محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
حُقُوْقُ الزَّوْجَۃِ
بیوی کے حقوق
نان و نفقہ عورت کا حق ہے جسے برضا و رغبت ادا کرنا مرد پر واجب ہے۔
عَنْ حَکِیْمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ اَبِیْہِ ص اَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ ا مَا حَقُّ الْمَرْأَۃِ عَلَی الزَّوْجِ ؟ قَالَ (( اَنْ یَطْعَمَہَا اِذَا طَعِمَ وَ اَنْ یَکْسُوَہَا اِذَا اکْتَسٰی وَ لاَ یَضْرِبُ الْوَجْہَ وَ لاَ یُقَبِّحُ وَ لاَ یَہْجُرُ اِلاَّ فِی الْبَیْتِ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ (صحیح)
مہر عورت کا حق ہے جسے ادا کرنا شوہر کے ذمہ واجب ہے۔حضرت حکیم بن معاویہ اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا ’’بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے؟‘‘آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جب تو خود کھائے تو اسے بھی کھلائے جب خود پہنے تو اسے بھی پہنائے ،چہرے پر نہ مارے ،گالی نہ دے( ،کبھی الگ کرنے کی ضرورت پڑے تو) اپنے گھر کے علاوہ کسی دوسری جگہ الگ نہ کرے۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
والدین کے بعد سب سے زیادہ حسن سلوک کی حقدار بیوی ہے۔وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 77 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((اَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَانًا اَحْسَنُہُمْ خُلْقًا وَ خِیَارُکُمْ خِیَارُکُمْ لِنِسَائِہِمْ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ (صحیح)
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا (( دِیْنَارٌ اَنْفَقْتَہٗ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ دِیْنَارٌ اَنْفَقْتَہٗ فِیْ رَقَبَۃٍ وَ دِیْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہٖ عَلٰی مِسْکِیْنٍ وَ دِیْنَارٌ اَنْفَقْتَہٗ عَلٰی اَہْلِکَ ، اَعْظَمُہَا اَجْرًا اَلَّذِیْ اَنْفَقْتَہٗ عَلٰی اَہْلِکَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ایمان کے لحاظ سے کامل مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے اور تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لئے بہتر ہو۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَمْرِو بْنِ اُمَیَّۃَ الضَّمَرِیِّص اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا قَالَ ((مَا اَعْطَی الرَّجُلُ اِمْرَأَتَہٗ فَہُوَ صَدَقَۃٌ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ (صحیح)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’ (اگر!)ایک دینار تم نے اللہ کی راہ میں دیا ایک غلام آزاد کروانے میں دیا ایک دینار مسکین کو دیا اور ایک اپنے گھر والوں پر خرچ کیا ،ان سب میں سے ثواب کے اعتبار سے گھروالوں پر خرچ کیا گیا دینار سب سے افضل ہے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا (( لاَ یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً اِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْہَا آخَرَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌحضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہﷺنے فرمایا’’شوہربیوی پر جوخرچ کرتاہے وہ بھی صدقہ ہے۔‘‘اسے احمد نے روایت کیاہے۔
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَمْعَۃَ ص قَالَ : لاَ یَجْلِدْ اَحَدُکُمُ امْرَأَتَہٗ جِلْدَ الْعَبْدِ ثُمَّ یُجَامِعُہَا فِیْ آخِرِ الْیَوْمِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’کوئی مومن شخص کسی مومن عورت سے بد گمانی نہ کرے اگر عورت کی ایک عادت ناپسند ہو گی تو کوئی دوسری عادت پسند بھی ہو گی۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
عورت کے جنسی حقوق ادا کرنا مرد پر واجب ہے۔حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’کوئی آدمی اپنی بیوی کو لونڈی کی طرح نہ مارے اور پھر رات کو اس سے ہمبستری کرنے لگے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَقُوْلُ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ اَبِیْ وَقَّاصٍص یَقُوْلُ : رَدَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا عَلٰی عُثْمَانَ ابْنِ مَظْعُوْنَ ص اَلتَّبَتُّلَ وَ لَوْ اَذِنَ لَہٗ لَاَخْتَصَیْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
وضاحت : اس بارے میں مزید احکام جاننے کے لئے کتاب الطلاق میں ایلاء کے مسائل مسئلہ نمبر 127تا132کا ملاحظہ فرمائیں ۔حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ’’رسول اکرم ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو عورتوں سے الگ رہنے کی اجازت نہ دی اگر آپ ﷺ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اجازت دے دیتے تو ہم (کوئی دوا وغیرہ کھا کر)اپنے آپ کو نامرد کر لیتے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
بیوی کو قرآن و حدیث کی تعلیم دینا اور اللہ سے ڈرتے رہنے کی تاکید کرتے رہنا مرد پر واجب ہے۔
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ص اَنَّ النَّبِیَّ ا قَالَ ((اَنْفِقْ عَلٰی عَیَالِکَ مِنْ طَوْلِکَ وَ لاَ تَرْفَعْ عَنْہُمْ عَصَاکَ اَدَبًا وَ اَخْفِہِمْ فِی اللّٰہِ)) رَوَاہُ اَحْمَدُ
عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ ص فِیْ قَوْلِہٖ عَزَّوَجَلَّ { قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا(6:66)} قَالَ : عَلِّمُوْا اَنْفُسَکُمْ وَ اَہْلِیْکُمُ الْخَیْرَ۔ رَوَاہُ الْحَاکِمُحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’اپنی استطاعت کے مطابق اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو اور انہیں تعلیم دینے کے لئے چھڑی سے بے نیاز نہ رہو اور انہیں اللہ سے ڈرنے کی تاکید کرتے رہو۔‘‘اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
بیوی کی عزت اور ناموس کی حفاظت کرنا مرد پر واجب ہے۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد’’اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘(سور ہ تحریم، آیت نمبر6)کے بارے میں فرماتے ہیں کہ خیر اور بھلائی کی باتیں خود بھی سیکھو اور اپنے اہل و عیال کو بھی سکھلائو ۔‘‘اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((ثَلاَ ثَۃٌ لاَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اَلْعَاقُ لِوَالِدَیْہِ وَالدَّیُّوْثُ وَ رَجْلَۃُ النِّسَائِ )) رَوَاہُ الْحَاکِمُ وَالْبَیْہَقِیُّ (صحیح)
وضاحت : دیوث اس شخص کو کہتے ہیں جس کی بیوی کے پاس غیرمحرم مرد آئیں اور اسے غیرت محسوس نہ ہو۔حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عن کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے1والدین کا نافرمان2دیوث3عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مرد۔‘‘اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ ص لَوْ رَأَیْتُ رَجُلاً مَعَ اِمْرَأَتِیْ لَضَرَبْتُہٗ بِالسَّیْفِ غَیْرَ مُصْفِحٍ ، فَقَالَ النَّبِیُّ ا ((أَ تَعْجَبُوْنَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍص ؟ لَاَنَا اَغْیَرُ مِنْہُ وَ اللّٰہُ اَغْیَرُ مِنِّیْ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
اگر ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان عدل کرنا مرد پر واجب ہے۔حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’اگر میں اپنی بیوی کو کسی غیر محرم کے ساتھ دیکھ لوں تو تلوار کی دھار سے اس کی گردن اڑا دوں۔‘‘نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’کیا تم لوگ سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ (یعنی وہ بہت غیرت مند انسان ہے )لیکن میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہیں (اور اللہ تعالیٰ )کوئی حرام کام پسند نہیں کرتے ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ص عَنِ النَّبِیِّ ا قَالَ((مَنْ کَانَتْ لَہٗ اِمْرَأَتَانِ فَمَالَ اِلٰی اِحْدَاہُمَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ شِقُّہٗ مَائِلٌ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ (صحیح)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ’’جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف جھک جائے (یعنی دونوں میں عدل سے کام نہ لے )وہ قیامت کے روز اس حال میں (قبر سے اٹھ کر )آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گرا ہوا (یعنی فالج زدہ )ہو گا۔‘‘اسے ابودائود نے روایت کیا ہے۔