محمد المالكي
رکن
- شمولیت
- جولائی 01، 2017
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 155
- پوائنٹ
- 47
نور الدین زنگی کا واقعہ اور اس کی حقیقت
تحقیق : حافظ زبیرعلی زئی رح
نور الدین زنگی کے بارے مشہور ہے کے نبی پاک صہ نے ان کو اپنی زیارت کا شرف بخشا ، اس کے علاوہ اس واقعہ کو بڑا دل فریب بنا کر پیش کیا جاتا ہے _
جس کا اصل حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے _
سلطان نورالدین محمود بن ابی سعید زنگی بن آق سنقر الترکی السلجوقی رحمہ اللہ 511 ھجری میں پیدا ہوئے اور 569 میں اپنے بستر پر فوت ہوئے _
تاریخ دمشق لابن عساکر جلد60صفحہ 118 ، تاریخ ابن الجوزی المنتظم فی تاریخ الملوک والامم جلد18 صفحہ 208
آپ حنفی فقہا میں سے متبع کتاب وسنت تھے ـ حافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے ایک عظیم الشان واقعہ لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نورالدین زندگی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو ترجیح دینے والے متبع سنت تھے دیکھئے البدایہ والنہایہ )ج 14 ص 246 , 247 وفیات 569ء( آپ عظیم مجاہد اور عادل سلطان تھے ـ رحمہ اللہ ـ آپ بستر پر فوت ہوئے لیکن ہر وقت شہادت کی تمنا اور جستجو میں رہتے تھے اسی وجہ سے لوگوں نے آپ کو نورالدین الشہید کا لقب دیا ، آپ نے مدینہ منورہ کی فصیلوں کی تکیمل کا حکم دیا تھا دیکھئے سیر اعلام النبلاء للذھبی ) 532/20 ( آپ کے مفصل حالات کے لیے درج ذہل کتابوؓ کا مطالعہ کریں ـ المنتظم ) 210-209/18( ، تاریخ دمشق لابن عساکر ) 123 -118 /60( الکامل فی التاریخ لابن الاثیر ) 126-124/9( ، تاریخ الاسلام للذھبی ) 387-370/39( سیر اعلام النبلاء ) 539-531/20( اور البدایہ و النہایہ) 254-239/14(
ابن اثیر نے لکھا ہے : ” وكان عرفا بالفقه على مذهب أبي حنيفة ليس عنده فيه تعصب ” الكامل 125/9
اس قسم کے حنفی علماء مقلد اور تقلید اور تقلید پرست نہیں ہوتے بلکہ مکتب فکر اور تقفہ کی نسبتوں کے باوجود متبع کتاب و سنت رہتے ہیں ـ ان کے برعکس دیوبندی اور بریلوی حضرات تقلید کی دلیل اور تعصب کے خولوں میں سر تا پا غرق ہیں ـ ھداھم اللہ تعالٰی ـ
844 ہجری میں پیدا اور 911 ھجری میں فوت ہونے والے نورالدین علی بن عبداللہ بن احمد السمہودی نے علامہ جمال الدین الاسنوی )عبدالرحیم بن الحسن بن علی الشافعی / پیدائش 704 ھجری وفات 772ھجری ( سے نقل کیا ہے کہ دونصرانیوں )عیسائیوں ( نے حجرہ مبارکہ کے پاس کسی گھر میں کھدائی کر رکھی تھی تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک قبر سے نکال لیں ـ نور الدین الشہید نے خواب میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے ، بعد میں دو نصرانیوں پکڑے گئے اور انہیں قتل کر دیا گیا ـ نورالدین رحمہ اللہ نے حجرے کے چاروں طرف سیسے کی عظیم دیوار بنادی ـ ملخصا ـ دیکھئے وفاء الوفاء باخبار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم للسمہودی )ج 2ص 185- 188(
یہ قصہ اس وجہ سے ضعیف اور غیر ثابت ہے کہ جمال الدین الاسنوی نے نورالدین الشہید کے معاصر میں سے کسی ثقہ و صدوق گواہ تک کوئی متصل سند بیان نہیں کی اور بے سند و منقطع روایت مردود ہوتی ہے ـ
نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے حالات ابن جوزی ، ابن عساکراور دیگر علماء نے لکھے ہیں مگر کسی نے اس واقعے کا تذکرہ نہیں کیا لہذا وہ کون سا ذریعہ تھا ، جس سے اسنوی مذکور )جو زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے 135 سال بعدپیدا ہوئے ( کو اس واقعہ کا پتا چل گیا ؟
سہمودی نے المجد اور مطری کا بھی ذکر کیا ہے ـ یہ دونوں بھی زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے تھے ـ
خلاصتہ التحقیق:خواب والا یہ قصہ باسند صحیح ثابت نہیں ہے ـ
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ رہے اہل تصوف اور اہل تصوف اور اہل خراقات کے دعوت تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ـ
فائدہ ::سبط ابن الجوزی )یوسف بن قزغلی الواعظ ( نے اس واقعے کے علاوہ ایک دوسرے خواب کا ذکر کیا ہے جس میں )بقول سبط الجوزی ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرنگیوں )کافر انگریزوں ( کے حملے کی اطلاع دی تھی ـ
دیکھئے مرآتہ الزمان ) 200-199/8( اور سیر اعلام النبلاء ) 538/20( اس واقعے کا راوی سبط ابن الجوزی بذات خود سخت مجروح اور بدعتی تھا ـ حافظ ذہبی نے کہا: میں اسے نقل روایت میں ثقہ نہیں سمجھتا ، وہ رافضی تھا ، اس نے مرآتہ الزمان نامی کتاب لکھی جس میں وہ منکر حکایتیں لاتا ہے ـ
شیخ محی الدین السوسی نے کہا: جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت اطلاع ملی تو انھوں نے فرمایا : اللہ اس پر رحم نہ کرے ، وہ رافضی تھا ـ ) دیکھئے میزان الاعتدال 471 /4 ، دوسرا نسخہ 304 /7(
ابن قزعلی پر مزید جرح کے لے دیکھئے اس کی کتاب ” تذکرتہ الخواص اور محمد نافع تقلیدی جھنگوی کی کتاب ” حدیث ثقلین ”) ص 174(
تحقیق : حافظ زبیرعلی زئی رح
نور الدین زنگی کے بارے مشہور ہے کے نبی پاک صہ نے ان کو اپنی زیارت کا شرف بخشا ، اس کے علاوہ اس واقعہ کو بڑا دل فریب بنا کر پیش کیا جاتا ہے _
جس کا اصل حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے _
سلطان نورالدین محمود بن ابی سعید زنگی بن آق سنقر الترکی السلجوقی رحمہ اللہ 511 ھجری میں پیدا ہوئے اور 569 میں اپنے بستر پر فوت ہوئے _
تاریخ دمشق لابن عساکر جلد60صفحہ 118 ، تاریخ ابن الجوزی المنتظم فی تاریخ الملوک والامم جلد18 صفحہ 208
آپ حنفی فقہا میں سے متبع کتاب وسنت تھے ـ حافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے ایک عظیم الشان واقعہ لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نورالدین زندگی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو ترجیح دینے والے متبع سنت تھے دیکھئے البدایہ والنہایہ )ج 14 ص 246 , 247 وفیات 569ء( آپ عظیم مجاہد اور عادل سلطان تھے ـ رحمہ اللہ ـ آپ بستر پر فوت ہوئے لیکن ہر وقت شہادت کی تمنا اور جستجو میں رہتے تھے اسی وجہ سے لوگوں نے آپ کو نورالدین الشہید کا لقب دیا ، آپ نے مدینہ منورہ کی فصیلوں کی تکیمل کا حکم دیا تھا دیکھئے سیر اعلام النبلاء للذھبی ) 532/20 ( آپ کے مفصل حالات کے لیے درج ذہل کتابوؓ کا مطالعہ کریں ـ المنتظم ) 210-209/18( ، تاریخ دمشق لابن عساکر ) 123 -118 /60( الکامل فی التاریخ لابن الاثیر ) 126-124/9( ، تاریخ الاسلام للذھبی ) 387-370/39( سیر اعلام النبلاء ) 539-531/20( اور البدایہ و النہایہ) 254-239/14(
ابن اثیر نے لکھا ہے : ” وكان عرفا بالفقه على مذهب أبي حنيفة ليس عنده فيه تعصب ” الكامل 125/9
اس قسم کے حنفی علماء مقلد اور تقلید اور تقلید پرست نہیں ہوتے بلکہ مکتب فکر اور تقفہ کی نسبتوں کے باوجود متبع کتاب و سنت رہتے ہیں ـ ان کے برعکس دیوبندی اور بریلوی حضرات تقلید کی دلیل اور تعصب کے خولوں میں سر تا پا غرق ہیں ـ ھداھم اللہ تعالٰی ـ
844 ہجری میں پیدا اور 911 ھجری میں فوت ہونے والے نورالدین علی بن عبداللہ بن احمد السمہودی نے علامہ جمال الدین الاسنوی )عبدالرحیم بن الحسن بن علی الشافعی / پیدائش 704 ھجری وفات 772ھجری ( سے نقل کیا ہے کہ دونصرانیوں )عیسائیوں ( نے حجرہ مبارکہ کے پاس کسی گھر میں کھدائی کر رکھی تھی تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک قبر سے نکال لیں ـ نور الدین الشہید نے خواب میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے ، بعد میں دو نصرانیوں پکڑے گئے اور انہیں قتل کر دیا گیا ـ نورالدین رحمہ اللہ نے حجرے کے چاروں طرف سیسے کی عظیم دیوار بنادی ـ ملخصا ـ دیکھئے وفاء الوفاء باخبار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم للسمہودی )ج 2ص 185- 188(
یہ قصہ اس وجہ سے ضعیف اور غیر ثابت ہے کہ جمال الدین الاسنوی نے نورالدین الشہید کے معاصر میں سے کسی ثقہ و صدوق گواہ تک کوئی متصل سند بیان نہیں کی اور بے سند و منقطع روایت مردود ہوتی ہے ـ
نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے حالات ابن جوزی ، ابن عساکراور دیگر علماء نے لکھے ہیں مگر کسی نے اس واقعے کا تذکرہ نہیں کیا لہذا وہ کون سا ذریعہ تھا ، جس سے اسنوی مذکور )جو زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے 135 سال بعدپیدا ہوئے ( کو اس واقعہ کا پتا چل گیا ؟
سہمودی نے المجد اور مطری کا بھی ذکر کیا ہے ـ یہ دونوں بھی زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے تھے ـ
خلاصتہ التحقیق:خواب والا یہ قصہ باسند صحیح ثابت نہیں ہے ـ
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ رہے اہل تصوف اور اہل تصوف اور اہل خراقات کے دعوت تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ـ
فائدہ ::سبط ابن الجوزی )یوسف بن قزغلی الواعظ ( نے اس واقعے کے علاوہ ایک دوسرے خواب کا ذکر کیا ہے جس میں )بقول سبط الجوزی ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرنگیوں )کافر انگریزوں ( کے حملے کی اطلاع دی تھی ـ
دیکھئے مرآتہ الزمان ) 200-199/8( اور سیر اعلام النبلاء ) 538/20( اس واقعے کا راوی سبط ابن الجوزی بذات خود سخت مجروح اور بدعتی تھا ـ حافظ ذہبی نے کہا: میں اسے نقل روایت میں ثقہ نہیں سمجھتا ، وہ رافضی تھا ، اس نے مرآتہ الزمان نامی کتاب لکھی جس میں وہ منکر حکایتیں لاتا ہے ـ
شیخ محی الدین السوسی نے کہا: جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت اطلاع ملی تو انھوں نے فرمایا : اللہ اس پر رحم نہ کرے ، وہ رافضی تھا ـ ) دیکھئے میزان الاعتدال 471 /4 ، دوسرا نسخہ 304 /7(
ابن قزعلی پر مزید جرح کے لے دیکھئے اس کی کتاب ” تذکرتہ الخواص اور محمد نافع تقلیدی جھنگوی کی کتاب ” حدیث ثقلین ”) ص 174(