حنابلہ کے اکثر آئمہ و مجتہدین تجسیم کی طرف مائل تھے جن میں امام احمد، امام ابی یعلی، ابن تیمیہ سر فہرست ہیں- ان کی طرف سے جہمیہ کے رد میں الله رب العزت کی صفات سے متعلق بعض ایسی تاویلیں پیش کیں جو عوام کو کفر کی طرف لے جانی والی تھیں-
یہ بالکل غلط اور ان ائمہ پر خالص بہتان ہے کہ وہ تجسیم کے قائل اور کفریہ عقیدہ پھیلانے والے تھے ،
یہ صد فیصد جھوٹ اور بہتان و افتراء ہے ،
جن ائمہ کرام رحمہم اللہ کا آپ نے نام لیا یہ گرامی قدر حضرات تاویل کے سخت خلاف تھے ، ان کی ساری زندگی رد تاویلات میں گزری ،
آپ ان کی اپنی کتب سے یہ باتیں ثابت کریں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
حماد بن سلمہ کی البیہقی میں روایت کو کہا گیا کہ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فِي صُورَةِ شَابٍّ أَمْرَدَ، دُونَهُ سِتْرٌ مِنْ لُؤْلُؤِ قَدَمَيْهِ ـ أَوْ قَالَ: رِجْلَيْهِ ـ فِي خُضْرَةٍ
آپ شاید جانتے نہیں کہ " البیہقی " کسی کتاب کا نام نہیں ،بلکہ بڑے مشہور اورمعتبر محدث امام
أبو بكراحمد بن الحسین البيهقي(المتوفى: 458هـ) کا اسم نسبی ہے ،وہ موجودہ ایران کے نیشاپور کے ایک علاقہ "بیہق " کے باشندے تھے ، سو اس نسبت سے انہیں " بیہقی " کہا جاتا ہے ،ان کا نام تو ۔۔ احمد بن حسین ۔۔ تھا
ان کی کئی کتابیں ہیں ، جن میں سب سے زیادہ مشہور
"السنن الکبریٰ " اور پھر اس کے بعد
"الجامع لشعب الایمان " ہے ،جو کئی جلدوں میں مطبوع ہیں ،ان کے علاوہ بھی ان کی کئی کتابیں ہیں آپ ان کی کتاب سے یہ روایت بالاسناد نقل کریں ،پھر اس پر کچھ کہا جاسکتا ہے ،
ـــــــــــــــــــــــ
دوسری بات جو شاید آپ کے علم میں نہیں وہ یہ کہ جن ائمہ کرام کو آپ نے مطعون کیا ،امام مالک ؒ ان سے بہت پہلے گزرے ہیں ،امام احمد بن حنبل ؒ ۔۔امام شافعیؒ ۔۔ کے شاگرد ہیں ، اور امام شافعیؒ ۔۔ امام مالکؒ ۔۔ کے شاگرد ہیں ،
اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ تو ساتویں صدی کے مجدد ہیں ، یعنی ان ائمہ کرام سے قریباً پانچ سو سال بعد آئے ،
ان حضرات ائمہ کے زمانہ کے متعلق یہ وضاحت اس لئے کی تاکہ آپ ان کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ہر ایک کے دور کے مطابق نقد و جرح کرسکیں ،
آپ ان ائمہ کرام میں سے کسی بات نہ مانیں ،کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔۔
لیکن ۔۔۔ ان کے ذمہ ایسی باتیں مت لگائیں جو انہوں نے نہیں کہیں ،
ان کے بارے میں لکھتے ہوئے سب سے بڑی شرط یہ سامنے رکھیں کہ جتنے بڑے یہ لوگ تھے ان کے خلاف بات کرتے ہوئے دلیل بھی اتنی بڑی اور مضبوط ہونی چاہیئے ، نہ کہ راہ چلتے کسی نتھو خیرے سے سن کران کے خلاف نعرے بلند کرنے لگیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔