difa-e- hadis
رکن
- شمولیت
- جنوری 20، 2017
- پیغامات
- 294
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 71
محترم،حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا قول صحیح ہوگا لیکن میرے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث انہیں فسخ بیعت سے منع کرتی ہین اور ایک تو سیدنا ابن عمر رضہ نے انہیں سنا بھی دی تھی اور صحابہ کا بیعت فسخ نہ کرنا اور نعمان بن بشیر رضہ کا مدینہ تشریف لانا اور انہین سمجھانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ خطا اجتہادی پر تھے لیکن وہ خؤد کو حق پر سمجھتے تھے یہی سوچ کر انہوں نے جنگ کی اور ایک اجر پایا ، حافظ محترم کا بھی یہی مطلب ہے ، اور رہی بات حسین رضہ کی تو وہ یزید کی امارت درست ہونے تک شہید ہوچکے تھے کیوںکہ ان کی خروج کے وقت اہل کوفہ نے بیعت نہیں کی تھی۔
آپ ان صحابہ کے نام بتادیں جنہوں فسخ بیعت کی تھی ؟؟؟
کیا یزید کی بیعت کرنے کے بعد انہیں بیعت فسخ کرنا چہائے تھا
صرف ابن حجر کا ہی نہیں اکابرین امت کا اجماع ہے کہ اہل مدینہ حق پر تھے اس لئے اس پر تاویلیں پیش کرنا مناسب نہیں ہے کہ ابن حجر کا مقصد فلاں اور فلاں ہوگا ابن حجر نے بالکل واضح لکھا ہے جس میں کسی قیل وقال کی گنجائش نہیں ہے حسین رضی اللہ عنہ بھی حق پر ہی تھے اور اس پر بھی اجماع ہے اور صحابہ کرام اور پورا عالم اسلام ان کے ہم خیال تھا مگر یزیدی فوج ان کے قتل پر تلی ہوئی تھی یہ ابن کثیر کی رائے ہے اور اگرابن کثیر اور دیگر اکابرین کا یزید کی موت پر تبصرہ پیش کردیا تو اپ شاید اپ کو بھی محمد علی جواد کی طرح تمام اکابرین امت رافضی ذہن لگنے لگیں آپ کے لئے فقط ابن کثیر کا تبصرہ پڑھ لیں
اللہ نے یزید کی گرفت کی جیسے وہ ظالموں کی گرفت کرتا ہے۔
یہ ہے اہل سنت کے یہاں یزید کی حیثیت جس کو اہل سنت فاسق و فاجر کہہ کر یاد کرتے ہیں اور ناصبی اس کو اپنا امام بناتے ہیں۔
رہی بات جن صحابہ نے بیعت فسق کی تھی ان میں سرفہرست عبداللہ بن حنظلہ اور معقل بن سنان رضی اللہ عنہما ہیں اور میں نے ان کے نام بھی لکھ دئیے تھے جنہوں نے بیعت کی ہی نہیں تھی تو جب کی ہی نہیں تو فسق کرنے کا کیا سوال
مگر آپ نے ابھی تک جو نام بیعت کرنے کے حوالے سے نقل کیے تھے ان کی اسناد پیش نہیں کی ہین