• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ننگے سر نماز پڑھنے کو شعار نہ بنائیں

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
ننگے سر نماز کی عادت

دینی اقدار سے دوری کا یہ حال ہے کہ لوگ سر ڈھانپنے کو معیوب، داڑھی کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنا دقیانوسیت کی علامت جیسے خیالات رکھتے ہیں۔ سر ننگا رکھنے کا رواج ہؤا اور مساجد میں ٹوپیوں کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حالانکہ اس سے بہتر یہ تھا کہ مسجد انتظامیہ لوگوں کو مفت ٹوپیاں فراہم کر دیتی۔ مسجد کی ٹوپیاں اس قابل نہیں ہوتیں کہ انہیں پہن کر کسی ذی حیثیت شخص کے سامنے جایا جا سکے۔ ایسا لباس پہن کر بڑوں سے بڑے کے سامنے کس منہ سے جاتا ہے۔
میرے علم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے سوائے حج کے ننگے سر نماز پڑھی ہونہ ہی ننگے سر نماز کی کوئی ترغیب کسی حدیث میں موجود ہے۔ اگر کسی صاحب کے علم میں ہو تو ضرور بتائے۔ لہٰذا جو مشروع نہ ہو اسے شعار بنانا یا اگر کسی کا شعار بن جائے تو اس کا ترک ضروری ہے۔​
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
@عمر اثری صاحب ناپسندیدگی کی وجہ بھی بتا دیں تا کہ اصلاح ہوجائے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے بحث کرنے کا شوق نہیں کہ آپ سے بحث میں صرف اور صرف وقت ہی ضائع ہوا ہے.
وجہ: آپ کے دعوی اتحاد کا اور ہر جگہ اختلافی مسائل میں گفتگو کرتے ہیں. بلکہ اختلافی مسائل کو ہوا دیتے ہیں. گویا آپ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے بحث کرنے کا شوق نہیں کہ آپ سے بحث میں صرف اور صرف وقت ہی ضائع ہوا ہے.
وجہ: آپ کے دعوی اتحاد کا اور ہر جگہ اختلافی مسائل میں گفتگو کرتے ہیں. بلکہ اختلافی مسائل کو ہوا دیتے ہیں. گویا آپ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں.
جب تک کسی کو ان اختلافات کی حقیقت معلوم نہ ہوگی تب تک وہ اتحاد کے لئے اسے کیوں کر چھوڑے گا؟
 

ٹرومین

رکن
شمولیت
دسمبر 21، 2011
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
43
اتحاد کی ایک ہی صورت ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ،کتاب وسنت کو مضبوطی سے پکڑ کر ہی اکھٹا ہواجاسکتا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

جب تک کسی کو ان اختلافات کی حقیقت معلوم نہ ہوگی تب تک وہ اتحاد کے لئے اسے کیوں کر چھوڑے گا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فورم پر پہلے سے ہی گفتگو موجود ہے. لوگوں کو اسکی حقیقت سے واقفیت کے لئے کافی ہے. آپ کو گھوم پھر کر اختلافی مسائل میں پڑنے کی ضرورت نہیں. ویسے بھی یہ مسئلہ اتنا آسان ہے جسے بعض متعصب حضرات نے نزع کا سبب بنایا ہوا ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اتحاد کی ایک ہی صورت ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ،کتاب وسنت کو مضبوطی سے پکڑ کر ہی اکھٹا ہواجاسکتا ہے۔
بھائی جان چاروں فقہاء اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی اطاعت کرتے تھے اور اسی میں کوشاں تھے۔ مجتہد فیہ امور میں اختلاف ایک فطری امر ہے۔
نہ کسی کا قرآن الگ تھا اور نہ ہی رسول (شیعوں کی بات نہیں)پھر بھی ان میں اختلافات تھے۔
مقصود یہ ہے کہ مجتہد فیہ اختلافات میں نرمی اختیار کی جائے اور اکثریت سے اتحاد کر لیا جائے تا کہ فتنہ سے بچ سکیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فورم پر پہلے سے ہی گفتگو موجود ہے. لوگوں کو اسکی حقیقت سے واقفیت کے لئے کافی ہے. آپ کو گھوم پھر کر اختلافی مسائل میں پڑنے کی ضرورت نہیں. ویسے بھی یہ مسئلہ اتنا آسان ہے جسے بعض متعصب حضرات نے نزع کا سبب بنایا ہوا ہے
آپ اسے تسلیم بھی کر رہے ہیں کہ یہ نزع کا سبب ہے تو اس کا علاج ہونا چاہیئے۔ مرشد جی یہی کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔
ننگے سر نماز اہل حدیث کا شعار بن چکا اور ایسا کرنے کا حکم کسی حدیث میں بھی نہیں تو اس کو چھوڑ دینا چاہیئے جو نزاع کا باعث ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

آپ اسے تسلیم بھی کر رہے ہیں کہ یہ نزع کا سبب ہے تو اس کا علاج ہونا چاہیئے۔ مرشد جی یہی کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔
ننگے سر نماز اہل حدیث کا شعار بن چکا اور ایسا کرنے کا حکم کسی حدیث میں بھی نہیں تو اس کو چھوڑ دینا چاہیئے جو نزاع کا باعث ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پہلے سمجھ لینا چاہئے پھر کچھ لکھنا چاہئے. میں نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ بہت آسان ہے جسے بعض متعصب حضرات نے نزاع کا سبب بنا لیا ہے.
ننگے سر نماز اہل حدیث کا شعار بن چکا اور ایسا کرنے کا حکم کسی حدیث میں بھی نہیں تو اس کو چھوڑ دینا چاہیئے جو نزاع کا باعث ہے۔
یہ جھوٹ ہے. میں خود سر ڈھکنے کو اچھا عمل سمجھتا ہوں. اور میرے کئی ساتھی بھی اسی موقف کے قائل ہیں. اسکے علاوہ ہمارے کئی اساتذہ اسکے قائل ہیں. مزید کئی شیوخ کا بھی یہی موقف ہے.
اب بس مجھے آپ سے بحث نہیں کرنی.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
یہ جھوٹ ہے. میں خود سر ڈھکنے کو اچھا عمل سمجھتا ہوں. اور میرے کئی ساتھی بھی اسی موقف کے قائل ہیں. اسکے علاوہ ہمارے کئی اساتذہ اسکے قائل ہیں. مزید کئی شیوخ کا بھی یہی موقف ہے.
آپ کی بات سو فی صحیح سچ اور ٹھیک ہے۔ جو اہل حدیث غیر عالم عامی ہیں ان میں یہ چیز عام پائی جاتی ہے اور اس کو کچھ اہل حدیث علماء کی تائید بھی حاصل ہے۔
مقصود یہ ہے کہ اسے شعار نہ بنایا جائے اور جہاں شعار بن چکا وہاں اسے چھوڑنے کی ترغیب دی جائے نہ کہ جواز کی۔
 
Top