@عمر اثری بھائی
حدیث کےالفاظ ہیں
حدیث کےالفاظ ہیں
“ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے تہمد کا ایک حصہ کبھی لٹک جاتا ہے مگر یہ کہ خاص طور سے اس کا خیال رکھا کروں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو ایسا تکبر سے کرتے ہیں ۔ “
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا تم ایسے نہیں ہو جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں یہی بتا رہا ہے کہ اس کی تخصیص تکبر کے ساتھ ہے۔لاجک تو یہی بنتی ہے کہ اس کو تکبر کے ساتھ ہی ہونا چاہیے ۔ کیا رب العالمین صرف اس لئے اپنے بندوں کو دوزخ میں ڈالے گا کہ ان لباس بغیر تکبر کے بھی ٹخنوں سے نیچے ہوگا۔ چاہے وہ کتنے ہی نمازی پرہیز گار کیوں نہ ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا تم ایسے نہیں ہو جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں یہی بتا رہا ہے کہ اس کی تخصیص تکبر کے ساتھ ہے۔لاجک تو یہی بنتی ہے کہ اس کو تکبر کے ساتھ ہی ہونا چاہیے ۔ کیا رب العالمین صرف اس لئے اپنے بندوں کو دوزخ میں ڈالے گا کہ ان لباس بغیر تکبر کے بھی ٹخنوں سے نیچے ہوگا۔ چاہے وہ کتنے ہی نمازی پرہیز گار کیوں نہ ہوں۔