• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
آپ سے گذارش ہے کہ پہلے اس علم کی الف بے سیکھ لیں۔
بالکل درست فرمایا رضا میاں بھائی نے ، کم از کم آثار و حدیث کا فرق ہی دیکھ لیتے ۔ اور اگر تحت السرۃ والی حدیث ہی پیش کرنی تھی تو ان ضعیف کے بجائے مصنف ابن ابی شیبہ سے تلاش کرکے پیش کریں ، پھر اس کے بارے میں بتائیں گے آپ کو ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جاہل ہونا ایسا عیب ہے جو علم حاصل ہونے سے ختم ہوجاتا ہے۔ سفاہت ایسا عیب ہے جسے ختم کرنا ممکن نہین۔ اس کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ شریفوں کے ساتھ اٹھے بیٹھے اور خاموش رہے۔
آپ میں دونوں موجود ہیں، آپ دونوں کا علاج کروائیں!
آپ کی ہر تحریر نہ صرف جہالت، تعصب اور فرقہ واریت کی خبر دیتی ہے بلکہ آپ کی سفاہت بھی بتاتی ہے۔
یہ آپ کو اپ کی جہالت کے سبب معلوم ہوتا ہے، حقیقت اس کے برعکس ہے!
یہ جاہل گر کیا ہوتا ہے؟
حنفی دیوبندی علماء، اور خصوصاً حنفی دیوبندی علماء جو مدارس میں آپ کو پڑھائی ہوئی پٹی پڑھاتے ہیں!
یہ جاہل گر کیا ہوتا ہے؟ کیا کسی سے علم چھینا جاسکتا ہے؟ کچھ تو عقل کے ناخن لو۔
تقلید کا طوق پہنا کر!
للہ سچ مچ ناخن تراش لے کر عقل کے ناخن تراشنے نہ بیٹھ جانا وگرنہ جو تھوڑی بہت ہے اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔
اس فعل کی ان سے بعید نہیں، جن کی علم الکلام میں جھک مار مار کر کلام کو سمجھنے کی مت ماری گئی ہو، یعنی کہ حنفی ماتریدیوں سے!
یہ تھریڈ نماز میں ہاتھ باندھنے کے مسائل سے متعلق ہے براہِ کرم اس میں مذکرہ عنوان پر ہی نحث کریں۔ لوگوں کا وقت برباد نہ کریں۔
جی! اس فعل شنیع کے آپ ہی مرتکب ہیں!
مذکورہ احادیث کے متن پر آپ نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس کے روات میں سے ایک راوی کو ضعیف کہا۔
سند کے صحیح نہ ہونے کے سبب متن ثابت ہی نہیں!
اور جب متن ثابت ہو جائے تو پھر ہم اللہ کے نبی سے ثابت متن پر اعتراض نہیں کرتے!
پوچھنا یہ ہے کہ آیا حدیث ضعیف ہے یا اس کا راوی؟
یہ علم الحدیث میں یتیم ہونا مقلدین حنفیہ کی میراث ہے!
جب سند حدیث ضعیف ہو تو متن حدیث بھی ضعیف ثابت ہوتا ہے، الا یہ کہ کوئی اور طریق سے اثبات ہو!
دوم کہ حدیث کا اطلاق علم الحدیث میں سند و متن کے مجموع پر بھی ہوتا ہے!
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
یہ علم الحدیث میں یتیم ہونا مقلدین حنفیہ کی میراث ہے!
جب سند حدیث ضعیف ہو تو متن حدیث بھی ضعیف ثابت ہوتا ہے، الا یہ کہ کوئی اور طریق سے اثبات ہو!
دوم کہ حدیث کا اطلاق علم الحدیث میں سند و متن کے مجموع پر بھی ہوتا ہے!
جناب کی بقیہ ساری پوسٹ تو فضولیات سے پر ہے۔ جس حصہ میں کچھ کام کی بات ہے اس پر بحث کر لیتے ہیں اللہ کرے کہ آپ کے حلق سے نیچے اتر جائے۔
آخر میں عرض یہ ہے کہ جب کسی حدیث پر حکم لگانا ہو تو اس کے تمام طرق کو دیکھنا چاہیے اور ہر طرح چھان پھٹک کرنی چاہیے۔ اور اگر کسی ایک طریق پر حکم لگانا ہو تو اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ طریق یا یہ سند ضعیف ہے۔ مطلقاً ایک یا دو یا تین چار طرق کو دیکھ کر سب پر حکم لگانا بے احتیاطی کا کام ہے۔ نیز حدیث کا ضعف الگ چیز ہے اور سند کا ضعف الگ۔ بسا اوقات کسیی روایت کی سند تو ضعیف ہوتی ہے لیکن اس کا متن اور معنی صحیحح ہوتا ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب
حرف بہ حرف متفق. آج لوگوں نے حدیث پر حکم لگانے کو کھیل سمجھ لیا ہے.
تو جناب میری پیش کردہ حدیث میں جس راوی پر ضعف کا الزام ہے اس کو واضح کریں۔
اس کا متن صحیح ہے ہم اس کو ثابت کریں گے ان شاء اللہ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ
زياد بن زيد السوائي الكوفي الأعسم



ابن حجر العسقلاني:قال في (تقريب التهذيب) : مجهول
ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ نے اسے مجہول کہا ہے
تقريب التهذيب (صـ 345)

الذهبي:قال في (الكاشف) : لا يعرف
حافظ ذہبی رحمتہ اللہ نے اس راوی کے بارے میں کہا ہے کہ (یہ پہچانا نہیں جاتا) یعنی غیر معروف ہے
الكاشف للذهبي (1/410)

أبو حاتم الرازي:مجهول
امام ابو حاتم رحمتہ اللہ نے اس راوی کو مجہول کہا ہے
الجرح والتعديل (3/532) رقم (2404)
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نیز حدیث کا ضعف الگ چیز ہے اور سند کا ضعف الگ۔ بسا اوقات کسی روایت کی سند تو ضعیف ہوتی ہے لیکن اس کا متن اور معنی صحیح ہوتا ہے۔
یہ بات ہم نے وضاھت کے ساتھ کی ہے!
جب سند حدیث ضعیف ہو تو متن حدیث بھی ضعیف ثابت ہوتا ہے، الا یہ کہ کوئی اور طریق سے اثبات ہو!
تو جناب میری پیش کردہ حدیث میں جس راوی پر ضعف کا الزام ہے اس کو واضح کریں۔
وضح بیان کیا گیا ہے، جن کی آنکھوں میں تقلید کا موتیا اتر آیا ہو قرآن و حدیث کے نصوص بھی واضح معلوم نہیں ہوتے!
اس کا متن صحیح ہے ہم اس کو ثابت کریں گے ان شاء اللہ۔
ایں خیال است و محال است وجنوں!
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
وضح بیان کیا گیا ہے، جن کی آنکھوں میں تقلید کا موتیا اتر آیا ہو قرآن و حدیث کے نصوص بھی واضح معلوم نہیں ہوتے!
میں نے اس کے ضعف کی وجہ پوچھی ہے۔ اس کے ضعف کی وجہ واضح کریں ثبوت کے ساتھ۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں نے اس کے ضعف کی وجہ پوچھی ہے۔ اس کے ضعف کی وجہ واضح کریں ثبوت کے ساتھ۔۔
یہ بھی بیان کیا جا چکا ہے، تقلید کے موتیا کا علاج کروانے کے بعد ان شاء اللہ نظر آجائے گا!
یہ تو وقت بتائے گا جناب۔
زندگی میں یہ وقت آئے نہ آئے، روز محشر ضرور بالضرور معلوم ہوجائے گا!
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ
زياد بن زيد السوائي الكوفي الأعسم
اس کے سارے طرق دیکھیں سب میں یہ راوی نہیں۔ صرف عبد الرحمن بن اسحاق واحد راوی ہے جو ان تکم طرق میں مشترک ہے۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
یہ بھی بیان کیا جا چکا ہے، تقلید کے موتیا کا علاج کروانے کے بعد ان شاء اللہ نظر آجائے گا!
میری آنکھوں میں تو چلو موتیا ہے آپ غیر مقلدین کی نظر تو بہت تیز ہےکہ جو ھدیث ان پر شاق گذرتی ہے اس میں سے کوئی نہ کوئی مجروح راوی تلاش کر لیتے ہیں۔
مگر عقل کے اندھے ایسے کہ دوسروں کو ترغیب دیتے ہیں کہ کسی کی بات بغیر دلیل مت مانیں۔کسی کی بات بغیر دلیل ماننا تقلید ہے اور تقلید شرک ہے۔ مگر جب معاملہ اپنا ہوتا ہے تو ہر بات بلادلیل اور اس کو نہ ماننے والے کو یوں باور کراتے ہیں گویا اس نے کسی نبی کی بات پر دلیل مانگ لی ہو۔ خود ان کا حال یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر بھی دلیل مانگتے ہیں اور امتی کے اوقال کو بلا دلیل تسلیم کیئے جاتے ہیں۔
کچھ تو اللہ کا خوف کرو۔
عبد ارلحمن ابن اسحاق کو کیوں ضعیف کہا گیا اس کی وجوہات بیان کریں ثبوت کے ساتھ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top