• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا مقام؟ قسط نمبر 1 (زیر ناف ہاتھ باندھنے کی مرفوع روایات کا جائزہ)

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ بعض الناس کا وھم ہے کہ محض قلم سے لکھے ہوئے ہونے سے نسخہ معتبر ہو جاتا ہے، کہ اس سے کسی بات اثبات کیا جا سکتا ہے!
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ بعض الناس کا وھم ہے کہ محض قلم سے لکھے ہوئے ہونے سے نسخہ معتبر ہو جاتا ہے، کہ اس سے کسی بات اثبات کیا جا سکتا ہے!
کسی نسخہ کے معتبرومستند ہونے کے لئے کیا قواعد و ضوابط ہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلا سبق:
عوامہ صاحب نے ہی اس مخطوطہ کا تعارف کراتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا :
وھی نسخة للاستیئناس لالاعتماد علیھا

یہ نسخہ استئناس کے لئے اوراس پراعتماد نہیں کیاجاسکتا[مصنف ابن ابی شیبہ :ج ١ص ٢٨،مقدمة: بتحقیق عوامہ]

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 28 جلد 01 مقدمة المحقق؛ المصنف في الأحاديث والآثار – أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235هـ) – محمد عوامه – موسسة علوم القرآن، بيروت

محقق نے اس إقرار کے باوجود، کہ یہ نسخہ قابل اعتماد نہیں، مسلکی ومذہبی تعصب میں، انتہائی ڈھٹائی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں غیر ثابت الفاظ کو داخل کرکے تحریف کا ارتکاب کیا ہے!

اگلا سبق پہلے سبق کے حفظ اور تسلیم وقبول قلب کے بعد!
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
پہلا سبق:
عوامہ صاحب نے ہی اس مخطوطہ کا تعارف کراتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا :
وھی نسخة للاستیئناس لالاعتماد علیھا

یہ نسخہ استئناس کے لئے اوراس پراعتماد نہیں کیاجاسکتا[مصنف ابن ابی شیبہ :ج ١ص ٢٨،مقدمة: بتحقیق عوامہ]
مذکورہ نسخہ دو قلمی نسخوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جن کے عکس لگائے گئے۔
عوامہ صاحب کے پاس کیا دلیل ہے ان دونوں پر اعتماد نا کرنے کی؟
کیا یہ دونوں قلمی نسخے ملی بھگت کا نتیجہ ہیں؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
یہ بات یاد رہے کہ تحت السرۃ کی احادیث دیگر کتب احادیث میں بھی ہیں جن کے روات پر جرح کے سبب انہیں ضعیف کہا گیا ہے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
نماز میں ہاتھ باندھنے کے لئے ناف بطور مرکز

سنن أبي داود:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»

سنن أبي داود :
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»

سنن أبي داود:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي بَدْرٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ عَلِيًّا، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ»

سنن أبي داود:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي بَدْرٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ عَلِيًّا، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ»
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَوْقَ السُّرَّةِ قَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: تَحْتَ السُّرَّةِ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَيْسَ بِالْقَوِيِّ

سنن الترمذي ت شاكر:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ» .
وَفِي البَابِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَغُطَيْفِ بْنِ الحَارِثِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ.
حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ.
وَاسْمُ هُلْبٍ: يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ

موطأ مالك رواية محمد بن الحسن الشيباني:
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ، أَنْ يَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: وَلا أَعْلَمُ إِلا أَنَّهُ يَنْمِي ذَلِكَ،
قَالَ مُحَمَّدٌ: يَنْبَغِي لِلْمُصَلِّي إِذَا قَامَ فِي صَلاتِهِ، أَنْ يَضَعَ بَاطِنَ كَفِّهِ الْيُمْنَى عَلَى رُسْغِهِ الْيُسْرَى تَحْتَ السُّرَّةِ، وَيَرْمِيَ بِبَصَرِهِ إِلَى مَوْضِعِ سُجُودِهِ، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ، رَحِمَهُ اللَّه

الآثار لمحمد بن الحسن:
مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِيفَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَمِدُ بِإِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى فِي الصَّلَاةِ، يَتَوَاضَعُ لِلَّهِ تَعَالَى
قَالَ مُحَمَّدٌ: وَيَضَعُ بَطْنَ كَفِّهِ الْأَيْمَنِ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ تَحْتَ السُّرَّةِ فَيَكُونُ الرُّسْغُ فِي وَسَطِ الْكَفِّ

السنن الكبرى للبيهقي:
وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، أنبأ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أنبأ زَيْدٌ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: " أَمَرَنِي عَطَاءٌ أَنْ أَسْأَلَ، سَعِيدًا: أَيْنَ تَكُونُ الْيَدَانِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَوْقَ السُّرَّةِ أَوْ أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّةِ؟ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ: " فَوْقَ السُّرَّةِ " يَعْنِي بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ
وَكَذَلِكَ قَالَهُ أَبُو مِجْلَزٍ لَاحِقُ بْنُ حُمَيْدٍ
وَأَصَحُّ أَثَرٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ أَثَرُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَأَبِي مِجْلَزٍ
وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَفِي إِسْنَادِهِ ضَعْفٌ

الأمالي في آثار الصحابة لعبد الرزاق الصنعاني:
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ إِسْمَاعِيلُ، ثَنَا أَحْمَدُ، ثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: وَأنا أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَ لِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: سُئِلَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: أَيْنَ مَوْضِعُ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: فَوْقَ السُّرَّةِ.
قَالَ: قَالَ الثَّوْرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ فَرْقَدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: مَا دُونَ السُّرَّةِ، يَعْنِي تَحْتَهَا

قال ابن القيم في "بدائع الفوائد" :
واختلف في موضع الوضع فعنه (أي: عن الإمام أحمد) : فوق السرة، وعنه تحتها، وعنه أبو طالب: سألت أحمد بن حنبل: أين يضع يده إذا كان يصلي؟ قال: على السرة أو أسفل، كل ذلك واسع عنده إن وضع فوق السرة أو عليها أو تحتها.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مذکورہ نسخہ دو قلمی نسخوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جن کے عکس لگائے گئے۔
عوامہ صاحب کے پاس کیا دلیل ہے ان دونوں پر اعتماد نا کرنے کی؟
کیا یہ دونوں قلمی نسخے ملی بھگت کا نتیجہ ہیں؟
بتلایا گیا ہے کہ:
اگلا سبق پہلے سبق کے حفظ اور تسلیم وقبول قلب کے بعد!

پہلا سبق:
عوامہ صاحب نے ہی اس مخطوطہ کا تعارف کراتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا :
وھی نسخة للاستیئناس لالاعتماد علیھا

یہ نسخہ استئناس کے لئے اوراس پراعتماد نہیں کیاجاسکتا[مصنف ابن ابی شیبہ :ج ١ص ٢٨،مقدمة: بتحقیق عوامہ]

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 28 جلد 01 مقدمة المحقق؛ المصنف في الأحاديث والآثار – أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235هـ) – محمد عوامه – موسسة علوم القرآن، بيروت

محقق نے اس إقرار کے باوجود، کہ یہ نسخہ قابل اعتماد نہیں، مسلکی ومذہبی تعصب میں، انتہائی ڈھٹائی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں غیر ثابت الفاظ کو داخل کرکے تحریف کا ارتکاب کیا ہے!

جب یہ سبق سمجھ آجائے، تو اس کو تسلیم کرتے ہوئے اعلان کر دیجیئے گا، کہ عوامہ حدیث میں تحریف کے مرتکب ہوئےہیں، پھر اگلے سبق کی طرف جائیں گے!
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اگلا سبق پہلے سبق کے حفظ اور تسلیم وقبول قلب کے بعد!
پہلا سبق ہی ناتمام ہے۔
اسی کی تفہیم کے لئے سوال ہؤا؛

مذکورہ نسخہ دو قلمی نسخوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جن کے عکس لگائے گئے۔
عوامہ صاحب کے پاس کیا دلیل ہے ان دونوں پر اعتماد نا کرنے کی؟
کیا یہ دونوں قلمی نسخے ملی بھگت کا نتیجہ ہیں؟
یا پھر خود کو عوامہ کا مقلد کہو کہ اس کی بات بلا دلیل مانتے ہو ۔
یا عوامہ کی دلیل یہاں لکھو؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مطلب سبق ہضم نہیں ہوا اور تقلید کا ہیضہ ہوگیا!
محقق یعنی عوامہ نے اس إقرار کے باوجود، کہ یہ نسخہ قابل اعتماد نہیں، مسلکی ومذہبی تعصب میں، انتہائی ڈھٹائی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں غیر ثابت الفاظ کو داخل کرکے تحریف کا ارتکاب کیا ہے!
پہلا سبق محقق یعنی عوامہ کے اقرار سے متلق ہے، نہ کہ اس کے اسباب کے!
 
Last edited:
Top