السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جاہل ہونا ایسا عیب ہے جو علم حاصل ہونے سے ختم ہوجاتا ہے۔ سفاہت ایسا عیب ہے جسے ختم کرنا ممکن نہین۔ اس کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ شریفوں کے ساتھ اٹھے بیٹھے اور خاموش رہے۔
آپ میں دونوں موجود ہیں، آپ دونوں کا علاج کروائیں!
آپ کی ہر تحریر نہ صرف جہالت، تعصب اور فرقہ واریت کی خبر دیتی ہے بلکہ آپ کی سفاہت بھی بتاتی ہے۔
یہ آپ کو اپ کی جہالت کے سبب معلوم ہوتا ہے، حقیقت اس کے برعکس ہے!
حنفی دیوبندی علماء، اور خصوصاً حنفی دیوبندی علماء جو مدارس میں آپ کو پڑھائی ہوئی پٹی پڑھاتے ہیں!
یہ جاہل گر کیا ہوتا ہے؟ کیا کسی سے علم چھینا جاسکتا ہے؟ کچھ تو عقل کے ناخن لو۔
تقلید کا طوق پہنا کر!
للہ سچ مچ ناخن تراش لے کر عقل کے ناخن تراشنے نہ بیٹھ جانا وگرنہ جو تھوڑی بہت ہے اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔
اس فعل کی ان سے بعید نہیں، جن کی علم الکلام میں جھک مار مار کر کلام کو سمجھنے کی مت ماری گئی ہو، یعنی کہ حنفی ماتریدیوں سے!
یہ تھریڈ نماز میں ہاتھ باندھنے کے مسائل سے متعلق ہے براہِ کرم اس میں مذکرہ عنوان پر ہی نحث کریں۔ لوگوں کا وقت برباد نہ کریں۔
جی! اس فعل شنیع کے آپ ہی مرتکب ہیں!
مذکورہ احادیث کے متن پر آپ نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس کے روات میں سے ایک راوی کو ضعیف کہا۔
سند کے صحیح نہ ہونے کے سبب متن ثابت ہی نہیں!
اور جب متن ثابت ہو جائے تو پھر ہم اللہ کے نبی سے ثابت متن پر اعتراض نہیں کرتے!
پوچھنا یہ ہے کہ آیا حدیث ضعیف ہے یا اس کا راوی؟
یہ علم الحدیث میں یتیم ہونا مقلدین حنفیہ کی میراث ہے!
جب سند حدیث ضعیف ہو تو متن حدیث بھی ضعیف ثابت ہوتا ہے، الا یہ کہ کوئی اور طریق سے اثبات ہو!
دوم کہ حدیث کا اطلاق علم الحدیث میں سند و متن کے مجموع پر بھی ہوتا ہے!