مَا لاَ یَجُوْزُ عِنْدَ الْفَرْح
خوشی کے موقع پرناجائز امور
بالوں میں جوڑا یا وگ لگانے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے معاملے میں عورت پر شوہر کی اطاعت جائز نہیں۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ امْرْأَةً مِنَ الْاَنْصَارِ زَوَّجَتْ اِبْنَتَہَا فَتَمَعَّطَ شَعْرُ رَأْسِہَا فَجَائَ تْ اِلَی النَّبِِیِّ ا فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہ فَقَالَتْ اِنَّ زَوْجَہَا أَمَرَنِیْ اَنْ اَصِلَ فِیْ شَعْرِہَا فَقَالَ : لاَ ، اِنَّہ قَدْ لُعِنَ الْمُؤْصِلاَتُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بیٹی کانکاح کیا اس کے سر کے بال (بیماری کی وجہ سے)گر چکے تھے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوئی اور عرض کیا ''میرے شوہر نے حکم دیا ہے کہ میں اپنی بیٹی کے بالوں میں جوڑا لگائوں (سو کیا حکم ہے؟'')آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''ایسا نہ کرنا بالوں میں جوڑا لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے ۔''اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
سونے یا چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے والا اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ڈالتا ہے۔
عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا مَنْ شَرِبَ فِیْ اِنَائٍ مِنْ ذَہَبٍ اَوْ فِضَّةٍ فَاِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِیْ بَطْنِہ نَارًا مِنْ جَہَنَّمَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''جس نے سونے یا چاندی کے برتن میں (کھایا )پیا اس نے اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ اتاری ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
سونے کی انگوٹھی پہننے والا مرد اپنے ہاتھ میں آگ کا انگارہ پہنتا ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا رَاٰی خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ فِیْ یَدِ رَجُلٍ فَنَزَعَہ فَطَرَحَہ وَ قَالَ ((یَعْمِدُ اَحَدُکُمْ اِلٰی جَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ فَیَجْعَلُہَا فِیْ یَدِہ )) رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرد کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہاتھ سے وہ انگوٹھی اتاری اور دور پھینک دی پھر فرمایا ''تم میں سے کوئی شخص آگ کے انگارے ہاتھ میں لینا چاہتاہے اور وہ (سونے کی )انگوٹھی پہن لیتاہے ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
ٹخنوں سے نیچے تک پہنا ہوا کپڑا مرد کو جہنم میں لے جائے گا۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ ص عَنِ النَّبِیِّ ا قَالَ ((مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الِْزَارِ فِی النَّارِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''جو کپڑا ٹخنے سے نیچا ہو وہ دوزخ میں جائے گا ۔''اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
دوسروں کے مقابلے میں اپنی بڑائی اور فخر جتلانے کی سزا۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ ص اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا قَالَ (( بَیْنَمَا رَجُل یَتَبَخْتَرُ یَمْشِیْ فِیْ بُرْدَیْہِ قَدْ اَعْجَبَتْہُ نَفْسُہ فَخَسَفَ اللّٰہُ بِہِ الْاَرْضَ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِیْہَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ )) رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''ایک شخص دو چادریں پہن کر اکڑ کر چل رہا تھا اور اپنے جی میں (ان قیمتی چادروں پر )اترا رہا تھا ،اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ اب قیامت تک مسلسل زمین میں دھنستا چلا جا رہا ہے ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مردوں کے لئے ریشم کا لباس پہننا حرام ہے
وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 111کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
مشین کے ساتھ جسم پر بیل بوٹے بنوانے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
خوبصورتی کے لئے چہرے سے بال اکھاڑنے یا اکھڑوانے والی عورت پر اللہ کی لعنت ہے۔
خوبصورتی کے لئے دانتوں کو کشادہ کرنے یا کروانے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ص لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقِ اللّٰہِ تَعَالٰی ، مَالِیَ لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ النَّبِیُّا ؟ وَ ہُوَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ ( مَا اٰتُکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَ مَا نَہٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے گوندنے اور گندوانے والی عورتوں پر، چہرے سے بال اکھاڑنے والی عورتوں پر ،خوبصورتی کے لئے دانت کشادہ کرنے یا کروانے والی عورتوں پر لعنت کی ہے پھر کیا وجہ ہے جن عورتوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے ان پر میں لعنت نہ کروں۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت اللہ کی لعنت ہونے کی دلیل )قرآن مجید کی یہ آیت ہے ''رسول جو کچھ تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز آ جائو ۔''(سور ہ حشر، آیت نمبر7 )اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
وضاحت : مہندی سے خواتین اپنے ہاتھوں پر بیل بوٹے بنا سکتی ہیں۔
قیامت کے روز سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہو گا۔
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (بْنِ عَبَّاسٍ) رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا یَقُوْلُ ((اِنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللّٰہِ الْمُصَوِّرُوْنَ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ
حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا ۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
ایساتنگ لباس جس سے جسم کے حصے نمایاں ہوتے ہوں یا ایسا باریک لباس جس سے جسم نظر آئے ،پہننے والی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((صِنْفَانِ مِنْ اَہْلِ النَّارِ لَمْ اَرَہُمَا قَوْم مِنْہُمْ سِیَاط کَأْذُنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِہِمَا النَّاسَ وَ نِسَآئ کَأْسِیَات عَارِیَات مَمِیْلاَت مَائِلاَت رُؤُوْسُہُنَّ کَأَسْنُمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَ لاَ یَجِدْنَ رِیْحَہَا وَ اِنَّ رِیْحَہَا لَیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَةِ کَذَا وَ کَذَا)) رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''جہنمیوں کی دو قسمیں میں نے (ابھی تک )نہیں دیکھیں ان میں سے ایک وہ لوگ ہیں جن کے پاس بیل کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے دوسری قسم ان عورتوں کی جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہیں،سیدھی راہ سے گمراہ ہونے والی اور دوسروں کو گمراہ کرنے والی ہیں ان کے سر بختی اونٹ کے کوہان کی طرح ٹیڑھے ہوئے ہیں، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی نہ ہی جنت کی خوشبو پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو لمبے فاصلے سے آتی ہے ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر اور عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا الْمُتَشِّبِہَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَآئِ وَ الْمُتَشَبِّہِیْنَ بِالنِّسَآئِ مِنَ الرِّجَالِ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَاؤدَ وَابْنُ مَاجَةَ وَالتِّرْمِذِیُّ (صحیح)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں میں سے مردوں کے ساتھ مشابہت کرنے والی عورتوں اور مردوں میں سے عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے ۔اسے احمد ،ابودائود، ابن ماجہ اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
شراب خریدنے ،پینے اور پلانے والے سب افراد پر لعنت کی گئی ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلٰی عَشْرَةَ اَوْجُہٍ بِعَیْنِہَا وَ عَاصِرِہَا وَ مُعْتَصِرِہَا وَبَائِعِہَا وَ مُبْتَاعِہَا وَ حَامِلہِاَ وَالْمَحْمُوْلَةِ اِلَیْہِ وَ آکِلِ ثَمَنِہَا وَ شَارِبِہَا وَ سَاقِیْہَا )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَةَ (صحیح)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''شراب کی وجہ سے دس آدمیوں پر لعنت نازل ہوتی ہے۔1حاصل کرنے والے پر2کشید کرنے والے پر3کشید کروانے والے پر 4بیچنے والے پر5خریدنے والے پر6اٹھا کر لے جانے والے پر7جس کے لئے اٹھا کر لے جائی جائے8شراب کی قیمت کھانے والے پر9شراب پینے والے پراور0شراب پلانے والے پر۔'' اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
عورتوں کو خوشبو لگا کر مردوں کے درمیان سے گزرنا منع ہے۔
عَنْ اَبِیْ مُوْسَی اْلاَشْعَرِیِّ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((اَیُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلٰی قَوْمٍ لِیَجِدُوْا مِنْ رِیْحِہَا فَہِیَ زَانِیَة )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ (حسن)
حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا'' جو عورت عطر لگائے اور اس لئے لوگوں کے پاس سے گزرے تا کہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں وہ زانیہ ہے۔'' اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔
داڑھی منڈانا منع ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ اَمَرَ بِاِحْفَائِ الشَّوَارِبِ وَ اِعْفَائِ اللُّحٰی۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ (صحیح)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کتروانے کا حکم دیا ہے ۔اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
چالیس یوم سے زیادہ ناخن بڑھانا منع ہے۔
عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ص عَنِ النَّبِیِّ ا اَنَّہ وَقَّتَ لَہُمْ فِیْ کُلِّ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً تَقْلِیْمَ الْاَظَْفَارِ وَ اَخْذَ الشَّارِبِ وَ حَلْقَ الْعَانَةِ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ (صحیح)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے ناخن کاٹنے مونچھیں کتروانے اور زیرناف بال مونڈنے کے لئے چالیس دنوں کی مدت مقرر فرمائی ہے ۔اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عورتوں کا مردوں کے سامنے بے پردہ آنا منع ہے۔
وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر102کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
عورتوں کا پائوں میں گھنگھرو باندھنا منع ہے۔
عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا زَوْجِ النَّبِیِّ ا قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ یَقُوْلُ ((لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَ ئِکَةُ بَیْتًا فِیْہِ جُلْجُل وَ لاَ جَرَس وَ لاَ تَصْحَبُ الْمَلاَ ئِکَةُ رُفْقَةَ فِیْہَا جَرَس)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ (حسن)
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ'' جس گھر میں گھنگھرو اور گھنٹے ہوں اس میں (رحمت کے )فرشتے داخل نہیں ہوتے نہ ہی فرشتے ان لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں جو گھنٹے استعمال کرتے ہیں ۔''اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔
کفر و شرک،فسق و فجور،عورت کے حسن و جمال اور جنسی جذبات کو بھڑکانے والے اشعار پڑھنا یا سننا منع ہے۔
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ص قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ نَسِیْرُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ا بِالْعَرْجِ اِذْ عَرَضَ شَاعِر یُنْشِدُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((خُذُوا الشَّیْطَانَ اَوْ اَمْسِکُوا الشَّیْطَانَ لَأَنْ یَمْتَلِیَ جَوْفُ رَجُلٍ قَیْحًا خَیْر لَہ مِنْ اَنْ یَمْتَلِیَ شِعْرًا)) رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ کے ساتھ عرج کے مقام (مدینہ منورہ سے تقریبا ایک سو کلو میڑ کے فاصلہ پر )سے گزر رہے تھے کہ ایک شاعر اشعار پڑھتے ہوئے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا''پکڑو اس شیطان کو (یا فرمایا روکو اس شیطان کو )پھر فرمایا (ایسے گندے )اشعار منہ میں ڈالنے کی بجائے پیپ ڈالنا زیادہ بہتر ہے ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مردوں اور عورتوں کو کالے رنگ کا خضاب لگانا منع ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((یَکُوْنُ قَوْم یَخْضِبُوْنَ فِیْ آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ ، کَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ ، لاَ یَرِیْحُوْنَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ النِّسَائِیُّ (صحیح)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''آخری زمانے میں کچھ لوگ کبوتر کے سینے جیسا سیاہ رنگ کا خضاب لگائیں گے ایسے لوگ جنت کی خوشبو تک نہ پا سکیں گے ۔''اسے ابودائود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
عورتوں اور مردوکی مخلوط مجالس کا اہتمام کرنا منع ہے۔
موسیقی اور گانابجانا،سننا کانوں کازناہے۔
غیرمحرم مردوں ،عورتوں کا ایک دوسرے سے بات چیت کرنا،ایک دوسرے کو چھونا اور آپس میں گھلنا ملنا منع ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَص عَنِ النَّبِیِّ ا قَالَ ((کُتِبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّہ مِنَ الزِّنَا مُدْرِک لاَ مَحَالَةَ فَالْعَیْنَانِ زِنَاہُمَا النَّظْرُ ، وَالْاُذُنَانِ زِنَاہُمَا الْاِسْتِمَاعُ ، وَاللِّسَانُ زِنَاہُ الْکَلاَمُ ، وَ الْیَدُ زِنَاہَا الْبَطْشُ ، وَالرِّجْلُ زِنَاہَا الْخُطَی ، وَالْقَلْبُ یَہْوِیْ وَ یَتَمَنّٰی وَ یُصَدِّقُ ذٰلِکَ الْفَرْجُ وَیُکَذِّبُہ )) رَوَاہُ مُسْلِم
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (''اللہ تعالیٰ نے اپنے علم سے) ابن آدم کا زنا سے حصہ لکھ دیا ہے جسے وہ بہر صورت کر کے رہے گا (کیونکہ اللہ تعالیٰ کا علم کبھی غلط نہیں ہو سکتا)آنکھوں کا زنا (غیر محرم کو دیکھنا )ہے کانوں کا زنا سننا ہے ،زبان کا زنا بات کرنا ہے ،ہاتھ کا زناپکڑنا (اور چھونا )ہے پائوں کا زنا چل کر جانا ہے ،دل کا زنا خواہش کرنا ہے ۔شرم گاہ ان باتوں کو یاتو سچ کر دکھاتی ہے یا جھوٹ ۔''اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مو سیقی ،گانا بجانا اور ناچ رنگ کرنے والوں پر یا عذاب آئے گا یا اللہ! انہیں بندر اور سور بنا دے گا۔
عَنْ اَبِیْ مَالِکِ نِ الْاَشْعَرِیِّ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((لَیَشْرَبَنَّ نَاس مِنْ اُمَّتِیْ الْخَمْرَ یُسَمُّوْنَہَا بِغَیْرِ اِسْمِہَا یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوْسِہِمْ بِالْمُعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْاَرْضَ وَ یَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِیْرَ)) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَةَ (صحیح)
حضرت مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے لیکن اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے ان کے ہاں آلات موسیقی (طبلہ سرنگی وغیرہ )بجیں گے مغنیات گانے گائیں گی اللہ انہیں زمیں میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دے گا۔''اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ص اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا قَالَ ((فِیْ ہٰذِہِ الْاُمَّةِ خَسْف وَ مَسْخ وَ قَذْف )) فَقَالَ رَجُل مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ا ! مَتٰی ذٰلِکَ ؟ قَالَ (( اِذَا ظَہَرَتِ الْقَیْنَاتِ وَالْمُعَازِفُ وَشُرِبَتِ الْخُمُوْرُ)) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ (صحیح)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''اس امت کے لوگوں پر زمین میں دھنسانے ،شکلیں مسخ ہونے اور (آسمان سے)پتھروں کی بارش برسنے کا عذاب آئے گا۔'' مسلمانوں میں سے کسی آدمی نے عرض کیا ''یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کب ہوگا؟''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''جب گانے بجانے والی عورتیں ظاہر ہوں گی ،آلات موسیقی عام استعمال ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔'' اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
نکاح کے متعلق وہ اُمور جو سنت سے ثابت نہیں
1. نکاح سے قبل منگنی کی رسم اداکرنا۔
2. لڑکے والوںکا لڑکی والوں کے لئے''بد''لے کرجانا۔
3. منگنی کے وقت لڑکے کو سونے کی انگوٹھی پہنانا ۔
4. مہندی اور ہلدی کی رسم اداکرنا۔
وضاحت : دولہن کو مہندی لگاناجائز ہے لیکن اس کے لئے اجتماع کرنا اور گانے بجانے کا اجتماع کرنا جائزنہیں۔
5. لڑکے اور لڑکی کو سلامیاں دینا۔
6. نکاح سے قبل منگیتر کو محرم سمجھنا۔
7. 32 روپے حق مہر مقرر کرنانیزمردکی حیثیت سے بڑھ کر حق مہر مقرر کرنا۔
8. بیٹی کو گھر بنانے کے لئے (جہیز) سامان مہیا کرنا۔
9. جہیز کا مطالبہ کرنا۔
10. دولہا کو سہراباندھنا۔
11. بارات میں کثیر تعداد لے جانا۔
12. بارات کے ساتھ بینڈ باجے لے جانا۔
13. خطبہ نکاح سے قبل لڑکے اور لڑکی کو کلمہ شہادت پڑھوانا۔
14. نکاح کے بعد حاضرین مجلس میں چھوہارے لٹانا۔
15. دولہا کے جوتے چرانااور پیسے لے کر واپس آنا۔
16. لڑکی کو قرآن کے سائے میںگھرسے رخصت کرنا۔
17. منہ دکھائی اور گود بھرائی کی رسم اداکرنا۔
18. مائیاں پڑنے کی رسم اداکرنا۔
19. محرم اور عید کے مہینوںمیںشادی نہ کرنا۔
20. اپنی حیثیت سے بڑھ کر ولیمہ کی دعوت کرنا۔
21. یونین کونسل میں رجسٹریشن کے بغیر نکاح(یاطلاق)کو غیر موثر سمجھنا۔
22. ناچ گانے کا اہتمام کرنا۔
23. مردوں،عورتوںکی الگ الگ یا مخلوط محفلوںکی تصاویربنانااور ویڈیوفلمیں تیارکرنا۔
24. قرآن مجید سے نکاح کرنا۔(1)
25. نکاح کے وقت مسجد کے لئے کچھ روپے وصول کرنا۔
26. لڑکے والوں سے پیسے لے کر ملازموںکو''لاگ''دینا۔
27. طلاق کی نیت سے نکاح کرنا۔
28. دوران حمل نکاح کرنا۔
29. نکاح ثانی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت حاصل کرنا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) یادرہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایک صوبے،سندھ میںجاگیرداراور وڈیرے آج بھی وہی سوچ رکھتے ہیںجوچودہ سو سال پہلے زمانہ جاہلیت میں عربوں میں پائی جاتی تھی جس کا قرآن مجید نے ان الفاظ میں ذکر کیاہے''وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِالْاُنْثٰی ظَلَّ وَجْہُہ مُسْوَدًّا وَّہُوَ کَظِیْمٍ¡یَتَوَارٰی مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْئِ مَا بُشِّرَ بِہ اَیُمْسِکُہ عَلٰی ہُوْنٍ اَمْ یَدُسُّہ فِیْ التُّرَابِ'' ''جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ خون کا گھونٹ پی کر رہ جاتاہے لوگوں سے چھپتا پھرتاہے کہ اس بری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے سوچتاہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لئے رہے یا مٹی میں دبادے؟(سورہ نحل،آیت نمبر59-58)
چنانچہ وڈیرے اور جاگیرداراپنی جاگیروں کو تحفظ دینے کے لئے اور کسی کو اپنا داماد بنانے کی ''ذلت''سے بچنے کے لئے اپنی بیٹیوں کا نکاح قرآن سے کردیتے ہیں جس کے لئے لڑکی کو باقاعدہ ہار سنگھار کرکے سرخ عروسی جوڑا پہنایا جاتاہے،مہندی لگائی جاتی ہے،گیت گائے جاتے ہیں لڑکی کا گھونگھٹ نکال کر سہیلیوں کے جھرمٹ میں بٹھایا جاتا ہے اور اس کے برابر ریشمی جزداں میں سجاہوا قرآن رحل پر رکھا جاتاہے''مولوی صاحب''کچھ الفاظ پڑھتے ہیں تب بڑی بوڑھیاں قرآن اٹھا کر دلہن کی گود میں رکھ دیتی ہیں دلہن قرآن کو بوسہ دیتی ہے اور اقرار کرتی ہے کہ اس نے اپنا حق (نکاح) قرآن کو بخش دیا۔اس پر حاضرین مجلس ظالم باپ اور مظلوم بیٹی کو مبارکباد دیتے ہیں،اپنا حق نکاح قرآن کو بخشنے کے بعد اس لڑکی کا نکاح کسی مرد سے حرام پاتاہے دلہن لڑکی سے''بی بی''بن کر روحانیت کے درجہ پر فائز ہوجاتی ہے یوں جاگیر داراپنی جاگیریں اور ''عزت''تو بچالیتاہے لیکن بیٹی کے ارمانوں کو ہمیشہ کے لئے درگور کردیتاہے ظلم کی ریت وہی ہے صرف طریق واردات بدلاہے۔ عقل عیار ہے سو بھیس بنالیتی ہے۔(تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو ہفت روزہ تکبیر29جون،1995ء قرآن سے شادی کی ایک ظالمانہ رسم)