مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
پانی کی اصل پینا ہی ہے ، کسی پانی کو نہ پینے والا قرار دینے کے لئے قرینہ صارفہ چاہئے ۔ کسی پانی میں نمک گھول دیا جائے تو اسے نہ پینے والا قرار دینا صحیح نہیں ہے ۔
جہاں تک آپ کا کہنا کہ نبی ﷺ نے پانی پر دم نہیں کیا ، پانی انڈیل کر دم کیا اس کا جواب یہ ہے کہ جو جگہ متاثر تھی وہاں پانی انڈیل کر اسی پانی کی جگہ آپ ﷺ دم کر رہے تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پانی پر دم کرنا جائز ہے ۔
جن لوگوں کو شبہ ہوتا ہے اس حدیث سے جس میں پھونکنا منع کیا گیا ہے ۔
اس شبہ کا رد یہ ہے کہ پانی پینے وقت پھونکنا منع ہے کیونکہ آج سائنسی علوم سے پتہ چلتا ہے کہ پھونک سے جراثیم خارج ہوتے ہیں جو انسان کے لئے نقصان دہ ہیں۔
مگر قرآن کریم یا مسنون اذکار پڑھنے سے ایک قسم کی تاثیر پیدا ہوتی ہے اسی لیے پھونک مریض کے لئے نفع بخش ہے ، اگر پڑھ کر پھونکنے سے بھی نقصان کا پہلو نکلتا تو مریض کو شفا نہ ملتی جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ مریض کے جسم پر یا پانی پر دم کرکے مریض کو پلایا جائے فائدہ مند ہے ۔ یہ اللہ کی طرف سے بندوں پربہت بڑا احسان ہے ۔
اس لئے بغیر پڑھے پھونکنا اور وہ کتاب پڑھ کے پھونکنا جسے شفا قرار دیا گیا ہے دونوں میں بڑا واضح فرق ہے ۔
بنابریں یہ کہا جائے گا کہ پانی پر پڑھ کر دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ پانی پیتے وقت بغیر پڑھے پھونکنا منع ہے ۔
اور سلف نے دم والی احادیث سے یہی مفہوم سمجھا ہے ، اس پر ان کا عمل بھی رہا ہے ، اور نصوص کو سمجھنے کے لئے سلف کی فہم مقدم ہے ۔
جہاں تک آپ کا کہنا کہ نبی ﷺ نے پانی پر دم نہیں کیا ، پانی انڈیل کر دم کیا اس کا جواب یہ ہے کہ جو جگہ متاثر تھی وہاں پانی انڈیل کر اسی پانی کی جگہ آپ ﷺ دم کر رہے تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پانی پر دم کرنا جائز ہے ۔
جن لوگوں کو شبہ ہوتا ہے اس حدیث سے جس میں پھونکنا منع کیا گیا ہے ۔
اس شبہ کا رد یہ ہے کہ پانی پینے وقت پھونکنا منع ہے کیونکہ آج سائنسی علوم سے پتہ چلتا ہے کہ پھونک سے جراثیم خارج ہوتے ہیں جو انسان کے لئے نقصان دہ ہیں۔
مگر قرآن کریم یا مسنون اذکار پڑھنے سے ایک قسم کی تاثیر پیدا ہوتی ہے اسی لیے پھونک مریض کے لئے نفع بخش ہے ، اگر پڑھ کر پھونکنے سے بھی نقصان کا پہلو نکلتا تو مریض کو شفا نہ ملتی جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ مریض کے جسم پر یا پانی پر دم کرکے مریض کو پلایا جائے فائدہ مند ہے ۔ یہ اللہ کی طرف سے بندوں پربہت بڑا احسان ہے ۔
اس لئے بغیر پڑھے پھونکنا اور وہ کتاب پڑھ کے پھونکنا جسے شفا قرار دیا گیا ہے دونوں میں بڑا واضح فرق ہے ۔
بنابریں یہ کہا جائے گا کہ پانی پر پڑھ کر دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ پانی پیتے وقت بغیر پڑھے پھونکنا منع ہے ۔
اور سلف نے دم والی احادیث سے یہی مفہوم سمجھا ہے ، اس پر ان کا عمل بھی رہا ہے ، اور نصوص کو سمجھنے کے لئے سلف کی فہم مقدم ہے ۔