''ویلنٹائن ڈے'' پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور آپ لوگ پڑھتے آئے ہیں اور بہت سے لوگوں کو یہ اعتراض اور تعجب ہوگا کہ آخر اس پر لکھنے کی کیا ضرورت ہے اب تو ہر آدمی جانتا ہے لیکن الله تعالى نے قرآن میں فرما دیا ہے کہ :
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
[سورة الذاريات: 55]
ترجمہ: اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی-
آپ غور کریں کہ قرآن مجید میں سورہ فاتحہ سے لیکر کے سورہ الناس تک توحید کی تعلیم اور شرک اور مشرکین سے برأت کا ذکر ہے، وجہ کیا ہے! وجہ یہ ہے کہ اسکی اہمیت اور لوگوں کے اس میں کثرت سے واقع ہونے کی وجہ سے بار بار ذکر کیا گیا ہے ورنہ ایک بار بیان کر دینا کافی تھا لیکن بار بار کیوں؟ وہ اس لئے کہ اسکی اہمیت لوگوں میں کم ہوتی جا رہی ہے کچھ لوگ تو یہ سمجھتے ہیں کہ ایک بار ''ویلنٹائن ڈے'' پر فوٹو والی پوسٹ بنا دی اسکے بعد ہماری ذمداری ختم نہیں بلکہ بار بار اور جتنا ہو سکیں اور جس طرح سے ہو سکے لوگوں کو روکیں اور بدقسمتی سے ہمارے ہی کچھ لوگ اسکو برا نہیں سمجھتے اور خود لوگوں کو اس سے روکنے والے ایک دوسرے کو اس خباثت والے تہوار کو ایک دوسرے سے وش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں-
''ویلنٹائن ڈے'' چند سال پہلے اس کے بارے میں بہت سے مسلم ممالک اس فتنے کے بارے میں نہیں جانتے تھے یہاں تک کہ بہت سے پسماندہ ملک کے عیسائی بھی نہیں جانتے تھے مگر آج اس فتنے کے بارے میں مسلمان اس قدر ملوث ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ یہ ایک عیسائیوں کا ایک فتنہ پرور تہوار ہے-
بلکہ ہم لوگوں کو اس کی خباثتوں بارے میں فیس بک پر آنے کے بعد پتا چلا کہ ''ویلنٹائن ڈے'' نام کی بھی کوئی چیز ہے اس سے پہلے ہم صرف سنتے تھے-
آج اگر ہم اپنے مسلم معاشرے پر ایک اچکتی ہوئی نگاہ ڈالیں تو بے شمار فتنوں کے آثار ہمارے اندر نظر آئیں گے انہیں میں سے ایک فتنہ ''ویلنٹائن ڈے'' کا ہے جسکی نشاندہی ہمارے نبی صلی الله عليہ وسلم نے کیا تھا:
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی ساہنہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ نے فرمایا کون ہو سکتا ہے؟
صحیح بخاری حدیث نمبر ٣٤٥٦
بعض لوگ کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرما ہی دیا تو ہم بچنے کی کوشش ہی کیوں کریں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا ہی دیا ہے کہ امت تہتر فرقوں میں بٹیگی تو بٹ ہی جائيگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مقصد نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ان چیزوں سے یہ ہے کہ اے الله کے بندے اے اپنے عاقبت پر حریص انسان اور اے الله سے ڈرنے والے تجھے ان کاموں سے حتى الامكان بچنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ تو ان منحوس لوگوں میں سے ہو جائے جو تم کو ان تہتر فرقوں میں بانٹ دے یا تم ان کاموں میں ملوث نہ ہو جائے جیسا کہ آج لوگ ''ویلنٹائن ڈے'' میں ملوث ہیں یہ مقصد ہے ''ویلنٹائن ڈے'' کے بیان کرنے کا اس بات کو آپ مثال سے سمجھیئے-
آپ کہیں جا رہے ہیں اور راستے میں کیچڑ ہی کیچڑ ہے گندگی ہی گندگی ہے اگر آپ اسی راستے سے نہیں جائینگے تو آپ اپنی منزل تک نہیں پہونچ پائیں گے تو آپ کیا کرینگے؟ آپ بے دھڑک کودتے ہوئے کیچڑ اور گندگی میں چلے جائیں گے؟ نہیں بلکہ آپ حتى الامكان یہ کوشش کرینگے کہ آپ اپنے کو بچاتے ہوئے جائینگے کہ کتنی کم گندگی آپکو اور آپکے کپڑوں کو لگے-
ایک دوسری مثال کہ کسی کا بھائی یا والد بیمار ہو یا گھر کا کوئی افراد بیمار ہو اور ڈاکٹر جواب دے دیتا ہے کہ اسکا کوئی علاج نہیں ہے تو اب آپ انھیں گھر لاکر کے بیٹھ جائینگے کچھ کرینگے نہیں؟ بلکہ آپ آخری وقت تک کوشش کرینگے کہ اگر بیماری کا علاج نہ ہو تو کم سے کم اس بیماری میں جو تکلیف مریض کو پہونچ رہی ہے اس میں کمی تو ہو جائے-
یہی مطلب ان حدیثوں کا ہے کہ اگر آپ بچ نہیں سکتے تو ہم کم سے کم کسی فتنے میں ملوث ہونے کی کوشش بھی نہ کریں -
''ویلنٹائن ڈے'' منانے والے اور وش کرنے والے ہمارے مسلمان بھائی اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ جو جیسا کرتا ہے اس کے ساتھ بھی ویسا ہی ہوتا ہے اگر آپ آج ''ویلنٹائن ڈے'' کے دن کسی کی بیٹی یا بہن کی آبررو پر ہاتھ ڈالا تو کل کے دن ہو سکتا ہے کہ آپکی بہن اور بیٹیوں پر کوئی ہاتھ ڈالے -
ایک قول بہت مشہور ہے جو کہ امام شافعي رحمہ الله کا ہے جو کچھ یوں ہے:
إن الزنى دين فإن أقرضته *** كان الوفاء بأهل بيتك فأعلم
زنا ایک قرض ہے ،اگر تو یہ قرض لے گا تو اس کی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی۔
لیکن یاد رکھیں کہ شرعی اعتبار سے ہر شخص اپنے گناہ کا خود ذمہ دار ہے ،اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔یعنی کسی کے زنا کا بدلہ کسی دوسرے(ماں ،بہن یا بیٹی) سے نہیں لیا جائے گا۔اس گناہ کا بوجھ اسی پر ہو گا جس نے کیا ہے۔
لیکن یہ حقیقت ہے بلکہ آپ سب لوگ جانتے بھی ہیں ایسا ہوتا ہے اکثر ہوتا ہے بھائی یا باپ کسی کی بیٹی بہن کی عزت سے کھیلتا ہے تو اسکے گھر کی بیٹی بہنوں کے ساتھ دوسرے لوگ کھلتے ہیں چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں-
ہمیں چاہیے کہ اس ''ویلنٹائن ڈے'' کے فتنے سے بچیں اور دوسرے کو بھی بچائیں اگر نہیں تو آپ تیار ہو جائیں سزا کے لئے آج اگر آپ کسی کی بہن یا بیٹی کے ساتھ ''ویلنٹائن ڈے'' منا رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ کل کے دن اس ''ویلنٹائن ڈے'' بڑا کوئی فتنہ سر اٹھائے اور آپ اپنے بیٹے بیٹیوں اور بہنوں کو اس میں ملوث دیکھیں الله نہ کرے ایسا ہو -
اگر آج آپ نے اپنے اس '' آج '' کو سنوار لیا تو آنے والا کل آپکے لئے خوش آئندہ اور سکون والا ہوگا -
الله ہمیں اور ہماری اولادوں کو اس ''ویلنٹائن ڈے'' کے فتنے سے محفوظ رکھے-
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
[سورة الذاريات: 55]
ترجمہ: اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی-
آپ غور کریں کہ قرآن مجید میں سورہ فاتحہ سے لیکر کے سورہ الناس تک توحید کی تعلیم اور شرک اور مشرکین سے برأت کا ذکر ہے، وجہ کیا ہے! وجہ یہ ہے کہ اسکی اہمیت اور لوگوں کے اس میں کثرت سے واقع ہونے کی وجہ سے بار بار ذکر کیا گیا ہے ورنہ ایک بار بیان کر دینا کافی تھا لیکن بار بار کیوں؟ وہ اس لئے کہ اسکی اہمیت لوگوں میں کم ہوتی جا رہی ہے کچھ لوگ تو یہ سمجھتے ہیں کہ ایک بار ''ویلنٹائن ڈے'' پر فوٹو والی پوسٹ بنا دی اسکے بعد ہماری ذمداری ختم نہیں بلکہ بار بار اور جتنا ہو سکیں اور جس طرح سے ہو سکے لوگوں کو روکیں اور بدقسمتی سے ہمارے ہی کچھ لوگ اسکو برا نہیں سمجھتے اور خود لوگوں کو اس سے روکنے والے ایک دوسرے کو اس خباثت والے تہوار کو ایک دوسرے سے وش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں-
''ویلنٹائن ڈے'' چند سال پہلے اس کے بارے میں بہت سے مسلم ممالک اس فتنے کے بارے میں نہیں جانتے تھے یہاں تک کہ بہت سے پسماندہ ملک کے عیسائی بھی نہیں جانتے تھے مگر آج اس فتنے کے بارے میں مسلمان اس قدر ملوث ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ یہ ایک عیسائیوں کا ایک فتنہ پرور تہوار ہے-
بلکہ ہم لوگوں کو اس کی خباثتوں بارے میں فیس بک پر آنے کے بعد پتا چلا کہ ''ویلنٹائن ڈے'' نام کی بھی کوئی چیز ہے اس سے پہلے ہم صرف سنتے تھے-
آج اگر ہم اپنے مسلم معاشرے پر ایک اچکتی ہوئی نگاہ ڈالیں تو بے شمار فتنوں کے آثار ہمارے اندر نظر آئیں گے انہیں میں سے ایک فتنہ ''ویلنٹائن ڈے'' کا ہے جسکی نشاندہی ہمارے نبی صلی الله عليہ وسلم نے کیا تھا:
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی ساہنہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ نے فرمایا کون ہو سکتا ہے؟
صحیح بخاری حدیث نمبر ٣٤٥٦
بعض لوگ کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرما ہی دیا تو ہم بچنے کی کوشش ہی کیوں کریں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا ہی دیا ہے کہ امت تہتر فرقوں میں بٹیگی تو بٹ ہی جائيگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مقصد نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ان چیزوں سے یہ ہے کہ اے الله کے بندے اے اپنے عاقبت پر حریص انسان اور اے الله سے ڈرنے والے تجھے ان کاموں سے حتى الامكان بچنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ تو ان منحوس لوگوں میں سے ہو جائے جو تم کو ان تہتر فرقوں میں بانٹ دے یا تم ان کاموں میں ملوث نہ ہو جائے جیسا کہ آج لوگ ''ویلنٹائن ڈے'' میں ملوث ہیں یہ مقصد ہے ''ویلنٹائن ڈے'' کے بیان کرنے کا اس بات کو آپ مثال سے سمجھیئے-
آپ کہیں جا رہے ہیں اور راستے میں کیچڑ ہی کیچڑ ہے گندگی ہی گندگی ہے اگر آپ اسی راستے سے نہیں جائینگے تو آپ اپنی منزل تک نہیں پہونچ پائیں گے تو آپ کیا کرینگے؟ آپ بے دھڑک کودتے ہوئے کیچڑ اور گندگی میں چلے جائیں گے؟ نہیں بلکہ آپ حتى الامكان یہ کوشش کرینگے کہ آپ اپنے کو بچاتے ہوئے جائینگے کہ کتنی کم گندگی آپکو اور آپکے کپڑوں کو لگے-
ایک دوسری مثال کہ کسی کا بھائی یا والد بیمار ہو یا گھر کا کوئی افراد بیمار ہو اور ڈاکٹر جواب دے دیتا ہے کہ اسکا کوئی علاج نہیں ہے تو اب آپ انھیں گھر لاکر کے بیٹھ جائینگے کچھ کرینگے نہیں؟ بلکہ آپ آخری وقت تک کوشش کرینگے کہ اگر بیماری کا علاج نہ ہو تو کم سے کم اس بیماری میں جو تکلیف مریض کو پہونچ رہی ہے اس میں کمی تو ہو جائے-
یہی مطلب ان حدیثوں کا ہے کہ اگر آپ بچ نہیں سکتے تو ہم کم سے کم کسی فتنے میں ملوث ہونے کی کوشش بھی نہ کریں -
''ویلنٹائن ڈے'' منانے والے اور وش کرنے والے ہمارے مسلمان بھائی اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ جو جیسا کرتا ہے اس کے ساتھ بھی ویسا ہی ہوتا ہے اگر آپ آج ''ویلنٹائن ڈے'' کے دن کسی کی بیٹی یا بہن کی آبررو پر ہاتھ ڈالا تو کل کے دن ہو سکتا ہے کہ آپکی بہن اور بیٹیوں پر کوئی ہاتھ ڈالے -
ایک قول بہت مشہور ہے جو کہ امام شافعي رحمہ الله کا ہے جو کچھ یوں ہے:
إن الزنى دين فإن أقرضته *** كان الوفاء بأهل بيتك فأعلم
زنا ایک قرض ہے ،اگر تو یہ قرض لے گا تو اس کی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی۔
لیکن یاد رکھیں کہ شرعی اعتبار سے ہر شخص اپنے گناہ کا خود ذمہ دار ہے ،اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔یعنی کسی کے زنا کا بدلہ کسی دوسرے(ماں ،بہن یا بیٹی) سے نہیں لیا جائے گا۔اس گناہ کا بوجھ اسی پر ہو گا جس نے کیا ہے۔
لیکن یہ حقیقت ہے بلکہ آپ سب لوگ جانتے بھی ہیں ایسا ہوتا ہے اکثر ہوتا ہے بھائی یا باپ کسی کی بیٹی بہن کی عزت سے کھیلتا ہے تو اسکے گھر کی بیٹی بہنوں کے ساتھ دوسرے لوگ کھلتے ہیں چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں-
ہمیں چاہیے کہ اس ''ویلنٹائن ڈے'' کے فتنے سے بچیں اور دوسرے کو بھی بچائیں اگر نہیں تو آپ تیار ہو جائیں سزا کے لئے آج اگر آپ کسی کی بہن یا بیٹی کے ساتھ ''ویلنٹائن ڈے'' منا رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ کل کے دن اس ''ویلنٹائن ڈے'' بڑا کوئی فتنہ سر اٹھائے اور آپ اپنے بیٹے بیٹیوں اور بہنوں کو اس میں ملوث دیکھیں الله نہ کرے ایسا ہو -
اگر آج آپ نے اپنے اس '' آج '' کو سنوار لیا تو آنے والا کل آپکے لئے خوش آئندہ اور سکون والا ہوگا -
الله ہمیں اور ہماری اولادوں کو اس ''ویلنٹائن ڈے'' کے فتنے سے محفوظ رکھے-