السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نماز کے قبول ہونے کی حد
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَجَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ فَأَعْلِمْنِي قَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ وَاقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا (صحیح بخاری)
ابوہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد نبوی میں) تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہؤا اور نماز پڑھی اور آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ جا ۔۔۔ جاکر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گیا اور جا کر نماز پڑھی اور پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور پھر فرمایا کہ جا ۔۔۔ جاکر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ تیسری دفعہ یا تیسری دفعہ کے بعد اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نماز سکھلائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب نماز کے لئے کھڑا ہو تو اچھی طرح وضو کر۔ پھر قبلہ رو کھڑا ہو۔ پھر اللہ اکبر کہہ۔ پھر قرآن سے پڑھ جو تجھے یاد ہو پھر رکوع کر یہاں تک کہ سکون سے رکوع کرنے والا ہو پھر کھڑا ہو یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہوجائے۔ پھر سجدہ کر یہاں تک کہ سکون سے سجدہ کرنے والا ہو۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر سکون سے تشہد کی حالت میں بیٹھ جا۔ پھر سجدہ کر یہاں تک کہ سکون سے سجدہ کرنے والا ہو۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہو جا۔ اسی طرح کر اپنی تمام نماز میں"۔
ماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کا طریقہ (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو تعلیم فرمایا اس وقت کہ اس نے نماز صحیح طرح نہیں پڑھی تھی) اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تمام باتیں بتائیں جن کے بغیر نماز کی رکعت نہیں ہوتی۔ ایسا گمان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ایسی بات بتانا بھول گئے ہوں جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی گمراہی کے علاوہ کچھ نہیں۔
قبولیتِ نماز کے لئے جو چیزیں لازم ہیں ان کی تفصیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی اور وہ یہ ہیں؛
مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ مندرجہ ذیل میں سے ملون کو لازم نہیں مانتی!
اچھی طرح وضو کرنا (شرطِ نماز)۔
امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ کے مطابق تو نشیلی شراب سے بھی ''اچھی طرح'' وضو کیا جاسکتا ہے!
قبلہ رو کھڑا ہونا (شرطِ نماز)۔
(تکبیر تحریمہ میں)اللہ اکبر کہنا (شرطِ نماز)۔
امام ابو حنیفہ کے نزدیک'' اللہ اکبر ''شرط نماز نہیں! بلکہ اللہ کی ثناء کے دوسرے کلمات اور وہ بھی عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان مثلاً فارسی میں بھی کہے جا سکتے ہیں!
فقہ حنفیہ میں قرآن کی قراءت کے بغیر بھی رکعت ونماز ادا ہو جاتی ہے! خواہ اسے قراءت آتی بھی ہو!
رکوع اطمینان کے ساتھ کرنا۔
امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ میں رکوع اطمینان کے ساتھ کرنا لازم نہیں! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!
رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا (قومہ)۔
فقہ حنفیہ میں رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا لازم نہیں، بس اس قدر اٹھ جائے کہ ہاتھ گھٹنوں سے اوپر آجائیں، کافی ہے! اور فقہ حنفی میں سیدھا کھڑے ہوئے بغیر نماز ہو جاتی ہے!
سجدہ اطمینان سے کرنا (پہلا سجدہ)۔
فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!
سجدہ سے اٹھ کر بیٹھنا (جلسہ)۔
سجدہ اطمینان سے کرنا (دوسرا سجدہ)۔
فقہ حنفیہ میں سجدہ اطمینان سے کرنا لازم نہیں، نہ پہلا نہ دوسرا! اس کے بغیر بھی نماز ادا ہو جاتی ہے!
ان تمام امور کی ادائیگی کے بغیر نماز نہیں ہوتی جیسا کہ اوپر مذکور حدیث ِ مبارکہ سے ظاہر ہے۔
مگر امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفیہ اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے برخلاف ملون امور کے بغیر بھی نماز کی ادائیگی کے قائل ہیں!
اس کے علاوہ جو کچھ بھی نماز میں اذکار و افعال ہیں وہ مسنون یا مستحب ہیں جن کے بغیر نماز ہوجاتی ہے گو درجہ کم ہو جائے۔ اگر کوئی ان مسنون اذکار و افعال کے
اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے!