مندرجہ ذیل آیت پر غور فرمائیں
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ١٠٠-١٢
ہماری شریعت میں غیر اللہ کو سجدہ حرام ہے جبکہ اس آیت سے واضح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی شریعت میں سجدہ تعظیمی جائز تھا۔
اسی طرح پہلی شریعتوں میں دو سگی بہنیں ایک ہی شخص کے نکاح میں ایک ہی وقت میں رہ سکتی تھیں مگر اب جائز نہیں۔اسی طرح کے اور بہت سے امور ہیں جو پہلے جائز تھے مگر اب نہیں۔
لہذا آپ کی بیان کردہ آیت اور حدیث میں ایک تطبیق تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہو سکتا ہے پہلے یہ عمل جائز ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ اس آیت میں وضاحت نہیں کہ وہ مجسمے یا تصویریں جاندار اشیاء کے تھے یا بے جان اشیاء کے۔۔۔
تیسری بات یہ ہے کہ اگر بظاہر کسی قرآنی آیت اور صحیح حدیث میں تعارض یا تصادم نظر آ بھی جائے تو یہ حقیقت میں ممکن نہیں کیونکہ دونوں وحی الہی ہیں اگر ہمیں سمجھنے میں غلطی لگ جائے تو یہ ہماری عقل کی کمزوری ہے۔
مزید وضاحت علماء کرام ہی فرمائیں گے۔
السلام علیکم۔
آپ کا جواب قرانی آیات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
میرے بھائی آپ نے سورۃ یوسف آیت نمبر ١٠٠ کا حوالہ دیا ھے۔ پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ قران کی ہر آیت حق اور سچ ھے اور ہمیشہ
کے لیئے ھے۔ اس آیت میں سجدہ جس بھی معنٰی میں استعمال ہوا ھو، یہ ہی حق ھے آپ اس کو مٹا نہیں سکتے۔
ہماری شریعت میں غیر اللہ کو سجدہ حرام ہے جبکہ اس آیت سے واضح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی شریعت میں سجدہ تعظیمی جائز تھا۔
یہ کس قدر نامعقول بات آپ نے لکھی ھے۔ اس کا جائزہ قران سے لیتے ہیں۔
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿٤٢-١٣﴾
اُس نے تمہارے لیے دین کی وہی شرع مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے۔
شریعت ہمیشہ ایک ہی رہی ھے۔
اسی طرح پہلی شریعتوں میں دو سگی بہنیں ایک ہی شخص کے نکاح میں ایک ہی وقت میں رہ سکتی تھیں مگر اب جائز نہیں۔اسی طرح کے اور بہت سے امور ہیں جو پہلے جائز تھے مگر اب نہیں۔
یہ بھی سخت جھوٹ افتراء ھے۔
اللہ کا دستور اللہ کی سنت اللہ کے کلمات کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتے۔
وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿١٨-٢٧﴾
اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے
وَإِن كَادُوا لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الْأَرْضِ لِيُخْرِجُوكَ مِنْهَا ۖ وَإِذًا لَّا يَلْبَثُونَ خِلَافَكَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٧٦﴾ سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا ﴿١٧-٧٧﴾
اور یہ لوگ اس بات پر بھی تلے رہے ہیں کہ تمہارے قدم اِس سر زمین سے اکھاڑ دیں اور تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں لیکن اگر یہ ایسا کریں گے تو تمہارے بعد یہ خود یہاں کچھ زیادہ دیر نہ ٹھیر سکیں گے (76) یہ ہمارا مستقل طریق کار ہے جو اُن سب رسولوں کے معاملے میں ہم نے برتا ہے جہیں تم سے پہلے ہم نے بھیجا تھا، اور ہمارے طریق کار میں تم کوئی تغیر نہ پاؤ گے
فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ ﴿٨٤﴾ فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ ﴿٤٠-٨٥﴾
جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو پکار اٹھے کہ ہم نے مان لیا اللہ وحدہُ لا شریک کو اور ہم انکار کرتے ہیں اُن سب معبودوں کا جنہیں ہم شریک ٹھیراتے تھے (84) مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے (85)
وَلَوْ قَاتَلَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوَلَّوُا الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٢٢﴾ سُنَّةَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ﴿٤٨-٢٣﴾
یہ کافر لوگ اگر اِس وقت تم سے لڑ گئے ہوتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مددگار نہ پاتے (22) یہ اللہ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے (23)
اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَحْوِيلًا ﴿٣٥-٤٣﴾
یہ زمین میں اور زیادہ استکبار کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں اب کیا یہ لوگ اِس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی اِن کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے تو تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اور تم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے (43)
تمام آیات غور اور فکر سے پڑھیں اور تدبر کریں۔
إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ ﴿١٣﴾ وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ ﴿٨٦-١٤﴾
کہ بے شک یہ قول فیصل ہے (13) اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں۔ (14)
فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ﴿٧٧-٥٠﴾
اور اس کے بعد یہ کون سی حدیث پر ایمان لائیں گے۔