اس موضوع پر محدث فورم پر اچانک ہی اتنی ساری تحریریں پوسٹ کر دی گئی ہیں، کہ اصل بحث و مقصد ڈھونڈے سے نہیں ملتا۔ لہٰذا وہ برادران جو اس معاملے میں کافی جذباتی واقع ہوئے ہیں، اس دھاگے کو اپنے خیالات سے پراگندہ کرنے کے بجائے، فقط اس ایک بنیادی سوال کا جواب دینے کی کوشش کیجئے:
فرض کر لیجئے آپ کو حکمران الف اور حکمران ب کو چننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ حکمران الف وہ ہے جس کا ماضی مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرنا، ان کی عزتیں تار تار کرنا، اور مسلمانوں پر ظلم و ستم، ان کی لاشوں کی تجارت، کرپشن اور بے حیائی کے قانونی فروغ سے اٹا پڑا ہے۔
اور حکمران ب بھی اگرچہ کوئی دودھ کا دھلا نہیں، کرپٹ ہے، چور ہے، حدود کو یہ بھی قائم نہیں کرتا، لیکن بے حیائی کو فروغ نہیں دیتا، مسلمانوں پر ظلم نہیں کرتا، مسلمانوں کی جان اور عزت کا محافظ ہے۔ پڑوسی ممالک پر کفار کو حملے کے لئے اپنے ملک کے اڈے فروخت نہیں کرتا، وغیرہ وغیرہ۔
۔
اب یا تو آپ خاموش رہیں اور ووٹ نہ ڈالیں اور حکمران الف ٹائپ لوگوں کو اقتدار میں آنے دیں۔
اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ ووٹ ڈالیں اور حکمران ب ٹائپ کے لوگوں کو منتخب کرنے میں کردار ادا کریں۔
یاد رہے کہ ہم فقط موجودہ پاکستان کے حالات اور عملاً کیا ممکن ہے، اس کے تناظر میں بات کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خلافت کے لئے کوشش کی جائے اور جمہوریت سے جان چھڑائی جائے۔ لیکن جب تک عملاً خلافت قائم نہیں ہو جاتی، تب تک ہمارے پاس فقط دو ہی آپشن ہیں کہ یا تو ہم جمہوریت سے بالکل علیحدہ ہو کر رہیں، اور ایسے حکمرانوں کو آنے دیں، جو ہماری ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی عزتوں سے کھیلیں اور مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرتے رہیں، اور یا پھر ہم ووٹ دے کر "کم برے" حکمرانوں کو منتخب کرنے میں تھوڑا کردار ادا کریں لیکن خلافت کے قیام کے لئے جدوجہد ساتھ ساتھ جاری رکھیں ۔
اگر کسی کو یقین ہو کہ خلافت اب آئی کہ تب آئی، تب تو ہم بھی الیکشن اور جمہوریت کا بائیکاٹ کریں اور خاموشی اختیار کریں۔ لیکن جبکہ دور دور تک خلافت کے آثار و نشان ہی نہیں، تب تک کے لئے کم سے کم مسلمانوں پر ظلم و ستم کی روک تھام کے لئے، دل سے برا جانتے ہوئے ہی سہی، تھوڑے بہتر لوگوں کو اقتدار میں لانے میں کیا حرج ہے؟
فرض کر لیجئے آپ کو حکمران الف اور حکمران ب کو چننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ حکمران الف وہ ہے جس کا ماضی مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرنا، ان کی عزتیں تار تار کرنا، اور مسلمانوں پر ظلم و ستم، ان کی لاشوں کی تجارت، کرپشن اور بے حیائی کے قانونی فروغ سے اٹا پڑا ہے۔
اور حکمران ب بھی اگرچہ کوئی دودھ کا دھلا نہیں، کرپٹ ہے، چور ہے، حدود کو یہ بھی قائم نہیں کرتا، لیکن بے حیائی کو فروغ نہیں دیتا، مسلمانوں پر ظلم نہیں کرتا، مسلمانوں کی جان اور عزت کا محافظ ہے۔ پڑوسی ممالک پر کفار کو حملے کے لئے اپنے ملک کے اڈے فروخت نہیں کرتا، وغیرہ وغیرہ۔
۔
اب یا تو آپ خاموش رہیں اور ووٹ نہ ڈالیں اور حکمران الف ٹائپ لوگوں کو اقتدار میں آنے دیں۔
اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ ووٹ ڈالیں اور حکمران ب ٹائپ کے لوگوں کو منتخب کرنے میں کردار ادا کریں۔
یاد رہے کہ ہم فقط موجودہ پاکستان کے حالات اور عملاً کیا ممکن ہے، اس کے تناظر میں بات کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خلافت کے لئے کوشش کی جائے اور جمہوریت سے جان چھڑائی جائے۔ لیکن جب تک عملاً خلافت قائم نہیں ہو جاتی، تب تک ہمارے پاس فقط دو ہی آپشن ہیں کہ یا تو ہم جمہوریت سے بالکل علیحدہ ہو کر رہیں، اور ایسے حکمرانوں کو آنے دیں، جو ہماری ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی عزتوں سے کھیلیں اور مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرتے رہیں، اور یا پھر ہم ووٹ دے کر "کم برے" حکمرانوں کو منتخب کرنے میں تھوڑا کردار ادا کریں لیکن خلافت کے قیام کے لئے جدوجہد ساتھ ساتھ جاری رکھیں ۔
اگر کسی کو یقین ہو کہ خلافت اب آئی کہ تب آئی، تب تو ہم بھی الیکشن اور جمہوریت کا بائیکاٹ کریں اور خاموشی اختیار کریں۔ لیکن جبکہ دور دور تک خلافت کے آثار و نشان ہی نہیں، تب تک کے لئے کم سے کم مسلمانوں پر ظلم و ستم کی روک تھام کے لئے، دل سے برا جانتے ہوئے ہی سہی، تھوڑے بہتر لوگوں کو اقتدار میں لانے میں کیا حرج ہے؟