اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
چوں کہ احناف کی کتب مدون ہیں اس لیے ایسے مسائل میں اکثر دیگر علماء کھنچائی کر لیتے ہیں۔ سامنے والا یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے فلاں فلاں حدیث سے خود استدلال کیا ہے اور میں اسے درست سمجھتا ہوں۔اس سلسلے میں دو باتیں قابل غور ہیں:
اول،کیابعض اہل حدیث علما دنیوی مفاد کی خاطر لوگوں کو غلط مسئلے بتلاتے ہیں؟؟
دوم،کیا اس کی وجہ ایک خاص کتاب فتاویٰ کی عدم موجودگی ہے؟
جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے تو اس کاثبوت درکار ہے،جہاں تک عقلی امکان کی بات ہے تو ایسا ہر مسلک میں ممکن ہے۔
دوسرے نکتے کے ضمن میں ہماری گزارش یہ ہے کہ احناف کی کتب فتاویٰ تو مدون ہیں نا،تو کیا ان کے ہاں غلط فتوے دینے والے لوگ موجود نہیں؟؟
میں آج ہی مئی 2014ءکے ماہ نامہ الشریعہ میں ایک دیوبندی مضمون نگار(مولانا محمد انس حسان) کی تحریر پڑھ رہا تھا کہ دیوبندیوں کے ہاں ایک طرف تکفیری فتووں کی بھرمار ہے تو دوسری طرف سرمایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیےبڑی فراخ دلی سے من پسند فتوے جاری کیے جاتے ہیں،مضاربہ اسکینڈل جیسی دو نمبریوں سے معصوم عوام کو دھوکا دینے کے عمل میں بعض جید مدارس کے دارلافتا کا بڑا نمایاں کردار رہا ہے۔(دار العلوم دیوبند کے قیام کا مقصد اور موجودہ مدارس)
اب آپ فرمائیں کہ ان مرتب و مدون اجتماعی کتب فتاویٰ کا کیا فائدہ ہوا؟؟
جیسے اب یہ مضاربہ اسکینڈل ہے۔ اس کے خلاف دار العلوم اور جامعۃ الرشید نے فورا فتوی دے دیا تھا۔ اس کا مضمون ضرب مومن میں بھی آیا تھا۔ اسی طرح مفتی احمد ممتاز صاحب نے ایک فتوی لکھ کر بہت سارے علماء سے اس پر دستخط کروائے تھے اور تقسیم کیا تھا۔ جنہوں نے موافقت میں فتوی دیا تھا وہ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ یہ ہمارا استدلال ہے فلاں فلاں حدیث یا آیت سے۔
بھائی میں نے احناف کے ایسے علماء کو دیکھا ہے جو اس قسم کے فتاوی غلطی سے یا جان کر دے دیتے ہیں اس لیے آپ کو یہ کہہ رہا ہوں۔ احناف میں ان پر رد آسانی سے ہو جاتا ہے۔ سمجھنا بھی آسان ہوتا ہے۔ جب کہ آپ کے ہاں باقاعدہ علمی بحث ہوتی ہے جس کے عوام متحمل نہیں ہو سکتے۔ وہ یہ سمجھ ہی نہیں سکتے۔
اس لیے احناف کے اکثر فتاوی ایک جیسے ہوتے ہیں۔