جی مرشد جی
رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2017
- پیغامات
- 548
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 61
ننگے سر نماز کی عادت
دینی اقدار سے دوری کا یہ حال ہے کہ لوگ سر ڈھانپنے کو معیوب، داڑھی کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنا دقیانوسیت کی علامت جیسے خیالات رکھتے ہیں۔ سر ننگا رکھنے کا رواج ہؤا اور مساجد میں ٹوپیوں کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حالانکہ اس سے بہتر یہ تھا کہ مسجد انتظامیہ لوگوں کو مفت ٹوپیاں فراہم کر دیتی۔ مسجد کی ٹوپیاں اس قابل نہیں ہوتیں کہ انہیں پہن کر کسی ذی حیثیت شخص کے سامنے جایا جا سکے۔ ایسا لباس پہن کر بڑوں سے بڑے کے سامنے کس منہ سے جاتا ہے۔
میرے علم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے سوائے حج کے ننگے سر نماز پڑھی ہونہ ہی ننگے سر نماز کی کوئی ترغیب کسی حدیث میں موجود ہے۔ اگر کسی صاحب کے علم میں ہو تو ضرور بتائے۔ لہٰذا جو مشروع نہ ہو اسے شعار بنانا یا اگر کسی کا شعار بن جائے تو اس کا ترک ضروری ہے۔