• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز نبوی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو کے دیگر مسائل

احادیث میں وضو کے اعضاء کو دو دو بار اور ایک ایک بار دھونے کا ذکر بھی آیا ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اکثر عمل تین تین بار دھونے پر رہا ہے۔
ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
سب علماء کا اتفاق ہے کہ اعضاء کا ایک ایک بار دھونا بھی کافی ہے۔

ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر وضو کی کیفیت دریافت کی تو آپ نے اسے اعضاء کا تین تین بار دھونا سکھایا اور فرمایا: "اس طرح کامل وضو ہے، پھر جو شخص اس (تین تین بار دھونے) پر زیادہ کرے یا (یوں) کمی کرے (کہ کسی عضو کو چھوڑ ڈالے یا پورا نہ دھوئے) پس تحقیق اس نے (ترک سنت کی بنا پر)برا کیا اور(مسنون حد سے تجاوز کرکے)زیادتی کی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرکے اپنی جان پر)ظلم کیا۔"
[صحیح]سنن ابی داود، الطھارۃ، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، حدیث:135 وسندہ حسن، وسنن النسائی، الطھارۃ، باب الاعتداء فی الوضوء، حدیث:140۔ امام ابن خزیمہ نے حدیث:174 میں اور امام نووی نے المجموع:438/1 میں اسے صحیح ، جبکہ حافظ ابن حجر نے التلخیص الحبیر:83/1 میں جید کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مسنون وضو سے گناہوں کی بخشش

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس وقت بندہ مومن وضو شروع کرتا ہے ، پھر کلی کرتا ہے اور ناک جھاڑتا ہے تو اس کے منہ اور ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جس وقت چہرہ دھوتا ہے اس کے چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ چہرہ دھوتے وقت گناہ داڑھی کے کناروں سے بھی گرتے ہیں اور جس وقت وہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں سے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر جس وقت مسح کرتا ہے تو اس کے بالوں کے کناروں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جس وقت پاؤں دھوتا ہے تو اس کے دونوں پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ دونوں پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر اس کے بعد اگر وہ کھڑا ہوا اور نماز پڑھی، اللہ کی تعریف، ثنا اور بزرگی یوں بیان کی جیسے اس کا حق ہے اور اپنا دل اللہ کی یاد کے لیے فارغ کیا تو وہ گناہوں سے اس طرح (پاک ہوکر)لوٹتا ہے جیسے وہ اس دن (پاک) تھا جب اس کی ماں نے جنا تھا۔"
[صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب اسلام عمرو بن عبسۃ، حدیث:832، وسنن النسائی، حدیث:103 میں چہرہ دھونے کے ساتھ آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے اور سر کے مسح کے ساتھ کانوں کے گناہ نکل جانے کا تذکرہ بھی موجود ہے۔]

ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ اپنی امت کو (میدان حشر میں) دوسری امتوں (کے بے شمار لوگوں)سے کس طرح پہچانیں گے تو آپ نے فرمایا:
"میرے امتی وضو کے اثر سے سفید (نورانی)ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔ اس طرح ان کے سوا اور کوئی نہیں ہوگا۔"
[صحح مسلم، الطھارۃ، باب استحباب اطالۃ الغرۃ والتحجیل فی الوضوء، حدیث:247,248۔]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
خشک ایڑیوں کا عذاب

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکے سے مدینے کی طرف لوٹے۔ راستے میں ہمیں پانی ملا۔ ہم میں سے ایک جماعت نے نماز عصر کے لیے جلد بازی میں وضو کیا۔ پیچھے سے ہم بھی پہنچ گئے (دیکھا کہ) ان کی ایڑیاں خشک تھیں، انھیں پانی نہیں پہنچا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"(خشک)ایڑیوں کے لیے آگ سے خرابی ہے، پس وضو پورا کیا کرو۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب وجوب غسل الرجلین بکما لھما، حدیث:241]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو بڑی احتیاط سے، سنوار کر اور پورا کرنا چاہیے۔ اعضاء کو خوب اچھی طرح اور تین تین بار دھونا چاہیے تاکہ ذرہ برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔

ایک شخص نے وضو کیا اور اپنے قدم پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا:
"واپس جا اور اچھی طرح وضو کر۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب وجوب استیعاب جمیع اجزاء محل الطھارۃ، حدیث
:243۔]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو سے بلندی درجات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"طہارت آدھا ایمان ہے۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب فضل الوضوء، حدیث:223]

سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے ولی دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوََئے سنا:
"(جنت میں)مومن کا زیور (نور)وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب تبلغ الحلیۃ حیث یبلغ الوضوء، حدیث:250]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جس کے سبب اللہ تعالی گناہ مٹاتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟
"صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول!(ارشاد فرمائیں)
آپ نے فرمایا:
"مشقت (بیماری یا سردی وغیرہ)کے وقت کامل اور سنوار کر وضو کرنا، مسجدوں کی طرف اٹھنے والے قدموں کا زیادہ ہونا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا (گناہ مٹاتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے)۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ، حدیث:251]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تحیۃ الوضو پڑھنے کی فضیلت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص وضو کرے اور خوب سنوار کر اچھا وضو کرے، پھر کھڑا ہوکر دل اور چہرے سے (ظاہری و باطنی طورپر)متوجہ ہوکر دو رکعت(نفل)نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ،باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث:234]

سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
"اے بلال! میرے سامنے وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا اور جس پر تجھے ثواب کی بہت زیادہ امید ہے کیونکہ میں نے اپنے آگے جنت میں تیری جوتیوں کی آواز سنی ہے۔" سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے نزدیک جس عمل پر مجھے (ثواب کی)بہت زیادہ امید ہے وہ یہ ہے کہ میں نے رات یا دن میں جب بھی وضو کیا تو وضو کے ساتھ جس قدر نفل نماز میرے مقدر میں تھی، ضرور پڑھی(ہر وضو کے بعد نوافل پڑھے)۔
[صحیح البخاری، التھجد، باب فضل الطھور باللیل والنھار۔۔۔۔۔، حدیث:1149، وصحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب من فضائل بلال، حدیث:2458]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کرنا

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اور موزوں پر مسح بھی کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آج آپ نے وہ کام کیا جو آپ پہلے نہیں کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: اے عمر! میں نے ایس جان بوجھ کر کیا ہے (تاکہ لوگوں کو ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنے کا جواز معلوم ہوجائے)۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب جوز الصلوات کلھا یوضوء واحد، حدیث:277]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دودھ پینے سے کلی کرنا

بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا:"اس میں چکنائی ہے۔"
[صحیح البخاری، الوضوء باب ھل یمضمض من اللبن؟ حدیث:211،وصحیح مسلم، الحیض، باب نسخ الوضوء ممامست النار، حدیث:358]

آپ نے بکری کا شانہ کھایا، اس کے بعد نماز پڑھی اور دوبارہ وضو نہ کیا۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب من لم یتوضا من لحم الشاۃ والسویق، حدیث:207، وصحیح مسلم، الحیض، باب نسخ الوضوء مما مست النار، حدیث:354]

آپ نے ستو کھائے، پھر کلی کرکے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب من مضمض من السویق ولم یتوضا، حدیث:209]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
موزوں وغیرہ پر مسح کے متعلق احکام و مسائل

سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"کنت مع النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) فی سفر فاھویت لانزع خفیہ فقال: "دعھما فانی ادخلتھما طاھرتین" فمسح علیھما"
"میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا۔ میں نے وضو کے وقت چاہا کہ آپ کے دونوں موزے اتار دوں۔ آپ نے فرمایا:
"انھیں رہنے دو میں نے انھیں طہارت کی حالت میں پہنا تھا، پھر آپ نے ان پر مسح کیا۔"
صحیح البخاری، الوضوء، باب اذا ادخل رجلیہ وھما طاھرتان، حدیث:206۔ موزوں سے مراد نرم چمڑے کی جرابیں ہیں۔(ع،ر)

شریح بن ہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے (مسح کی مدت)تین دن رات اور مقیم کے لیے ایک دن رات مقرر فرمائی ہے۔
صحیح مسلم،الطھارۃ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین، حدیث:276۔
امام نووی، اوزاعی اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم کہتے ہیں کہ مسح کی مدت موزے پہننے کے بعد، وضو کے ٹوٹ جانے سے نہیں بلکہ پہلا مسح کرنے سے شروع ہوتی ہے، یعنی اگر ایک شخص نماز فجر کے لیے وضو کرتا ہے اور موزے یا جرابیں پہن لیتا ہے، پھر نمازِظہر کے لیے وضو کرتے وقت اس نے موزوں یا جرابوں پر مسح کیا تو اگلے دن کی نمازِظہر تک وہ مسح کرسکتا ہے۔ (مولف)

سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حالت سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ ہم اپنے موزے تین دن اور تین راتوں تک پاخانہ، پیشاب یا سونے کی وجہ سے نہ اتاریں(بلکہ ان پر مسح کریں)ہاں جنابت کی صورت میں (موزے اتارنے کا حکم دیتے)۔
[صحیح] جامع الترمذی، الطھارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم، حدیث:96 وسندہ حسن، وسنن النسائی، الطھارۃ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین للمسافر، حدیث:127۔ امام ترمذی نے، ابن خزیمہ نے حدیث:196 میں، ابن حبان نے الموارد، حدیث:179 میں اور نووی نے المجموع:479/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی ہونا مسح کی مدت ختم کردیتا ہے۔ اس لیے غسل جنابت میں موزے اتارنا لازم ہے، البتہ بول وبراز اور نیند کے بعد موزے نہ اتارے جائیں بلکہ معینہ مدت تک ان پر مسح کیا جاسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جرابوں پر مسح کرنے کا بیان

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"امرھم ان یمسحوا علی العصائب والتساخین"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت صحابہ کو پگڑیوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔"
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب المسح علی العمامۃ، حدیث:146۔ وسندہ صحیح، امام حاکم نے المستدرک:169/1 میں اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ ہر اس جراب پر مسح کرنا درست ہے جو ساترِقدم ہو، یعنی جس میں پاوں نظر نہ آئیں۔ واللہ اعلم۔(ع،ر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحابہ رضی اللہ عنہم کا جرابوں پر مسح کرنا

سیدنا عقبہ بن عمروابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنی جرابوں پر مسح کیا۔
[مصنف ابن ابی شیبۃ:189/1، حدیث:1987 وسندہ صحیح۔]


سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کرتے ہوئے آپ نے اپنی جرابوں پر، جو جوتوں (چپلوں)میں تھیں، مسح کیا۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ:189/1 حدیث:,1986 وابن المنذر فی الاوسط:462/1 وسندہ صحیح ۔) ابن حزم رحمہ اللہ نے المحلّٰی:324/1 میں 12 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جرابوں پر مسح کرنا ذکر کیا ہے۔ جن میں سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں۔ اسی طرح سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔
[المصنف لابن ابی شیبۃ:172/1۔ دوسرا نسخہ 189/1 حدیث:1990 وسندہ حسن]

سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بھی جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔
[المصنف لابن ابی شیبۃ:172/1 دوسرا نسخہ 188/1 حدیث:1979 وسندہ حسن]

ابن قدامہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا جرابوں پر مسح کے جواز پر اجماع ہے۔
[المغنی لابن قدامۃ:332/1، مسئلۃ:426۔]
 
Top