عاصم بھائی، ذرا غور کریں کہ جمہوری نظام میں اگر ہم ووٹ ڈال دیں تو اسے کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کرنا کہا جاتاہے۔ اور تعلیمی یا عدالتی نظام میں یہی شمولیت اختیار کریں تو آپ اسے مجبوری، کفریہ نظام کے تحت رہنا وغیرہ سے تعبیر کر کے اس کے جواز کی بات کرتے ہیں۔بسم اللہ الرحمن الرحیم
بھائی جی ایک بات یاد رکھیں کہ کسی کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کرنا اور کسی کفریہ نظام میں رہنا دو مختلف مسئلے ہیں یعنی ایک کام جائز اور ایک کام ناجائز ہے
جبکہ ہمارے نزدیک فقط ووٹ ڈالنے سے جمہوری نظام میں شمولیت نہیں ہو جاتی۔ جمہوری نظام میں شامل ہونا یہ ہے کہ آپ کسی پارٹی کو جوائن کریں یا خود لیڈر بن کر کھڑے ہو جائیں۔ یہ لوگ جمہوریت کے اصل سپورٹر کہلائے جا سکتے ہیں۔ نا کہ فقط ووٹ ڈالنے والا۔
ہمارا تو یہ ہے کہ ہم ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں، اس نظام نے ہم پر مسلط رہنا ہی ہے، لہٰذا ہم فقط اس نظام کے تحت مقدور بھر اچھائی کے حصول کی خاطر بکراہت و بالجبر ووٹ ڈالتے ہیں۔ خیر، یہ بات اتنی دفعہ دہرا چکا ہوں، اس کے باوجود جانے کیوں سمجھا نہیں پاتا۔
افغانستان میں آمریت کے قیام کے بعد آپ نے ہجرت کیوں نہیں کی؟جہاں خلافت قائم ہو وہاں ہجرت کر کے جانا فرض ہو جاتا ہے صرف ان کو چھوٹ ہے جن کو واقع کوئی شرعی مسئلہ درپیش ہو،
آپ اصل سوال بھول گئے۔الحمدللہ کہ اللہ نے اس بات کی سمجھ ہمیں کافی عرصہ پہلے دے دی تھی کہ کسی ایسے سکول میں بچوں کو نہیں پڑھوانا چاہیے جو کفریہ اور مشرکانہ عقائد بناتے ہوں اور جہاں ایسا نصاب تعلیم ہو جو ایک مسلم معاشرے کے لیئے زہر قاتل ہو، اس لیئے آج سے دس سال پہلے جب میری شادی بھی نہیں ہوئی تھی ہم نے سکول بنانے کی کوشش شروع کردی اور الحمدللہ اس کو بنایا بھی لیا تھا جو ابھی تک کامیابی سے چل رہا ہے، سکول بناے کا مقصد پیسہ کمانا نہیں تھا بلکہ اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیم دلانا تھا الحمدللہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہیں۔
ہر شخص کے پاس یہ استطاعت نہیں کہ وہ آپ کی طرح اپنا اسکول قائم کر کے اپنے بچوں کو وہاں پڑھا سکے۔
سوال یہ تھا کہ آپ کے نزدیک پاکستان کا تعلیمی نظام اسلامی ہے یا کافرانہ؟
اگر یہ اسلامی نظام تعلیم ہے تو آپ کا اپنا اسکول بنانے کا جواز نہیں بنتا۔
اور اگر یہ نظام تعلیم سکیولر اور کافروں کا دیا ہوا ہے۔ تو پھر اس میں، مانند جمہوریت کے، شمولیت اختیار کرنا جائز نہیں۔
یہ نظام کے تحت زندگی گزارنا نہین، بلکہ نظام میں شامل ہونا ہے۔
بجلی اور گیس کے بلوں میں آخری تاریخ سے پہلے ادائیگی نہ کی جائے تو آپ کو جرمانہ دینا پڑتا ہے جو کہ سود ہے۔ اور بعینہ کریڈٹ کارڈ والی حالت ہے۔ کہ جب تک وقت سے قبل بینک کو پیسے دئے جاتے رہیں تو سب اچھا، اور کبھی غلطی سے بھی کسی مہینہ کو وقت پر ادائیگی نہ ہو پائی تو سود میں شرکت۔ اور فقط اسی وجہ سے علمائے کرام نے کریڈٹ کارڈ کو ناجائز قرار دیا ہے۔بجلی اور گیس کا معاملہ میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے عقائد میں خلل ڈالتا ہو اگر آپ کے پاس ایسے دلائل ہیں جس سے آپ ثابت کرسکیں کہ ان کا استعمال بھی کفر یا شرک ہے تو ہم لوگ اس کو کاٹ ڈالیں گے ان شاءاللہ۔
گویا بجلی و گیس کی مد میں ہم کافرانہ سودی نظام میں نہ صرف شمولیت اختیار کرتے ہیں، بلکہ اسے مستحکم بھی بناتے ہیں۔
اصل بات یہاں بھی آپ نے نہیں چھیڑی۔ دیکھئے، آپ کو پولیس پکڑ لے تو آپ کافرانہ نظام میں شمولیت اور کافرانہ نظام سے فیصلہ لینے میں بھی عار نہیں سمجھتے اور اسے گواہی قرار دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ ووٹ دینا بھی جمہوری ممبرز کے بارے میں گواہی دینا ہی ہے۔ فقط اتنا فرق ہے کہ ہم ووٹ نہ دیں تو کچھ نہیں ہوگا اور اگر آپ عدالت میں گواہی نہ دیں تو جیل ہو جائے گی۔ اور یہ صرف گواہی کی بات نہیں، اصل بات یہ ہے کہ آپ کافرانہ عدالتی نظام میں شامل ہوئے اور اس کے استحکام کا ذریعہ بنے۔ کیوں؟ فقط اپنی دنیا اپنی ذات کی خاطر۔ اور ہم جمہوری نظام میں ووٹ ڈال رہے ہیں تو کیوں؟ اپنی سوچ کے تحت ہزاروں مسلمانوں کی زندگیاں اور عزتیں بچانے کے لئے، تاکہ ان لٹیروں اور ظالموں کو اقتدار میں آنے سے روک سکیں جنہوں نے صبح سے شام کرنا مشکل کر دیا ہے۔ اگر میرے کسی دوسرے کو ووٹ ڈالنے سے کراچی میں ایم کیو ایم کی جگہ نون لیگ یا پی ٹی آئی اقتدار سنبھال لیں، تو لاکھ خرابیاں سہی، وہ ایم کیو ایم کی طرح قاتل نہیں ہیں۔ کراچی کے رہنے والے کسی شخص سے پوچھ لیں، چاہے وہ مہاجر ہی کیوں نہ ہو، کہ ان لوگوں نے ظلم کا کیسا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اور نون لیگ اور پی ٹی آئی اپنی تمام خرابیوں سمیت ان کتوں کی گرد کو بھی نہیں پہنچتیں۔اسلام ہمیں اس بات سے روکتا ہے کہ ہم کسی طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانے جائیں اس کی ممانعت میں قرآن کی آیات اور صحیح احادیث موجود ہیں کہیں گے تو پیش کردونگا ان شاءاللہ، اب معاملہ آتا ہے کہ ہم پر کوئی جھوٹا الزام لگادیتا ہے اور پولیس ہمیں پکڑ کر عدالت پیش کر دیتی ہے تو اس سلسلے میں ہم پر اس بات کا حق ہے کہ ہم حق بات جو بھی ہو اس کی گواہی دیں کیونکہ گواہی چھپائی نہیں جاسکتی، اور رہا انصاف کا معاملہ تو طاغوتی عدالتیں انصاف پر کم اور رشوت پر زیادہ فیصلہ سناتیں ہیں اس لیئے کسی طاغوتی عدالت سے انصاف چاہنے جہالت ہے، یہاں میں اپنا معاملہ پیش کرتا ہوں کہ ایک دفعہ میری چوری ہوئی میں نے اس کا کیس درج نہیں کروایا اور پھر ہماری زمین پر قبضہ ہو گیا جو کروڑوں کی مالیت کی تھی اس پر بھی میں نے کوئی کیس نہیں کروایا ہاں میرے بھائی اور کزنوں نے کیس کروایا تا مگر میں نے اس میں کوئی حصہ نہیں ڈالا بلکہ کہا کہ اگر آپ لوگ زمین حاصل کربھی لیتے ہو میں اس میں سے اپنا حصہ نہیں مانگوں گا۔
یہاں ہمارا اختلاف ہے۔ جمہوری نظام میں شمولیت یہ ہوتی ہے کہ آپ خود لیڈر بن جائیں یا کوئی پارٹی جوائن کر لیں۔ ووٹ ڈینا جمہوری نظام میں نہ شامل ہونا ہے، نہ ہی اسے مستحکم بنانا ہے۔ بالکل ایسے جیسے عدالتی نظام میں شامل ہونا یہ نہیں کہ آپ کو مجبور کر دیا جائے اور آپ اپنے حق میں گواہی لے آئیں۔ بلکہ عدالتی نظام میں شامل ہونا یہ ہے کہ آپ انگریزی لاء کی تعلیم حاصل کریں اور وکیل یا جج کے عہدے پر براجمان ہو جائیں۔ ہم بھی مجبور ہو کر ووٹ ڈالنے گئے ہیں نہ کہ خوشی سے۔اور یہ مجبوری فقط جیل جانے کے ڈر سے عدالتی نظام میں گواہی کے بالعکس زیادہ بڑی اور زیادہ پریشان کن مجبوری ہے۔ بس یہ کہ اس کے لئے بصیرت اور امت کا تھوڑا سا درد درکار ہے۔بھائی جان اگر آپ بھی جمہوریت کے نظام کو کفریہ نظام مانتے ہیں تو آپ اس میں شمولیت کو کسی بھی مصلحت کے تحت حلال قرار نہیں دے سکتے کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے کہ طاغوتی نظاموں میں رہا تو جاسکتا ہے مگر ان طاغوتی نظاموں کو قائم، مستحکم نہیں کیا جاسکتا ہے، اس ووٹنگ میں حصہ لینا اصل میں جمہوریت کے نظام کو استحکام بخشنا ہے،
ہاں آپ بھی پچانوے ستانوے فیصد امت کو کافر و مرتد سمجھتے ہوں تو اور بات ہے۔
خیر، پہلی بات یہ کہ ہم ووٹ نہ بھی دیں ، تو یہ کرپٹ سسٹم ہمارا ووٹ کاسٹ کر لیتا ہے (اکثر صورتوں میں)۔ لہٰذا عملاً کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دوسری بات یہ کہ ووٹ نہ دینے سے ملک کی عملی صورتحال میں ویسے ہی کچھ فرق نہیں پڑتا۔ جبکہ ووٹ دے کر ہم کئی مفاسد کو روک رہے ہیں۔ اس پر بھی کچھ بات کیجئے۔
کفریہ نظام کے نقصانات بتانا، خلافت سے آگاہی دینا، اس سے کس نے انکار کیا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اور یہ سب ووٹ ڈال کر بھی کیا جا سکتا ہے۔اگر آپ اس کو باطل نظام جانتے ہیں تو اس کے خلاف لوگوں کو آگاہی دیں اور اسلامی نظام خلافت کا لوگوں کو بتائیں کیونکہ ہماری کئی نسلیں کفریہ نظاموں میں رہنے کی وجہ سے اسلامی نظامِ خلافت سے لاعلم ہو چکی ہے، ابھی چند دن پہلے کی بات ہے میں اپنے محلے کے رہنے والے 28 سالہ لڑکے سے کہا کہ صحیح نظام خلافت ہے جمہوریت نہیں تو وہ بولا یہ خلافت کا نظام کیا ہوتا ہے؟؟؟اب آپ خود سوچیں کہ معاملہ کتنا خطرناک ہوچکا ہے کہ ہم لوگ اسلامی نظام کو جانتے تک نہیں ہیں اور اگر ایسی حالت میں مولوی لوگ جب اسلامی جمہوریت کا نعرہ لگاتے ہیں تو کم علم لوگ اسی کفریہ نظام کو اسلامی نظام سمج جاتے ہیں اس لیئے بھائی جان اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری نظام باطل اور کفریہ نظام ہے تو اس کو مستحکم نہ کریں اس کے خلاف رائےعامہ ہموار کریں لوگوں کو اسلام کے نظام بارے بتائیں اور اس کفریہ نظام کے نقصانات بتائیں کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے۔
مثلاً کل کو آپ کو ایسا حکمران ملے جو خلافت کے بارے میں لٹریچر شائع کرنے، جمہوریت کے خلاف بولنے کہنے لکھنے پر قانوناً پابندی لگا دے۔ تو کیا آپ تب بھی ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے کہ ایسے ظالم حکمران کے بدلے کسی ایسے حکمران کو لانے میں تھوڑا کردار ادا کریں کہ جس کے دور میں خلافت کی بات کرنا اور اس کیلئے عملی جدوجہد کرنا آسان ہو؟
پیارے بھائی،بہت مشہور واقعہ ہے جب مشرکین مکہ نے آپ کو مختلف لالچیں دیں اور یہاں تک کہا کہ آپ کو اپنا بادشاہ بناتے ہیں تو کیا آپﷺ نے مشرکین کی یہ دعوت قبول کی؟ نہ ہی انہوں نے ایسا سوچا جیسا آجکل کے مولوی لوگ سوچتے ہیں کہ جب ہمارے ہاتھ میں حکومت ہوگی تو ہم اسلامی قوانین نافذ کردیں گے، پھر ہم اسلامی نظام قائم کردیں گے وغیرہ وغیرہ، بلکہ نبیﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ میرے ایک ہاتھ پر سورج اور ایک پر چاند بھی رکھ دو تو بھی میں اسلام کی دعوت دینے سے باز نہیں آؤنگا، یعنی آپﷺ نے مشرکین کے نظام کو اپنانے سے انکار کیا اور زور زبردستی کا اسلام لانے والوں کا راستہ روک دیا، اور یہی سنت قرار پایا کہ اسلام کی دعوت جاری رکھی جائے اور اس سے لوگوں کے دل جیتے جائیں جب لوگ دل سے مسلم ہو جائیں تو اسلامی نظام کو خود اپنے ہاتھوں سے نافذ کریں گے ان شاءاللہ۔
کس نے کہا کہ لوگوں کو دل سے مسلم بنانے کی جدوجہد نہ کی جائے تاکہ اسلامی نظام وہ خود اپنے ہاتھوں سے نافذ کریں۔ کس نے کہا کہ اسلام اور کفر میں تھوڑا کمپرومائز کر لیا جائے؟ اور یہ کس نے کہا کہ اسلام کی دعوت دینے سے باز آ جاؤ؟ عجیب بات ہے یہ تو اصل صورتحال کو مطلب کے موافق موڑ کر تردید کرنے والی بات ہے۔ ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ خلافت کی جدوجہد جاری رکھیں، اور جمہوریت کے کفریہ نظام ہونے کی آگاہی دیتے رہیں۔ لیکن کیا مسلمانوں کی جانیں، مال اور آبرو اسی قدر ارزاں ہے کہ ظالم حکمران ہمارے ساتھ جو چاہیں کریں اور ہم فقط "انفارمیشن شیئرنگ" کرتے رہیں اور ان کو روکنے کے لئے ہمارے سامنے کوئی ذریعہ ہو بھی تو اسے اختیار نہ کریں؟ اور دوسری طرف اپنے جیل جانے کی بات ہو، تو کفریہ نظام میں شمولیت بھی جائز اور وکیل کرنا، طاغوت سے فیصلہ لینا بھی درست۔ کس قدر ڈبل اسٹینڈرڈ ہے۔
خیر، اب تو یہ ٹاپک ختم ہوا۔ ہم نے اپنی بات کی وضاحت خوب کر دی اور آپ نے اپنی۔ میں نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔ آگے کا معاملہ اللہ کے سپرد کہ کتنا زیادہ ظالم یا کتنا کم ظالم حکمران ہمیں ملتا ہے۔ عوامی حاکمیت کا بھی فقط شوشہ ہی ہے۔ عوامی حاکمیت ہوتی تو عوام ہی سب سے زیادہ کیوں پستی۔
بہرحال، عاصم بھائی، آپ کے مضامین اچھے ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ انفارمیشن شیئرنگ جاری رکھیں گے اور خلافت کے حق میں اور جمہوریت کے خلاف جدوجہدآئندہ الیکشن تک ملتوی نہیں کر دی جائے گی۔