عبدالرحمن حمزہ
رکن
- شمولیت
- مئی 27، 2016
- پیغامات
- 256
- ری ایکشن اسکور
- 75
- پوائنٹ
- 85
نمازی اپنے ہاتھ کدھر باندھے گا ۔
شیخنا الشیخ صالح العصیمی حفظہ اللہ
ترمذی میں نہیں ہے کیا ہواسنن الترمذي ت بشار:
[FONT=Arial, sans-serif]عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ» .
وَفِي البَابِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَغُطَيْفِ بْنِ الحَارِثِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ،
وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ. وَاسْمُ هُلْبٍ: يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ[/FONT]
ہلب طائی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری امامت کرتے تو بائیں ہاتھ کواپنے دائیں ہاتھ سے پکڑتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہلب ؓ کی حدیث حسن ہے، اس باب میں وائل بن حجر، غطیف بن حارث، ابن عباس، ابن مسعود اور سہیل بن سعد ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں
صحابہ کرام ،تابعین اوران کے بعد کے اہل علم کاعمل اسی پر ہے کہ آدمی صلاۃ میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے
بعض کی رائے ہے کہ انہیں ناف کے اوپر رکھے اور بعض کی رائے ہے کہ ناف کے نیچے رکھے، ان کے نزدیک ان سب کی گنجائش ہے۔
کیا وجہ کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا کوئی ذکر نا کیا؟
جی جی بالکل ہےنماز میں یوں ہاتھ باندھنے کا طریقہ کیا کسی حدیث میں ہے؟
21574 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
21575 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
آپ نے اس والی حدیث کا حوالہ دیا؛جی جی بالکل ہے
ہے [emoji116][emoji116][emoji116][emoji116][emoji116]
Sent from my SM-J510F using Tapatalk
دونوں طرح سے ہاتھ باندھنا ثابت ہےحق جانئے اور حق پر آجائیے۔
اسی میں فلاح ہے۔
بالکل صحیح کہا حق پر آ جائیے لیکن آپ جیسے بھائی حق مانتے ہی نہیں اور امام ابو حنیفہ کی اندھی تقلید میں ہوا میں اندھی گھماتے رہتے ہیںحق جانئے اور حق پر آجائیے۔
اسی میں فلاح ہے۔
اپنا مقصد نکالنے کے لئے تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی کو بدل ڈالا دو دو طریقوں کا چکر چلا کر۔دونوں طرح سے ہاتھ باندھنا ثابت ہے
وہ طریقہ صحیح بخاری میں میں ہے
Sahih Bukhari Hadees # 740
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : لَا ، أَعْلَمُهُ إِلَّا يَنْمِي ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ : يُنْمَى ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ يَنْمِي .
لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع (یعنی درمیان والی انگلی سے لے کر کہنی تک کے حصہ ) پر رکھیں، ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہا کہ پہنچاتے تھے۔
معلوم ہوا دونوں طریقے صحیح ہیں
Sent from my SM-J510F using Tapatalk