محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
السلام علیکم
ایک صاحب نے یہ سوالات میرے فیس بک پیج پر کیے ہیں۔ برائی مہربانی تسلی بخش جوابات مطلوب ہیں۔
اگر رسول اللہ ﷺ سے مدد مانگنا شرک ہے تو ان صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے بارے ایڈمن صاحب کیا فتوی دو گے جنیوں نے حضور ﷺ کے بعد از وصال مدد مانگی
’’حضرت مالک دار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے پھر ایک صحابی حضور نبی اکرم ﷺکی قبر اطہر پر حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ (اﷲ تعالیٰ سے) اپنی امت کے لئے سیرابی مانگیں کیونکہ وہ (قحط سالی کے باعث) ہلاک ہو گئی ہے پھر خواب میں حضور نبی اکرم ﷺاس صحابی کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : عمر کے پاس جا کر اسے میرا سلام کہو اور اسے بتاؤ کہ تم سیراب کئے جاؤ گے اور عمر سے (یہ بھی) کہہ دو (دین کے دشمن (سامراجی) تمہاری جان لینے کے درپے ہیں) عقلمندی اختیار کرو، عقلمندی اختیار کرو پھر وہ صحابی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہیں خبر دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : اے اﷲ! میں کوتاہی نہیں کرتا مگر یہ کہ عاجز ہو جاؤں۔
أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 356، الرقم : 32002، والبيهقي في دلائل النبوة، 7 / 47، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 / 1149، والسبکي في شفاء السقام، 1 / 130، والهندي في کنزل العمال، 8 / 431، الرقم : 23535، وابن تيمية : في اقتضاء الصراط المستقيم، 1 / 373، وً ابنُ کَثِيْرٌ في البداية والنهاية، 5 / 167، وَ قَال : إسْنَادُهُ صَحيحَ، والعَسْقلانِيُّ في الإصابة، 3 / 484 وقَال : رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شيبة بِإِسْنَادٍ صَحِيح
’حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے مجھے اپنے سرہانے بٹھایا اور فرمایا اے علی! جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے اس ہاتھ سے غسل دینا جس سے تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دیا تھا اور مجھے خوشبو لگانا اور مجھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ اقدس کے پاس لیجانا، اگر تم دیکھو کہ دروازہ کھول دیا گیا ہے تو مجھے وہاں دفن کر دینا ورنہ واپس لاکر عامۃ المسلمین کے قبرستان میں دفن کر دینا تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ کو غسل اور کفن دیا گیا اور میں نے سب سے پہلے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے پر پہنچ کر اجازت طلب کی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! ابوبکر آپ سے داخلہ کی اجازت مانگ رہے ہیں پھر میں نے دیکھا کہ روضہ اقدس کا دروازہ کھول دیا گیا اور آواز آئی۔ حبیب کو اسکے حبیب کے ہاں داخل کر دو بے شک حبیب ملاقاتِ حبیب کے لئے مشتاق ہے۔
حلبی ، السیرۃ الحلبیہ، 493:3 سیوطی،الخصائص الکبریٰ،492:2 ابن عساکر، تاریخ دمشق الکبیر،436:30
’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سورج لوگوں کے بہت قریب آ جائے گا یہاں تک کہ (اس کی تپش کے باعث لوگوں کے) نصف کانوں تک (پسینہ) پہنچ جائے گا لوگ اس حالت میں (پہلے) حضرت آدم علیہ السلام سے مدد مانگنے جائیں گے، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے، پھر بالآخر (ہر ایک کے انکار پر) حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد مانگیں گے۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الزکاة، باب : مَنْ سأل الناس تَکَثُّرًا، 2 / 536، الرقم : 1405، وابن منده في کتاب الإيمان، 2 / 854، الرقم : 884، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 30، الرقم : 8725، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 269، الرقم : 3509، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 377، الرقم : 3677، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 371، ووثّقه.
تفصیل بیان کرنے سے پہلے یہ جان لیں جو عمل دنیا میں شرک ہے ایسا نہیں وہ عمل قیامت کے دن شرک نہیں ہوگا۔
آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
قیامت کے دن تمام کے تمام لوگ جب حساب شروع نہیں ہوگا پسینے سے برا حال ہوگا قیامت کی شدید ترین گرمی ہوگی تو لوگ آپس میں مشورہ کریں گے اس تکلیف سے نجات حاصل کرنے کیلئے کریں کیا ، بروز حشر کوئی یہ مشورہ نہیں دے گا چلو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں سارے کہیں گے ایسا کرتے ہیں آدم علیہ السلام (جو کہ غیر اللہ ہیں ) کے پاس مدد کیلئے جاتے ہیں ، مشکل کشائی کے لیے جاتے ہیں وہ ہمارے باپ ہیں ، باپ کا اپنی اولاد کیساتھ بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ لوگ آدم علیہ السلام سے عرض کریں گے وہ فرمائیں گے آج نفسا نفسی( یعنی ہر ایک کو اپنی جان کی پڑی ہے)ہے تم کسی اور کی طرف جاؤاسی طرح دیگر انبیاء کرام علیہ الصلٰوۃ و السلام کے پاس سے ہوتے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، آپ علیہ السلام فرمائیں گے جو آج تمھاری مدد کر سکتے ہیں ، جو تمھاری مشکل کشائی فرما سکتے ہیں جو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں عرض کر سکتے ہیں وہ سرکار دو عالم ﷺ ہیں۔
پھر ساری مخلوق (مسلمان ،کافر، منکر ،منافق )جمع ہو کر نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آئیں گے اور وہاں آکر عرض کریں گے آپ ﷺ ہماری مدد فرمائیں ہماری مشکل کشائی فرمائیں آج بڑی آزمائش ہے ۔ سرکار ﷺ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جائیں گے اور حضو ر ﷺ اللہ رب العزت کی حمد کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کروں گاتو اللہ رب العزت فرمائے گا: آپ ﷺ اپنا سر اٹھائیں، آپ ﷺ کہیے آپ ﷺ کی سنی جائے گی، آپ ﷺ دعا کیجئے ،دعا قبول کی جائے گی۔آپ ﷺ کی گزارش پر لوگوں کا حساب کتاب شروع ہو گا۔
http://urdumajlis.net/index.php?threads/وسیلہ-سے-متعلق-بعض-احادیث-؟؟.35233/
ایک صاحب نے یہ سوالات میرے فیس بک پیج پر کیے ہیں۔ برائی مہربانی تسلی بخش جوابات مطلوب ہیں۔
اگر رسول اللہ ﷺ سے مدد مانگنا شرک ہے تو ان صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے بارے ایڈمن صاحب کیا فتوی دو گے جنیوں نے حضور ﷺ کے بعد از وصال مدد مانگی
’’حضرت مالک دار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے پھر ایک صحابی حضور نبی اکرم ﷺکی قبر اطہر پر حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ (اﷲ تعالیٰ سے) اپنی امت کے لئے سیرابی مانگیں کیونکہ وہ (قحط سالی کے باعث) ہلاک ہو گئی ہے پھر خواب میں حضور نبی اکرم ﷺاس صحابی کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : عمر کے پاس جا کر اسے میرا سلام کہو اور اسے بتاؤ کہ تم سیراب کئے جاؤ گے اور عمر سے (یہ بھی) کہہ دو (دین کے دشمن (سامراجی) تمہاری جان لینے کے درپے ہیں) عقلمندی اختیار کرو، عقلمندی اختیار کرو پھر وہ صحابی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہیں خبر دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : اے اﷲ! میں کوتاہی نہیں کرتا مگر یہ کہ عاجز ہو جاؤں۔
أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 356، الرقم : 32002، والبيهقي في دلائل النبوة، 7 / 47، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 / 1149، والسبکي في شفاء السقام، 1 / 130، والهندي في کنزل العمال، 8 / 431، الرقم : 23535، وابن تيمية : في اقتضاء الصراط المستقيم، 1 / 373، وً ابنُ کَثِيْرٌ في البداية والنهاية، 5 / 167، وَ قَال : إسْنَادُهُ صَحيحَ، والعَسْقلانِيُّ في الإصابة، 3 / 484 وقَال : رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شيبة بِإِسْنَادٍ صَحِيح
’حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے مجھے اپنے سرہانے بٹھایا اور فرمایا اے علی! جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے اس ہاتھ سے غسل دینا جس سے تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دیا تھا اور مجھے خوشبو لگانا اور مجھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ اقدس کے پاس لیجانا، اگر تم دیکھو کہ دروازہ کھول دیا گیا ہے تو مجھے وہاں دفن کر دینا ورنہ واپس لاکر عامۃ المسلمین کے قبرستان میں دفن کر دینا تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ کو غسل اور کفن دیا گیا اور میں نے سب سے پہلے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے پر پہنچ کر اجازت طلب کی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! ابوبکر آپ سے داخلہ کی اجازت مانگ رہے ہیں پھر میں نے دیکھا کہ روضہ اقدس کا دروازہ کھول دیا گیا اور آواز آئی۔ حبیب کو اسکے حبیب کے ہاں داخل کر دو بے شک حبیب ملاقاتِ حبیب کے لئے مشتاق ہے۔
حلبی ، السیرۃ الحلبیہ، 493:3 سیوطی،الخصائص الکبریٰ،492:2 ابن عساکر، تاریخ دمشق الکبیر،436:30
’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سورج لوگوں کے بہت قریب آ جائے گا یہاں تک کہ (اس کی تپش کے باعث لوگوں کے) نصف کانوں تک (پسینہ) پہنچ جائے گا لوگ اس حالت میں (پہلے) حضرت آدم علیہ السلام سے مدد مانگنے جائیں گے، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے، پھر بالآخر (ہر ایک کے انکار پر) حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد مانگیں گے۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الزکاة، باب : مَنْ سأل الناس تَکَثُّرًا، 2 / 536، الرقم : 1405، وابن منده في کتاب الإيمان، 2 / 854، الرقم : 884، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 30، الرقم : 8725، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 269، الرقم : 3509، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 377، الرقم : 3677، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 371، ووثّقه.
تفصیل بیان کرنے سے پہلے یہ جان لیں جو عمل دنیا میں شرک ہے ایسا نہیں وہ عمل قیامت کے دن شرک نہیں ہوگا۔
آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
قیامت کے دن تمام کے تمام لوگ جب حساب شروع نہیں ہوگا پسینے سے برا حال ہوگا قیامت کی شدید ترین گرمی ہوگی تو لوگ آپس میں مشورہ کریں گے اس تکلیف سے نجات حاصل کرنے کیلئے کریں کیا ، بروز حشر کوئی یہ مشورہ نہیں دے گا چلو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں سارے کہیں گے ایسا کرتے ہیں آدم علیہ السلام (جو کہ غیر اللہ ہیں ) کے پاس مدد کیلئے جاتے ہیں ، مشکل کشائی کے لیے جاتے ہیں وہ ہمارے باپ ہیں ، باپ کا اپنی اولاد کیساتھ بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ لوگ آدم علیہ السلام سے عرض کریں گے وہ فرمائیں گے آج نفسا نفسی( یعنی ہر ایک کو اپنی جان کی پڑی ہے)ہے تم کسی اور کی طرف جاؤاسی طرح دیگر انبیاء کرام علیہ الصلٰوۃ و السلام کے پاس سے ہوتے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، آپ علیہ السلام فرمائیں گے جو آج تمھاری مدد کر سکتے ہیں ، جو تمھاری مشکل کشائی فرما سکتے ہیں جو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں عرض کر سکتے ہیں وہ سرکار دو عالم ﷺ ہیں۔
پھر ساری مخلوق (مسلمان ،کافر، منکر ،منافق )جمع ہو کر نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آئیں گے اور وہاں آکر عرض کریں گے آپ ﷺ ہماری مدد فرمائیں ہماری مشکل کشائی فرمائیں آج بڑی آزمائش ہے ۔ سرکار ﷺ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جائیں گے اور حضو ر ﷺ اللہ رب العزت کی حمد کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کروں گاتو اللہ رب العزت فرمائے گا: آپ ﷺ اپنا سر اٹھائیں، آپ ﷺ کہیے آپ ﷺ کی سنی جائے گی، آپ ﷺ دعا کیجئے ،دعا قبول کی جائے گی۔آپ ﷺ کی گزارش پر لوگوں کا حساب کتاب شروع ہو گا۔
http://urdumajlis.net/index.php?threads/وسیلہ-سے-متعلق-بعض-احادیث-؟؟.35233/