• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاد مار کر نماز ختم کرنا

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
یہ ایک مسئلہ ہے کہ نماز میں تشہد مکمل ہونے کے بعد ایسی صورت پیدا ہوجائے، جس سے وضو ختم ہوجاتا ہے تو کیا نماز مکمل ہوجائے گی؟؟؟
اس پر آئمہ میں اختلاف ہوا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ ایسی صورت میں نماز ہوگئی دوبارہ لوٹانے یا وضو کے بعس اس حصے کو مکمل کرنے کی ضرورت نہیں۔
آپ نے کیاسمجھاہے وہ بتادیں تاکہ یہ پتہ چلے کہ خود آپ کو کیاآتاہے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اہل حدیث یہ شرارت کرتے ہی نہیں اس لئے ان کے یہاں یہ صورت پیش آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جواب دیتے وقت ایسے ہی بہانوں کی امید رہتی ہے۔ خیرمجھے معلوم تھاکہ اس کاکوئی جواب نہیں آئے گا۔ لہذا اگرفقہ حنفی نے اس موضوع پر جواب دے دیاہے تواس پرچیں بجیں ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مزکورہ مسئلہ کی عبارت اس طرح ہے
(384)
وان سبقہ الحدث بعد التشھد توضا وسلم
(385)
وان تعمد الحدث فی ھٰذہ الحالۃ، او تکلم ، او عمل عملا ینافی الصلاۃ، تمت صلاتۃ
386
فان رائی المتیمم الماء فی صلاتہ بطلت وقد مر من قبل

لانہ تعذر البناء لوجود القاطع لکن لا اعادۃ علیہ لانہ لم یبق علیہ شئی من الارکان
(اثمٰا الھدایۃ علٰی الھدایۃ صفحہ 575تا 576تا577)

(384)
وان سبقہ الحدث بعد التشھد توضا وسلم
ترجمہ
اور اگر حدث لاحق (بے وضو) ہوگیا تشھد کی مقدار بیٹھنے کے بعد تو “وضو "کرے گا اور سلام کرے گا۔
(فائدہ)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد خود بخود حدث (بے وضو) ہوگیا تو تشہد کی مقدار بیٹھنا آخری فرض تھا جو پورا ہوگیا ،لیکن ابھی سلام کرنا جو کہ “واجب“ ہے وہ باقی ہے۔اسلئے اس کو دوبارہ وضو کرکے نماز پر “بناء“ کرنا چاھئیے اور سلام کرنا چاھئیے۔


لان التسلیم واجب فلا بد من التوضی لیاتی بہ
ترجمہ
اسلئے کہ سلام واجب ہے ،اسلئے وضو کرنا ضروری ہے تاکہ سلام پھیر سکے۔
(تشریح)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد خود بخود حدث یعنی بے وضو ہوگیا تو نماز ابھی منقطع نہیں ہوئی اسلئے “ بناء“ کر سکتا ہے، اور سلام جو کہ “ واجب“ ہے وہ ابھی باقی ہے اسلئے وضوء کر کے بناء کرے اور سلام پھیرے۔
اب وہ عبارت دیکھیں جس کو لولی ساراوقت صاحب نے درمیان سے اچک کر اور زور سے پاد مارنے کا عنوان دے کر پیش کیا

(385)
وان تعمد الحدث فی ھٰذہ الحالۃ، او تکلم ، او عمل عملا ینافی الصلاۃ، تمت صلاتۃ
ترجمہ
اور اگر جان بوجھ کر حدث (بے وضو) کیا اس حالت میں یا بات کی یا ایسا عمل کیا جو نماز کے منافی ہے تو اس کی نماز پوری ہوگئی۔

اوپر اور اس مسئلے میں فرق یہ ہے کہ کہ اوپر خود بخود حدث یعنی بے وضو ہوا تھا ،اسلئے پہلی حالت کی نماز پر “ بناء “ کرسکتا تھا اسلئے وضو کرے گا اور سلام پھیرے گا۔
اور اس مسئلے میں یہ ہے کہ جان کر حدث (بے وضو ) کیا ہے اس لئے نماز ٹوٹ گئی اسلئے اب بناء نہیں کرسکتا اور سلام نہیں پھیر سکتا،اور چونکہ صرف سلام واجب باقی ہے اسلئے یوں کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔

اصول

یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے نزدیک سلام تو فرض نہیں ہے لیکن “خروج بصنعہ“ فرض ہے خروج بصنعہ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ارادہ سے کوئی ایسی حرکت کرے جس کی وجہ سے نماز سے نکل جائے۔چونکہ (دوسرے مسئلہ میں) جان بوجھ کر حدث لاحق کیا یعنی بے وضو ہوا، یا بات کرلی ہے یا نماز کے منافی کوئی بھی عمل کیا ، اسلئے “خروج بصنعہ “ پایا گیا جوکہ فرض ہے تو گویا کہ آخری فرض بھی پورا کردیا اسلئے نقص کے ساتھ نماز پوری ہوجائے گی۔
(اول)
اور اوپر والے مسئلہ نمبر 384 میں حدث جان بوجھ کر نہیں کیا بلکہ خود بخود ہوگیا اسلئے خروج بصنعہ نہیں پایا گیا یعنی ایک فرض رہ گیا اسلئے اوپر کی صورت میں نماز پوری نہیں ہوئی وضو کر کے سلام کرے اور گویا کہ خروج بصنعہ “فرض“ کو بجالائے۔
(دوم)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر حدث کرنے سے اس کے ذمہ کوئی فرض باقی نہیں رہا تھا صرف سلام کرنا جوکہ واجب ہے،باقی رہ گیا تھا۔ اس لئے نماز ایک حیثیت سے پوری ہوگئی تھی لیکن سلام(واجب) چھوڑا اسلئے اچھا نہیں کیا اور بناء اسلئے نہیں کرسکتا کہ جان بوجھ کر “قاطع اور مانع “ لے آیا ۔ اسلئے نماز پر بناء بھی نہیں کرسکتا،اسلئے یہی کہا جائے گا کہ نماز پوری تو ھوگئی مگر واجب کی کمی کے ساتھ۔

نماز پوری ہونے کی دلیل (اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں )صحاح ستہ میں شامل کتاب ابوداؤد شریف کی اس حدیث میں ہے۔
حدثنا احمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن رافع،‏‏‏‏ وبكر بن سوادة،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "‏إذا قضى الإمام الصلاة وقعد فاحدث قبل ان يتكلم فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن اتم الصلاة "‏‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”امام نے جب نماز پوری کر لی ہو اور (آخری) قعدہ میں بیٹھ گیا ہو اور کلام کرنے (یعنی سلام پھیرنے)سے پہلے ہی بے وضو ہو جائے تو اس کی نماز ہو گئی اور اس کے مقتدیوں کی بھی جنہوں نے نماز پوری پڑھی ہو، نماز کامل ہو گی۔“

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو نماز پوری ہوگئی۔ بلکہ کوئی آدمی امام کے پیچھے ہو اور امام کے سلام کرنے سے پہلے اس نے جان بوجھ کر بھی حدث کردیا تو اس آدمی کی نماز پوری ہوجائے گی اور اگرچہ اس پر سلام کا واجب باقی رہا ۔حدیث میں ہے عن عبداللہ بن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا جلس الامام فی آخر رکعۃ ثم احدث رجل من خلفہ قبل ان یسلم الامام فقد تمت صلوتہ۔(دارقطنی،باب من احدث قبل التسلیم،جلد اول) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی بھی مقدارا تشہد بیٹھنے کے بعد حدث کردے تو اس کی نماز پوری ہوجائے گی۔

فائدہ
امام شافعی رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک سلام فرض ہے اس لئے تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو چونکہ فرض باقی رہ گیا اسلئے نماز فاسد ہو جائے گی۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال مفتاح الصلوٰۃ الطھور و تحریمھا التکبیر و تحلیلھا التسلیم۔(ترمذی شریف،باب ماجاء مفتاح الصلوۃ الطھور اور ابوداؤد شریف میں باب الامام یحدث بعد مایرفع راسہ من آخر رکعتہ )اس حدیث کی وجہ سے جس طرح طھارت اور تکبیر تحریمہ فرض ہیں تو اسی طرح ان (شافعیوں) کے یہاں سلام بھی فرض ہے۔

لانہ تعذر البناء لوجود القاطع لکن لا اعادۃ علیہ لانہ لم یبق علیہ شئی من الارکان
ترجمہ
اسلئے نماز کو قطع کرنے والی چیز کے پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعزر ہوگیا ۔لیکن نماز کو دوبارہ پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے اسلئے کہ فرض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی۔

جان بوجھ کر حدث (وضو ختم ) کیا تو نماز فاسد ہوگئی اسلئے بناء نہیں کرسکتا ، اور فرائض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی اسلئے دوبارہ پڑھنے کے لئے بھی نہیں کہا جائے گا ،پس یہی کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔

386
فان رائی المتیمم الماء فی صلاتہ بطلت وقد مر من قبل
ترجمہ
اگر تیمم کرنے والے نے نماز کے درمیان پانی دیکھا تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
وجہ:
تیمم کرنے سے پہلے اس نے جان بوجھ کر حدث کیا ،پھر تیمم کرنا حدث (بے وضو پن) کو چھپانے کی چیز بن گئی لیکن اب تشہد سے پہلے پانی پر قدرت ہوئی تو جان بوجھ کر حدث کیا ہوا واپس آگیا۔ کیونکہ خلیفہ کی بجائے اصل پر قدرت ہوگئی اور ابھی فرض(تشہد) باقی ہے اسلئے نماز فاسد ہوجائے گی شروع سے نماز پڑھے۔



وضاحت

مسٹر لولی ساراوقت اس مکمل عبارت کو یقینا جانتے ہی نہیں تھے اسلئے انہوں نے غالب گمان کے مطابق کسی بڑے غیر مقلد کی اندھی تقلید کی ہوگی اس تھریڈ کو بنانے میں اور اگر جانتے تھے تو مسٹر لولی ساراوقت نے جھوٹ کا سہارہ لے کر ایک تھریڈ بنایا اور اچھل کود مچائی اس جھوٹ یا اندھی تقلید کا گناہ مسٹر لولی کے ہی سر جائے گا ان شاء اللہ۔

مسئلہ کے بارے میں وضاحت میں صرف یہی کہنا کافی ہوگا کہ ہم اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں فرض واجب سنت وغیرہ کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں اور نماز ختم کرنے والا سلام ہمارے ہاں واجب کا درجہ رکھتا ہے ، اور واجب کی کمی بیشی کے ساتھ ادا کی جانے والی نماز نقص کے ساتھ پوری ہوجاتی ہے جبکہ فرض کی کمی کے ساتھ ادا کی جانے والی نماز دھرانی پڑتی ہے تو مزکورہ مسئلہ میں ایک واجب کو پورا کئے بغیر وضو توڑدینے کا زکر ہے اور تفصیل اوپر بیان کردی گئی ہے اور وضاحت مختصر یہی ہے کہ اگر جان بوجھ کر وضو کو ختم کردیا جائے تشھد کے بعد یعنی درود اور دعا و سلام سے پہلے تو پھر چونکہ جان بوجھ کر وضو فاسد کیا گیا تو نماز مکمل ہوگئی کیونکہ نماز کو اپنے ارادے سے ختم کرنا فرض ہے جیسے سلام نمازی اپنے اسی ارادے سے کہتا کے دائیں بائیں دیکھ کر کہ اب نماز ختم کرنا ہے۔یا بات کرکے ،وضو ختم کرکے یا کوئی بھی خلاف نماز کام کرکےجیسے اٹھ کر چل پڑے ، تو پھر یہ کام بھی اس نے اپنے ارادے سے ہی نماز ختم کرنے کے لئے کردئیے۔ اس صورت میں صرف سلام جوکہ واجب تھا اس کا تارک ہوا جو کہ اچھا عمل تو نہیں مگر نماز کو مکمل کرگیا "نقص کے ساتھ" ۔
رہی بات زور سے پاد مارنے کی تو مسٹر لولی ساراوقت اپنے کئے گئے اس ترجمہ کو ثابت کرنے میں ناکام و نامراد رہے ہیں ۔ الحمد للہ
کیا ہی اچھی بات تھی کہ یہ کسی صاحب علم سے اس بارے میں مسئلہ پہلے سمجھ لیتے ؟ کیونکہ اللہ تعالٰی کا فرمان مبارک ہے کہ ""اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھ لو ""
اگر کسی سے سمجھ حاصل کی ہوتی تو یقینا ایسا تھریڈ نہیں بناتے۔اور جب ایسا ڈھکوسلہ باز تھریڈ بنا ہی لیا تھا تو پھر جو آئنہ میں نے مسٹر لولی کو دکھایا تھا ان کے نام نہاد اکابرین کی عبارات کا کم از کم ان کو تو شرم ناک کہہ دیتے اور ان عبارات کو لکھنے والوں کو کوئی تو لقب دیتے ،لیکن قربان جاؤں مسٹر لولی کی چالاکی پر کہ انہوں نے جھوٹے منہ بھی علماء اہلحدیث کی عبارات کا ناہی رد کیا ہے اب تک اور ناہی انہیں شرم ناک کہا ہے ۔اور یقینا ایسا کرنے کی ہمت کبھی بھی نہیں کرسکتے اور اسی کو منافقت کہتے ہیں کہ اکابرین اہل حدیث کی شرمناک عبارات کو ماننے سے انکار بھی کرتے ہیں اور ان ہی اکابرین کے ناموں کو اپنی کتابوں اور ویب سائٹس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اسے کہتے ہیں منافقت ۔


شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ان کے نام نہاد اکابرین کی عبارات کا کم از کم ان کو تو شرم ناک کہہ دیتے اور ان عبارات کو لکھنے والوں کو کوئی تو لقب دیتے ،لیکن قربان جاؤں مسٹر لولی کی چالاکی پر کہ انہوں نے جھوٹے منہ بھی علماء اہلحدیث کی عبارات کا ناہی رد کیا ہے اب تک اور ناہی انہیں شرم ناک کہا ہے ۔اور یقینا ایسا کرنے کی ہمت کبھی بھی نہیں کرسکتے اور اسی کو منافقت کہتے ہیں کہ اکابرین اہل حدیث کی شرمناک عبارات کو ماننے سے انکار بھی کرتے ہیں اور ان ہی اکابرین کے ناموں کو اپنی کتابوں اور ویب سائٹس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اسے کہتے ہیں منافقت ۔

شکریہ

سہج بھائی میں نے ہمیشہ رد کیا ہے اور کہا ہے کہ جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو گی رد کر دی جاے گی​
وہ اہلحدیث ھو​
دیوبندی ھو​
بریلوی ھو​
کوئی بھی ھو​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مزکورہ مسئلہ کی عبارت اس طرح ہے


(384)
وان سبقہ الحدث بعد التشھد توضا وسلم
ترجمہ
اور اگر حدث لاحق (بے وضو) ہوگیا تشھد کی مقدار بیٹھنے کے بعد تو “وضو "کرے گا اور سلام کرے گا۔
(فائدہ)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد خود بخود حدث (بے وضو) ہوگیا تو تشہد کی مقدار بیٹھنا آخری فرض تھا جو پورا ہوگیا ،لیکن ابھی سلام کرنا جو کہ “واجب“ ہے وہ باقی ہے۔اسلئے اس کو دوبارہ وضو کرکے نماز پر “بناء“ کرنا چاھئیے اور سلام کرنا چاھئیے۔


لان التسلیم واجب فلا بد من التوضی لیاتی بہ
ترجمہ
اسلئے کہ سلام واجب ہے ،اسلئے وضو کرنا ضروری ہے تاکہ سلام پھیر سکے۔
(تشریح)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد خود بخود حدث یعنی بے وضو ہوگیا تو نماز ابھی منقطع نہیں ہوئی اسلئے “ بناء“ کر سکتا ہے، اور سلام جو کہ “ واجب“ ہے وہ ابھی باقی ہے اسلئے وضوء کر کے بناء کرے اور سلام پھیرے۔



(385)
وان تعمد الحدث فی ھٰذہ الحالۃ، او تکلم ، او عمل عملا ینافی الصلاۃ، تمت صلاتۃ
ترجمہ
اور اگر جان بوجھ کر حدث (بے وضو) کیا اس حالت میں یا بات کی یا ایسا عمل کیا جو نماز کے منافی ہے تو اس کی نماز پوری ہوگئی۔

اوپر اور اس مسئلے میں فرق یہ ہے کہ کہ اوپر خود بخود حدث یعنی بے وضو ہوا تھا ،اسلئے پہلی حالت کی نماز پر “ بناء “ کرسکتا تھا اسلئے وضو کرے گا اور سلام پھیرے گا۔
اور اس مسئلے میں یہ ہے کہ جان کر حدث (بے وضو ) کیا ہے اس لئے نماز ٹوٹ گئی اسلئے اب بناء نہیں کرسکتا اور سلام نہیں پھیر سکتا،اور چونکہ صرف سلام واجب باقی ہے اسلئے یوں کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔

اصول

یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے نزدیک سلام تو فرض نہیں ہے لیکن “خروج بصنعہ“ فرض ہے خروج بصنعہ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ارادہ سے کوئی ایسی حرکت کرے جس کی وجہ سے نماز سے نکل جائے۔چونکہ (دوسرے مسئلہ میں) جان بوجھ کر حدث لاحق کیا یعنی بے وضو ہوا، یا بات کرلی ہے یا نماز کے منافی کوئی بھی عمل کیا ، اسلئے “خروج بصنعہ “ پایا گیا جوکہ فرض ہے تو گویا کہ آخری فرض بھی پورا کردیا اسلئے نقص کے ساتھ نماز پوری ہوجائے گی۔
(اول)
اور اوپر والے مسئلہ نمبر 384 میں حدث جان بوجھ کر نہیں کیا بلکہ خود بخود ہوگیا اسلئے خروج بصنعہ نہیں پایا گیا یعنی ایک فرض رہ گیا اسلئے اوپر کی صورت میں نماز پوری نہیں ہوئی وضو کر کے سلام کرے اور گویا کہ خروج بصنعہ “فرض“ کو بجالائے۔
(دوم)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر حدث کرنے سے اس کے ذمہ کوئی فرض باقی نہیں رہا تھا صرف سلام کرنا جوکہ واجب ہے،باقی رہ گیا تھا۔ اس لئے نماز ایک حیثیت سے پوری ہوگئی تھی لیکن سلام(واجب) چھوڑا اسلئے اچھا نہیں کیا اور بناء اسلئے نہیں کرسکتا کہ جان بوجھ کر “قاطع اور مانع “ لے آیا ۔ اسلئے نماز پر بناء بھی نہیں کرسکتا،اسلئے یہی کہا جائے گا کہ نماز پوری تو ھوگئی مگر واجب کی کمی کے ساتھ۔

نماز پوری ہونے کی دلیل (اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں )صحاح ستہ میں شامل کتاب ابوداؤد شریف کی اس حدیث میں ہے۔
حدثنا احمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن رافع،‏‏‏‏ وبكر بن سوادة،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "‏إذا قضى الإمام الصلاة وقعد فاحدث قبل ان يتكلم فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن اتم الصلاة "‏‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”امام نے جب نماز پوری کر لی ہو اور (آخری) قعدہ میں بیٹھ گیا ہو اور کلام کرنے (یعنی سلام پھیرنے)سے پہلے ہی بے وضو ہو جائے تو اس کی نماز ہو گئی اور اس کے مقتدیوں کی بھی جنہوں نے نماز پوری پڑھی ہو، نماز کامل ہو گی۔“

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو نماز پوری ہوگئی۔ بلکہ کوئی آدمی امام کے پیچھے ہو اور امام کے سلام کرنے سے پہلے اس نے جان بوجھ کر بھی حدث کردیا تو اس آدمی کی نماز پوری ہوجائے گی اور اگرچہ اس پر سلام کا واجب باقی رہا ۔حدیث میں ہے عن عبداللہ بن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا جلس الامام فی آخر رکعۃ ثم احدث رجل من خلفہ قبل ان یسلم الامام فقد تمت صلوتہ۔(دارقطنی،باب من احدث قبل التسلیم،جلد اول) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی بھی مقدارا تشہد بیٹھنے کے بعد حدث کردے تو اس کی نماز پوری ہوجائے گی۔

فائدہ
امام شافعی رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک سلام فرض ہے اس لئے تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو چونکہ فرض باقی رہ گیا اسلئے نماز فاسد ہو جائے گی۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال مفتاح الصلوٰۃ الطھور و تحریمھا التکبیر و تحلیلھا التسلیم۔(ترمذی شریف،باب ماجاء مفتاح الصلوۃ الطھور اور ابوداؤد شریف میں باب الامام یحدث بعد مایرفع راسہ من آخر رکعتہ )اس حدیث کی وجہ سے جس طرح طھارت اور تکبیر تحریمہ فرض ہیں تو اسی طرح ان (شافعیوں) کے یہاں سلام بھی فرض ہے۔

لانہ تعذر البناء لوجود القاطع لکن لا اعادۃ علیہ لانہ لم یبق علیہ شئی من الارکان
ترجمہ
اسلئے نماز کو قطع کرنے والی چیز کے پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعزر ہوگیا ۔لیکن نماز کو دوبارہ پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے اسلئے کہ فرض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی۔

جان بوجھ کر حدث (وضو ختم ) کیا تو نماز فاسد ہوگئی اسلئے بناء نہیں کرسکتا ، اور فرائض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی اسلئے دوبارہ پڑھنے کے لئے بھی نہیں کہا جائے گا ،پس یہی کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔

مسئلہ کے بارے میں وضاحت میں صرف یہی کہنا کافی ہوگا کہ ہم اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں فرض واجب سنت وغیرہ کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں اور نماز ختم کرنے والا سلام ہمارے ہاں واجب کا درجہ رکھتا ہے ، اور واجب کی کمی بیشی کے ساتھ ادا کی جانے والی نماز نقص کے ساتھ پوری ہوجاتی ہے جبکہ فرض کی کمی کے ساتھ ادا کی جانے والی نماز دھرانی پڑتی ہے تو مزکورہ مسئلہ میں ایک واجب کو پورا کئے بغیر وضو توڑدینے کا زکر ہے اور تفصیل اوپر بیان کردی گئی ہے اور وضاحت مختصر یہی ہے کہ اگر جان بوجھ کر وضو کو ختم کردیا جائے تشھد کے بعد یعنی درود اور دعا و سلام سے پہلے تو پھر چونکہ جان بوجھ کر وضو فاسد کیا گیا تو نماز مکمل ہوگئی کیونکہ نماز کو اپنے ارادے سے ختم کرنا فرض ہے جیسے سلام نمازی اپنے اسی ارادے سے کہتا کے دائیں بائیں دیکھ کر کہ اب نماز ختم کرنا ہے۔یا بات کرکے ،وضو ختم کرکے یا کوئی بھی خلاف نماز کام کرکےجیسے اٹھ کر چل پڑے ، تو پھر یہ کام بھی اس نے اپنے ارادے سے ہی نماز ختم کرنے کے لئے کردئیے۔ اس صورت میں صرف سلام جوکہ واجب تھا اس کا تارک ہوا جو کہ اچھا عمل تو نہیں مگر نماز کو مکمل کرگیا "نقص کے ساتھ" ۔


شکریہ


کیوں بات کو گول کرتے ھو میرے بھائی​
اپنی فقہ کو بچانے کے​
ایک بات کرو کیا سلام پھیرنے سے پہلے کوئی بے وضو ھو جا ے تو کیا نماز ھو جاے گی یا نہیں​
ہدایہ شریف لکھنے والے نے بھی یہی چکر دیا جو آپ دے رھے ہیں​
خود دیکھ لو​
اردو ترجمہ والی ہدایہ بھی اور عربی والی بھی​
11111111111111111111111111.jpg
2222222222222222222222.jpg
3333333333333333333333333.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
نماز پوری ہونے کی دلیل (اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں )صحاح ستہ میں شامل کتاب ابوداؤد شریف کی اس حدیث میں ہے۔

حدثنا احمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن رافع،‏‏‏‏ وبكر بن سوادة،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "‏إذا قضى الإمام الصلاة وقعد فاحدث قبل ان يتكلم فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن اتم الصلاة .

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”امام نے جب نماز پوری کر لی ہو اور (آخری) قعدہ میں بیٹھ گیا ہو اور کلام کرنے (یعنی سلام پھیرنے)سے پہلے ہی بے وضو ہو جائے تو اس کی نماز ہو گئی اور اس کے مقتدیوں کی بھی جنہوں نے نماز پوری پڑھی ہو، نماز کامل ہو گی۔“

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو نماز پوری ہوگئی۔

9999999999999999999999999999999999999999999.jpg
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
حدثنا احمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن رافع،‏‏‏‏ وبكر بن سوادة،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "‏إذا قضى الإمام الصلاة وقعد فاحدث قبل ان يتكلم فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن اتم الصلاة "‏‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "امام نے جب نماز پوری کر لی ہو اور (آخری) قعدہ میں بیٹھ گیا ہو اور کلام کرنے (یعنی سلام پھیرنے)سے پہلے ہی بے وضو ہو جائے تو اس کی نماز ہو گئی اور اس کے مقتدیوں کی بھی جنہوں نے نماز پوری پڑھی ہو، نماز کامل ہو گی۔"
اگر ضعف کو نظر انداز بھی کرلیا جائے تو اس میں یہ واضح نہیں ہے کہ " کلام " سلام سے پہلے یا بعد میں ، اگر بعد میں مراد ہے تو بات ہی ختم ۔۔۔ نماز تو مکمل ہوئی نا ۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سہج بھائی میں نے ہمیشہ رد کیا ہے اور کہا ہے کہ جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو گی رد کر دی جاے گی​
وہ اہلحدیث ھو
دیوبندی ھو​
بریلوی ھو​
کوئی بھی ھو​
اسکامطلب آپ وحید الزمان کو "اہلحدیث "تو مانتے ہی ہو ؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
کیوں بات کو گول کرتے ھو میرے بھائی​
اپنی فقہ کو بچانے کے​
ایک بات کرو کیا سلام پھیرنے سے پہلے کوئی بے وضو ھو جا ے تو کیا نماز ھو جاے گی یا نہیں
ہدایہ شریف لکھنے والے نے بھی یہی چکر دیا جو آپ دے رھے ہیں​
خود دیکھ لو​
اردو ترجمہ والی ہدایہ بھی اور عربی والی بھی​
مسٹر لولی سارا وقت صاحب صرف ڈھکوسلہ مارنا جانتے ہیں جواب نہ ہی پڑھنا آتا ہے نا ہی جواب کے مطابق بات کرنا آتی ہے ۔
دیکھو جواب صاف اور واضع الفاظ میں دیا جاچکا ساتھ تفصیل کے۔
اصول

یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے نزدیک سلام تو فرض نہیں ہے لیکن “خروج بصنعہ“ فرض ہے خروج بصنعہ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ارادہ سے کوئی ایسی حرکت کرے جس کی وجہ سے نماز سے نکل جائے۔چونکہ (دوسرے مسئلہ میں) جان بوجھ کر حدث لاحق کیا یعنی بے وضو ہوا، یا بات کرلی ہے یا نماز کے منافی کوئی بھی عمل کیا ، اسلئے
“خروج بصنعہ “ پایا گیا جوکہ فرض ہے تو گویا کہ آخری فرض بھی پورا کردیا اسلئے نقص کے ساتھ نماز پوری ہوجائے گی۔
(اول)
اور اوپر والے مسئلہ نمبر 384 میں حدث جان بوجھ کر نہیں کیا بلکہ خود بخود ہوگیا اسلئے خروج بصنعہ نہیں پایا گیا یعنی ایک فرض رہ گیا اسلئے اوپر کی صورت میں نماز پوری نہیں ہوئی وضو کر کے سلام کرے اور گویا کہ خروج بصنعہ “فرض“ کو بجالائے۔
(دوم)
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر حدث کرنے سے اس کے ذمہ کوئی فرض باقی نہیں رہا تھا صرف سلام کرنا جوکہ واجب ہے،باقی رہ گیا تھا۔ اس لئے نماز ایک حیثیت سے پوری ہوگئی تھی لیکن سلام(واجب) چھوڑا اسلئے اچھا نہیں کیا اور بناء اسلئے نہیں کرسکتا کہ جان بوجھ کر “قاطع اور مانع “ لے آیا ۔ اسلئے نماز پر بناء بھی نہیں کرسکتا،اسلئے یہی کہا جائے گا کہ نماز پوری تو ھوگئی مگر واجب کی کمی کے ساتھ۔
نماز پوری ہونے کی دلیل (اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں )صحاح ستہ میں شامل کتاب ابوداؤد شریف کی اس حدیث میں ہے۔
حدثنا احمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن رافع،‏‏‏‏ وبكر بن سوادة،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "‏إذا قضى الإمام الصلاة وقعد فاحدث قبل ان يتكلم فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن اتم الصلاة "‏‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”امام نے جب نماز پوری کر لی ہو اور (آخری) قعدہ میں بیٹھ گیا ہو اور کلام کرنے (یعنی سلام پھیرنے)سے پہلے ہی بے وضو ہو جائے تو اس کی نماز ہو گئی اور اس کے مقتدیوں کی بھی جنہوں نے نماز پوری پڑھی ہو، نماز کامل ہو گی۔“

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو نماز پوری ہوگئی۔ بلکہ کوئی آدمی امام کے پیچھے ہو اور امام کے سلام کرنے سے پہلے اس نے جان بوجھ کر بھی حدث کردیا تو اس آدمی کی نماز پوری ہوجائے گی اور اگرچہ اس پر سلام کا واجب باقی رہا ۔
حدیث میں ہے عن عبداللہ بن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا جلس الامام فی آخر رکعۃ ثم احدث رجل من خلفہ قبل ان یسلم الامام فقد تمت صلوتہ۔(دارقطنی،باب من احدث قبل التسلیم،جلد اول) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی بھی مقدارا تشہد بیٹھنے کے بعد حدث کردے تو اس کی نماز پوری ہوجائے گی۔
فائدہ
امام شافعی رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک سلام فرض ہے اس لئے تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد حدث کردیا تو چونکہ فرض باقی رہ گیا اسلئے نماز فاسد ہو جائے گی۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال مفتاح الصلوٰۃ الطھور و تحریمھا التکبیر و تحلیلھا التسلیم۔(ترمذی شریف،باب ماجاء مفتاح الصلوۃ الطھور اور ابوداؤد شریف میں باب الامام یحدث بعد مایرفع راسہ من آخر رکعتہ )اس حدیث کی وجہ سے جس طرح طھارت اور تکبیر تحریمہ فرض ہیں تو اسی طرح ان (شافعیوں) کے یہاں سلام بھی فرض ہے۔

لانہ تعذر البناء لوجود القاطع لکن لا اعادۃ علیہ لانہ لم یبق علیہ شئی من الارکان
ترجمہ
اسلئے نماز کو قطع کرنے والی چیز کے پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعزر ہوگیا ۔لیکن نماز کو دوبارہ پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے اسلئے کہ فرض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی۔

جان بوجھ کر حدث (وضو ختم ) کیا تو نماز فاسد ہوگئی اسلئے بناء نہیں کرسکتا ، اور فرائض میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی اسلئے دوبارہ پڑھنے کے لئے بھی نہیں کہا جائے گا ،پس یہی کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔
فرائض مکمل ہوگئے تو نماز مکمل اور اگر واجب کو جان بوجھ کر چھوڑ دیا تو نماز نقص والی تو ہے مگر دھرانے کی ضرورت نہیں ۔
بات ہے صرف فرض واجب و سنت ہونے کی جس کے بارے میں مسٹر لولی ساراوقت کا مزھب اور اس پر چلنے والے کہتے تو ہیں کہ یہ فرض وہ واجب اور یہ یہ سنت ، لیکن بے دلیل ۔

کیوں مسٹر لولی کوئی دلیل پیش کرسکتے ہو فرض کو فرض کہنے کی ؟
کوئی دلیل ہے آپ کے پاس واجب کو واجب کہنے کی ؟
ہے کوئی دلیل سنت کو سنت کہنے کی ؟
ایک اور صاحب جن کا نام گڈ مسلم ہے انہوں نے اک حدیث پیش فرمائی تھی
الصلوٰۃ الطھور و تحریمھا التکبیر و تحلیلھا التسلیم
چلو مسٹر لولی ساراوقت اسی حدیث کی روشنی میں اپنی دونوں دلیلوں سے بتاؤ کہ تحریمہ اور اس سے پہلے طھارت اور آخر میں سلام کا حکم کیا ہے فرض ہیں واجب ہیں یا سنت؟


ہم اہل سنت والجماعت احناف الحمدللہ چار دلیلیں رکھتے ہیں
قرآن
سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اجماع امت
قیاس


اور آپ نام نہاد اہل حدیث کی دو ہی دلیلیں ہیں صرف
قرآن
حدیث

اب آپ قرآن سے یا حدیث سے ہی ثابت کر کے دکھاؤ کے طھارت،تحریمہ،سلام کون سا حکم رکھتا ہے فرض،واجب یا سنت؟


یہ یاد رکھنا فرض کہوں تو دلیل دکھانی ہے
اگر واجب کہوں تو دلیل
اگر سنت کہو تو بھی دلیل



بے دلیل کچھ کہنے کی ضرورت نہیں بلکہ اک اور صاحب کی طرح" گم"ہوجانا ۔ٹھیک؟

اور اک بات اور یاد رکھنا مسٹرلولی سارا وقت صاحب آپ نے ابھی تک " زور سے پاد مار کر " کے الفاظ اصل عبارت میں نہیں دکھائے۔اگر یہ ترجمہ کیا تھا تو کسی امتی کی تقلید کرتے ہوئے یا جھوٹ اور دجل کا سہارہ لیتے ہوئے۔اس کا گناہ تمہارے ہی سر ۔

مزید یہ کہ تمہارا اپنا مزھب اس بارے میں کیا کہتا ہے ؟ سلام سے پہلے اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے کسی بھی وجہ سے بغیر زور سے گوز مارے یا آہستہ،یا پاد مار کر، تو وہ نماز دھرائے گا یا نہیں ؟ واضع رہے بادلیل بتانا ہے بغیر دلیل کے کہنا چاہو تو خاموش ہی رہنا ۔ اور اگر یہ کہو کہ ایسا تو ہوہی نہیں سکتا کہ کسی اہل حدیثیت کے ماننے والے کا سلام سے پہلے وضو ٹوٹ ہی نہیں سکتا تو خاطر جمع رکھو اور اس لنک پر دیکھ لو کچھ ملتا جلتا مسئلہ موجود بھی ہے اور جواب بھی دیا گیا ہے ۔
شکریہ
 
Top