"حلال ویلنٹائن ڈے "
جاوید چوہدری صاحب نے لکها کہ ویلنٹائن ڈے کو ہم اپنے ہاں حلال کردیں . اور نیوائیرنائٹ کو مسلمان کردیں .صورت اس حلال کی یہ بتائی کہ اس دن کو ہم میاں بیوی کی محبت کا دن قرار دیں .جگہ جگہ میلوں کا انعقاد کریں .رات دس بجے پورے ملک میں تلاوت قرآن پهر نامور گلوکاروں کا میوزک پروگرام .لو جی ہوگیا حلال .
جب شاہدہ منی ، حدیقہ کیانی ، مدیحہ شاہ ،اسٹیج پہ تهرائیں گی تو اس کی حلت میں کیا شک رہ جائے گا .! ہمارے ہاں "دانشور " بهی بڑی مختلف قسم کی مخلوق ہے .گوروں کو کلمہ پڑهانے کی بات کوئی کرے تو انہیں سخت بخار چڑهتا ہے .مگر خود روز روز ان کے تہواروں کو کلمہ پڑهانے کی بات کرتے ہیں .دراصل یہ لوگ ان تہواروں کو کلمہ کی آڑ میں دیسی سٹائل میں منانا کر مولوی سے بچنا چاہتے ہیں . پهر لکھتے ہیں اس دن میاں اپنی بیوی کو ریسٹورنٹ میں لے جاکر کھانا کھلائیں .بخدا ایسی صورت ممکن بهی ہوتی تو ہم چوہدری صاحب سے کہتے . اس دن بیوی اپنے شوہر کو اپنے ہاتھوں سے بناکر گهر میں کھانا کھلائیں . اس لیے کہ انہیں یہ خوبصورت لمحات سال بهر میں کہاں نصیب . شوہر گهر لوٹتا ہے تو بیوی کسی پارٹی میں ڈسکو کر رہی ہوتی ہے . بیوی گهر پہ ہوتی ہے تو شوہر کسی فرینڈ کی راتیں رنگین کررہا ہوتا ہے . اتفاق سے دونوں گهر پہ ہوں تو دو صورتیں بنتی ہیں -ڈارلنگ آج ڈنر باہر کرتے ہیں . یا پهر وہی "غفورے " کی بنی بے زائقہ ڈشیں .! ان اشرافیہ میں دراصل جو مغربی تہواروں کے علمبردار ہیں .انہیں تو مشرقی تہذیب سال میں کم ازکم ایک دن اپنانے کی ضرورت ہے .سال بهر تو یہ لوگ مغربی تہذیب ہی تو اپنا اور منا رہے ہوتے ہیں .!
مسلمانو ! ہماری اپنی روشن تہذیب ، خوبصورت کلچر اور حیا و حسن کے امتزاج سے بھرپور تہوار اور دن ہیں . ہمیں اغیار کی نقالی اور تقلید کی کیا ضرورت ہے .؟!
اپنی ملت کو قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
-------