• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٖقران کی نئی تفسیر کا دعویٰ

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
غیر سبیل المؤمنین پر چلنے والوں کو مفسرین ؒ،محدثینؒ اور فقہاءؒ بمثل علماء ِ یہود ونصاریٰ ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگ یہ حقیقت کیوں بھول جاتے ہیں کہ قرآن مجید کے ترجمہ کا وہ اسلحہ جس سے یہ سبیل المؤمنین کی پیروی کرنے والے لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہ انہی لوگوں کا تو فراہم کردہ ہے جنہیں نے فقہ کا تصور یہود اور روایات کا طومار منافقین ِ عجم سے مستعار لیا ہے ۔( نعوذ باللہ)
ان لوگوں کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہےکہ جس قرآن مجید کی تفہیم بصورت ترجمہ یہ حضرات پیش کر رہے ہیں وہ وہی ہے جو اس کے الفاظ سے واضح و مترشح ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ جیسے غلام احمد پرویز صاحب اور عبداللہ چکڑالوی صاحب نے قرآن مجید کی تعبیر بدلی تھی جس کو زمانہ قریب میں شدید شکست کا سامنا ہوا ۔اب اس کے ردِ عمل کے طور پر ایک نئی تحریک قرآن مجید کی تفہیم بصورت ترجمہ ظاہر ہوئی ہے اور مجھے یقین ہے جیسے وہ تحریکات ِ باطلہ حق کےسامنے ٹک نہ سکیں، یہ تحریک بھی عنقریب اسی انجام سے دو چار ہو گی۔ان شاء اللہ تعالٰی
السلام و علیکم!
میرے پیارے بھائی۔
غلام احمد پرویز کافر بھی تھا اور مشرک بھی تھا وہ تو اس قابل بھی نہیں کہ اس کا نام یہاں لیا جائے ۔۔۔۔۔
میرا تو ایک سوال ہے اگر آپ دینا چاہیں تو آپ سے سوال کر لیتا ہوں بہت سادہ سوال لیکن پھر جواب ہر حال میں مجھے چاہئے ۔۔۔۔
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
حضرحیات کو جواب گمراہ کسے کہتے ہیں۔
میں قادیانی کی طرح کوئی ہوائی تیر نہیں چلا رہی ۔قرآن پاک فیصلہ کرنے والی کتاب ہے ۔اُس کے فیصلے قرآن پاک سے دکھاتی ہوں ۔ کفر اور ایمان کا فرق بتاتی ہو ں ۔کفر اور اسلام کا فرق بتاتی ہوں ۔کیونکہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس طرح کہنے سے ہر گز نہیں چھوڑنے والا ۔ کہ ہم ایمان لائے ۔
) سورہ عنکبوت آیات2 تا3 پارہ21
کیا لوگوں نے خیال کرلیا ہے ۔ کہ ان کو صرف یہ کہنے سے چھوڑ دیا جائے گا ۔کہ وہ ایمان لے آئے ہیں ۔اور وہ آزمائیں نہ جائیں گے ۔اور بیشک ان سے پہلے جو لوگ تھے۔ہم نے ان کو آزمایا۔اللہ تعالیٰ ضرور ان لوگوں کو ظاہر کرکے رہے گا ۔جو سچے ہیں ۔اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات
ان آیات میں ہم جیسے لوگوں کاہی ذکر ہے۔جو صرف منہ سے کہتے ہیں ۔کہ وہ ایمان لے آئے ہیں ۔منہ سے اس طرح کہہ دینے سے حق آدا نہیں ہو جاتا۔اس بات کے لیے ہماری آزمائیش ہو کر رہے گی ۔ سچوں او ر جھوٹوں میں اللہ تعالیٰ فرق کر کے رہے گا ۔باپ دادا کا راستہ چھوڑنا ہو گا۔جومشکل کا م ہوتا ہے ۔جو اس کو چھوڑ کر واقعی ایمان والا بنے گا۔تو اللہ تعالیٰ اس فرق کو ظاہر کر کے رہے گا۔جو سچے ہیں ۔اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺ قیامت تک آنے والے لوگوں کو بتا رہے ہیں۔ کہ سچی ہدایت کون کر سکتا ہے ۔
) سورہ یونس آیت 35 پارہ11
آپ ﷺکہہ دو۔ کہ کیا تمھارے بنائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایساہے۔جو سچ کی طرف ہدایت کر سکے۔ آپ ﷺکہہ دو ۔کہ اللہ تعالیٰ ہی سچ کی طرف ہدایت کرتا ہے ۔ آپ ﷺکہہ دو جو سچ کی طرف ہدایت کرتا ہے۔وہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔یا وہ جو خود بھی ہدایت نہیں پاتا جب تک اُن کو ہدایت نہ دی جائے ۔تمھیں کیا ہو گیا ہے ۔تم کیسے فیصلے کرتے ہو۔
خواتین حضرات
آپ نے رسول ﷺ کا جواب سنا ۔کہ ا للہ تعالیٰ ہی سچ کی ہدایت کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کے علاوہ تمھارا کوئی شریک سچ کی طرف ہدایت نہیں کر سکتا ۔
شائد لوگوں نے رسولﷺکی بات کو غور سے نہیں سنا ۔اور انہوں نے نام نہادمفسروں کو اللہ تعالیٰ کے مقابلے پراپنی ہدایت کا زریعہ سمجھ لیا ۔اورسچ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں ۔اگر انہوں نے رسول ﷺکی بات کو غور سے سنا ہوتا توہم یوں زلیل وخوار نہ ہو رہے ہوتے ۔بلکہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلیتے۔یعنی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑلیتے ۔
یہ جواب رسول ﷺ کا قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیے ہے ۔اس جواب کو چھوڑ کر رسولﷺ کی اس اطاعت کو چھوڑ کر نہ جانے لوگ کن نام نہادمفسروں اطاعت کر ہے ہیں۔یہ رسول ﷺ کا خطاب ہے۔اس کو بار بار غور سے پڑھیں ۔کہ ہم کس کی اطاعت کر رہے ہیں۔

گمراہ کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب قرآن پاک سے دیکھتے ہیں ۔یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے پوچھتے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن پاک کے زریعے ہمیں کیا جواب دیتے ہیں ۔
رسولﷺ نے قیامت تک آنے والے لوگوں کو قرآن پاک سکھایا۔اس طرح گمراہی سے نکالا۔
میرا سوال ہے کہ کیا ہم لوگ اس طرح گمراہی سے نکلتے ہیں۔
) سورہ آل عمران آیت 164 پارہ 4
یقیناً اللہ تعالیٰ نے مومنو ں پر بڑا احسان کیا ہے ۔کہ جب اُنہیں میں سے ایک رسول ﷺ بھیجا۔جواُنہیں اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے۔اوران کو پاک کرتا ہے۔اور اُنہیں کتاب اورحکمت سکھاتا ہے۔اگر چہ اس سے پہلے وہ یقیناًواضح گمراہی میں تھے ۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ قرآن پاک سے پہلے لوگ گمراہ تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان تھا۔کہ جب اُنہیں میں سے ایک رسول ﷺ کوبھیجا۔اورلوگ قرآن پاک کی تعلیم سیکھنے کی وجہ سے گمراہی سے نکلے۔کیا ہم لوگ گمراہی سے نکلنے کے لیے قرآن کھو لتے ہیں یابغیر سمجھے پڑھ رہے ہیں ۔
اب جو لوگ رسولﷺ کا لایا ہوا قرآن پاک نہیں سیکھیں گے ۔وہ گمراہ رہیں گے اور پاک نہیں ہوں گے اور جو لوگ رسولﷺ کالایا ہوا قرآن پاک سیکھیں گے۔وہ گمراہی سے نکل آئیں گے ۔اورپاک ہوجائیں گے ۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو جو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔جو لوگ قرآن پاک کے زریعے پرہیزگاری اورنافرمانی سیکھیں گے وہ پاک لوگ ہوں گے اور کامیاب لوگ ہوں گے ۔
) سورہ شمس آیات 7تا 10 پارہ 30
قسم ہے انسان کی اور قسم ہے اُس کی جس نے اس کو درست بنایا۔پھر اس کو نافرمانی اور پرہیزگاری الہام کردی ۔بے شک وہ کامیاب ہو اجس نے خود کو پاک کیااور وہی ناکام رہا۔جس نے خود کو ناپاک رکھا۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پرہیزگاری بھی قرآن پاک کے زریعے بتا دی ۔اور نافرمانی بھی قرآن پاک کے زریعے بتا دی ہے ؛بے شک وہ کامیاب ہوگا اجس نے خود کو پاک کیااور وہی محروم رہا۔جس نے خود کو ناپاک کیا۔یعنی جو قرآن پاک کے زریعے گمراہی سے نکلا تو وہ پاک ہوجائے گا ۔ اور کامیاب ہو گا یعنی جنت میں جائیگا اور جو قرآن پاک کے زریعے گمراہی سے نہ نکلا۔اور ناپاک ہی رہا ۔تو وہ جنت سے محروم رہے گا ۔ یعنی پاک کا مطلب پرہیزگاری ہے ۔اسی لیے تو اللہ تعالیٰ سورہ البقرہ کے اغاز میں فرماتے ہیں یہ ایک کتاب ہے ،اس میں پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔ اور ناپاک کامطلب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے ۔
خواتین وحضرات !
اب آپ کو قرآن پاک سے ناپاک لوگوں کودکھانا چاہوں گی ۔یہ وہ لوگ ہیں ۔ جوقرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرتے ہیں۔اس طرح وہ قرآن پاک سے ہدایت کے بجائے گمراہی خریدتے ہیں۔جس کی وجہ قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرنا ہے ۔جس طرح نام نہاد مفسروں نے اللہ تعالیٰ کے حکم فرقے نہ بنانے پر لوگوں کو دلیلیں دے کر فرقوں پر لگایا یہ نام نہاد مفسر اور ان کی اطا عت کرنے والے جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔کیونکہ یہ نام نہاد مفسر قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرنے والے تھے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو دکھ دینے والا عذاب دیں گے ۔کیونکہ انہوں نے سارے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اختلاف ہی کیا ہے ۔
) سورہ البقرہ۔آیات 174تا 176۔پارہ 2
جو لوگ اُن باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ناذل کی ہیں اور اس کا م کے بدلے میں تھوڑا سا دنیا وی فائدہ اٹھالیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ توا ن سے کلا م کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہو گا یہی لوگ ہیں جنہوں نے مغفرت کے بدلے عذاب اور ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا صبر کرنے والے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب سچی ناذل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضدمیں دور جا پہنچے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں جو با تیں ناذل کی ہیں جو لوگ اس کو اپنے دنیا وی مطلب کی خاطر چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ توان سے بات کرے گا نہ ان کو پا ک کرے گا یعنی ان کے گنا ہ ان سے چمٹے رہیں گے ۔ان کے گنا ہ دور نہیں کرے گا یہ لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ ان لوگوں نے قرآن پاک سے ہدایت لینے کے بجا ئے گمراہی خرید لی اور اس قرآن کے بدلے میں ان کی بخشش ہو جا نی تھی مگر انہوں نے عذاب خرید لیا ان لوگوں نے جہنم کی آگ پر صبر کیا ہے یہ سب کچھ اس لئے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب کو سچ ناذل کیا تھا مگر جن لوگوں نے قرآن میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وہ ضد میں بہت دور چلے گئے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک کو سچ نازل کیا تھا۔مگر جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں بڑی دور نکل گئے ہیں ۔جو لوگ قرآن پاک کے سچ میں اختلاف کر کے فرقے بناکر خوش ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ضد میں کھڑے ہیں ۔ اِن آیات میں وہ اپنا حشر دیکھ لیں ۔کیونکہ وہ جہنم کی آگ پر بہت صبر کرنے والے ہیں ۔
اس کے لیے میں قرآن پاک سے مثال دکھانا چاہوں گی ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران کی آیت 103 کے پہلے حصے میں میں فرمایا ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مظبوطی سے پکڑنا اور فرقے نہ بنانا۔
خواتین وحضرات!
اب جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بات کو مان لیں گے ۔اور فرقہ نہ بنائیں گے اور قرآن پاک کی بات کو مان لیا۔تو گویاانہوں قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑ لیا۔ اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کی سچی بات مان کر ہدایت حاصل کی ۔اب جو اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہوں گے ۔وہ اللہ تعالیٰ کی اس سچی بات میں اختلاف کر کے دلیلیں دے کر قرآن پاک کی بات کو رد کر دیں گے ٹھکرا دیں گے اور فرقے بنالیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نافرمان بن گئے ۔ اور گمراہ ہو گئے ۔اس طرح قرآن پاک کے زریعے گمراہ ہو گئے ۔ کیونکہ حکم تو قرآن پاک میں تھا۔انہوں قرآن پاک سے ہدایت کے بجائے گمراہی خریدی ۔ اور عذاب خریدا۔اور جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔جبکہ اللہ تعالیٰ کی بات ماننے والے کی اللہ تعالیٰ بخشش کر دیں گے ۔
قصہ مختصر اللہ تعالیٰ کی بات مان لیتے تو یہ ہدایت تھی ۔اگر اللہ تعالیٰ کی سچ بات میں اختلاف کریں گے تو گمراہ ہو جائیں گے ۔
خواتین وحضرات
قرآن پاک کی صفت تو یہ ہے کہ وہ ہر بندے کو ہدایت دیتا ہے ۔ مگر یہ لوگوں کی صفت ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ اور قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرکے گمراہ بن جاتے ہیں ۔جبکہ ماننے والے تو ہدایت ہی حاصل کرتے ہیں۔اور بخشش حاصل کریں گے۔
خواتین و حضرات!
اب آپ کو جو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو ہدایت کہا ہے ۔ اور فرمایا ہے ۔جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔وہ گمراہ ہیں ۔ان کے وکیل رسولﷺ نہیں ہیں ۔
) سورہ ذمر ۔آیت41۔پارہ 24
بلا شبہ ہم نے یہ کتاب تمام لوگوں کیلئے آپ ﷺپر سچائی کے ساتھ نازل کی ہے پھر جو ہدایت پر آگیا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو گمراہ رہا تو اس کے گمراہ رہنے کا نقصان اسی کو ہے اورآپ ﷺ ان کے وکیل نہیں ہیں ۔
خواتین و حضرات!
ان آیات میں اﷲ تعالیٰ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کررہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کہ بے شک ہم نے یہ کتاب تمام لوگوں کیلئے آپ ﷺپر سچائی کے ساتھ نازل کی ہے پھر جو ہدایت پر آگیا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو گمراہ رہا تو اس کے گمراہ رہنے کا نقصان اسی کو ہے اورآپ ﷺ ان کے وکیل نہیں ہیں ۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کا جواب سن لیا کہ آپ ﷺ کسی کے وکیل نہیں ہیں اور یہ جواب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تمام لوگوں کے نام ہے کہ نبی ﷺ کسی کے وکیل نہیں ہیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے لوگوں تک قرآن پاک کاسچ رسولﷺ کے زریعے پہنچادیا ہے ۔ پھر بھی کوئی ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کرتا ہے تو وہ خود نقصان کا ذمہ دارہے۔اور رسول ﷺکسی کے و کیل نہیں ہیں۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺْ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اور قرآن پاک کو ہدایت کہہ رہے ہیں ۔اور جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔ایسے گمراہ لوگوں کے وکیل رسول ﷺ نہیں ہیں ۔
) سورہ یونس۔آیات108تا109۔پارہ 11
آپ ﷺکہہ دو لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سچ آچکا ہے اب جو ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا ہی بھلا کرتا ہے اگر کوئی گمراہ رہتا ہے توا س کی گمراہی کا نقصان اسی کوہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ فیصلہ کردے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
خواتین و حضرات!
ن آیات میں رسول ﷺ کا ایک مکمل خطاب ہے ۔جو قیامت تک آنے والے لوگوں کے نام ہے ۔رسولﷺ فرماتے ہیں ۔لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سچ آچکا ہے اب جو ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا ہی بھلا کرتا ہے اگر کوئی گمراہ رہتا ہے توا س کی گمراہی کا نقصان اُسی کوہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔پھر رسولﷺ فرماتے ہیں ۔
آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں ۔یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ فیصلہ کردے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ لوگوں نے نبی کریمﷺ کا دو ٹوک جواب سن لیا کہ میں تمہارا وکیل نہیں ہوں کیونکہ تمہارے پاس اﷲ تعالیٰ کا سچ پہنچ چکا ہے ۔اب جو ہدایت قرآن پاک سے اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا بھلا کرتا ہے اور جو قرآن پاک کی ہدایت اختیار نہیں کرتا ہے اور گمراہ رہتا ہے تو اس کی گمراہی کا نقصان خود ہی اٹھائیں گے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں ۔
خواتین و حضرات!
پھر رسولﷺ فرماتے ہیں کہ آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں یہاں تک کہ قیامت آجائے ۔دراصل یہ رسولﷺکامکمل خطاب ہے۔جو قیامت تک آنے والے لوگوں نام ہے۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ جو لوگ قر آن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں وہ گمراہ ہیں ۔اور قرآن پاک کی اطاعت کرنے والوں کے لیے صبرکاحکم ہے۔اور اللہ تعالیٰ کے بہترین فیصلے کے انتظار کا حکم ہے۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو جوآیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺْ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اور قرآن پاک کو ہدایت کہہ رہے ہیں ۔اور جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔ایسے گمراہ لوگوں سے رسولﷺ کہہ رہے ہیں کہ میں تو بس خبردار کرنے والا ہوں ۔
) سورہ نمل۔ آیت91کا آخری حصہ تا92۔پارہ20
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں۔یعنی مسلم بن کر رہوں ۔ اور یہ قرآن پڑھوں اب جو ہدایت پر آتا ہے تو اپنے بھلے کیلئے آتا ہے اور جو گمراہ رہا تو بس آپ ﷺ کہہ دیجیے کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں نبی ﷺ ْ قیامت تک آنے والوں سے کہہ رہے ہیں۔کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے فرمانبردار بننے کا حکم دیا ہے۔ یعنی مسلم بننے کاحکم دیا گیا ہے ۔ اور قرآن سنانے کا حکم دیا گیا ہے ۔اب جو ہدایت پر آ تا ہے تو وہ اپنے بھلے کے لئے آتا ہے۔اور جو گمراہ رہتا ہے۔تو آپ ﷺ کہہ دیجیے ۔کہ میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے نبی کریم ﷺ کا دوٹوک جواب سن لیا ۔میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔ خودبھی اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار رھے اور ہمیں بھی قرآن پاک کی ہدایت کی فرمانبرداری کا حکم دے رہے ہیں اور اگر کوئی قرآن پاک کی ہدایت حاصل نہیں کرتا اور گمراہ رہتا ہے ۔تو اُس سے نبی ﷺ کہہ رہے ہیں ۔میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔
) سو رہ بنی اسرائیل آیت 9 پارہ15
بیشک یہ قرآن تو وہ ہدایت دیتاہے جو سب سے سیدھی ہے۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔جو صالح اعمال کرتے ہیں۔کہ ان کے لیے یقیناًبہت بڑا اجر ہے۔
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔اور رسول ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام قیا مت تک آنے والے لوگوں تک پہنچایا کہ بے شک یہ قرآن تو سب سے سیدھی ہدایت دیتا ہے۔اور ایما ن والوں کوخو شخبری دیتا ہے۔ ایمان والے یعنی سورہ محمد کی دو تا تین آیات کے مطابق قرآن پاک کو سچ ماننے والے اور اس کی اطا عت کرنے والے کو خو شخبری دیتا ہے۔ کہ ان کے لیے بلا شبہ بہت بڑا اجر ہے۔
اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ قرآن پاک کو سب سے سیدھی ہدایت بتا رہے ہیں ۔جواس کو سب سے سیدھی ہدایت مانیں گے ۔اُنکے لیے بہت بڑا اجر ہے ۔
گمراہ کسے کہتے ہیں ۔اور ہدایت کسے کہتے ہیں ۔یہ میری کتابیں آپ میری ویب سائیٹ سے پڑھ سکتے ہیں ۔ان کتابوں میں میں نے قرآن پاک سے ہدایت اور گمراہ والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حضرحیات کو جواب گمراہ کسے کہتے ہیں۔
زاہدہ خان کو جواب ، گمراہ تمہیں کہتے ہیں ۔
میں قادیانی کی طرح کوئی ہوائی تیر نہیں چلا رہی ۔قرآن پاک فیصلہ کرنے والی کتاب ہے ۔اُس کے فیصلے قرآن پاک سے دکھاتی ہوں ۔ کفر اور ایمان کا فرق بتاتی ہو ں ۔کفر اور اسلام کا فرق بتاتی ہوں ۔کیونکہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس طرح کہنے سے ہر گز نہیں چھوڑنے والا ۔ کہ ہم ایمان لائے ۔
) سورہ عنکبوت آیات2 تا3 پارہ21
کیا لوگوں نے خیال کرلیا ہے ۔ کہ ان کو صرف یہ کہنے سے چھوڑ دیا جائے گا ۔کہ وہ ایمان لے آئے ہیں ۔اور وہ آزمائیں نہ جائیں گے ۔اور بیشک ان سے پہلے جو لوگ تھے۔ہم نے ان کو آزمایا۔اللہ تعالیٰ ضرور ان لوگوں کو ظاہر کرکے رہے گا ۔جو سچے ہیں ۔اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات
ان آیات میں ہم جیسے لوگوں کاہی ذکر ہے۔جو صرف منہ سے کہتے ہیں ۔کہ وہ ایمان لے آئے ہیں ۔منہ سے اس طرح کہہ دینے سے حق آدا نہیں ہو جاتا۔اس بات کے لیے ہماری آزمائیش ہو کر رہے گی ۔ سچوں او ر جھوٹوں میں اللہ تعالیٰ فرق کر کے رہے گا ۔باپ دادا کا راستہ چھوڑنا ہو گا۔جومشکل کا م ہوتا ہے ۔جو اس کو چھوڑ کر واقعی ایمان والا بنے گا۔تو اللہ تعالیٰ اس فرق کو ظاہر کر کے رہے گا۔جو سچے ہیں ۔اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات
اب آپ کے سامنے جو آیات پیش کرنے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺ قیامت تک آنے والے لوگوں کو بتا رہے ہیں۔ کہ سچی ہدایت کون کر سکتا ہے ۔
) سورہ یونس آیت 35 پارہ11
آپ ﷺکہہ دو۔ کہ کیا تمھارے بنائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایساہے۔جو سچ کی طرف ہدایت کر سکے۔ آپ ﷺکہہ دو ۔کہ اللہ تعالیٰ ہی سچ کی طرف ہدایت کرتا ہے ۔ آپ ﷺکہہ دو جو سچ کی طرف ہدایت کرتا ہے۔وہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔یا وہ جو خود بھی ہدایت نہیں پاتا جب تک اُن کو ہدایت نہ دی جائے ۔تمھیں کیا ہو گیا ہے ۔تم کیسے فیصلے کرتے ہو۔
خواتین حضرات
آپ نے رسول ﷺ کا جواب سنا ۔کہ ا للہ تعالیٰ ہی سچ کی ہدایت کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کے علاوہ تمھارا کوئی شریک سچ کی طرف ہدایت نہیں کر سکتا ۔
شائد لوگوں نے رسولﷺکی بات کو غور سے نہیں سنا ۔اور انہوں نے نام نہادمفسروں کو اللہ تعالیٰ کے مقابلے پراپنی ہدایت کا زریعہ سمجھ لیا ۔اورسچ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں ۔اگر انہوں نے رسول ﷺکی بات کو غور سے سنا ہوتا توہم یوں زلیل وخوار نہ ہو رہے ہوتے ۔بلکہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلیتے۔یعنی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑلیتے ۔
یہ جواب رسول ﷺ کا قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیے ہے ۔اس جواب کو چھوڑ کر رسولﷺ کی اس اطاعت کو چھوڑ کر نہ جانے لوگ کن نام نہادمفسروں اطاعت کر ہے ہیں۔یہ رسول ﷺ کا خطاب ہے۔اس کو بار بار غور سے پڑھیں ۔کہ ہم کس کی اطاعت کر رہے ہیں۔


گمراہ کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب قرآن پاک سے دیکھتے ہیں ۔یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے پوچھتے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن پاک کے زریعے ہمیں کیا جواب دیتے ہیں ۔
رسولﷺ نے قیامت تک آنے والے لوگوں کو قرآن پاک سکھایا۔اس طرح گمراہی سے نکالا۔
میرا سوال ہے کہ کیا ہم لوگ اس طرح گمراہی سے نکلتے ہیں۔
) سورہ آل عمران آیت 164 پارہ 4
یقیناً اللہ تعالیٰ نے مومنو ں پر بڑا احسان کیا ہے ۔کہ جب اُنہیں میں سے ایک رسول ﷺ بھیجا۔جواُنہیں اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے۔اوران کو پاک کرتا ہے۔اور اُنہیں کتاب اورحکمت سکھاتا ہے۔اگر چہ اس سے پہلے وہ یقیناًواضح گمراہی میں تھے ۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ قرآن پاک سے پہلے لوگ گمراہ تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان تھا۔کہ جب اُنہیں میں سے ایک رسول ﷺ کوبھیجا۔اورلوگ قرآن پاک کی تعلیم سیکھنے کی وجہ سے گمراہی سے نکلے۔کیا ہم لوگ گمراہی سے نکلنے کے لیے قرآن کھو لتے ہیں یابغیر سمجھے پڑھ رہے ہیں ۔
اب جو لوگ رسولﷺ کا لایا ہوا قرآن پاک نہیں سیکھیں گے ۔وہ گمراہ رہیں گے اور پاک نہیں ہوں گے اور جو لوگ رسولﷺ کالایا ہوا قرآن پاک سیکھیں گے۔وہ گمراہی سے نکل آئیں گے ۔اورپاک ہوجائیں گے ۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو جو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔جو لوگ قرآن پاک کے زریعے پرہیزگاری اورنافرمانی سیکھیں گے وہ پاک لوگ ہوں گے اور کامیاب لوگ ہوں گے ۔
) سورہ شمس آیات 7تا 10 پارہ 30
قسم ہے انسان کی اور قسم ہے اُس کی جس نے اس کو درست بنایا۔پھر اس کو نافرمانی اور پرہیزگاری الہام کردی ۔بے شک وہ کامیاب ہو اجس نے خود کو پاک کیااور وہی ناکام رہا۔جس نے خود کو ناپاک رکھا۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پرہیزگاری بھی قرآن پاک کے زریعے بتا دی ۔اور نافرمانی بھی قرآن پاک کے زریعے بتا دی ہے ؛بے شک وہ کامیاب ہوگا اجس نے خود کو پاک کیااور وہی محروم رہا۔جس نے خود کو ناپاک کیا۔یعنی جو قرآن پاک کے زریعے گمراہی سے نکلا تو وہ پاک ہوجائے گا ۔ اور کامیاب ہو گا یعنی جنت میں جائیگا اور جو قرآن پاک کے زریعے گمراہی سے نہ نکلا۔اور ناپاک ہی رہا ۔تو وہ جنت سے محروم رہے گا ۔ یعنی پاک کا مطلب پرہیزگاری ہے ۔اسی لیے تو اللہ تعالیٰ سورہ البقرہ کے اغاز میں فرماتے ہیں یہ ایک کتاب ہے ،اس میں پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔ اور ناپاک کامطلب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے ۔
خواتین وحضرات !
اب آپ کو قرآن پاک سے ناپاک لوگوں کودکھانا چاہوں گی ۔یہ وہ لوگ ہیں ۔ جوقرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرتے ہیں۔اس طرح وہ قرآن پاک سے ہدایت کے بجائے گمراہی خریدتے ہیں۔جس کی وجہ قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرنا ہے ۔جس طرح نام نہاد مفسروں نے اللہ تعالیٰ کے حکم فرقے نہ بنانے پر لوگوں کو دلیلیں دے کر فرقوں پر لگایا یہ نام نہاد مفسر اور ان کی اطا عت کرنے والے جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔کیونکہ یہ نام نہاد مفسر قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرنے والے تھے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو دکھ دینے والا عذاب دیں گے ۔کیونکہ انہوں نے سارے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اختلاف ہی کیا ہے ۔
) سورہ البقرہ۔آیات 174تا 176۔پارہ 2
جو لوگ اُن باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ناذل کی ہیں اور اس کا م کے بدلے میں تھوڑا سا دنیا وی فائدہ اٹھالیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ توا ن سے کلا م کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہو گا یہی لوگ ہیں جنہوں نے مغفرت کے بدلے عذاب اور ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا صبر کرنے والے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب سچی ناذل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضدمیں دور جا پہنچے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں جو با تیں ناذل کی ہیں جو لوگ اس کو اپنے دنیا وی مطلب کی خاطر چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ توان سے بات کرے گا نہ ان کو پا ک کرے گا یعنی ان کے گنا ہ ان سے چمٹے رہیں گے ۔ان کے گنا ہ دور نہیں کرے گا یہ لوگ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ ان لوگوں نے قرآن پاک سے ہدایت لینے کے بجا ئے گمراہی خرید لی اور اس قرآن کے بدلے میں ان کی بخشش ہو جا نی تھی مگر انہوں نے عذاب خرید لیا ان لوگوں نے جہنم کی آگ پر صبر کیا ہے یہ سب کچھ اس لئے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب کو سچ ناذل کیا تھا مگر جن لوگوں نے قرآن میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ وہ ضد میں بہت دور چلے گئے ہیں ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک کو سچ نازل کیا تھا۔مگر جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں بڑی دور نکل گئے ہیں ۔جو لوگ قرآن پاک کے سچ میں اختلاف کر کے فرقے بناکر خوش ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ضد میں کھڑے ہیں ۔ اِن آیات میں وہ اپنا حشر دیکھ لیں ۔کیونکہ وہ جہنم کی آگ پر بہت صبر کرنے والے ہیں ۔
اس کے لیے میں قرآن پاک سے مثال دکھانا چاہوں گی ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران کی آیت 103 کے پہلے حصے میں میں فرمایا ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مظبوطی سے پکڑنا اور فرقے نہ بنانا۔
خواتین وحضرات!
اب جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بات کو مان لیں گے ۔اور فرقہ نہ بنائیں گے اور قرآن پاک کی بات کو مان لیا۔تو گویاانہوں قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑ لیا۔ اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کی سچی بات مان کر ہدایت حاصل کی ۔اب جو اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہوں گے ۔وہ اللہ تعالیٰ کی اس سچی بات میں اختلاف کر کے دلیلیں دے کر قرآن پاک کی بات کو رد کر دیں گے ٹھکرا دیں گے اور فرقے بنالیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نافرمان بن گئے ۔ اور گمراہ ہو گئے ۔اس طرح قرآن پاک کے زریعے گمراہ ہو گئے ۔ کیونکہ حکم تو قرآن پاک میں تھا۔انہوں قرآن پاک سے ہدایت کے بجائے گمراہی خریدی ۔ اور عذاب خریدا۔اور جہنم کی آگ پر صبر کریں گے ۔جبکہ اللہ تعالیٰ کی بات ماننے والے کی اللہ تعالیٰ بخشش کر دیں گے ۔
قصہ مختصر اللہ تعالیٰ کی بات مان لیتے تو یہ ہدایت تھی ۔اگر اللہ تعالیٰ کی سچ بات میں اختلاف کریں گے تو گمراہ ہو جائیں گے ۔
خواتین وحضرات
قرآن پاک کی صفت تو یہ ہے کہ وہ ہر بندے کو ہدایت دیتا ہے ۔ مگر یہ لوگوں کی صفت ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ اور قرآن پاک کی سچائی میں اختلاف کرکے گمراہ بن جاتے ہیں ۔جبکہ ماننے والے تو ہدایت ہی حاصل کرتے ہیں۔اور بخشش حاصل کریں گے۔
خواتین و حضرات!
اب آپ کو جو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو ہدایت کہا ہے ۔ اور فرمایا ہے ۔جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔وہ گمراہ ہیں ۔ان کے وکیل رسولﷺ نہیں ہیں ۔
) سورہ ذمر ۔آیت41۔پارہ 24
بلا شبہ ہم نے یہ کتاب تمام لوگوں کیلئے آپ ﷺپر سچائی کے ساتھ نازل کی ہے پھر جو ہدایت پر آگیا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو گمراہ رہا تو اس کے گمراہ رہنے کا نقصان اسی کو ہے اورآپ ﷺ ان کے وکیل نہیں ہیں ۔
خواتین و حضرات!
ان آیات میں اﷲ تعالیٰ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کررہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کہ بے شک ہم نے یہ کتاب تمام لوگوں کیلئے آپ ﷺپر سچائی کے ساتھ نازل کی ہے پھر جو ہدایت پر آگیا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو گمراہ رہا تو اس کے گمراہ رہنے کا نقصان اسی کو ہے اورآپ ﷺ ان کے وکیل نہیں ہیں ۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کا جواب سن لیا کہ آپ ﷺ کسی کے وکیل نہیں ہیں اور یہ جواب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تمام لوگوں کے نام ہے کہ نبی ﷺ کسی کے وکیل نہیں ہیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے لوگوں تک قرآن پاک کاسچ رسولﷺ کے زریعے پہنچادیا ہے ۔ پھر بھی کوئی ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کرتا ہے تو وہ خود نقصان کا ذمہ دارہے۔اور رسول ﷺکسی کے و کیل نہیں ہیں۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو آیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺْ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اور قرآن پاک کو ہدایت کہہ رہے ہیں ۔اور جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔ایسے گمراہ لوگوں کے وکیل رسول ﷺ نہیں ہیں ۔
) سورہ یونس۔آیات108تا109۔پارہ 11
آپ ﷺکہہ دو لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سچ آچکا ہے اب جو ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا ہی بھلا کرتا ہے اگر کوئی گمراہ رہتا ہے توا س کی گمراہی کا نقصان اسی کوہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ فیصلہ کردے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
خواتین و حضرات!
ن آیات میں رسول ﷺ کا ایک مکمل خطاب ہے ۔جو قیامت تک آنے والے لوگوں کے نام ہے ۔رسولﷺ فرماتے ہیں ۔لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سچ آچکا ہے اب جو ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا ہی بھلا کرتا ہے اگر کوئی گمراہ رہتا ہے توا س کی گمراہی کا نقصان اُسی کوہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔پھر رسولﷺ فرماتے ہیں ۔
آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں ۔یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ فیصلہ کردے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ لوگوں نے نبی کریمﷺ کا دو ٹوک جواب سن لیا کہ میں تمہارا وکیل نہیں ہوں کیونکہ تمہارے پاس اﷲ تعالیٰ کا سچ پہنچ چکا ہے ۔اب جو ہدایت قرآن پاک سے اختیار کرتا ہے تو وہ اپنا بھلا کرتا ہے اور جو قرآن پاک کی ہدایت اختیار نہیں کرتا ہے اور گمراہ رہتا ہے تو اس کی گمراہی کا نقصان خود ہی اٹھائیں گے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں ۔
خواتین و حضرات!
پھر رسولﷺ فرماتے ہیں کہ آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس کی اطاعت کریں اور صبر کریں یہاں تک کہ قیامت آجائے ۔دراصل یہ رسولﷺکامکمل خطاب ہے۔جو قیامت تک آنے والے لوگوں نام ہے۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ جو لوگ قر آن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں وہ گمراہ ہیں ۔اور قرآن پاک کی اطاعت کرنے والوں کے لیے صبرکاحکم ہے۔اور اللہ تعالیٰ کے بہترین فیصلے کے انتظار کا حکم ہے۔
خواتین وحضرات
اب آپ کو جوآیات قرآن پاک سے دکھانے والی ہوں ۔ان آیات میں رسولﷺْ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔اور قرآن پاک کو ہدایت کہہ رہے ہیں ۔اور جو لوگ قرآن پاک کی ہدایت پر نہیں ہیں ۔ایسے گمراہ لوگوں سے رسولﷺ کہہ رہے ہیں کہ میں تو بس خبردار کرنے والا ہوں ۔
) سورہ نمل۔ آیت91کا آخری حصہ تا92۔پارہ20
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں۔یعنی مسلم بن کر رہوں ۔ اور یہ قرآن پڑھوں اب جو ہدایت پر آتا ہے تو اپنے بھلے کیلئے آتا ہے اور جو گمراہ رہا تو بس آپ ﷺ کہہ دیجیے کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں نبی ﷺ ْ قیامت تک آنے والوں سے کہہ رہے ہیں۔کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے فرمانبردار بننے کا حکم دیا ہے۔ یعنی مسلم بننے کاحکم دیا گیا ہے ۔ اور قرآن سنانے کا حکم دیا گیا ہے ۔اب جو ہدایت پر آ تا ہے تو وہ اپنے بھلے کے لئے آتا ہے۔اور جو گمراہ رہتا ہے۔تو آپ ﷺ کہہ دیجیے ۔کہ میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے نبی کریم ﷺ کا دوٹوک جواب سن لیا ۔میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔ خودبھی اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار رھے اور ہمیں بھی قرآن پاک کی ہدایت کی فرمانبرداری کا حکم دے رہے ہیں اور اگر کوئی قرآن پاک کی ہدایت حاصل نہیں کرتا اور گمراہ رہتا ہے ۔تو اُس سے نبی ﷺ کہہ رہے ہیں ۔میں تو صرف ایک خبردار کرنے والا ہوں ۔
) سو رہ بنی اسرائیل آیت 9 پارہ15
بیشک یہ قرآن تو وہ ہدایت دیتاہے جو سب سے سیدھی ہے۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔جو صالح اعمال کرتے ہیں۔کہ ان کے لیے یقیناًبہت بڑا اجر ہے۔
خو اتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔اور رسول ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام قیا مت تک آنے والے لوگوں تک پہنچایا کہ بے شک یہ قرآن تو سب سے سیدھی ہدایت دیتا ہے۔اور ایما ن والوں کوخو شخبری دیتا ہے۔ ایمان والے یعنی سورہ محمد کی دو تا تین آیات کے مطابق قرآن پاک کو سچ ماننے والے اور اس کی اطا عت کرنے والے کو خو شخبری دیتا ہے۔ کہ ان کے لیے بلا شبہ بہت بڑا اجر ہے۔
اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ قرآن پاک کو سب سے سیدھی ہدایت بتا رہے ہیں ۔جواس کو سب سے سیدھی ہدایت مانیں گے ۔اُنکے لیے بہت بڑا اجر ہے ۔
گمراہ کسے کہتے ہیں ۔اور ہدایت کسے کہتے ہیں ۔یہ میری کتابیں آپ میری ویب سائیٹ سے پڑھ سکتے ہیں ۔ان کتابوں میں میں نے قرآن پاک سے ہدایت اور گمراہ والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
قرآنی آیات کا ترجمہ اور معنی و مفہوم اللہ کے فضل اور کرم اور توفیق سے ہم آپ سے بہتر جانتے ہیں ، الحمد للہ ۔
اس پوری پوسٹ میں میری کسی بات کا کوئی جواب نہیں ، اگر آپ کو اردو بھی سمجھ نہیں آتی ، تو کسی دوسرے سے میری سابقہ پوسٹ سمجھ کر اس کے مطابق جواب لکھیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام و علیکم!
کبھی بھی کسی عالم کے پاس جب جب حق کی بات کی گئی کبھی کسی عالم نے حق کو تسلیم نہیں کیا اور صرف اپنے بزرگوں کی کتابوں کی طرح ہی جھکا رہا۔
علماء سے سوال و جواب کا شوق اپنی جگہ ۔
آپ پہلی فرصت میں اپنے قریب کسی عالم سے سلام لکھنا ،بولنا سیکھ لیں ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
۔اُس کے فیصلے قرآن پاک سے دکھاتی ہوں ۔ کفر اور ایمان کا فرق بتاتی ہو ں ۔کفر اور اسلام کا فرق بتاتی ہوں ۔
بی بی آپ کو تو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ۔۔۔ تو پھر آپ کیسے ایمان و کفر کا فرق بتاتی ہیں ؟
کیا آپ کے پاس کوئی ۔۔ ڈیوائس ۔۔ ہے جو کفر و ایمان فرق بتاتی ہے ؟
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
بی بی آپ کو تو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ۔۔۔ تو پھر آپ کیسے ایمان و کفر کا فرق بتاتی ہیں ؟
کیا آپ کے پاس کوئی ۔۔ ڈیوائس ۔۔ ہے جو کفر و ایمان فرق بتاتی ہے ؟
السلام علیکم!
اسحاق صاحب۔
سب سے پہلے ایک رکویسٹ ہے آپ سے اپنے نام کے ساتھ یہ سلفی ہٹا دیں۔ یہ تہمت ہے جو آپ لگاتے ہیں کہ ہم ان لوگوں کی ہدایت پر چل رہے جو اللہ کے نیک لوگ گزر چکے۔
دوسری بات آپ نے ڈیوائس کی کی ہے ۔
میرے پیارے بھائی غرور ، حسد، میں اتنے آگے نکل گئے ہو کہ آپ کو الفاظ ہی نظر نہیں آرہے۔ قرآن مجید کی شان کو پہچان لو ابھی بھی وقت ہے ۔
یہ دین کسی کے باپ کا نہیں کہ جس طرح بھی اپنی مرضی سے بدل دے۔ ہمارے پاس قرآن واحد لاریب شکل میں موجود ہے اس کے علاوہ کوئی کتاب اس مرتبہ پر فائض نہیں آپ کو یہ کیوں نہیں سمجھ آتا ۔
ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قرآن مجید نبی کریم ﷺ نے خود کتاب کی شکل میں مرتب نہیں کیا وہ بے یارو مددگار ان الہی احکامات کو چھوڑ کر چلے گئے یہاں بھی بس نہیں کیا اور تہمت اور لگای کہ کسی کے ذمہ بھی نہیں لگاکر گئے کہ قرآن مجید جمع کر لینا۔
میرے بھائی تحقیق کریں تحقیق تقلید سے بچیں اور گمراہی سے باہر آئیں آپ گمراہ ہیں گمراہ ہیں گمراہ ہیں۔ شکریہ۔ ابھی بھی وقت ہے تحقیق کر لیں ۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
علماء سے سوال و جواب کا شوق اپنی جگہ ۔
آپ پہلی فرصت میں اپنے قریب کسی عالم سے سلام لکھنا ،بولنا سیکھ لیں ،
السلام علیکم!
شکریہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے ہدایت دے لیکن آپ جیسی ہدایت نہیں ان جیسی جن پر اللہ تعالیٰ نے احسانات کئے ۔
شکریہ میری غلطی درست کرنے کا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر دے اگر آپ میں شرک نہ ہو تو ۔ لیکن دیکھا گیا ہے آپ شرک سے بھرے ہوئے ہیں۔ ۔ ۔ ہدایت تو صرف اللہ کے پاس ہے ۔
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
اگر آپ میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ ہاں فلاں کتاب بھی قرآن مجید کی طرح لاریب مرتبہ پرفائز ہے تو اس کا نام یہاں درج کردیں بہت شکریہ آپ سب علمائ کا۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام و علیکم!
میرے پیارے بھائی۔
غلام احمد پرویز کافر بھی تھا اور مشرک بھی تھا وہ تو اس قابل بھی نہیں کہ اس کا نام یہاں لیا جائے ۔۔۔۔۔
میرا تو ایک سوال ہے اگر آپ دینا چاہیں تو آپ سے سوال کر لیتا ہوں بہت سادہ سوال لیکن پھر جواب ہر حال میں مجھے چاہئے ۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
اگر واقعی آپ کا سوال زمرۂ سوال میں شامل ہو سکا ،تو اس کا جواب ضرور دیا جائے گا ۔ ان شاء اللہ تعالٰی !
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام و علیکم!
کبھی بھی کسی عالم کے پاس جب جب حق کی بات کی گئی کبھی کسی عالم نے حق کو تسلیم نہیں کیا اور صرف اپنے بزرگوں کی کتابوں کی طرح ہی جھکا رہا۔
اس کو تحقیق نہیں تقلید کہتے ہیں دلیل نہیں جہالت اصل میں اسی کا نام ہے۔
قرآن مجید کا مفہوم قرآن مجید سے لینے کو جہالت نہیں عقلمندی کہا جائے گا کیونکہ لاریب دو ٹوک فیصلہ نہ کہ کسی قیاص یا گمان کی طرف ۔
آپ سب صرف سوال کرنا جانتے ہیں سوال پر سوال کرنا جانتے ہیں اور سامنے والے سے صرف یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے ہر ہر سوال کا جواب دے لیکن کبھی
آپ لوگ خود بھی جواب دینے کی ہمت کریں۔
میں نے یہاں جب جب آپ سے سوالات کئے صرف سوال کے بدلے سوال ہی ملا کیونکہ؟
میرا آج بھی ایک سوال ہے کوئی سوال کا جواب دے تو بات آگے چلے۔
سوال میرا یہاں پہلا یہ تھا کہ۔

کون سی کتاب ہے لاریب؟
سب جواب دیتے ہیں صرف قرآن مجید۔
میرا سوال تھا کیا جس طرح کا ایمان قرآن پر ہونا چاہے کیا کوئی اور کتاب بھی اس طرح کی ہے؟
میرا سوال تھا کہ اگر لاریب کتاب ایک ہے آپ سب اس کا عہد کرتے ہیں لیکن جب کسی معنی اور مفہوم کو معلوم کرنا ہوتا ہے تو بھاگ کر ان کتابوں کی طرف کیوں جاتے ہیں جن کی آپ خود گواہی نہیں دے سکتے کہ وہ شک سے پاک ہیں؟
اگر ان شک والی کتابوں کو سامنے رکھ کر بات کریں گے تو قرآن مجید کی حاکمیت کہاں؟ قرآن مجید کی لاریبیت کہا؟
عمل کہاں آپ کا۔۔۔۔
وعلیکم السلام
عمدہ بات ہے کہ آپ نے بھی سوال کیا ہے۔ اس تھریڈ میں بہت سی باتیں چل رہی ہیں۔ ایک تھریڈ بنائیے۔ اس میں سوال کیجیے اور مجھے ٹیگ کیجیے۔
میں پھر آپ کو بتاتا ہوں کہ لاریب کا مطلب کیا ہے؟ قرآن لاریب کیوں ہے؟ ہم دوسری کتابوں کی جانب کیوں جاتے ہیں؟ کیا ہم لاریب کتاب کو چھوڑ دیتے ہیں؟
ہر سوال کا جواب ان شاء اللہ ملے گا۔ بشرطیکہ نیت پوچھنے کی ہو، اعتراض کرنے اور چپ کروانے کی نہیں۔ الگ تھریڈ بنائیے۔
 
Top