• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ننگے سر نماز پڑھنا

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص نماز کے لئے ہی عمامہ پہنتے تھے؟
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمامہ کے علاوہ بھی کسی اور کپڑے سے سر ڈھانپنا ہے؟
اگر ہاں تو پھر ٹوپی یا کسی اور کپڑے سے سر ڈھانپنا سنت ہوگا
اگر نہیں تو پھر صرف عمامہ ہی سنت ہوگا
واللہ اعلم
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھائی جان آپ یہ کیسے کہ سکتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ عمل بڑا محبوب تھا۔دلیل؟
عمامہ اور ٹوپی پہننا دونوں ثابت ہیں اور جو عمل آپﷺ نے کیا ہمیں اس پر عمل کرنا چاہے نہ کہ فضول جرح۔
دوسری بات یہ ہے کہ میرے مطالعہ کے مطابق عمامہ عرب کلچر سے تعلق رکھتا ہے نہ کی دین ہے۔بلاشبہ یہ ہمارے معاشرےمیں بھی اسلامی کلچر بن چکا ہے،لیکن کلچر کو کلچر ہی سمجھنا چاہیے نہ سنت۔
آپﷺ نے جو کام کیا وہ پھر کلچر نہ رہا بلکہ سنت میں داخل ہو گیا ہاں سنت کی اقسام ہیں۔اگر بطور کلچر بھی کیا ہو تو پھر بھی ہمارے لیے تو آپکی سنت ہو گئی
کیونکہ جب آپ ایسا کریں گے تو یقینا کئی معاملات میں بہت سی سنتوں سے پیچھے رہ جائیں گے ،نہ صرف پیچھے رہ جائیں گے بلکہ بعض اوقات وہی چیزیں ہمارے معاشرے میں بہت معیوب بن جائیں گی۔
مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں گدھا ،گھوڑا اور اونٹ بطورِ سواری استعمال کیا جاتاہے جبکہ آج ہمارے شہری کلچر میں یہ بات معیوب ہے ۔
مسکرائٹ؟ اپکی سادگی پر
کیا آپ گدھے ،گھوڑے یا اونٹ کی سواری کو سنت کہیں گے؟
کلچر اور ضروریات میں فرق ہے ،یہ چیزیں اس وقت کی ضرورت تھی اور آج ان کی جگہ موٹر گاڑی وغیرہ نے لے لی۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھائی اس کے حوالے کی سخت ضرورت ہے ضرور دن آپ
ایک تو اس یہ مسلئہ متفقہ ہے کہ بہتر طریقہ سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا بہتر ہے اگر کوئی اس سے انکاری ہے تو بلکل غلط ہے۔ اس موضعوں پر مارکیٹ میں کتب موجود ہیں میں پہلی فرصت میں آپ کی طرف کتب کے نام اور حوالے بیھج دوں گا۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
ایک تو اس یہ مسلئہ متفقہ ہے کہ بہتر طریقہ سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا بہتر ہے اگر کوئی اس سے انکاری ہے تو بلکل غلط ہے۔ اس موضعوں پر مارکیٹ میں کتب موجود ہیں میں پہلی فرصت میں آپ کی طرف کتب کے نام اور حوالے بیھج دوں گا۔
انتظار رہے گا بھائی
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
کلچر اور ضروریات میں فرق ہے ،یہ چیزیں اس وقت کی ضرورت تھی اور آج ان کی جگہ موٹر گاڑی وغیرہ نے لے لی۔
قریشی بھائی آپ کے نزدیک عربی لباس بھی سنت ہے یا نہیں۔
عربوں کا ہئیر سٹائل بھی سنت ہے یا نہیں۔
اگر ہے تو ان پر اتنا زور کیوں نہیں دیا جاتا ۔
اگر نہیں تو عمامے وغیرہ پر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے۔
آخر شرعی حوالے سے کیا فرق ہے عمامے وغیرہ اور عربی لباس میں؟
مسکرائٹ؟ اپکی سادگی پر
لفظ اور انداز دونوں کی درستی کی ضرورت ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وہ لوگ جو کفریہ اور شرکیہ عقائد رکھنے والے دیوبندیوں کے پیچھے بھی نماز ہوجانے کے قائل ہیں جب نماز میں سر ڈھکنے جیسے معمولی عمل پر زور دیں تو بہت ہی عجیب لگتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سر ڈھکنے کو نماز کے ساتھ نتھی کرنا بالکل غلط ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول سر ڈھکنے کا تھا جس میں نماز اور غیرنماز کی کوئی قید نہیں تھی۔ اور چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر نہ ڈھکنے پر کوئی وعید نہیں سنائی اور نہ ہی سر ڈھکنے کی ترغیب دی اس لئے سر کو ڈھاپنے والے عمل کا شمار سنت عادتیہ میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس سنت عادتیہ پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ ہر وقت سر ڈھانک کر رکھے۔ صرف نماز کے لئے سر ڈھکنا اور نماز کے علاوہ ننگے سر رہنا کسی طور پر درست نہیں بلکہ اس سنت عادتیہ کی مخالفت ہے۔ سب سے بہتر ہر وقت ڈھکے سر کے ساتھ رہنا یا ہر وقت ننگے سر رہنا ہے۔ اس کے برعکس دوران نماز سر ڈھانک لینا اور نماز کے بعد برہنہ سر رہنا تو ایک نئی چیز ہے جسے اگر دین سمجھا جائے تو بدعت ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عمامہ اور ٹوپی پہننا دونوں ثابت ہیں اور جو عمل آپﷺ نے کیا ہمیں اس پر عمل کرنا چاہے نہ کہ فضول جرح۔
آپﷺ نے جو کام کیا وہ پھر کلچر نہ رہا بلکہ سنت میں داخل ہو گیا ہاں سنت کی اقسام ہیں۔اگر بطور کلچر بھی کیا ہو تو پھر بھی ہمارے لیے تو آپکی سنت ہو گئی
مسکرائٹ؟ اپکی سادگی پر
کلچر اور ضروریات میں فرق ہے ،یہ چیزیں اس وقت کی ضرورت تھی اور آج ان کی جگہ موٹر گاڑی وغیرہ نے لے لی۔
جواب:
ابوداود ، ترمذی ، ابن ماجہ اور مسند احمد میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ۔ رسول اللہﷺنے فرمایا : «لاَ یَقْبَلُ اﷲُ صَلاَۃَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ» ’’اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی ننگے سر نماز کو قبول نہیں کرتا‘‘ یہ حدیث صحیح ہے شیخ البانی حفظہ اللہ نے اس کو صحیح ابن ماجہ اور صحیح ابوداود میں درج فرمایا ہے اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے بالغ عورت کی نماز ننگے سر نہیں ہوتی جس کا مفہوم یہ ہے مرد اور نابالغ عورت کی نماز ننگے سر ہو جاتی ہے لہٰذا اگر کوئی مرد ننگے سر نماز پڑھتا ہے تو اس سے الجھنا نہیں چاہیے ننگے سر نماز پڑھنے والے کو بھی غور کرنا چاہیے کہ ننگے سر نماز پڑھنے میں سر ڈھک کر نماز پڑھنے سے کوئی زیادہ ثواب نہیں ملتا کہ وہ اس عمل پر اصرار کرے الغرض سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی پابندی بالغ عورت کے لیے ہے مرد کے لیے سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی فرضیت کتاب وسنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی ﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾(تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو)--الاعراف31 ،سے مرد کے لیے سر ڈھک کر نماز پڑھنے کی فرضیت پر استدلال درست نہیں۔ہذا ما عندی ۔
وباللہ التوفیق



کیا کھجوریں کھانے سنّت ہے کیوں کہ رسول اللہﷺ کو پسند تھیں؟؟
 
Top