السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہر مسلمان لا اله الا الله محمد رسول الله کا اقرار کرتا ہے، اور اس میں طاغوت کا انکار شامل ہے۔
جب صحیح ہے تو مسئلہ کیا ہے؟
یہ بھی ایک معمہ ہی ہے، جو خود کو مسلمان کہہ رہا ہے، اس پر تو نجانے کیا کیا الزامات لگا کر بھی کافر قرار دیا جائے، کبھی یہ کہہ کر وہ ہمارے نظریہ کے مطابق'' طاغوت'' کا انکار نہیں کر تا، اور دوسری طرف جو خود کو مسلمان نہیں کہتا اس کے لئے تاویلیں تلاش کی جا ئیں!
بھائی! یہ حتمی فیصلہ ہمیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلا دیا ہے۔ مرتے وقت کےب کلمات اگر معلوم ہو تو اسی کے مطابق کہا جائے گا، اس کی جنازہ پڑھی جائے گی،وغیرہ ، وغیرہ!
صرف اس گمان پر کہ شاید ، اس نے مرت وقت کملہ پڑھا ہو؟ تو اس تخیل پر عمارت کھڑی نہیں کی جا سکتی! ہم اسی کافر ہی قرار دیں گے، نہ جنازہ پڑھیں گے، نہ اس کےلئے دعا کریں گے، اور اسے جہنمی ہی سمجھیں گے!
ان شاء اللہ! مگر دعوی نہیں کر سکتے ، دعا کر سکتے ہیں!
اللہ ہمیں جنت الفردوس سے نوازے!
محمد علی جواد بھائی! مسئلہ مسلمان کے جنت میں جانے کا نہیں، مسلمان سیدھا جنت میں بھی جا سکتا ہے اور براستہ جہنم بھی!
مسئلہ ہے غیر مسلم کے جنت میں جانے کا!!
السلام علیکم و رحمت الله -
محترم ابن داؤد صاحب - یا تو آپ میری بات سمجھ نہیں پا رہے یا میں آپ کو صحیح سمجھا نہیں پایا-
مسلہ کسی کو دنیا میں مسلم یا غیر مسلم قرار دینے کا نہیں - میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ فتویٰ ظاہر پر ہی لگتا ہے -اگر کسی نے الله کی وحدانیت کا اقرار اور طاغوت کا انکار نہیں کیا تو وہ "غیرمسلم" ہی کی صف میں شامل ہو گا-
مسلہ اصل میں کسی غیر مسلم کو حتمی یا یقینی طور پر جہنمی قرار دینے کا ہے- جیسا کہ @ طاہر اسلام صاحب نے بھی وضاحت فرمائی ہے کہ "
اصولی اور عمومی ضابطے کی بات ہے تو یہی کہا جائے گا کہ جو شخص اسلام قبول نہیں کرتا وہ کافر ہے اور فلہٰذا دوزخی؛ لیکن جب کسی کو معین اور مشخص طور پر دوزخی کہنے کی بات ہو تو کافر کو بھی یقینی طور پر جہنمی نہیں کہا جا سکتا"
آخرت کے معاملے کے بارے میں صرف الله ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ؟؟ نبی کریم صل الله علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہونے میں ہماری آخر کیا خوبی ہے۔ ہماری غالب ترین اکثریت صرف اس وجہ سے مسلمان ہے کہ وہ مسلمانوں کے گھروں میں پیدا ہوگئی ہے۔ دین کبھی ہماری معرفت نہیں بنتا، ذاتی دریافت نہیں بنتا بلکہ تاعمر ہمارا تعصب بنا رہتا ہے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اگر کسی یہودی یا ہندو کے ہاں پیدا ہوجاتے تو ساری زندگی ہندو اور یہودی بنے رہتے۔
الله رب العزت تو ایمان کے دعوی داروں سے فرماتا ہے -
قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ وَإِن تُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ سوره الحجرات ١٤
یہ اعرابی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (بلکہ یوں) کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ہنوز تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا۔ اور تم الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو الله تمہارے اعمال سے کچھ کم نہیں کرے گا۔ بےشک الله بخشنے والا مہربان ہے -
أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ سوره آل عمران ١٤٢
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل کردیے جاؤ گے جب کہ ابھی تک الله نے نہیں ظاہرکیا ان لوگوں کو جو جہاد کرنے والے ہیں اور ابھی صبر کرنے والوں کو بھی ظاہر نہیں کیا-
میرا موقف ہرگز یہ نہیں کہ غیر مسلم کسی نہ کسی وقت جنّت میں جائیں گے اورمسلمان جہنم ہی کی وادی میں جھونکے جائیں گے - بلکہ میرا موقف یہ ہے کہ قیامت کے دن انسانوں کے بارے میں فیصلہ الله اپنی رحمت اور عدل کی بنیاد پر کریں گے-
آپ خود فرما رہے ہیں کہ "
ہر مسلمان لا اله الا الله محمد رسول الله کا اقرار کرتا ہے، اور اس میں طاغوت کا انکار شامل ہے۔" تو کیا آج کا مسلمان واقعی کلمہ طیبہ کا مطلب صحیح طور سمجھتا ہے ؟؟ کیا اسے پتا ہے کہ طاغوت کس کو کہتے ہیں؟؟ یا اس نے کبھی اس سے بچنے کی کوشش کی ہے ؟؟ - معاف کیجیے گا !! آج کے نام نہاد مسلمانوں سے تو بہتر ابو جہل و ابو لہب اس کلمے کا مطلب جانتے تھے - تب ہی تو انہوں نے اس کا انکار کیا اور کافر ٹہرے- اور ہم صرف اس لئے اس کلمہ کا اقرار کرتے ہیں کہ ہمارے آباءو اجداد ایسا کرتے رہے ہیں-
الله ہم کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)-