( وحدة الوجود و الشهود )
موضوع کے حساسیت کی وجہ سے اس موضوع پر کچھ لکھنے کا ارادہ بھی نہیں تھا مگر ھم جس بدقسمت دور میں جی رہے ہیں اس دور میں اکثر نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کو کچھ لکھنا ہی پڑے گا ۔
سوشل میڈیا پر اس موضوع سے متعلق بہت سے حضرات کے افراط و تفریط کا شاہد رہا ہوں بہت سے تکفیر کرنے والوں کو دیکھا جو وحدت الوجود کی تشریح کچھ ایسی کرتی تھی کہ وحدت الوجود کے قائلین بھی کانوں تک ہاتھ لے جاتے بہت سے تفسیق و تبدیع کرنے والوں کے تحریرات بھی پڑھے جن کے تحریر پڑھ کر اندازہ ہوجاتا تھا کہ صاحب کو تو خود بھی معلوم نہیں کہ کہ وہ تفسیق کس چیز کی کرتی ہے ان کا حال تاریخ کے ان چند مصنفین کا تھا جو عیسائیوں کے عقیدہ کفارہ پر مستقل کتابیں لکھ چکے ہیں مگر انہوں نے کفارہ کی جو تشریح کی ہے خود نصارٰی بھی ان سے بیزار ہیں
اس لیے وحدت الوجود پر کچھ لکھنے کا ارادہ ہوا مگر اپنے اوپر عدم اعتماد کی وجہ سے Ustad Qasmi کے ایک تحریر کا ترجمہ کیا جو وحدت الوجود کی بہترین ، آسان فہم اور مختصر تشریح ہے ۔
ترجمہ کرنے سے پہلے وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ میں خود بھی وحدت الوجود کا قائل نہیں ہوں ترجمہ صرف وحدت الوجود ان ناقدین کیلئے کیا ہے جو وحدت الوجود کی اپنی مرضی کے مطابق تعریف کرکے اس کیلئے کفری ہونے کے دلائل ڈھونڈتے ہیں ۔
اب آتے ہیں استاد قاسمی صاحب کے تحریر کے ترجمے کی طرف ۔
_________________________________
● وحدت الوجود اور وحدت الشھود ایک مثال میں ۔
مثال عرض کرنے سے پہلے ( ممکنات کے وجود سے متعلق ) چار نظریات کا ملاحظہ فرمائیں ۔
(1) جمہور اہل شرع کے نزدیک ممکنات کا وجود "وجود حقیقی " ہے ۔
(2) بعض فلاسفہ ممکنات کے وجود کے اضافی ہونے کے قائل ہیں ۔
(3) نظریہ وحدت الوجود کے قائلین کے نزدیک ممکنات کا وجود خیالی اور وھمی ہے ۔
(4) وحدت الشھود والے کہتے ہیں کہ ممکنات کا وجود "وجود ظلی" ہے ۔
________________________
وضاحت بالمثال
جب ہم آئینہ سورج کے سامنے رکھتا ہے تو اس آئینے کو تین حالات عارض ہو جاتے ہیں
________________________
الحالة الاولی
حرارت ۔ یعنی آئینہ گرم ہوجاتا ہے
اس آئینے میں حرارت اور گرمی کا حقیقی وجود ثابت ہے جو سورج کے حرارت کے وجود سے جدا اور الگ وجود ہے اسکی دلیل یہ ہے کہ اگر آئینہ دھوپ سے ہٹایا بھی جائے آئینہ پھر بھی گرم ہی رہتا ہے ۔
پس ثابت ہوا کہ یہ گرمی سورج کے گرمی سے جدا وجود رکھتا ہے البتہ یہ حقیقی وجود اس کو سورج کی وجہ سے ہی ملا ہے
___________________________________
الحالة الثانیہ
سورج کی طرح آئینہ بھی چمکتا ہے مگر یہ چمکنا بعینہ سورج کی چمک ہے جو آئینے کی اپنا حقیقی چمک نہیں ہے البتہ نسبت اس چمک کی ائینے کی طرف ہوتی ہے جیسا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آئینہ کس نے چمکایا
حقیقت میں یہ چمک سورج کی چمک ہے جو آئینے کے ذریعے منعکس کیا گیا ہے اسکی دلیل یہ ہے کہ اگر آئینہ سورج کے سامنے سے ہٹایا جائے تو چمک فورا ختم ہو جاتا ہے
____________________
الحالة الثالثہ
سورج کی ذات آئینے میں دیکھا جاتا ہے بالکل اس طرح کہ آپ کو سورج آئینے کے اندر معلوم ہوگا حالانکہ آئینے میں سورج کے وجود کا تصور مخض ایک وھم ہے اسکی دلیل یہ ہے کہ اگر آپ آنکھیں بند کرے یا آئینہ سورج کے سامنے سے ہٹایا جائے تو آئینے میں نہ سورج ہوگا اور نہ اسکی تصویر
_________________________
الحالة الرابعہ
زمین پر آئینے کا سایہ ہے اس کیلئے بھی کوئی حقیقی وجود نہیں دراصل یہ اندیھرا ہے لیکن چاروں اطراف سے روشنی ہونے کی وجہ سے سایہ بھی ایک چیز نظر آتا ہے آپ یہ گمان کرے گے کہ سایہ بھی ایک چیز ہے
____________________________
(تطبیق المثال )
جمہور علماء کہتے ہیں کہ ممکنات کا وجود اللہ تعالٰی کے وجود کی بنسبت ایسا ہے جیسا آئینے کی گرمی کا وجود سورج کے گرمی کی نسبت ۔
ممکنات کا وجود حقیقی منفصل ہے لیکن حاصل اللہ تعالٰی کے ارادے سے ہوا ہے جیسا آئینے کی گرمی کا وجود جو (سورج کی گرمی سے) حقیقی منفصل (وجود ) ہے البتہ سورج سے حاصل ضرور ہوا ہے
جمہور کے نزدیک وجود اور موجود دونوں کلی مشکک ہے
_________________
بعض فلاسفہ اسلام کے نزدیک ممکنات کا وجود آئینے کے روشنی کی طرح اضافی ہے یعنی جب اللہ تعالٰی نے ممکنات کے تخلیق کا ارادہ کیا تو اللہ تعالٰی نے ممکنات کو کوئی حقیقی وجود نہیں بخشا بلکہ اپنے پاس سے ایک مجھول الکنہ نسبت دیا اس نسبت کی برکت سے ممکنات بھی متصف بالوجود ہوگئے جو کوئی الگ اور حقیقی وجود نہیں جیسا سورج کے ساتھ جب آئینے کا نسبت قائم ہوا تو آئینہ متصف بالنور ہوگیا
ان (فلاسفہ) کے نزدیک "وجود " جزئی حقیقی جبکہ "موجود " کلی مشکک ہے
______________
وحدت الوجود کے قائلین کے نزدیک ممکنات کا کوئی اپنا (حقیقی ) وجود نہیں ہے صرف ایک اللہ تعالٰی کا وجود ہے جو ازلی و ابدی ہے ممکنات قبل الوجود اللہ تعالٰی کے معلومات تھے جن کو وہ اعیان ثابتہ کہتے ہیں جب اللہ تعالٰی نے ممکنات کے تخلیق کا ارادہ کیا تو اعیان ثابتہ (اللہ تعالٰی کے معلومات ) کو تجلی کے مختلف مراتب کے بدولت مجھول الکنہ کیفیت کے ساتھ ظاہر الوجود پر ظاہر کئے جس کی حقیقت صرف اللہ تعالٰی ہی جانتا ہے نہ خارج میں ان کو کوئی حقیقی وجود حاصل ہے اور نہ ہی انکو حلول حاصل ہے
ظاہر میں ان کو ایسا خیالی اور وھمی وجود حاصل ہے جیسا آئینے میں سورج کے ذات کا وجود ۔
یاد رہے کہ خیالی وجود کے دو اقسام ہیں ایک وہ جو خیال کے رفع ہونے کیساتھ معدوم ہوجاتا ہو جیسے خوابوں میں جو صورتیں ہوتی ہیں
دوسرا قسم وہ ہے جو خیال کے رفع ہونے سے معدوم نہ ہو جاتا ہو جیسا ان ممکنات کا وجود
لہذا ان ممکنات کیساتھ شرعی احکام کا تعلق صحیح ہے پس یہ اعتراض وارد نہ ہو کہ جب ممکنات کا وجود مخض خیال ہی رہا تو شرائع کا صحت نہ رہا ۔
______________
نظریہ وحدت الشھود کے قائلین ممکنات کے وجود کے ظلی ہونے قائل ہیں ان کے نزدیک ممکنات کے ظلی وجود سے قبل صرف اللہ تعالٰی کے ذات اور صفات ہی موجود تھے اور ان کے مقابل میں " نقائص معدومہ " تھے مثلا علم کے مقابلے میں جھل ۔ قدرة کے مقابلے میں عجز وھکذا ۔۔۔
جب اللہ تعالٰی نے ممکنات کے تخلیق کا ارادہ کیا تو اللہ تعالٰی نے اپنے صفات کمالیہ کے انوارات ان نقائص معدومہ پر برسائے اور نقائص معدومہ کو محصور بنالئے مثلا اللہ تعالٰی کے صفت العلم کے نور نے جھل ممکنہ کو محصور کرکے علم ممکنہ پیدا ہوا اور اللہ تعالٰی کے صفت القدرة کے نور نے عجز ممکنہ کو محصور کرکے قدرة ممکنہ پیدا ہوا ۔وھکذا
پس تمام ممکنات اصل میں عدمات تھے لیکن اللہ تعالٰی کے اسماء وصفات کے عکوس ان پر برس گئے جس کی برکت سے ممکنات کو بھی وجود کی نسبت کی جاتی ہے ۔
لہذا بعض اشیاء مانے جاتے ہیں اور بلائے جاتے ہیں جیسے سایہ جو بذات خود کوئی چیز نہیں ہے البتہ روشنی کے اندر محصور ہونے کی وجہ ایک شئ شمار کیا جاتا ہے ۔
تمت