد کا ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ ہیں؛
ینصرف عن يمينه وعن يساره
نمبر دو: جس صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اس کا بیان تو ہے؛
ورأيته يضع هذه على صدره
یعنی اس کو سینہ پر رکھا۔ اس میں نہ دائی کا ذکر ہے اور نہ بائیں کا اور نہ ہی دائیں کو بائیں پر رکھنے کا۔
نمبر تین: اس حدیث جے جس حصہ سے ”لا مذہب“ دلیل لے رہے ہیں وہ ”یحیٰ“ کا عمل ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یا کسی صحابی کا جیسا کہ اسی حدیث کے الفاظ؛
ووصف يحيى
یہ تو تبع تابعی بھی معلوم نہیں ہوتے تو ان کا عمل ہمارے لئے کیسے ”حجت“ ہو سکتا ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم! پورے ذخیرہ احادیث میں آپ کو یہ ایک ”صحیح“ حدیث ملی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ آپ لوگوں کی نظر صرف روات پر ہوتی ہے ”متن حدیث“ پر نہیں۔ دوسری بات یہ کہ اس حدیث کے کس حصہ کا معنیٰ یا مفہوم ”اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پررکھا “ ہے وضاحت فرما دیں۔
حدیث کے الفاظ ہیں؛
ورأيته يضع هذه على صدره
اس میں آپ کی دلیل موجود ہی نہیں۔
نمبر ایک:اس وجہ سے کہ ترتیب بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سلام کے بعد کا ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ ہیں؛
ینصرف عن يمينه وعن يساره
نمبر دو: جس صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اس کا بیان تو ہے؛
ورأيته يضع هذه على صدره
یعنی اس کو سینہ پر رکھا۔ اس میں نہ دائی کا ذکر ہے اور نہ بائیں کا اور نہ ہی دائیں کو بائیں پر رکھنے کا۔
نمبر تین: اس حدیث جے جس حصہ سے ”لا مذہب“ دلیل لے رہے ہیں وہ ”یحیٰ“ کا عمل ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یا کسی صحابی کا جیسا کہ اسی حدیث کے الفاظ؛
ووصف يحيى
یہ تو تبع تابعی بھی معلوم نہیں ہوتے تو ان کا عمل ہمارے لئے کیسے ”حجت“ ہو سکتا ہے۔
کمال ہے۔ اگر پورے ذخیرہ حدیث سے صرف ایک صحیح حدیث مل جائے تو وہ لائق عمل نہیں ہوا کرتی؟ رد کر دینا چاہئے؟

آپ حدیث کے درج ذیل حصہ کا ترجمہ کر دیجئے۔
قال رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته يضع هذه على صدره
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ حدیث کے درج ذیل حصہ کا ترجمہ کر دیجئے۔
قال رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته يضع هذه على صدره
حدیث کا مفہوم؛
فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ (نماز میں سلام کے بعد) دائیں اور باتےں طرف سے مڑتے تھے اور میں نے ان کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) دیکھا کہ وہ اس کو سینہ پر رکھتے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث کا مفہوم؛
فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ (نماز میں سلام کے بعد) دائیں اور باتےں طرف سے مڑتے تھے اور میں نے ان کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) دیکھا کہ وہ اس کو سینہ پر رکھتے۔
اس سے نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی دلیل لینا جہالت ہے۔
 
Top