- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
والدین کی نافرمانی
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ:
(( إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُ الْعُقُوْقَ۔))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ والدین کی نافرمانی کو پسند نہیں فرماتا۔ ‘‘
شرح…: العقوق: عق بمعنی پھاڑنا اور قطع کرنا ہے یہ برّ(نیکی) کی ضد ہے، مراد بچے کا وہ فعل ہے جس کے ذریعہ والدین کو تکلیف پہنچتی ہو۔
والدین اپنی اولاد کے بچپنے کی تکالیف، ان کی زندگی کی خواہش کرتے ہوئے برداشت کرتے ہیں اور اولاد والدین کے بڑھاپے کی تکالیف ان کی موت کی امید کرتے ہوئے اٹھاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں باپ سے اچھا سلوک، نیکی کرنے اور رحمت کے بازو پھیلانے کا حکم دیا ہے اور نافرمانی و بدسلوکی سے منع فرمایا ہے
چنانچہ قرآن بیان کرتا ہے:
{وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُھُمَآ أَوْ کِلٰھُمَا فَـلَا تَقُلْ لَّھُمَآ أُفٍّ وَّلَا تَنْھَرْھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا o وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا o}
[الاسراء: ۲۳۔ ۲۴]
’’ اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا، اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور شفقت و محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۱۸۴۹۔