• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ننگے سر نماز پڑھنا

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
قریشی بھائی آپ کے نزدیک عربی لباس بھی سنت ہے یا نہیں۔
عربوں کا ہئیر سٹائل بھی سنت ہے یا نہیں۔
اگر ہے تو ان پر اتنا زور کیوں نہیں دیا جاتا ۔
اگر نہیں تو عمامے وغیرہ پر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے۔
آخر شرعی حوالے سے کیا فرق ہے عمامے وغیرہ اور عربی لباس میں؟

لفظ اور انداز دونوں کی درستی کی ضرورت ہے۔
بھائی اگر میرے کسی لفط سے اگر دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت چاہؤں گا ،دوسرا میں نیم خواندہ اور ان پیچ سےکچھ نابلد سا ہوں ،بھائی آپ اس موضعوں کو تمام فتوٰی جات سے اگھٹا کریں ،اسی طرح تمام علماء کی رائے سامنے آ جائے گی،پھر جو جمہور کا موقف ہے اسکو اپنا لیں ،میرے پاس اتنی فرصت نہیں ہے آج بہت دنوں بعد ٹایم ملا ہے ،پھر میں ایک مقالہ علماء اہلھدیث اور تصوف پر لکھ رہا ہوں ،آپ سب علماء کی رائے سامنے رکھ کر دیکھ لیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
وہ لوگ جو کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے دیوبندیوں کے پیچھے بھی نماز ہوجانے کے قائل ہیں جب نماز میں سر ڈھکنے جیسے معمولی عمل پر زور دیں تو بہت ہی عجیب لگتا ہے۔
کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے دیوبندی ہوں، اہلحدیث ہوں یا دیگر! ایسے کافروں اور مشرکوں کے پیچھے نماز جائز ہونے کا کوئی بھی قائل نہیں۔ البتہ ہر دیوبندی بریلوی کو کافر اور مشرک کہنے میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے دیوبندی ہوں، اہلحدیث ہوں یا دیگر! ایسے کافروں اور مشرکوں کے پیچھے نماز جائز ہونے کا کوئی بھی قائل نہیں۔ البتہ ہر دیوبندی بریلوی کو کافر اور مشرک کہنے میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
صاحب کوک شاستر گزاش ہے کہ دوسروں کو کافر ومشرک کہنے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکے۔رہا مسلئہ نماز کا تو اکابرین اہلحدیث نے دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز لکھا ہے ،اکابرینؒ کے فتوٰی کے مقابلہ میں صاحب کوک شاستر کو ہم جوتی کی نوک پر بھی نہیں رکھتے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے دیوبندی ہوں، اہلحدیث ہوں یا دیگر! ایسے کافروں اور مشرکوں کے پیچھے نماز جائز ہونے کا کوئی بھی قائل نہیں۔ البتہ ہر دیوبندی بریلوی کو کافر اور مشرک کہنے میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
آج تک ہم نے تو کوئی ایسے اہل حدیث نہیں دیکھے نہ سنے جو کفریہ اور شرکیہ عقائد کے حاملین ہوں اگر آپ کے علم میں ایسے اہل حدیث ہیں تو ان کی نشاندہی فرمائیں ورنہ مفروضوں پر مبنی باتیں بلاوجہ مسائل الجھانے کا سبب بنتی ہیں۔

اللہ جانے ایسے دیوبندی کہاں اور کونسے سیارے میں پائے جاتے ہیں جو دیوبندی بھی ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے نماز بھی جائز ہوتی ہے ورنہ اس دنیا میں پائے جانے والے دیوبندی جن کے عقائد کی مستند کتاب المہند ہے اور جو وحدت الوجود کے قائل بھی ہیں سب مشرک اور کافر ہیں۔ اور وہ لوگ جن کے عقائد المہند کے خلاف ہیں اور وہ وحدت الوجود کو بھی نہیں مانتے انہیں دیوبندی کہنا ظلم اور خلاف واقع ہے۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اور بغیر عمامہ کے مکروہ بھی نہیں ہے۔۔۔ کیونکہ "مکروہ" ایک مستقل حکم ہے جس لیے دلیل کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔
غالبا شیخ البانی نے مکروہ کا حکم اس عمل کی کفار سے مشابہ ہونے کی بنا پر لگایا ہے نہ کپ مستحب کے ترک کی بنا پر ۔ واللہ اعلم بالصواب
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
غالبا شیخ البانی نے مکروہ کا حکم اس عمل کی کفار سے مشابہ ہونے کی بنا پر لگایا ہے نہ کپ مستحب کے ترک کی بنا پر ۔ واللہ اعلم بالصواب
سوال:

کیا حج و عمرہ کے مواقع پر یه حکم باقی نہیں رھتا ؟؟؟
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
"فان اللہ احق ان یتزین لہ" (اخرجہ الطحاوی فی "شرح الآثار" و الطبرانی والبیہقی فی "السنن الکبری")
"اللہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کے لیے زینت اختیار کی جائے"
اللہ پاک کے لیے مزیّن ہونا سزاوار ہے تو
اولا: کیا سر ڈانپنا زینت میں سے ہے؟
ثانیا: یہ تزیین کا حکم عام ہے پھر مطلقا سر نا ڈانپنا مکروہ ہونا چاہے ن افقط نماز میں۔۔۔
ثالثا: نمازعمل توقیفی ہے جس میں مستقیم اور صریح دلیل ہونی چاہیے۔ جس طرح عمامہ کا مستقل حکم ہےاور وہ بھی استحباب کے بارے میں ہے جبکہ کراہت مستقل حکم ہے جس کے لیے مستقل دلیل ہونی چاہیے۔۔۔
رابعا: اگر سر ڈانپنے کو زینت بھی کہا جائے اور اور اسکو نماز پر بھی حمل کیا جائے تو بھی زیادہ سے زیادہ سر ڈانپنے کا استحباب ثابت ہو سکتا ہے اور نہ ڈانپنے کی کراہت ثابت نہیں ہو سکتی کیونکہ واضح ہے کہ کراہت ایک مستقل حکم ہے۔۔۔۔

ننگے سر رہنے کی عادت، ننگے سر راستوں میں چلنا اور اسی طرح عبادات کی جگہوں میں داخل ہو جانا سلف صالحین کے عرف میں اچھی ہیئت نہیں سمجھی جاتی تھی۔
اولا: کیا سلف صالحین کا سر ڈانپنا کراہت سے بچنے کے لیے تھا؟
ثانیا:
یہ دلیل بھی تب مکمل ہے جب سلف صالحین کا یہ عمل کراہت سے بچنے کے لیے)کسی دلیل شرعی سے مستند ہو ورنہ پھر یہ عمل بدعت کہلائے گا۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب

یہ فقہ جعفریہ کے مطابق بیان کیا گیا ہے
 

دی مسلم

مبتدی
شمولیت
فروری 04، 2013
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
0
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، صحابہ، تابعین اور سلف صالحین کا طریقہ عمامہ یا ٹوپی سے سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا تھا۔ نووی، شرح صحيح مسلم، 1 : 1335، 1336
پگڑی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس میں شامل ہے ۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر سیاہ پگڑی تھی۔‘‘ (مسلم،کتاب الحج،باب جواز دخول مکة بغیر احرام، ترمذی،اللباس،باب العمامة، السوداء، ابو داؤد، اللباس،باب فی العمائم)

حدیث میں آتا ہے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا اور آپ نے اپنی پگڑی پر مسح کیا۔‘‘ (بخاری،الوضوء، باب المسح علی الخفین، مسلم،الطہارة، باب المسح علی الناصیة والعمامة)
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طریقہ کے پیش نظر سر پر پگڑی رکھنا چاہیے ، پھر مقام غور ہے بھلا یہ کہیں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کے وقت تو پگڑی یا خمار پر مسح فرمایا اور نماز پڑھتے وقت پگڑی یا خمار کو اُتار کر رکھ لیا ؟ ننگے سر نماز پڑھنے یا ننگے سر رہنے کو معمول اور عادت بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حکما” بھی عمامہ باندھنے کا ثبوت احادیث کے اندر ملتا یے ۔ چنانچہ ایک روایت یوں ملتی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “اعتموا تزدادو حلما” عمامہ باندھا کرو اس سے حلم میں بڑھ جاؤ ۔ ( رواہ الطبرانی فی الکبیر ج ا ص 194 مرفوعا )۔
امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ۔( فتح البار ج 10 ص 335 )
ایک اور روایت حضرت رُکانہ سے اس طرح آتی ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ” ہمارے اور مشرکوں کے درمیان ایک فرق یہ بھی ہے کہ ہم ٹوپیوں پر عمامہ باندھتے ہیں ” (مشکوۃ باب اللباس )

عمامہ اور ٹوپی کا ثبوت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور تابعین رحمہ اللہ علیھم سے :۔
حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ تابعی فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہھا کو شملہ اپنے دونوں منڈھوں کے درمیان ڈالتے دیکھا ۔ (شمایل ترمذی باب ماجاء فی عمامہ)۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے کسی نے پوچھا کہ عمامہ باندھنا سنت ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟ ۔ فرمایا ” ہاں سنت ہے “۔ اور مزید فرمایا ” عمامہ باندھا کرو کہ اسلام کا نشان ہے ، مسلمان اور کافر میں فرق کرنے والا ہے ” ( عینی عمد ۃ القاری ج 21 ص30)۔
عبید اللہ جو نافع رحمۃ اللہ علیہ تابعی کے شاگرد ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ( حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پوتے )اورسالم بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے ) کو ایسا کرتے ( یعنی شملہ اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان ڈالتے ) دیکھا۔ ۔ (شمایل ترمذی باب ماجاء فی عمامہ)۔
میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں ” ٹوپی و عمامہ سے نماز پڑھنا اولٰی ہے کیونکہ یہ امر مسنون ہے “۔ ( فتاوٰی نذیریہ ج 1 ص 240 )۔
مولانا ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں کہ “نماز کا مسنون طریقہ وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بالدوام ثابت ہے یعنی بدن پر کپڑا اور سر ڈھکا ہوا، پگڑی یا ٹوپی سے”۔( فتاوٰ ی ثنایہ ج 1 ص 525 )۔
یہی کچھ ابوداود غزنوی اور دیگر علمائے اہل حدیث نے لکھا ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھیے کنزل الحقائق۔
علامہ ابن قیم کے حوالے سے بھی ایک بات سن لیجئے وہ فرماتے ہیں کہ ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص کو اس وقت تک شہر کا حاکم مقرر نہ فرماتے تھے جب تک اسے عمامہ نہ بندھواتے تھے ۔(زادالمعاد ج 1ص50)۔
اسی طرح ابن قیم اپنے استاد علامہ ابن تیمیہ سے پگڑی اور سملہ کی حمایت میں ایک طویل روایت لانے کے بعد فرماتے ہیں ” جو اس سنت کا منکر ہے وہ جاہل ہے”۔(زادالمعاد ج1ص50 )۔
 
شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
207
پوائنٹ
82
ابو داؤد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے ((لَا یُقْبَلُ اللہ صَلوۃَ حاَ ئضٍ اِلَّا بِخُمَاَرٍ)) بالغ عورت کی ننگے سر نماز نہیں ۔۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ نابالغ اور مرد کی نماز ہو جاتی ہے
 
Top