سیدناعیسیٰ علیہ السلام ہمارے نبی علیہ السلام کی قبر پر آکر یا محمد کہیں گے تو انہیں جواب دیا جائے گا۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سیدنا عیسی علیہ السلام کا دوبارہ دنیا میں واپس آنا صحیح احادیث سے ثابت ہے ؛
صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث :
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن عطاء بن ميناء، عن أبي هريرة، أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والله، لينزلن ابن مريم حكما عادلا، فليكسرن الصليب، وليقتلن الخنزير، وليضعن الجزية، ولتتركن القلاص فلا يسعى عليها، ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد، وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد»
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان )
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! یقیناً عیسیٰ بن مریم علیہ الصلاۃ والسلام عادل حاکم (فیصلہ کرنےوالے) بن کر اتریں گے ، ہر صورت میں صلیب کو توڑیں گے ، خنزیر کو قتل کریں گے اورجزیہ موقوف کر دیں گے ، جو ان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی ( دوسرے وسائل میسر آنے کی وجہ سے ان کی محنت کی ضرورت نہ ہو گی) لوگوں کے دلوں سے عداوت ، باہمی بغض و حسد ختم ہو جائے گا، لوگ مال ( لے جانے) کے لیے بلائے جائیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہ کرے گا ۔‘‘
اور دوسری روایت اس طرح ہے :
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا ، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ ) .
رواہ البخاري (2222) (صحیح مسلم ،کتاب الایمان ) (155)
سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، عنقریب تم میں ابن مریم عدل و انصاف کرنے والے حاکم بن کر نازل ہونگے، وہ صلیب توڑ دینگے، خنزیر قتل کردینگے، اور جزیے کا خاتمہ کر دینگے، اور مالی فراوانی اتنی ہوگی کہ کوئی مال قبول نہیں کریگا)
صحیح بخاری: (2222) اور صحیح مسلم: (155)
یہ احادیث تو صحیحین کی ہیں ،جو متن کے لحاظ سے انتہائی واضح اور اسناد کے لحاظ سے اعلیٰ درجہ کی صحیح ہیں ،
صحیحین کی ان روایات میں حضرت عیسیٰ کا ہمارے نبی اکرم ﷺ کی قبر پر آنے کا ذکر نہیں ۔
لیکن اسی حدیث کوامام ابویعلی الموصلی (المتوفى: 307ھ ) نے اپنی مسند میں دوسری سند سے درج ذیل الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے :
" والذي نفس أبي القاسم بيده لينزلن عيسى ابن مريم إماما مقسطا وحكما عدلا، فليكسرن الصليب، وليقتلن الخنزير، وليصلحن ذات البين، وليذهبن الشحناء، وليعرضن عليه المال فلا يقبله، ثم لئن قام على قبري فقال: يا محمد لأجيبنه "
(مسند ابی یعلیٰ ۶۵۸۴ )
لیکن یہ روایت محفوظ اور ثابت نہیں ،
حال ہی مصر ،قاہرہ سے مسند ابی یعلیٰ مفصل تخریج کے ساتھ دس جلدوں میں شائع ہوئی ہے ،
اس کے مولف و مصنف
الشيخ أبو المظفر سعيد بن محمد السناري القاهري
(رحمات الملأ الأعلى) طبع ’’ دار الحديث ‘‘
اس میں اس حدیث کو
’’ منکر ‘‘ یعنی ثقہ راویوں کی روایت کے خلاف ثابت کیا گیا ہے
،تین صفحات پر مشتمل اس حدیث کی مفصل تخریج کا خلاصہ یہ ہے :
قلت : والصواب أن الحديث منكر بهذا التمام ،