• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ویڈیو اور عام کیمرہ سے لی جانے والی تصویر کا حکم !

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,981
پوائنٹ
323
حج کرنا فرض ہے ۔ اور جس پر یہ فریضہ عائد ہو جائے تو اسکے لیے اسکی ادائیگی اتنی لازم ہے کہ اس فریضہ کو ترک کرنیوالا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ۔
جبکہ تصویر بنوانا ناجائز وحرام ہے ۔
اور اللہ تعالى کا فرمان ہے " فمن اضطر غیر باغ ولا عاد فلا اثم علیہ "
 

احمد طلال

مبتدی
شمولیت
فروری 14، 2012
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
78
پوائنٹ
0
رفیق صاحب میں جانداروں کی پینٹنگ کی حرمت کا اپنی پوسٹ میں ذکر کر چکا ہوں۔ بہرحال نظریہ میں اختلاف ہو سکتا ہے۔ میں کیمرے سے جاندار کی فوٹوگرافی کو حرام نہیں سمجھتا کیونکہ کیمرہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوتا نہیں تھا جبکہ پینٹنگ تو انسان کی ازل سے کی جا رہی ہے۔ اور تمام احادیث دراصل ہاتھ سے بنائ گئ تصاویر یعنی پینٹنگ کے حوالے سے ہیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,981
پوائنٹ
323
رفیق صاحب میں جانداروں کی پینٹنگ کی حرمت کا اپنی پوسٹ میں ذکر کر چکا ہوں۔ بہرحال نظریہ میں اختلاف ہو سکتا ہے۔ میں کیمرے سے جاندار کی فوٹوگرافی کو حرام نہیں سمجھتا کیونکہ کیمرہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوتا نہیں تھا جبکہ پینٹنگ تو انسان کی ازل سے کی جا رہی ہے۔ اور تمام احادیث دراصل ہاتھ سے بنائ گئ تصاویر یعنی پینٹنگ کے حوالے سے ہیں۔
یعنی جدید مشنری سے تیار کردہ شراب حلال ہے کیونکہ اسکی حرمت پر کوئی دلیل نہیں اس لیے کہ یہ مشنری رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نہ تھی ۔ اور تمام احادیث در اصل دیسی طریقہ سے بنائی گئی شراب کے حوالے سے ہیں !!!
اور "ساتھی" وغیرہ کے تعاون سے زنا کرنا حلال ہے کیونکہ اسکی حرمت پر کوئی دلیل نہیں اس لیے کہ یہ چیز رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نہ تھی ۔ اور تمام احادیث در اصل کسی بھی آڑ کے بغیر کیے گئے زنا کے حوالے سے ہیں !!!
بلکہ موجود دور میں پائے جانے والے کتے بلے اور خنزیر وغیرہ سب حلال ہیں کیونکہ انکی حرمت پر کوئی دلیل نہیں ہے اور تمام احادیث در اصل اس زمانے میں پائے جانے والے جانوروں سے متعلق ہیں !!!!
طلال صاحب !
اگر کسی دلیل کے بغیر "در اصل" کا "در" کھول دیا جائے تو "سب جائز" ہو جاتا ہے !
خدا را کچھ سوچ لیا کریں !
 

احمد طلال

مبتدی
شمولیت
فروری 14، 2012
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
78
پوائنٹ
0
پینٹنگ اور فوٹوگراف دو الگ چیزیں ہیں۔ شراب کو واضح الفاظ میں حرام کیا گیا ہے۔ خنزیر کتے وغیرہ کو واضح الفاظ میں حرام کیا گیا ہے۔ زنا کو واضح الفاظ میں حرام کیا گیا ہے۔
کوئ اور دلیل!!!

پینٹنگ اور فوٹوگراف دونوں کے لئے تصویر کا ہی لفظ استعمال ہوتا ہے پر دونوں ہیں الگ چیزیں اور حرمت پینٹنگ کی ہے۔ پر ایک چیز اور اگر فوٹوگراف میں فوٹوشاپ کر کے شکل صورت میں کوئ تبدیلی کی جائ تو یہ حرام کام ہے کیونکہ یہ ایک قسم کی پینٹنگ ہو جائے گی۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,981
پوائنٹ
323
آپ نے فرمایا ہے :
پینٹنگ اور فوٹوگراف دونوں کے لئے تصویر کا ہی لفظ استعمال ہوتا ہے پر دونوں ہیں الگ چیزیں اور حرمت پینٹنگ کی ہے۔
اپنے اس فرمان کی دلیل کتاب وسنت سے پیش فرمائیں !
 

احمد طلال

مبتدی
شمولیت
فروری 14، 2012
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
78
پوائنٹ
0
فوٹوگراف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہیں ہوتی تھی۔ اگر ہوتی اور تب آپ اسے حرام کرتے تو میں آج آپ سے بلاوجہ کی بحث پر اپنا وقت نہ برباد کر رہا ہوتا۔ آپ اپنے نظرئے پر رہیں اور میں اپنے پر۔ اللہ حافظ
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,981
پوائنٹ
323
فوٹوگراف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہیں ہوتی تھی۔ اگر ہوتی اور تب آپ اسے حرام کرتے تو میں آج آپ سے بلاوجہ کی بحث پر اپنا وقت نہ برباد کر رہا ہوتا۔ آپ اپنے نظرئے پر رہیں اور میں اپنے پر۔ اللہ حافظ
مشینی شراب بھی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نہیں ہوتی تھی اور ساتھی کے ساتھ بدکاری بھی !
ایک طرف تو آپ مان رہے ہیں کہ لفظ تصویر میں دونوں چیزیں یعنی فوٹو گرافی اور پینٹگ داخل ہیں ۔ اور پھر دوسری طرف اس لفظ کے عموم کو بلا دلیل صرف پیینٹنگ کے ساتھ خاص کر رہے ہیں ۔
محترم یہ دین قیامت تک کے لیے ہے ۔ کسی خاص دور کے ساتھ مخصوص نہیں ! اس دین کی شرعی نصوص " جوامع الکلم" ہیں جو اپنی جامعیت کی بناء پر قیامت تک ایجاد ہونے والی چیزوں کو شامل ہیں !
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
اپنے اس فرمان کی دلیل کتاب وسنت سے پیش فرمائیں !
رفیق طاہر بھائی! فلسفیوں سے دلیل یعنی" حجت" پیش کرنے کا مطالبہ مناسب نہیں!!! آپ بس یہ دیکھیں کہ وہ "حجت بازی" کیسی کیسی اختیار کرتے ہیں!!!
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
مندرجہ ذیل آیت پر غور فرمائیں
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ١٠٠-١٢

ہماری شریعت میں غیر اللہ کو سجدہ حرام ہے جبکہ اس آیت سے واضح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی شریعت میں سجدہ تعظیمی جائز تھا۔
اسی طرح پہلی شریعتوں میں دو سگی بہنیں ایک ہی شخص کے نکاح میں ایک ہی وقت میں رہ سکتی تھیں مگر اب جائز نہیں۔اسی طرح کے اور بہت سے امور ہیں جو پہلے جائز تھے مگر اب نہیں۔
لہذا آپ کی بیان کردہ آیت اور حدیث میں ایک تطبیق تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہو سکتا ہے پہلے یہ عمل جائز ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ اس آیت میں وضاحت نہیں کہ وہ مجسمے یا تصویریں جاندار اشیاء کے تھے یا بے جان اشیاء کے۔۔۔
تیسری بات یہ ہے کہ اگر بظاہر کسی قرآنی آیت اور صحیح حدیث میں تعارض یا تصادم نظر آ بھی جائے تو یہ حقیقت میں ممکن نہیں کیونکہ دونوں وحی الہی ہیں اگر ہمیں سمجھنے میں غلطی لگ جائے تو یہ ہماری عقل کی کمزوری ہے۔
مزید وضاحت علماء کرام ہی فرمائیں گے۔

السلام علیکم۔

آپ کا جواب قرانی آیات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
میرے بھائی آپ نے سورۃ یوسف آیت نمبر ١٠٠ کا حوالہ دیا ھے۔ پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ قران کی ہر آیت حق اور سچ ھے اور ہمیشہ
کے لیئے ھے۔ اس آیت میں سجدہ جس بھی معنٰی میں استعمال ہوا ھو، یہ ہی حق ھے آپ اس کو مٹا نہیں سکتے۔

ہماری شریعت میں غیر اللہ کو سجدہ حرام ہے جبکہ اس آیت سے واضح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی شریعت میں سجدہ تعظیمی جائز تھا۔
یہ کس قدر نامعقول بات آپ نے لکھی ھے۔ اس کا جائزہ قران سے لیتے ہیں۔


شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿٤٢-١٣﴾
اُس نے تمہارے لیے دین کی وہی شرع مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے۔

شریعت ہمیشہ ایک ہی رہی ھے۔

اسی طرح پہلی شریعتوں میں دو سگی بہنیں ایک ہی شخص کے نکاح میں ایک ہی وقت میں رہ سکتی تھیں مگر اب جائز نہیں۔اسی طرح کے اور بہت سے امور ہیں جو پہلے جائز تھے مگر اب نہیں۔

یہ بھی سخت جھوٹ افتراء ھے۔
اللہ کا دستور اللہ کی سنت اللہ کے کلمات کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتے۔


وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿١٨-٢٧﴾
اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے

وَإِن كَادُوا لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الْأَرْضِ لِيُخْرِجُوكَ مِنْهَا ۖ وَإِذًا لَّا يَلْبَثُونَ خِلَافَكَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٧٦﴾ سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا ﴿١٧-٧٧﴾
اور یہ لوگ اس بات پر بھی تلے رہے ہیں کہ تمہارے قدم اِس سر زمین سے اکھاڑ دیں اور تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں لیکن اگر یہ ایسا کریں گے تو تمہارے بعد یہ خود یہاں کچھ زیادہ دیر نہ ٹھیر سکیں گے (76) یہ ہمارا مستقل طریق کار ہے جو اُن سب رسولوں کے معاملے میں ہم نے برتا ہے جہیں تم سے پہلے ہم نے بھیجا تھا، اور ہمارے طریق کار میں تم کوئی تغیر نہ پاؤ گے


فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ ﴿٨٤﴾ فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ ﴿٤٠-٨٥﴾
جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو پکار اٹھے کہ ہم نے مان لیا اللہ وحدہُ لا شریک کو اور ہم انکار کرتے ہیں اُن سب معبودوں کا جنہیں ہم شریک ٹھیراتے تھے (84) مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے (85)

وَلَوْ قَاتَلَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوَلَّوُا الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٢٢﴾ سُنَّةَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ﴿٤٨-٢٣﴾

یہ کافر لوگ اگر اِس وقت تم سے لڑ گئے ہوتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مددگار نہ پاتے (22) یہ اللہ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے (23)

اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَحْوِيلًا ﴿٣٥-٤٣﴾

یہ زمین میں اور زیادہ استکبار کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں اب کیا یہ لوگ اِس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی اِن کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے تو تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اور تم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے (43)


تمام آیات غور اور فکر سے پڑھیں اور تدبر کریں۔

إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ ﴿١٣﴾ وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ ﴿٨٦-١٤﴾
کہ بے شک یہ قول فیصل ہے (13) اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں۔ (14)

فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ﴿٧٧-٥٠﴾

اور اس کے بعد یہ کون سی حدیث پر ایمان لائیں گے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,981
پوائنٹ
323
muslim صاحب ۔
اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ذہن میں رکھیں :
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (93) فَمَنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (94) آل عمران
پھر اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ملحوظ رکھیں :
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُمْ بِبَغْيِهِمْ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ (146) الانعام
اور غور فرمائیں کہ پہلے بنی اسرائیل پر اللہ تعالى نے سب کچھ حلال کر رکھا تھا سوائے اس چیز کے جسے کہ یعقوب علیہ السلام نے خود اپنے آپ پر حرام کر لیا تھا ۔ پھر دوسری آیت میں اللہ تعالى فرماتے ہیں کہ ہم نے بھیڑ بکری اور گائے کی چربی ان پر حرام کر دی ماسوائے اس چربی کے جو انکی پشت پر ہو یا ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہو ۔
اور آج تو آپ یہ چربی بھی کھاتے ہیں اور اسکی تجارت بھی کرتے ہیں کہ ہماری شریعت میں یہ حلال ہے ۔
اور ان چیزوں میں سے بہت کچھ نہیں کھاتے جنہیں یعقوب علیہ السلام نے اپنے اوپر حرام نہیں کیا تھا انکے لیے وہ حلال تھیں اور ہماری شریعت میں وہ حرام ہیں ۔
اور اللہ تعالى کا یہ فرمان بھی ذہن میں رکھیں :
مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (106) البقرۃ
پھر اگر دین اور شریعت میں کمی ، اضافہ ، یا تغیر وتبدل نہیں ہوا تو یہ کہنے کا کیا مقصد تھا :
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ ”المائدہ :۳“
 
Top