- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
ولادت باسعادت:
رسول اللہﷺ مکہ میں شِعبِ بنی ہاشم کے اندر ۹/ ربیع الاوّل ۱ عام الفیل یوم دوشنبہ کو صبح کے وقت پیدا ہوئے۔ 1اس وقت نوشیرواں کی تخت نشینی کا چالیسواں سال تھا اور ۲۰/ یا ۲۲ / اپریل ۵۷۱ ء کی تاریح تھی۔ علامہ محمد سلیمان صاحب سلمان منصور پوری ؒ کی تحقیق یہی ہے۔ 2
ابن سعد کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی والدہ نے فرمایا: جب آپ کی ولادت ہوئی تو میرے جسم سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام کے محل روشن ہوگئے۔ امام احمد اور دارمی وغیرہ نے بھی تقریباً اسی مضمون کی روایت نقل فرمائی ہے۔ 3
بعض روایتوں میں بتایا گیا ہے کہ ولادت کے وقت بعض واقعات نبوت کے پیش خیمے کے طور پر ظہور پذیر ہوئے، یعنی ایوانِ کسریٰ کے چودہ کنگورے گر گئے، مجوس کا آتش کدہ ٹھنڈا ہو گیا، بحیرہ ساوہ خشک ہوگیا اور اس کے گرجے منہدم ہوگئے۔ یہ طبری اور بیہقی وغیرہ کی روایت ہے۔ 4مگر اس کی سند پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی ہے اور ان قوموں کی تاریخ سے بھی اس کی کوئی شہادت نہیں ملتی ، حالانکہ ان واقعات کو قلمبند کیے جانے کا قوی داعیہ موجود تھا۔
ولادت کے بعد آپ کی والدہ نے عبد المطلب کے پاس پوتے کی خوشخبری بھجوائی۔ وہ شاداں وفرحاں تشریف لائے اور آپ کو خانہ کعبہ میں لے جاکر اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اس کا شکر ادا کیا۔ 5 اور آپ کا نام محمدتجویز کیا۔ یہ نام عرب میں معروف نہ تھا ، پھر عرب دستور کے مطابق ساتویں دن ختنہ کیا۔ 6
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 دیکھئے : نتائج الافہام فی تقویم العرب قبل الاسلام ص ۲۸-۳۵ ازمحمود پاشا فلکی۔ طبع بیروت۔ مگر چاند دیکھنے کے اعتبار سے ۹ کے بجائے ۸تاریخ بنتی ہے۔
2 ۲۰/اپریل قدیم عیسوی کلنڈر کے مطابق ، اور ۲۲ /اپریل جدید عیسوی کلنڈر کے مطابق۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: رحمۃ للعالمین ۱/۳۸، ۳۹، ۲/۳۶۰، ۳۶۱
3 مسند احمد ۴/۱۲۷، ۱۲۸، ۱۸۵، ۵/۱۶۲ سنن دارمی ۱/۹، ابن سعد ۱/۱۰۲
4 دلائل النبوہ للبیہقی ۱/۱۲۶، ۱۲۷، تاریخ طبری ۲/۱۶۶ ، ۱۶۷ ، البدایہ والنہایہ ۲/۲۶۸، ۲۶۹
5 ابن ہشام ۱/۱۵۹ ، ۱۶۰ تاریخ طبری ۲/۱۵۶ ، ۱۵۷ ، ابن سعد ۱/۱۰۳
6 کہاجاتا ہے کہ آپ مختون (ختنہ کیے ہوئے ) پیدا ہوئے تھے۔ دیکھئے: تلقیح الفہوم ص ۴ مگر ابن قیم کہتے ہیں کہ اس بارے میں کوئی ثابت حدیث نہیں۔ دیکھئے: زاد المعاد ۱/۱۸
رسول اللہﷺ مکہ میں شِعبِ بنی ہاشم کے اندر ۹/ ربیع الاوّل ۱ عام الفیل یوم دوشنبہ کو صبح کے وقت پیدا ہوئے۔ 1اس وقت نوشیرواں کی تخت نشینی کا چالیسواں سال تھا اور ۲۰/ یا ۲۲ / اپریل ۵۷۱ ء کی تاریح تھی۔ علامہ محمد سلیمان صاحب سلمان منصور پوری ؒ کی تحقیق یہی ہے۔ 2
ابن سعد کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی والدہ نے فرمایا: جب آپ کی ولادت ہوئی تو میرے جسم سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام کے محل روشن ہوگئے۔ امام احمد اور دارمی وغیرہ نے بھی تقریباً اسی مضمون کی روایت نقل فرمائی ہے۔ 3
بعض روایتوں میں بتایا گیا ہے کہ ولادت کے وقت بعض واقعات نبوت کے پیش خیمے کے طور پر ظہور پذیر ہوئے، یعنی ایوانِ کسریٰ کے چودہ کنگورے گر گئے، مجوس کا آتش کدہ ٹھنڈا ہو گیا، بحیرہ ساوہ خشک ہوگیا اور اس کے گرجے منہدم ہوگئے۔ یہ طبری اور بیہقی وغیرہ کی روایت ہے۔ 4مگر اس کی سند پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی ہے اور ان قوموں کی تاریخ سے بھی اس کی کوئی شہادت نہیں ملتی ، حالانکہ ان واقعات کو قلمبند کیے جانے کا قوی داعیہ موجود تھا۔
ولادت کے بعد آپ کی والدہ نے عبد المطلب کے پاس پوتے کی خوشخبری بھجوائی۔ وہ شاداں وفرحاں تشریف لائے اور آپ کو خانہ کعبہ میں لے جاکر اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اس کا شکر ادا کیا۔ 5 اور آپ کا نام محمدتجویز کیا۔ یہ نام عرب میں معروف نہ تھا ، پھر عرب دستور کے مطابق ساتویں دن ختنہ کیا۔ 6
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 دیکھئے : نتائج الافہام فی تقویم العرب قبل الاسلام ص ۲۸-۳۵ ازمحمود پاشا فلکی۔ طبع بیروت۔ مگر چاند دیکھنے کے اعتبار سے ۹ کے بجائے ۸تاریخ بنتی ہے۔
2 ۲۰/اپریل قدیم عیسوی کلنڈر کے مطابق ، اور ۲۲ /اپریل جدید عیسوی کلنڈر کے مطابق۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: رحمۃ للعالمین ۱/۳۸، ۳۹، ۲/۳۶۰، ۳۶۱
3 مسند احمد ۴/۱۲۷، ۱۲۸، ۱۸۵، ۵/۱۶۲ سنن دارمی ۱/۹، ابن سعد ۱/۱۰۲
4 دلائل النبوہ للبیہقی ۱/۱۲۶، ۱۲۷، تاریخ طبری ۲/۱۶۶ ، ۱۶۷ ، البدایہ والنہایہ ۲/۲۶۸، ۲۶۹
5 ابن ہشام ۱/۱۵۹ ، ۱۶۰ تاریخ طبری ۲/۱۵۶ ، ۱۵۷ ، ابن سعد ۱/۱۰۳
6 کہاجاتا ہے کہ آپ مختون (ختنہ کیے ہوئے ) پیدا ہوئے تھے۔ دیکھئے: تلقیح الفہوم ص ۴ مگر ابن قیم کہتے ہیں کہ اس بارے میں کوئی ثابت حدیث نہیں۔ دیکھئے: زاد المعاد ۱/۱۸