• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ووٹ دیں یا نہ دیں: ایک لاجیکل سوال؟

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
صد فی صد متفق۔
میں نے احتیاطاً کچھ علمائے اہل حدیث سے مل کر ان کا مؤقف بھی معلوم کیا ہے۔ ابھی گزشتہ جمعہ صدیق مسجد کے خطیب مولانا عبدالحنان سامرودی حفظہ اللہ سے بھی تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ ان کا کہنا یہی تھا کہ اگرچہ علمائے کرام کے دونوں مؤقف موجود ہیں کہ ووٹ دینا چاہئے اور نہیں دینا چاہئے۔ لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں یہ بہت ضروری ہے کہ ایسی جماعت کا ساتھ دیا جائے جس کے دور میں ہم سکون کے ساتھ احیائے اسلام کی جدوجہد کر سکیں۔ مدارس اور اہل مدارس پر مظالم نسبتاً کم ہوں۔ لوگوں کی جانیں نسبتاً زیادہ محفوظ حالت میں ہوں۔
اگر ووٹ نہ دینے سے کچھ بھی فرق پڑتا، تو بھی بات تھی۔ لیکن ایسا بھی تو نہیں ہے۔ تو بالکل صحیح بات ہے کہ ہم ایسی حکمرانوں کو آگے لانے میں کیوں نہ شامل ہوں، جن کے دور اقتدار میں ہمارے لئے خلافت کی جدوجہد کرنا آسان ہو۔
شاکر صاحب!
صد فی صد میں آپ کی بات سے متفق ہوں اور ان علماء کا بھی احترام کرتا ہوں جنہوں نے ووٹ کاسٹ کو شرعی فریضہ کہا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ہمیں کیسے یقین ہو کہ فلاں جماعت کے اقتدار میں لانے سے احیائے اسلام اور مدارس دینیہ کا تحفظ ممکن ہے۔
اس سے پہلے قوم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار علماء کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس عمل کو طاقت فراہم ہوئی۔ کیا ہوا ۔
میرا دعوی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں جتنا دینی اساس کو نقصان اس دور میں پہنچا ہے ہم کبھی اسے فراموش نہیں کرسکتے یہی وجہ ہے کہ مٹحدہ مجلس عمل پارہ پارہ ہوچکی۔
کیا قوم نے مینڈیٹ اس لئے دیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب رات کی تاریکی میں سی ٹی بی ٹی پر دستخط کریں۔
کیا قوم نے مینڈیٹ اس لئے دیا تھا کہ اسلام آباد کو مساجد سے صاف کردیا جائے جس مہم کے نتیجہ میں لال مسجد کا واقعہ پیش آیا۔
لال مسجد کے واقعہ پر مولانا فضل الرحمن صاحب جمہوریت کو بچانے کی فکر میں لندن میں نواز شریف کے ساتھ تھے، کیا قوم نے مینڈیٹ اس لئے دیا تھا کہ ایسے حالات میں جمہوریت کے لئے اپنوں کو بھول کر غیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔
کیا حقوق نسواں کے خوبصورت نعرہ سے حدود اللہ پر کاری وار ان کے دور میں نہیں ہوا کیا کیا اسلام کے ان ٹھیکہ داروں نے؟؟؟؟
جب بھی اسلام کے خلاف یا اپنی ذاتی سیاسی مفاد کے تحت کوئی بھی قانون پاس ہوتا ہے یہی کہا جاتا ہے کہ اٹھارہ کڑوڑ عوام کے منتخب نمائندوں نے اسے تحفظ دیا ہے۔
سوال ہے کیا سی ٹی بٰ ٹی پر دستخط کرنے پر عوام نے ووٹ دئے تھے۔
کیا عوام نے حدود اللہ کے خلاف کالا قانون بنانے پر ووٹ دئے تھے۔
میرے بھائی یہ سب ڈرامے بازی ہیں، فیصلے کہیں اور سے آتے ہیں، اور نام اٹھارہ کڑوڑ کا دیا جاتا ہے۔
ہم کس پر بھروسہ کریں۔ جس پر بھروسہ کیا جائے وہی ہماری پیٹھ میں جنجر اتاردے تو تکلیف زیادہ ہوگی اور خود پر ملامت بھی ہوگی،
شکریہ
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جذباتی لوگ جذباتی باتیں۔ فقط!
جن لوگوں کو یہی سمجھ نہیں آیا کہ "نسبتاً بہتر" ہونا "بہتر ہونے"کو مستلزم نہیں۔ ان سے آگے کیا بات چلائیں۔
جو لوگ اس بات پر پریشان ہیں کہ بالجبر ووٹ دینے جائیں بھی تو کسے دیں، تو ان سے گزارش ہے کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے خوابِ خلافت کے مزے لوٹیں۔

کچھ لوگ شاید اس گمان میں ہیں کہ فیس بک پر جمہوریت کے خلاف اور خلافت کے حق میں گرافکس پوسٹ کر دینے سے خلافت قائم ہو جائے گی۔
فورمز کو الیکشن سے قبل جمہوریت کفر جیسے نعروں سے مزین کر دینا، غالباً ان کے نزدیک قیام خلافت کی عملی جدوجہد کہلاتی ہے۔

کس قدر عجیب لوگ ہیں۔

ابھی تک اس دھاگے کی پہلی اور اٹھارہویں پوسٹ میں قائم کردہ سوالات کا کوئی جواب نہیں آیا۔ بعض احباب نے فقط مطلب کا حصہ پکڑ کر اس کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔
لیکن انہی پوسٹس میں جوابات موجود ہیں لہٰذا وہی پوسٹس دوبارہ پیش خدمت ہیں۔ شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات:

فرض کر لیجئے آپ کو حکمران الف اور حکمران ب کو چننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ حکمران الف وہ ہے جس کا ماضی مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرنا، ان کی عزتیں تار تار کرنا، اور مسلمانوں پر ظلم و ستم، ان کی لاشوں کی تجارت، کرپشن اور بے حیائی کے قانونی فروغ سے اٹا پڑا ہے۔
اور حکمران ب بھی اگرچہ کوئی دودھ کا دھلا نہیں، کرپٹ ہے، چور ہے، حدود کو یہ بھی قائم نہیں کرتا، لیکن بے حیائی کو فروغ نہیں دیتا، مسلمانوں پر ظلم نہیں کرتا، مسلمانوں کی جان اور عزت کا محافظ ہے۔ پڑوسی ممالک پر کفار کو حملے کے لئے اپنے ملک کے اڈے فروخت نہیں کرتا، وغیرہ وغیرہ۔

۔
اب یا تو آپ خاموش رہیں اور ووٹ نہ ڈالیں اور حکمران الف ٹائپ لوگوں کو اقتدار میں آنے دیں۔
اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ ووٹ ڈالیں اور حکمران ب ٹائپ کے لوگوں کو منتخب کرنے میں کردار ادا کریں۔



یاد رہے کہ ہم فقط موجودہ پاکستان کے حالات اور عملاً کیا ممکن ہے، اس کے تناظر میں بات کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خلافت کے لئے کوشش کی جائے اور جمہوریت سے جان چھڑائی جائے۔ لیکن جب تک عملاً خلافت قائم نہیں ہو جاتی، تب تک ہمارے پاس فقط دو ہی آپشن ہیں کہ یا تو ہم جمہوریت سے بالکل علیحدہ ہو کر رہیں، اور ایسے حکمرانوں کو آنے دیں، جو ہماری ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی عزتوں سے کھیلیں اور مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرتے رہیں، اور یا پھر ہم ووٹ دے کر "کم برے" حکمرانوں کو منتخب کرنے میں تھوڑا کردار ادا کریں لیکن خلافت کے قیام کے لئے جدوجہد ساتھ ساتھ جاری رکھیں ۔
اگر کسی کو یقین ہو کہ خلافت اب آئی کہ تب آئی، تب تو ہم بھی الیکشن اور جمہوریت کا بائیکاٹ کریں اور خاموشی اختیار کریں۔ لیکن جبکہ دور دور تک خلافت کے آثار و نشان ہی نہیں، تب تک کے لئے کم سے کم مسلمانوں پر ظلم و ستم کی روک تھام کے لئے، دل سے برا جانتے ہوئے ہی سہی، تھوڑے بہتر لوگوں کو اقتدار میں لانے میں کیا حرج ہے؟
بھائی جنہیں لگتا ہے کہ اگر ہم ووٹ ڈال کر کسی کم تر چور یا چھوٹے قاتل کو اقتدار میں لے آئیں تو اس کے گناہوں کا وبال بھی ہم پر ہوگا۔ ایسا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں۔ اگر ہمارے پاس اختیار ہو تو ہم کسی بھی قاتل کو نہ آنے دیں، لیکن جب تک یہ اختیار حاصل نہیں ہوتا، تب تک چھوٹے قاتل کو لانے سے، ہم جو ہزاروں مسلمانوں کی جانیں اور ہزاروں مسلمانوں کی عزتیں بچائیں گے، اللہ نے چاہا تو اس کے ثواب کے حق دار ہوں گے نہ کہ گناہ کے۔

اور جو صاحب ووٹ ڈال کر عوامی حاکمیت کے شرک سے بچنے کی تلقین کر رہے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ یہ بتائیں کہ کیا فقط ووٹ ڈالنا ہی شرک ہے؟ اور اس باطل نظام کے تحت رہنا، پھلنا پھولنا، بزنس کرنا، جائیدادیں بنانا، تعلیم حاصل کرنا، انگریزی نظام پر مبنی عدالتوں سے فیصلے کروانا، سودی نظام میں شامل ہونا، ٹیکس ادا کرنا، بلکہ بینک بیلنس، اور اس کو بھی چھوڑیں، بجلی، پانی، گیس کے بلوں کی مد میں سودی نظام کو پھلنے پھولنے میں مدد دینا شرک نہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ اگر ووٹ ڈالنا شرک ہے تو پھر دنیا میں مؤحد تو کوئی نہیں بچا۔ اور اصل سوال کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب دیجئے کہ کیا جان و عزت کی حفاظت کے نکتہ نظر سے بھی ووٹ ڈالنا شرک ہے؟ اور یہ جان و آبرو بھی اپنی نہیں، بلکہ ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی ہو؟ قبائلی علاقوں میں آپریشن بھول گئے ہیں آپ لوگ یا افغانستان جنگ میں ہزاروں مسلمانوں کی جان، مال اور آبرو کا لٹنا بھول چکے ہیں؟
ہمارے ووٹ نہ دینے سے آخر عملاً فرق کیا پڑتا ہے؟ صرف یہی کہ سیکولر لوگ، زیادہ بے دین اور زیادہ ظالم لوگ اقتدار میں آئیں گے، کیونکہ اس ملک کی ساٹھ فیصد عوام ویسے ہی ووٹ نہیں ڈالتی۔ ہمارے ووٹ ڈالنے سے نسبتاً بہتر لوگ اقتدار میں آ سکتے ہیں، ایسے لوگ کہ جن کے دور اقتدار میں خلافت کے لئے جدوجہد کے راستے کھل سکیں، یا کم سے کم اتنا تو ہو کہ مزاحمت کم ہو۔ اور اگر ہم ووٹ نہ ڈالیں تو عملاً ملک کی صورتحال میں کیا فرق پڑنے کا امکان ہے؟

ہم نے مانا کہ جمہوریت کفریہ نظام حکومت ہے۔ لیکن آخر ووٹ ڈالنے اور اس نظام کے تحت رہنے اور پھولنے پھلنے میں کیا جوہری فرق ہے کہ ووٹ ڈالیں تو مشرک۔ اور اس نظام کے تحت پوری زندگی گزار دیں تو پکے مؤحد (جبکہ دونوں صورتوں میں اس نظام کو ہم کفریہ ہی سمجھتے رہیں)۔ پھر یہ بھی بتا دیں کہ پاکستان میں کون سا نظام مکمل سو فیصد اسلامی ہے؟ کیا جمہوریت کی طرح دیگر کسی کفریہ نظام کا بائیکاٹ بھی کیا آپ نے ؟

مثلا کیا تعلیمی نظام اسلامی ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر بچوں کو کفریہ تعلیمی نظام کے تحت چلنے والے اسکولوں میں بھیجنا انہیں مشرک بنانا نہیں؟ تو کیا آپ بچوں کو مشرک بننے سے روکنے کے لئے انہیں غیر تعلیم یافتہ رکھنے پر راضی ہیں؟

کیا عدالتی نظام اسلامی ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر لاء کی تعلیم حاصل کرنا، یا اس کے تحت وکیل اور جج بننا مشرک بننا نہیں؟ اور مثلاً اگر آپ کسی ناکردہ جرم کے تحت پکڑے جائیں تو کفریہ نظام عدالت میں سچے گواہان پیش کر کے اپنے حق میں فیصلہ لینا، شرک نہیں؟ تو کیا آپ راضی ہیں کہ آپ کو اس نظام کے تحت جیل بھیج دیا جائے لیکن آپ اس نظام کا بائیکاٹ کریں اور کمرہ عدالت میں بالکل خاموشی اختیار کریں؟ تاکہ آپ کی آخرت سنور جائے۔

کیا ملک کا معاشی نظام اسلامی ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر معاشیات کی تعلیم حاصل کرنا، بینکوں میں نوکریاں کرنا اور بینک اکاؤنٹ بنانا شرک نہیں؟ آپ کسی اچھے ادارے میں کام کرتے ہوئے بینک سے بچ ہی نہیں سکتے، تو کیا آپ ایسی نوکریوں کو لات مار کر، روزانہ اجرت پر کام کرنے کو تیار ہیں، تاکہ کیش ہی ملے اور بینک سے واسطہ ہی نہ ہو؟
کیا آپ اپنے گھر کی بجلی اور گیس کٹوانے کو تیار ہیں، کیونکہ ان کے بلوں کی مد میں آپ سودی سسٹم کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ٹھیک ہے پانی تو بنیادی ضرورت ہے۔ لیکن بجلی اور گیس تو تعیش کے سامان ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ جمہوریت جیسے باطل نظام میں جان و آبرو کی حفاظت کے لئے ووٹ ڈالنا تو شرک ہے، لہٰذا آخرت بچانے کے لئے اس سے بچنا ضروری و لازمی ہے۔ لیکن بجلی گیس جیسی عیاشیوں کو بنیادی ضرورت جان کر سودی نظام کو مضبوط بناتے ہوئے آخرت یاد تک نہیں آتی؟


حقیقت یہ ہے کہ ذرا سی سیاسی و دینی بصیرت رکھنے والا شخص اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ ہمارا ملک اس وقت کرپٹ اور ملک دشمن، مسلم دشمن، دین دشمن حکمرانوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور اس کی وجہ فقط ہماری خاموشی ہے۔ ہم اپنا حق کہیں بھی استعمال نہیں کرتے۔ اور نہ اپنی طاقت کو پہچانتے ہیں۔ ووٹ ہماری طاقت ہے، جو ، ہماری نیت کے موافق، یا تو ہمیں جمہوریت جیسے باطل نظام کا حصہ بناتی ہے اور یا ، ہماری نیت کے موافق، اس باطل نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔ تو جب ہم سب کی نیت میں کوئی اختلاف نہیں تو کیوں نہ ہم کچھ بہتر حکمرانوں کو اقتدار میں لے آئیں، جو کم سے کم امریکہ کے پٹھو نہ ہوں، اور ملک سے اور ملک کے لوگوں سے مخلص ہوں۔ تاکہ ہم سکون سے قیام خلافت کے لئے جدوجہد کر سکیں، دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت کر سکیں، بے حیائی کے اس امنڈتے ہوئے سیلاب کو چاہے نہ روک سکیں، اس کی شدت میں ہی کچھ کمی لے آئیں۔
کوئی ہمارا بھی تو درد دل سنے اور دوا تجویز کرے۔ کہ فقط اپنی ہی کہتے جانا ہے!
 
شمولیت
مارچ 25، 2013
پیغامات
94
ری ایکشن اسکور
232
پوائنٹ
32
کچھ لوگ شاید اس گمان میں ہیں کہ فیس بک پر جمہوریت کے خلاف اور خلافت کے حق میں گرافکس پوسٹ کر دینے سے خلافت قائم ہو جائے گی۔
فورمز کو الیکشن سے قبل جمہوریت کفر جیسے نعروں سے مزین کر دینا، غالباً ان کے نزدیک قیام خلافت کی عملی جدوجہد کہلاتی ہے۔
کس قدر عجیب لوگ ہیں۔
میرا خیال ہے کہ آپ مجاہدین کا جہاد بھول گئے ہیں
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
میرا خیال ہے کہ آپ مجاہدین کا جہاد بھول گئے ہیں
انہیں کیسے بھول سکتے ہیں جناب۔ جن کا انوکھا جہاد ہو ہی مسلمانوں کے خلاف۔ انہیں بھولنا کیسے ممکن ہے۔ خلافت ایسے ہی تو آئے گی کہ کچھ پولیس والے مار دو، کچھ رینجرز کے جوان مارو اور کچھ فوجیوں کو مارو۔ ساتھ میں کبھی عوام بھی پِس جائے تو جہاد کے وسیع تر مفادات کی خاطر ان کی جانیں بھی ڈکار جاؤ۔ اور جواباً یہ فوجی، پولیس والے اور رینجرز والے جب آپریشن کر کے ایسے نام نہاد مجاہدین کا صفایا کریں تو اس کی ویڈیوز بنا کر اور کتابوں، تصاویر اور مضامین کے ذریعے ان کا ظلم گردانتے ہوئے خوب پراپیگنڈا کرو۔

کتنی شدت سے ٹی ٹی پی والے بے چارے صفائیاں پیش کرتے ہیں کہ ہمارا جہاد عوام کے ساتھ نہیں فقط ظالم حکمرانوں اور مرتد افواج کے ساتھ ہے۔ کیونکہ یہ لوگ مرتد ہو چکے ہیں، کافر ہیں، وغیرہ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک عام شخص جو ان کے نزدیک "مسلمان"قرار پاتا ہے، فقط پولیس، رینجرز یا فوج کا ادارہ جوائن کرتے ہی "مرتد"ہو جاتا ہے، چاہے اس جوائننگ سے قبل و بعد اس کی توحید میں ذرہ برابر فرق نہ واقع ہوا ہے۔ ادھر آپ کو عسکری ادارے سے جوائننگ لیٹر ملا اور اُدھر آپ ٹی ٹی پی کے مجاہدین کی نظروں میں "مرتد"قرار پائے اور آپ سے "جہاد"شروع۔ اور ایسا جہاد کہ جس کے کوئی اصول و قوانین نہیں۔ یہ مجاہدین آپ کے گھر میں گھس کر آپ کو جان سے ماریں، اور مرتدوں کی بیویوں، بہنوں، بیٹیوں کو مال غنیمت میں ملنے والی "لونڈیاں" بنا کر لے جائیں، آپ کا مال و اسباب لوٹ لیں، یہ پھر بھی مجاہدین ہی رہیں گے اور آپ نرے مرتد کے مرتد۔

اگر کوئی عالم علمی طور پر ان "مجاہدین"کی کاروائیوں کا رد کرنا چاہے تو ارجاء کی تہمت لگاؤ، اسے کافروں کا ساتھی کافر، قرار دیتے ہوئے اس کی جان و آبرو بھی حلال کر ڈالو۔
یہاں حب انڈسٹریل ایریا میں کام کرنے والے سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے مجاہدین بزنس کرنے والے سیٹھ لوگوں کے اغواء میں ملوث ہیں۔ جن کا جہاد ہی اغواء برائے تاوان کی رقومات سے چل رہا ہو، اس جہاد کی برکتیں تو پھوار کی طرح اس ملک پر برسیں گی ہی۔

لیکن یہ سب موضوع سے باہر کی بات ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ عوام کے ساتھ جہاد نہ کرنے کی بات بھی اب کوئی صیغہ راز نہیں رہی۔ ملاحظہ فرمائیے طالبان اے کے اے ظالمان کا بیان:
ماخذ


گویا جو ووٹ ڈالے وہ "جمہوریت کا پجاری" ہے۔ اور توقع ہے کہ ساٹھ ستر فیصدی لوگ تو ووٹ ڈالیں گے۔ تو "جمہوریت کے پجاری" یہ سب لوگ یقینا "مرتد" تو ہو ہی چکے ہیں۔ لہٰذا قیام خلافت کے لئے ان تمام لوگوں کے خلاف جہاد کی اب اور کیا دلیل چاہئے۔

علمی اور فکری اختلاف ہر طبقہ فکر اور مکتبہ فکر میں ہوتا ہے۔ اور بعض دفعہ پوری دیانت اور انصاف سے یہ اختلاف کیا جاتا ہے۔ مثلاً میں نے یہ دھاگا پوری دیانت سے لگایا تھا اور ووٹ کیوں دینا چاہتا ہوں اس کے دلائل بھی ذکر کئے۔ لیکن ظالمان کی نظر میں میں "جمہوریت کا پجاری" ہو کر مرتد ہو چکا ہوں اور میری جان، میری آبرو اور میرا مال سب مجاہدین پر حلال ہو چکا ہے۔ اس سے زیادہ ظلم اور کیا ہوگا بھلا۔ یہ کون مجاہدین ہیں جو مسلمانوں کے خلاف ہی جہاد پر تلے ہیں۔ یہ کون سے مجاہدین ہیں، جن سے علمی اور فکری اختلاف رکھنے کا مطلب ہی فقط "مرتد" ہو جانا "مرجئہ" ہو جانا اور بس "مر جانا" ہے۔

اللہ انہیں بھی ہدایت دے اور ان کے شکنجے میں جکڑے معصوم ذہنیت والے لوگوں کو بھی، جو ان کے پروپیگنڈا میں بری طرح جکڑے ہوئے ہیں۔ آمین۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
ووٹ ہماری طاقت ہے، جو ، ہماری نیت کے موافق، یا تو ہمیں جمہوریت جیسے باطل نظام کا حصہ بناتی ہے اور یا ، ہماری نیت کے موافق، اس باطل نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔
راجا بھائی شاید آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ
جمہوری نظام میں
جمہوریت کے خلاف
جمہوریت کے زریعے
جمہوریت کے ہی استحکام کیلیے
اور جمہوری طریقے سے؟؟؟؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
راجا بھائی شاید آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ
جمہوری نظام میں
جمہوریت کے خلاف
جمہوریت کے زریعے
جمہوریت کے ہی استحکام کیلیے
اور جمہوری طریقے سے؟؟؟؟
عاصم بھائی، اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو ووٹ ڈالے وہ کافر۔ تو پھر آپ کی درج بالا بات میرے حق میں مجھے بھی قبول ہے۔
اگر ووٹس کی کمی سے جمہوریت خطرے میں نہیں پڑتی تو زیادتی سے مستحکم بھی نہیں ہوتی۔

خیر، آپ نے بتایا نہیں کہ اپنے بچوں کو گھر پر تعلیم کب سے شروع کروا رہے ہیں؟ اور بجلی اور گیس کے میٹرز کب تک کٹوا رہے ہیں؟
اور یہ بھی بتائیے کہ کسی ناکردہ جرم میں پکڑے گئے (اللہ نہ کرے) تو (جمہوری نظام پر قیاس کرتے ہوئے) کمرہ عدالت میں خاموش رہنا پسند فرمائیں گے یا کافرانہ نظام کے تحت انصاف کے حصول کو ترجیح دیں گے؟ اگر میں آپ کی جگہ ہوں گا تو کافرانہ نظام کے تحت ، کافرانہ نظام ہی کے اصولوں کے مطابق، حصول انصاف کی خاطر عدالت میں وکیل کروں گا اور "مرتد"جج سے کافرانہ قوانین کے تحت فیصلہ لینے کو جیل جانے پر ترجیح دوں گا۔ اور یہی کچھ ووٹ ڈال کر کرنا چاہتا ہوں۔ آپ دونوں صورتوں میں خاموش رہیں گے یا یہ خاموشی فقط جمہوریت والے کافرانہ نظام کے لئے ہے؟ جہاں آپ کی ذات کو خطرہ نہیں اور عدالتی کافرانہ نظام میں آپ بھی وکیل کرنے کو خاموشی سے جیل جانے پر ترجیح دیں گے؟

بات وہی ہے اور بالکل سادہ اور آسان ہے۔ ووٹ ڈالنا اگر اس نیت سے ہے کہ آپ جمہوریت کو اسلامی نظام مانتے ہوئے اس کا استحکام چاہتے ہیں، تو وہ سب باتیں درست جو آپ کہتے ہیں۔
اور اگر نیت یہ ہے کہ اس باطل نظام کے تحت جب زندگی بسر کرنی ہی مقدر ہے تو جب تک یہ نظام مسلط ہے، اس سے جس قدر اچھائی برآمد کی جا سکتی ہو، اس حد تک حصہ لیں۔ تو نہ اس سے توحید میں کچھ خلل ہے اور نہ ایمان میں۔ ان شاءاللہ والعزیز۔ بلکہ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ مسلمانوں کی جان و مال اور آبرو بچانے کی نیت سے بکراہت اور بالجبر اس شمولیت پر ہمیں کچھ ثواب ہی ہوگا۔ ان شاء اللہ
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
عاصم بھائی، اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو ووٹ ڈالے وہ کافر۔ تو پھر آپ کی درج بالا بات میرے حق میں مجھے بھی قبول ہے۔
اگر ووٹس کی کمی سے جمہوریت خطرے میں نہیں پڑتی تو زیادتی سے مستحکم بھی نہیں ہوتی۔

خیر، آپ نے بتایا نہیں کہ اپنے بچوں کو گھر پر تعلیم کب سے شروع کروا رہے ہیں؟ اور بجلی اور گیس کے میٹرز کب تک کٹوا رہے ہیں؟
اور یہ بھی بتائیے کہ کسی ناکردہ جرم میں پکڑے گئے (اللہ نہ کرے) تو (جمہوری نظام پر قیاس کرتے ہوئے) کمرہ عدالت میں خاموش رہنا پسند فرمائیں گے یا کافرانہ نظام کے تحت انصاف کے حصول کو ترجیح دیں گے؟ اگر میں آپ کی جگہ ہوں گا تو کافرانہ نظام کے تحت ، کافرانہ نظام ہی کے اصولوں کے مطابق، حصول انصاف کی خاطر عدالت میں وکیل کروں گا اور "مرتد"جج سے کافرانہ قوانین کے تحت فیصلہ لینے کو جیل جانے پر ترجیح دوں گا۔ اور یہی کچھ ووٹ ڈال کر کرنا چاہتا ہوں۔ آپ دونوں صورتوں میں خاموش رہیں گے یا یہ خاموشی فقط جمہوریت والے کافرانہ نظام کے لئے ہے؟ جہاں آپ کی ذات کو خطرہ نہیں اور عدالتی کافرانہ نظام میں آپ بھی وکیل کرنے کو خاموشی سے جیل جانے پر ترجیح دیں گے؟

بات وہی ہے اور بالکل سادہ اور آسان ہے۔ ووٹ ڈالنا اگر اس نیت سے ہے کہ آپ جمہوریت کو اسلامی نظام مانتے ہوئے اس کا استحکام چاہتے ہیں، تو وہ سب باتیں درست جو آپ کہتے ہیں۔
اور اگر نیت یہ ہے کہ اس باطل نظام کے تحت جب زندگی بسر کرنی ہی مقدر ہے تو جب تک یہ نظام مسلط ہے، اس سے جس قدر اچھائی برآمد کی جا سکتی ہو، اس حد تک حصہ لیں۔ تو نہ اس سے توحید میں کچھ خلل ہے اور نہ ایمان میں۔ ان شاءاللہ والعزیز۔ بلکہ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ مسلمانوں کی جان و مال اور آبرو بچانے کی نیت سے بکراہت اور بالجبر اس شمولیت پر ہمیں کچھ ثواب ہی ہوگا۔ ان شاء اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بھائی جی ایک بات یاد رکھیں کہ کسی کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کرنا اور کسی کفریہ نظام میں رہنا دو مختلف مسئلے ہیں یعنی ایک کام جائز اور ایک کام ناجائز ہے مثلاً
انبیاء علیہم السلام کی اکثریت کفریہ نظاموں میں مبعوث کی گئی ہے اور سبھی نے ان کفریہ نظاموں میں زندگی بسر کی اور ہمارے نبی ﷺ نے بھی ایسے کفریہ نظام میں زندگی گزاری مگر کیسے گزاری یہی بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے، کافروں کے ساتھ تجارت کہیں منع نہیں ہے، کافروں کے پاس انفرادی نوکری کیں منع نہیں ہے، کافروں کے ساتھ رہنا کہیں منع نہیں ہے ہاں جب خلافت قائم ہو تو کافروں کے ساتھ رہنا گناہ کبیرہ ہے کیونکہ پھر جہاں خلافت قائم ہو وہاں ہجرت کر کے جانا فرض ہو جاتا ہے صرف ان کو چھوٹ ہے جن کو واقع کوئی شرعی مسئلہ درپیش ہو، ہاں یہ مسئلہ حقیقت پر مبنی ہے کہ کسی بھی طاغوتی عدالت میں فیصلہ کے لیئے نہیں جایا جاسکتا ہے، کسی ایسے اسکول میں بچوں کو تعلیم نہیں دلا سکتے جو مشرکانہ تعلیمات دیتا ہو، ان چیزوں سے بچتے ہوئے کافر وں کے نظام میں رہنا جائز ہے۔ آپ نے مجھ سے جو سوال کیئے اس کا جواب دیتا ہوں ان شاءاللہ۔
خیر، آپ نے بتایا نہیں کہ اپنے بچوں کو گھر پر تعلیم کب سے شروع کروا رہے ہیں؟ اور بجلی اور گیس کے میٹرز کب تک کٹوا رہے ہیں؟
الحمدللہ کہ اللہ نے اس بات کی سمجھ ہمیں کافی عرصہ پہلے دے دی تھی کہ کسی ایسے سکول میں بچوں کو نہیں پڑھوانا چاہیے جو کفریہ اور مشرکانہ عقائد بناتے ہوں اور جہاں ایسا نصاب تعلیم ہو جو ایک مسلم معاشرے کے لیئے زہر قاتل ہو، اس لیئے آج سے دس سال پہلے جب میری شادی بھی نہیں ہوئی تھی ہم نے سکول بنانے کی کوشش شروع کردی اور الحمدللہ اس کو بنایا بھی لیا تھا جو ابھی تک کامیابی سے چل رہا ہے، سکول بناے کا مقصد پیسہ کمانا نہیں تھا بلکہ اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیم دلانا تھا الحمدللہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہیں۔
بجلی اور گیس کا معاملہ میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے عقائد میں خلل ڈالتا ہو اگر آپ کے پاس ایسے دلائل ہیں جس سے آپ ثابت کرسکیں کہ ان کا استعمال بھی کفر یا شرک ہے تو ہم لوگ اس کو کاٹ ڈالیں گے ان شاءاللہ۔
اور یہ بھی بتائیے کہ کسی ناکردہ جرم میں پکڑے گئے (اللہ نہ کرے) تو (جمہوری نظام پر قیاس کرتے ہوئے) کمرہ عدالت میں خاموش رہنا پسند فرمائیں گے یا کافرانہ نظام کے تحت انصاف کے حصول کو ترجیح دیں گے؟ اگر میں آپ کی جگہ ہوں گا تو کافرانہ نظام کے تحت ، کافرانہ نظام ہی کے اصولوں کے مطابق، حصول انصاف کی خاطر عدالت میں وکیل کروں گا اور "مرتد"جج سے کافرانہ قوانین کے تحت فیصلہ لینے کو جیل جانے پر ترجیح دوں گا۔
اسلام ہمیں اس بات سے روکتا ہے کہ ہم کسی طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانے جائیں اس کی ممانعت میں قرآن کی آیات اور صحیح احادیث موجود ہیں کہیں گے تو پیش کردونگا ان شاءاللہ، اب معاملہ آتا ہے کہ ہم پر کوئی جھوٹا الزام لگادیتا ہے اور پولیس ہمیں پکڑ کر عدالت پیش کر دیتی ہے تو اس سلسلے میں ہم پر اس بات کا حق ہے کہ ہم حق بات جو بھی ہو اس کی گواہی دیں کیونکہ گواہی چھپائی نہیں جاسکتی، اور رہا انصاف کا معاملہ تو طاغوتی عدالتیں انصاف پر کم اور رشوت پر زیادہ فیصلہ سناتیں ہیں اس لیئے کسی طاغوتی عدالت سے انصاف چاہنے جہالت ہے، یہاں میں اپنا معاملہ پیش کرتا ہوں کہ ایک دفعہ میری چوری ہوئی میں نے اس کا کیس درج نہیں کروایا اور پھر ہماری زمین پر قبضہ ہو گیا جو کروڑوں کی مالیت کی تھی اس پر بھی میں نے کوئی کیس نہیں کروایا ہاں میرے بھائی اور کزنوں نے کیس کروایا تا مگر میں نے اس میں کوئی حصہ نہیں ڈالا بلکہ کہا کہ اگر آپ لوگ زمین حاصل کربھی لیتے ہو میں اس میں سے اپنا حصہ نہیں مانگوں گا۔
میں نے اپنی استطاعت بھر ان طاغوتی عدالتوں سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی ہے اللہ قبول فرمائے آمین۔
بات وہی ہے اور بالکل سادہ اور آسان ہے۔ ووٹ ڈالنا اگر اس نیت سے ہے کہ آپ جمہوریت کو اسلامی نظام مانتے ہوئے اس کا استحکام چاہتے ہیں، تو وہ سب باتیں درست جو آ پ کہتے ہیں۔
بھائی جان اگر آپ بھی جمہوریت کے نظام کو کفریہ نظام مانتے ہیں تو آپ اس میں شمولیت کو کسی بھی مصلحت کے تحت حلال قرار نہیں دے سکتے کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے کہ طاغوتی نظاموں میں رہا تو جاسکتا ہے مگر ان طاغوتی نظاموں کو قائم، مستحکم نہیں کیا جاسکتا ہے، اس ووٹنگ میں حصہ لینا اصل میں جمہوریت کے نظام کو استحکام بخشنا ہے، اگر آپ اس کو باطل نظام جانتے ہیں تو اس کے خلاف لوگوں کو آگاہی دیں اور اسلامی نظام خلافت کا لوگوں کو بتائیں کیونکہ ہماری کئی نسلیں کفریہ نظاموں میں رہنے کی وجہ سے اسلامی نظامِ خلافت سے لاعلم ہو چکی ہے، ابھی چند دن پہلے کی بات ہے میں اپنے محلے کے رہنے والے 28 سالہ لڑکے سے کہا کہ صحیح نظام خلافت ہے جمہوریت نہیں تو وہ بولا یہ خلافت کا نظام کیا ہوتا ہے؟؟؟اب آپ خود سوچیں کہ معاملہ کتنا خطرناک ہوچکا ہے کہ ہم لوگ اسلامی نظام کو جانتے تک نہیں ہیں اور اگر ایسی حالت میں مولوی لوگ جب اسلامی جمہوریت کا نعرہ لگاتے ہیں تو کم علم لوگ اسی کفریہ نظام کو اسلامی نظام سمج جاتے ہیں اس لیئے بھائی جان اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری نظام باطل اور کفریہ نظام ہے تو اس کو مستحکم نہ کریں اس کے خلاف رائےعامہ ہموار کریں لوگوں کو اسلام کے نظام بارے بتائیں اور اس کفریہ نظام کے نقصانات بتائیں کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے۔
اور اگر نیت یہ ہے کہ اس باطل نظام کے تحت جب زندگی بسر کرنی ہی مقدر ہے تو جب تک یہ نظام مسلط ہے، اس سے جس قدر اچھائی برآمد کی جا سکتی ہو، اس حد تک حصہ لیں۔ تو نہ اس سے توحید میں کچھ خلل ہے اور نہ ایمان میں۔ ان شاءاللہ والعزیز۔ بلکہ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ مسلمانوں کی جان و مال اور آبرو بچانے کی نیت سے بکراہت اور بالجبر اس شمولیت پر ہمیں کچھ ثواب ہی ہوگا۔ ان شاء اللہ
بہت مشہور واقعہ ہے جب مشرکین مکہ نے آپ کو مختلف لالچیں دیں اور یہاں تک کہا کہ آپ کو اپنا بادشاہ بناتے ہیں تو کیا آپﷺ نے مشرکین کی یہ دعوت قبول کی؟ نہ ہی انہوں نے ایسا سوچا جیسا آجکل کے مولوی لوگ سوچتے ہیں کہ جب ہمارے ہاتھ میں حکومت ہوگی تو ہم اسلامی قوانین نافذ کردیں گے، پھر ہم اسلامی نظام قائم کردیں گے وغیرہ وغیرہ، بلکہ نبیﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ میرے ایک ہاتھ پر سورج اور ایک پر چاند بھی رکھ دو تو بھی میں اسلام کی دعوت دینے سے باز نہیں آؤنگا، یعنی آپﷺ نے مشرکین کے نظام کو اپنانے سے انکار کیا اور زور زبردستی کا اسلام لانے والوں کا راستہ روک دیا، اور یہی سنت قرار پایا کہ اسلام کی دعوت جاری رکھی جائے اور اس سے لوگوں کے دل جیتے جائیں جب لوگ دل سے مسلم ہو جائیں تو اسلامی نظام کو خود اپنے ہاتھوں سے نافذ کریں گے ان شاءاللہ۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Saray bhai bashamol mere Raja bhai k asal sawal ko sahih se nahi samajh paye hain. Raja Bhai ka sawal Logical Pahlo se hai aur hum iski sharai jihat discuss kar rahe hain. Logic yahi kahta hai k zyada burai k muqablay main kam burai ka intikhab karna chahiye jab halat ye ho k amalan achay pahlo ki koi surat mumkin ul wuqoo na ho. Koi bhi sound mind aisi surat main achay pahlo k liye jado jehad karte huwe 2 buraion main se kam buray pahlo ko halaat k jabar k tahat muntakhib karega. Aur logically unsound mind vote na de kar maidaan badtareen logon k liye chor dega. Wasaam
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ووٹوں کی گنتی اب شروع ہو چکی ھے اور کم اکثریت والے حلقوں سے رزلٹ آنا شروع ہو چکا ھے۔ بڑے حلقوں میں ایک گھنٹہ بڑھا دیا گیا ھے۔

والسلام
 
Top