محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
مقلدین حضرات یہ دعوی کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھے ہیں اور اسی سلسے میں وہ چند مرفوع روایات پیش کرتے ہیں۔ آئیے ہم ان تمام روایات کا جائزہ لیتے ہیں۔
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے پر حدیث ابن عباس ملاحظہ ہو۔ چنانچہ درھم الصرۃ کے مولف لکھتے ہیں کہ:
منها ما ذكره صاحب المحيط البرهاني وصاحب مجمع البحرين في شرحه على المجمع قالا: قال ابن عباس إن النبيﷺ قال: من السنة وضع اليمين على الشمال تحت السرة
ترجمہ
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے دلائل میں سے ایک دلیل وہ بھی ہے جسے صاحب المحیط البرھانی اور صاحب مجمع البحرین نے مجمع کی شرح میں ذکر کیا ہے کہ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا کہ سنت میں سے ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھنا
[ دیکھیے درھم الصرۃ صفحہ 31]
یہ روایت بالکل بے سند ہے دنیا کی کسی حدیث کی کتاب میں اس کا کوئی وجود ہے
نیز یہ حدیث موضوع و منگھڑت ہے کیوں کہ
حتی کہ درھم الصرہ کے مولف جنہوں نے اس روایت کو ذکر کیا ہے انہوں نے بھی کہہ دیا کہ ہم اس کی سند سے واقف نہیں ہیں۔
[ دیکھیے درھم الصرۃ صفحہ 31]
نیز علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ نے بھی "عدیم سند" یعنی بے سند کہہ کر اس روایت کا رد کر دیا
[ درة في إظهار عش نقد الصرة صفحہ 66]
قسط نمبر 1 پارٹ نمبر 1
( حضرت ابن عباس کی طرف منسوب روایت)
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے پر حدیث ابن عباس ملاحظہ ہو۔ چنانچہ درھم الصرۃ کے مولف لکھتے ہیں کہ:
منها ما ذكره صاحب المحيط البرهاني وصاحب مجمع البحرين في شرحه على المجمع قالا: قال ابن عباس إن النبيﷺ قال: من السنة وضع اليمين على الشمال تحت السرة
ترجمہ
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے دلائل میں سے ایک دلیل وہ بھی ہے جسے صاحب المحیط البرھانی اور صاحب مجمع البحرین نے مجمع کی شرح میں ذکر کیا ہے کہ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا کہ سنت میں سے ہے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھنا
[ دیکھیے درھم الصرۃ صفحہ 31]
یہ روایت بالکل بے سند ہے دنیا کی کسی حدیث کی کتاب میں اس کا کوئی وجود ہے
نیز یہ حدیث موضوع و منگھڑت ہے کیوں کہ
- یہ روایت بے سند ہے اور نیز اس میں الفاظ ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ صلی نے فرمایا کہ سنت میں سے ہے حالانکہ یہ الفاظ تو صحابی یا تابعی وغیرھما بولتے ہیں
- دوسرا یہ کہ یہ بے سند روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اس صحیح حدیث کے خلاف ہے جس میں انہوں نے قران کی آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے مراد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر نحر کے نزدیک رکھنا مراد ہے
حتی کہ درھم الصرہ کے مولف جنہوں نے اس روایت کو ذکر کیا ہے انہوں نے بھی کہہ دیا کہ ہم اس کی سند سے واقف نہیں ہیں۔
[ دیکھیے درھم الصرۃ صفحہ 31]
نیز علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ نے بھی "عدیم سند" یعنی بے سند کہہ کر اس روایت کا رد کر دیا
[ درة في إظهار عش نقد الصرة صفحہ 66]
جاری ہے.....۔۔۔۔۔۔۔۔۔