• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستانی اہل حدیث دیوبند سے منسلک افراد کوکافر کیوں سمجھتے ہیں

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں پہلے سمجھتا تھا کہ اہل حدیث حضرات دیوبند مسلک کو خارج از اسلام نہیں سمجھتے لیکن پھر میرا یہ نظریہ تبدیل ہو گيا جس کی وجہ سے میں نے ایک تھریڈ شروع کیا تھا " کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبند سے منسلک افراد کوکافر سمجھتے ہیں "

میرے اس نظریہ میں تبدیلی کچھ یوں آئي
پہلے کچھ حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں
محترم سید طالب الرحمن صاحب "الدیوبندیہ" میں لکھتے ہیں
صفحہ 12-13
اس ایک من گھڑت قصے میں حاجی امداد اللہ صاحب کو حاجت روا مشکل کشا ، عالم الغیب اور حاضر ناظر ثابت کیا گيا ہے اور مرید صاحب گمراہی میں مشرکیں مکہ سے بھی سبقت لے گئے "
گویا جناب سید طالب الرحمن صاحب نے اہل حدیث قاری کا یہ ذہن بنایا کہ دیوبند مشرکین مکہ سے بھی بڑے کافر ہیں۔


صفحہ 63 پر لکتھے ہیں
"اسی مسئلہ (علم الغیب) کی بنیاد پر دیوبندی بریلوی کو مشرک گردانتے ہیں اور خود موحد بن جاتے ہیں لیکن یہ صرف زبانی دعوے ہیں ورنہ وہ بھی علم غیب کو اللہ کا حاصہ نہیں سمجھتے "

صفحہ 98 پر لکھتے ہیں
"کیا یہ واقعہ پڑہنے کے بعد کوئی کہ سکتا ہے ۔ بریلوی تو مشرک ہیں اور یہ (دیوبندی) موحد "
موصوف ہی کی ایک دوسری کتاب( عقائد علماء اہل سنت دیوبند تحقیق سید طالب الرحمن ) سے حوالہ دیکھیں
صفحہ 10
" اس کے علاوہ دیوبندیوں کے عقائد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماں کے پیٹ میں بچی یا بچہ کا جاننا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حوالہ جات دے کر ثابت کیا ہے "

مذید کتب کے حوالہ جات طوالت کے خوف سے نہیں دے رہا ۔
اب آتے ہیں اس فورم پر دیوبند حضرات کو کہا جاتا ہے کہ یہ شرک و بدعت کی ترویج کرتے ہیں ۔ شرک و بدعت کی ترویج وہی فرقہ کرتا ہے جو خود مشرک اور بدعتی ہو ۔ میں نے آج تک ایسا کوئی بھی فرقہ نہیں دیکھا جو خود تو موحد ہو لیکن شرک کی پرچار کرے

یہ کچھ مختصر حوالہ جات ہیں ۔ ان کتب کو اگر کوئی اہل حدیث پڑہے گا اور یقین بھی کرے گا تو وہ یقینا مسلک دیوبند کے افراد کو کافر ہی جانے گا
بعض افراد کا یہ نظریہ ہے کہ دیوبند کو خارج از اسلام نہیں سمجتے ۔ میرے خیال میں یہ افراد اٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں اور اہل حدیث مسلک سے جڑے اہل علم کی پراسرار خاموشی ان آٹے میں نمک کے برابر افراد کا یا تو نظریہ تبدیل کردے گی یا ان افراد کےبعد اگلی نسل میں ایسے نظریہ والا کوئی نہ ہو گا۔
میں یہ نہیں کہتا کہ جہاں کہیں بھی اہل حدیث دیوبند کے مسلک کے افراد کو کافر کہے تو اہل حدیث کے تمام علماء اس کے پیچھے پڑ جائیں ، نہیں اگر یہ تکفیری نظریہ اہل حدیث کے ہاں غلط ہے تم کم از کم اس علاقے یا اس مجلس کے اہل علم اہل حدیث کو اس تکفیری نظریہ کا رد کرنا چاہئیے ، جیسے اس فورم پر موجود اہل حدیث اہل علم افراد کو اس تکفیری نظریہ کا رد کرنا چاہئیے تھا اگر وہ اس نظریہ کو غلط سمجھتے ہیں ، ورنہ ان کی اپنی مجلس میں یہ نظریہ کئی بار پیش ہوتا ہے اور اہل علم خاموش رہتے ہیں تو اس کا مطلب تو ایک عامی یہی لے گا کہ واقعی دیوبند مسلک کے افراد خارج از اسلام ہیں ۔
اسی فورم پر دیکھ لیں ، ایک ضابطہ بنایا گيا کہ تکفیری پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا جائے گا جب میں نے ایک تکفیری پوسٹ کی طرف نشاندہی کرائی جس میں دیوبند حضرات کو کہا جاتا ہے کہ یہ شرک و بدعت کی ترویج کرتے ہیں ۔ (واضح ہو شرک و بدعت کی ترویج وہی فرقہ کرتا ہے جو خود مشرک اور بدعتی ہو ۔ ) تو کہا گيا یہ مصنف کا ذاتی نظریہ ہے ۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ اہل حدیث کے ہاں دیوبند مسلک کو کافر کہنا کوئی تکفیری پوسٹ نہیں میں ( اس فورم پر جواب سے یہ سمجھا ہوں مذکورہ پوسٹ کوئی تکفیری پوسٹ نہیں کیوں کہ تکفیری پوسٹ تو وہ ہوتی ہے جس میں کسی مسلم مسلک کو کافر کہا گيا ہو اور یہ توان کے زعم میں ایک خارج از اسلام مسلک کو کافر کہ رہے ہیں )، بس بات کو کھما کر کہا گيا کہ یہ تو ذاتی نظریہ ہے ۔
بعض افراد کا خیال ہے کہ میرا نظریہ بعض کی بورڈ واریر (جو کی بورڈ کے ذریعے جنگ کرتے ہیں ) ان کی پوسٹس کی وجہ تبدیل ہوا ۔ نہیں بھائی ، آپ اہل حدیث کی کتب دیکھ لیں جن میں سے کچھ حوالہ جات دیے ہیں ، ان کا پڑہنے والا اہل حدیث یقینا اس نظریہ کا ہوگا جو یہاں شاہد نذیر صاحب اوران کی پوسٹس کو پسند کرنے والے افراد کا ہے اور میں یہ سمجھنے لگا ہوں یہی افراد پاکستانی اہل حدیث مسلک کی اصلی پہچان ہیں ۔

بحث اس پر نہیں کہ یہ عقائد دیوبند مسلک کے ہیں یا نہیں ، اصل بات یہ ہے اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو اپنے زعم میں ان مذکورہ عقائد کا حامل سمجھتے ہیں اور خارج از اسلام فرقہ گردانتے ہیں ۔
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
میں آپ کی بات کے ساتھ اس حد تک اتفاق کروں گا کہ اہل حدیث علماء اور محققین اس معاملے میں مصلحت پسندی کا شکار ہو کر ایک قلیل تعداد کوموقع فراہم کر رہے ہیں کہ وہ عوام الناس کو یرغمال بنا لیں۔ میرے ذاتی علم میں ایسے علماٰء ہیں جو کافر و مشرک قرار دینے کے اس رجحان کو درست نہیں سمجھتے مگر دو وجوہات کی بنیاد پر خاموش رہتے ہیں۔ اول تو یہ کہ دیوبندیوں میں سے الیاس گھمن صاحب جیسے لوگ جواب پر اکساتے ہیں اور ایسے کو تیسا جواب طالب الرحمان صاحب وغیرہ ہی دے سکتے ہیں۔ گو کی یہ کوئی حجت نہیں مگر عملی طور پر ایسا ہی ہو رہا ہے۔ دوم یہ کہ رفتہ رفتہ لوگوں کا رجحان سنجیدہ بات کے بجائے اخلاق باختہ مناظروں کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے بھی معتدل مزاج علماء متائثر ہورہے ہیں۔ بہرحال دیوبندی جو بھی کریں ہمارے علماء کو اس چاہئے کہ وہ اس متشدد رجحان کا سدباب کریں- دیوبندی علماء نے اپنے ہاں کے تکفیریوں کا بروقت محاسبہ نہیں کیا تھا اور نتیجہ قتل و غارت کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم تلمیذ صاحب آپ کا نظریہ کیا تھا اور کیا ہوگیا اس پر بات کرنے سے پہلے جس واقعہ کی طرف سید شاہ صاحب نے اشارہ کیا اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
تلمیذ صاحب !
آپکا یہ سمجھنا حق وباطل کا آمیزہ ہے ۔
کیونکہ اہل الحدیث پاکستانی ہوں یا غیر پاکستانی سبھی آل دیوبند کے کفریہ شرکیہ افعال کو کفریہ شرکیہ افعال گردانتے ہیں اور انکے کفریہ شرکیہ عقائد کو کفریہ شرکیہ عقائد کہتے ہیں ۔
کسی بھی دیوبندی کی معیناً تکفیر اسوقت تک نہیں کرتے جب تک اس میں تکفیر کی شروط اور موانع کی جانچ نہ کر لیں ۔
آپ کوئی ایسا حوالہ دکھائی جس میں کسی کو معینا کافر کہا گیا ہو ۔ وگرنہ آپ کا یہ عنوان کہ "دیوبند سے منسلک افراد کو کافر سمجھتے ہیں " باطل ہوگا ۔
پھر یاد رہے کہ افعال وعقائد کو کفریہ شرکیہ سمجھنا یا کہنا الگ بات ہے اور کسی فرد کو کافر یا مشرک کہنا یا سمجھنا الگ بات ہے ۔
خوب سمجھ لیں ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب !
آپکا یہ سمجھنا حق وباطل کا آمیزہ ہے ۔
کیونکہ اہل الحدیث پاکستانی ہوں یا غیر پاکستانی سبھی آل دیوبند کے کفریہ شرکیہ افعال کو کفریہ شرکیہ افعال گردانتے ہیں اور انکے کفریہ شرکیہ عقائد کو کفریہ شرکیہ عقائد کہتے ہیں ۔
میرا زیادہ واسطہ پاکستان کے اہل حدیث سے پڑا اس لئیے تھریڈ میں میں نے پاکستانی اہل حدیث کا لفظ استعمال کیا عرب افراد سے بات چیت نیٹ پر ہوجاتی ہے لیکن اس موضوع پر کسی عربی اہل حدیث سے کھل کر بات نہیں ہوئی
کسی بھی دیوبندی کی معیناً تکفیر اسوقت تک نہیں کرتے جب تک اس میں تکفیر کی شروط اور موانع کی جانچ نہ کر لیں ۔
مین نے کسی معین دیوبندی کی بات نہیں کی مسلک سے جڑے افراد کی بات کی۔
پھر یاد رہے کہ افعال وعقائد کو کفریہ شرکیہ سمجھنا یا کہنا الگ بات ہے اور کسی فرد کو کافر یا مشرک کہنا یا سمجھنا الگ بات ہے ۔
خوب سمجھ لیں ۔
اس کا مطلب ہے کہ دیوبند مسلک کے عقائد میں شرکیہ عقائد شامل ہیں لیکن ایک معین دیوبندی کو اس لئیے کافر نہیں کہتے کیوں کہ ممکن ہے وہ ان عقائد کا حامل نہ ہو۔
اگر یہی بات ہے جو میں سمجھا ہوں تو بات تو وہی ہے کہ آپ حضرات دیوبند مسلک کو ایک خارج از اسلام فرقہ مانتے ہیں باقی اس انفرادی دیوبندی کا معاملہ الگ ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم تلمیذ صاحب،
آپ سے امید نہیں تھی کہ اس قدر تعصب اور جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور انصاف و دیانت کا خون کرتے ہوئے نتائج نکالیں گے۔
آپ نے جو دھاگا شروع کیا تھا، وہاں غالباً شاہد نذیر صاحب کے علاوہ کسی نے بھی دیوبندیوں کو من حیث المسلک کافر قرار نہیں دیا۔ مجھ سمیت کم و بیش ہر شخص نے آپ کے سوال کا نفی میں جواب دیا کہ ہمارے نزدیک دیوبندی مسلک کے حامی افراد کافر نہیں ہیں۔
اور اس سب کے باوجود آپ نے ایک ایسے من بھاتے نتیجہ ہی کو منتخب کیا کہ جس کی بنیاد پر پراپیگنڈا کرنا آسان رہے۔

اور اب عنوان میں "کیا" کو "کیوں" سے بدل کر گویا آپ نے مہر تصدیق ثبت کر دی کہ واقعی تمام پاکستانی اہل حدیث دیوبند سے منسلک افراد کو کافر سمجھتے ہیں۔
یہ نتیجہ نہ تو حقائق کی دنیا میں درست ہے اور نہ اس فورم کی حد تک ہی اس کا ثبوت دیا جا سکتا ہے۔

اہل علم کی پراسرار خاموشی کو خود ہی تصدیق کا نام دے کر ان کی جانب دیوبندیوں کو کافر سمجھنے کی نسبت کرنا بجائے خود ایک بہت عظیم بہتان ہے۔ جس کے لئے اگر آپ توبہ نہیں کرتے تو آخرت میں ضرور جواب دہ ہوں گے۔

فورم کی حد تک اہل علم کے بارے میں بتا سکتا ہوں کہ انس نضر صاحب اور ان کے شاگرد ابوالحسن علوی صاحب، ان دونوں حضرات نے اسی فورم پر کئی مقامات پر اس نظریہ کی تردید کر رکھی ہے۔فرصت ہوئی تو لنکس ڈھونڈ دوں گا۔ میں ان دونوں احباب کو ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں اور دعوے سے ان کی جانب یہ نظریہ منسوب کر سکتا ہوں کہ ان کے نزدیک:
دیوبندی یا بریلوی مسلک سے جڑے افراد، عوام الناس ہوں یا اہل علم، کافر نہیں ہیں۔

آپ کے دھاگے میں ان کا جواب نہ دینا قطعاً یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ آپ کے اخذ کردہ نتیجہ سے متفق ہیں۔
اس کے برعکس پورے فورم پر ہی یہ دونوں صاحبان گزشتہ کچھ عرصہ سے غیر فعال ہیں اور اس کی وجہ ان کی کسی دوسرے پراجیکٹ میں عارضی مشغولیت ہے۔

یہ تو رہا آپ کے "غیرجانبدارانہ" اور "دیانتدارانہ" تجزیہ کا حال۔

اب کچھ اس پر بھی بات ہو جائے کہ جو طالب الرحمٰن شاہ صاحب وغیرہ کی کتب سے آپ نے نتائج اخذ کئے ہیں۔ وہ کہاں تک درست ہیں۔ تو جیسے کہ میں نے بھی دوسرے دھاگے میں بتایا اور یہاں بھی شیخ رفیق طاھر نے توثیق کر دی ہے کہ:

پھر یاد رہے کہ افعال وعقائد کو کفریہ شرکیہ سمجھنا یا کہنا الگ بات ہے اور کسی فرد کو کافر یا مشرک کہنا یا سمجھنا الگ بات ہے ۔
آپ کو معین اور غیر معین تکفیر اور اس کی شرائط و موانع تکفیر کے بارے میں مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔
آپ اور ہم میں اتفاق ہے کہ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو مدد کے لئے مافوق الاسباب پکارنا شرک ہے۔ اور یہ عقیدہ کفریہ شرکیہ ہے ۔ لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہر بریلوی مشرک ہے، اگرچہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ وہ المدد یا رسول اللہ اور یا عبدالقادر جیلانی شیئا للہ وغیرہ کہتے ہیں، کیونکہ یہ معین کی تکفیر ہے جو فقط اہل علم کی جماعت ہی اس مخصوص فرد یا گروہ کے عقائد کا جائزہ لے کر اور ان پر حجت تمام کرنے کے بعد اور موانع کی غیر موجودگی ہی میں کر سکتی ہے۔

اس مسئلے پر ابو الحسن علوی بھائی کی اسی فورم پر موجود تحریر کا اقتباس لائق مطالعہ ہے اور اس سے آپ کے ان کی طرف تکفیر کے خود ساختہ بہتان کی حقیقت بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے:

سلفی علماء نے تکفیر کے مسئلے میں د وبنیادوں کو نمایاں کیا ہے ۔ پہلی بنیاد معین اور غیر معین کی تکفیر کے مابین گھومتی ہے۔
سلفی علماء کے ہاں تکفیر کی دو قسمیں ہیں:
ایک تکفیر معین اور
دوسری تکفیر غیر معین۔


سلفی علماء تکفیر غیر معین کے قائل ہیں بلکہ مسلمانوں میں سے کسی کا بھی اس میں کوئی اختلاف مروی نہیں ہے۔ تکفیر غیر معین ہر کوئی کر سکتا ہے ۔ اسی طرح سلفی علماء تکفیر معین کے بھی قائل ہیں لیکن چونکہ تکفیر معین میں’ تحقیق المناط’ ہوتی ہے جو اجتہاد کی ایک قسم ہے لہذا یہ کام درجہ اجتہاد پر فائز مستند علماء کی ایک جماعت ہی کر سکتی ہے’ ہر ایرے غیرے کو اس کی اجازت نہیں ہے۔ سلفی علماء کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو حضرات مستند اہل علم میں سے نہ ہوں اور پھر بھی تکفیر کرتے ہوں تو عامة الناس کے لیے ایسے تکفیری حضرات کے ساتھ بیٹھنا بھی حرام ہے۔
لہٰذا ہم پاکستانی اہل حدیث ببانگ دہل یہ اعلان کرتے ہیں کہ دیوبندی مسلک کی مشہور کتاب المہند میں پیش کردہ عقائد میں سے کئی ایک کفریہ شرکیہ عقائد ہیں۔لیکن ہم ہر دیوبندی بریلوی کو ان کی وجہ سے کافر نہیں سمجھتے اور ان کے ساتھ مسلمانوں والا برتاؤ ہی کرتے ہیں۔

آپ کی یہ غلط فہمی بلکہ بچکانہ غلط فہمی پاکستانی اہل حدیث کو دیوبندیوں کے ساتھ رویہ ملاحظہ کر لینے کے بعد ہی دور ہو جانی چاہئے تھی۔ اور اب بھی آپ کے خود ساختہ نتائج پر آپ سے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔

1۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ہاتھ کا ذبیحہ حرام قرار دیتے ہیں؟
2۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ساتھ شادیاں نہیں کرتے ہیں؟
3۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کا جان، ان کی مال اور ان کی آبرو حلال ہے؟
4۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنا یا مثلاً ان کی نماز جنازہ پڑھانا بالاجماع حرام ہے؟

ان میں سے کسی سوال کا جواب آپ ہاں میں نہیں دے پائیں گے اور نہ ثابت کر پائیں گے۔ اب درج بالا سوالات میں دیوبندیوں کو قادیانیوں سے بدل دیں۔ اور پھر یہی سوالات کریں تو کسی سوال کا جواب نفی میں نہیں دے پائیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ دیوبندی اور اہل حدیث، دونوں طرف کے متشدد علماء نے اختلافی مسائل میں تکفیر معین کو بڑھاوا دیا ہے ورنہ معتدل علمائے دین نے دیوبندیوں، بریلویوں بلکہ اہل تشیع تک کے کفر پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔ آپ جانے انجانے میں ایک پورے گروہ کی طرف تکفیر کی ایسی بات منسوب کر رہے ہیں جو نہ صرف بہتان ہے، بلکہ دوسروں کی جانب تکفیر کی نسبت کرنے سے خود آپ نہایت سنگین وعید کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اور ہم پر رحم فرمائیں اور ہمیں انصاف کے ساتھ حق بات کہنے اور اس پر بلا تعصب عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم تلمیذ صاحب،
آپ سے امید نہیں تھی کہ اس قدر تعصب اور جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور انصاف و دیانت کا خون کرتے ہوئے نتائج نکالیں گے۔
میں نے یہ نتائج کس طرح نکالے ، اس کی کچھ کتب سے وضاحت کرچکا ہوں لیکن مذید وضاحت کردوں ، کہ نتائج حقیقت پر مبنی ہے ۔ اگر مجھے معلوم ہوا کہ میں غلطی پر تھا تو میں علی الاعلان رجوع کروں گا ۔
آپ نے جو دھاگا شروع کیا تھا، وہاں غالباً شاہد نذیر صاحب کے علاوہ کسی نے بھی دیوبندیوں کو من حیث المسلک کافر قرار نہیں دیا۔ مجھ سمیت کم و بیش ہر شخص نے آپ کے سوال کا نفی میں جواب دیا کہ ہمارے نزدیک دیوبندی مسلک کے حامی افراد کافر نہیں ہیں۔
اور اس سب کے باوجود آپ نے ایک ایسے من بھاتے نتیجہ ہی کو منتخب کیا کہ جس کی بنیاد پر پراپیگنڈا کرنا آسان رہے۔
اور اب عنوان میں "کیا" کو "کیوں" سے بدل کر گویا آپ نے مہر تصدیق ثبت کر دی کہ واقعی تمام پاکستانی اہل حدیث دیوبند سے منسلک افراد کو کافر سمجھتے ہیں۔
یہ نتیجہ نہ تو حقائق کی دنیا میں درست ہے اور نہ اس فورم کی حد تک ہی اس کا ثبوت دیا جا سکتا ہے
شاہد نذیر صاحب نے بھی تمام دیوبندیوں کو کافر نہیں کہا تھا بلکہ المفند علی المہند میں درج عقائد کے حامل دیوبندیوں کی تکفیر کی تھی اور اس میں درج عقائد کو تو آپ بھی شرکیہ کہ رہے ہیں
اس بات میں تو آپ اور شاہد نذیر صاحب دونوں متفق ہیں کہ المفند علی المہند میں شرکیہ عقائد ہیں ۔ اب ان کے حامل افراد کی تکفیر کی جائے گی یا نہیں اس میں آپ حضرات کا اختلاف ہے ۔
آپ کہ رہے ہیں اگر کوئی شرکیہ عقیدہ ہے اور ایک شخص علی الاعلان کہتا ہے کہ وہ اس عقیدہ کو ماننے والا ہے تو اس شخص کی تکفیر نہیں کی جائے گي بات حلق سے نیچے اتر نہیں رہی

اہل علم کی پراسرار خاموشی کو خود ہی تصدیق کا نام دے کر ان کی جانب دیوبندیوں کو کافر سمجھنے کی نسبت کرنا بجائے خود ایک بہت عظیم بہتان ہے۔ جس کے لئے اگر آپ توبہ نہیں کرتے تو آخرت میں ضرور جواب دہ ہوں گے۔

فورم کی حد تک اہل علم کے بارے میں بتا سکتا ہوں کہ انس نضر صاحب اور ان کے شاگرد ابوالحسن علوی صاحب، ان دونوں حضرات نے اسی فورم پر کئی مقامات پر اس نظریہ کی تردید کر رکھی ہے۔فرصت ہوئی تو لنکس ڈھونڈ دوں گا۔ میں ان دونوں احباب کو ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں اور دعوے سے ان کی جانب یہ نظریہ منسوب کر سکتا ہوں کہ ان کے نزدیک:
دیوبندی یا بریلوی مسلک سے جڑے افراد، عوام الناس ہوں یا اہل علم، کافر نہیں ہیں۔


آپ کے دھاگے میں ان کا جواب نہ دینا قطعاً یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ آپ کے اخذ کردہ نتیجہ سے متفق ہیں۔
اس کے برعکس پورے فورم پر ہی یہ دونوں صاحبان گزشتہ کچھ عرصہ سے غیر فعال ہیں اور اس کی وجہ ان کی کسی دوسرے پراجیکٹ میں عارضی مشغولیت ہے۔

یہ تو رہا آپ کے "غیرجانبدارانہ" اور "دیانتدارانہ" تجزیہ کا حال۔

اب کچھ اس پر بھی بات ہو جائے کہ جو طالب الرحمٰن شاہ صاحب وغیرہ کی کتب سے آپ نے نتائج اخذ کئے ہیں۔ وہ کہاں تک درست ہیں۔ تو جیسے کہ میں نے بھی دوسرے دھاگے میں بتایا اور یہاں بھی شیخ رفیق طاھر نے توثیق کر دی ہے کہ:


پھر یاد رہے کہ افعال وعقائد کو کفریہ شرکیہ سمجھنا یا کہنا الگ بات ہے اور کسی فرد کو کافر یا مشرک کہنا یا سمجھنا الگ بات ہے ۔
آپ کو معین اور غیر معین تکفیر اور اس کی شرائط و موانع تکفیر کے بارے میں مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔
آپ اور ہم میں اتفاق ہے کہ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو مدد کے لئے مافوق الاسباب پکارنا شرک ہے۔ اور یہ عقیدہ کفریہ شرکیہ ہے ۔ لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہر بریلوی مشرک ہے، اگرچہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ وہ المدد یا رسول اللہ اور یا عبدالقادر جیلانی شیئا للہ وغیرہ کہتے ہیں، کیونکہ یہ معین کی تکفیر ہے جو فقط اہل علم کی جماعت ہی اس مخصوص فرد یا گروہ کے عقائد کا جائزہ لے کر اور ان پر حجت تمام کرنے کے بعد اور موانع کی غیر موجودگی ہی میں کر سکتی ہے۔

اس مسئلے پر ابو الحسن علوی بھائی کی اسی فورم پر موجود تحریر کا اقتباس لائق مطالعہ ہے اور اس سے آپ کے ان کی طرف تکفیر کے خود ساختہ بہتان کی حقیقت بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے:


سلفی علماء نے تکفیر کے مسئلے میں د وبنیادوں کو نمایاں کیا ہے ۔ پہلی بنیاد معین اور غیر معین کی تکفیر کے مابین گھومتی ہے۔
سلفی علماء کے ہاں تکفیر کی دو قسمیں ہیں:
ایک تکفیر معین اور
دوسری تکفیر غیر معین۔

سلفی علماء تکفیر غیر معین کے قائل ہیں بلکہ مسلمانوں میں سے کسی کا بھی اس میں کوئی اختلاف مروی نہیں ہے۔ تکفیر غیر معین ہر کوئی کر سکتا ہے ۔ اسی طرح سلفی علماء تکفیر معین کے بھی قائل ہیں لیکن چونکہ تکفیر معین میں’ تحقیق المناط’ ہوتی ہے جو اجتہاد کی ایک قسم ہے لہذا یہ کام درجہ اجتہاد پر فائز مستند علماء کی ایک جماعت ہی کر سکتی ہے’ ہر ایرے غیرے کو اس کی اجازت نہیں ہے۔ سلفی علماء کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو حضرات مستند اہل علم میں سے نہ ہوں اور پھر بھی تکفیر کرتے ہوں تو عامة الناس کے لیے ایسے تکفیری حضرات کے ساتھ بیٹھنا بھی حرام ہے۔
لہٰذا ہم پاکستانی اہل حدیث ببانگ دہل یہ اعلان کرتے ہیں کہ دیوبندی مسلک کی مشہور کتاب المہند میں پیش کردہ عقائد میں سے کئی ایک کفریہ شرکیہ عقائد ہیں۔لیکن ہم ہر دیوبندی بریلوی کو ان کی وجہ سے کافر نہیں سمجھتے اور ان کے ساتھ مسلمانوں والا برتاؤ ہی کرتے ہیں۔

آپ کی یہ غلط فہمی بلکہ بچکانہ غلط فہمی پاکستانی اہل حدیث کو دیوبندیوں کے ساتھ رویہ ملاحظہ کر لینے کے بعد ہی دور ہو جانی چاہئے تھی۔ اور اب بھی آپ کے خود ساختہ نتائج پر آپ سے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔

1۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ہاتھ کا ذبیحہ حرام قرار دیتے ہیں؟
2۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ساتھ شادیاں نہیں کرتے ہیں؟
3۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کا جان، ان کی مال اور ان کی آبرو حلال ہے؟
4۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنا یا مثلاً ان کی نماز جنازہ پڑھانا بالاجماع حرام ہے؟

ان میں سے کسی سوال کا جواب آپ ہاں میں نہیں دے پائیں گے اور نہ ثابت کر پائیں گے۔ اب درج بالا سوالات میں دیوبندیوں کو قادیانیوں سے بدل دیں۔ اور پھر یہی سوالات کریں تو کسی سوال کا جواب نفی میں نہیں دے پائیں گے۔
انہی سوالات کو اس طرح پڑہیں تو جواب کیا ہوگا
دیوبندیوں کی جگہ "المہند علی المفند میں درج عقائد ماننے والے" پڑہتے جائیں اور جواب تحریر کردیں ، تو شاید بات کچھ سمجھ میں آجائے

یہ بات میں بھی مانتا ہوں کہ بریلوی اور شیعہ کے ہر فرد کی تکفیر نہیں کی جائے گي اور یہی بات اوپر کے اقتباس سے سمجھ میں آتی ہے لیکن اگر کوئی شخص علی الاعلان ان عقائد کے حامل ہونے اقرار کرے جو کفریہ ہیں تو کیا پھر بھی اس کی تکفیر نہیں کی جائے
حقیقت یہ ہے کہ دیوبندی اور اہل حدیث، دونوں طرف کے متشدد علماء نے اختلافی مسائل میں تکفیر معین کو بڑھاوا دیا ہے ورنہ معتدل علمائے دین نے دیوبندیوں، بریلویوں بلکہ اہل تشیع تک کے کفر پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔ آپ جانے انجانے میں ایک پورے گروہ کی طرف تکفیر کی ایسی بات منسوب کر رہے ہیں جو نہ صرف بہتان ہے، بلکہ دوسروں کی جانب تکفیر کی نسبت کرنے سے خود آپ نہایت سنگین وعید کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اور ہم پر رحم فرمائیں اور ہمیں انصاف کے ساتھ حق بات کہنے اور اس پر بلا تعصب عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین۔
یہاں میں ایک وضاحت کردوں ، ہر فرقے میں کچھ روایتی افراد ہوتے ہیں ، یعنی نام کے اہل حدیث یا نام کے دیوبند ایسے افراد کی میں بات ہی نہیں کر رہا۔
ہماری مسجد میں گذشتہ سال دو سالہ مختصر دینی علوم کا کورس شروع ہوا ہے جس کا نام دراسات دینیہ ہے اس میں ایک اہل حدیث شخص بھی پڑھتا ہے ،اپنے آپ کو اہل حدیث کہتا ہے اور رفع الیدین اور دیگر مسائل میں اہل حدیث مسلک کی پیروی کرتا ہے لیکن اس کورس میں مسائل بہشتی زیور بھی پڑھتا ہے میں نہ ایسے اہل حدیث کی بات کر رہا ہون اور نہ ایسے دیوبندی کی ، یہ روایتی اہل حدیث یا دیوبندی ہیں
یا کچھ سال قبل ہمارے محلے میں ایک فیملی کرائے کے گھر پر رہی ، خاتون اہل حدیث اور ان کا شوہر شیعہ تھا ۔ خاتون بھی روایتی اہل حدیث تھیں ۔غیر اللہ سے مانگنے والے کو کافر سمجھتی تھیں لیکن شیعہ سے شادی کی ہوئی تھی ۔ ایسے افراد ہماری بحث سے خارج ہیں
بحث کا خلاصہ
میری ساری بحث کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ المفند علی المہند میں شرکیہ عقائد ہیں لیکن جن علماء نے ان عقائد کی تصدیق کی ہے (اور یہ تصدیقات کتاب کے آخر میں موجود ہیں ) ان کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں اور ان کو کافر کہنے میں کیا موانع ہیں
اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ آپ ان اہل علم میں سے نہیں جو ان افراد کو کافر کہ سکیں تو کیا آپ کے سامنے اگر کوئی کہتا ہے کہ میں انبیاء سے مدد مانگتا ہوں اور ان کو مشکلات کے رفع کرنے پر قادر سمجھتا ہوں تو کیا اس وقت بھی ان افراد کی تکفیر نہ کریں گے بلکہ کہیں گے کہ ایسے معین افراد کی تکفیر کرنا اہل علم کا کام ہے !!!!
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
محترم تلمیذ صاحب،
آپ سے امید نہیں تھی کہ اس قدر تعصب اور جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور انصاف و دیانت کا خون کرتے ہوئے نتائج نکالیں گے۔
آپ نے جو دھاگا شروع کیا تھا، وہاں غالباً شاہد نذیر صاحب کے علاوہ کسی نے بھی دیوبندیوں کو من حیث المسلک کافر قرار نہیں دیا۔ مجھ سمیت کم و بیش ہر شخص نے آپ کے سوال کا نفی میں جواب دیا کہ ہمارے نزدیک دیوبندی مسلک کے حامی افراد کافر نہیں ہیں۔
اور اس سب کے باوجود آپ نے ایک ایسے من بھاتے نتیجہ ہی کو منتخب کیا کہ جس کی بنیاد پر پراپیگنڈا کرنا آسان رہے۔

اور اب عنوان میں "کیا" کو "کیوں" سے بدل کر گویا آپ نے مہر تصدیق ثبت کر دی کہ واقعی تمام پاکستانی اہل حدیث دیوبند سے منسلک افراد کو کافر سمجھتے ہیں۔
یہ نتیجہ نہ تو حقائق کی دنیا میں درست ہے اور نہ اس فورم کی حد تک ہی اس کا ثبوت دیا جا سکتا ہے۔

اہل علم کی پراسرار خاموشی کو خود ہی تصدیق کا نام دے کر ان کی جانب دیوبندیوں کو کافر سمجھنے کی نسبت کرنا بجائے خود ایک بہت عظیم بہتان ہے۔ جس کے لئے اگر آپ توبہ نہیں کرتے تو آخرت میں ضرور جواب دہ ہوں گے۔

فورم کی حد تک اہل علم کے بارے میں بتا سکتا ہوں کہ انس نضر صاحب اور ان کے شاگرد ابوالحسن علوی صاحب، ان دونوں حضرات نے اسی فورم پر کئی مقامات پر اس نظریہ کی تردید کر رکھی ہے۔فرصت ہوئی تو لنکس ڈھونڈ دوں گا۔ میں ان دونوں احباب کو ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں اور دعوے سے ان کی جانب یہ نظریہ منسوب کر سکتا ہوں کہ ان کے نزدیک:
دیوبندی یا بریلوی مسلک سے جڑے افراد، عوام الناس ہوں یا اہل علم، کافر نہیں ہیں۔

آپ کے دھاگے میں ان کا جواب نہ دینا قطعاً یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ آپ کے اخذ کردہ نتیجہ سے متفق ہیں۔
اس کے برعکس پورے فورم پر ہی یہ دونوں صاحبان گزشتہ کچھ عرصہ سے غیر فعال ہیں اور اس کی وجہ ان کی کسی دوسرے پراجیکٹ میں عارضی مشغولیت ہے۔

یہ تو رہا آپ کے "غیرجانبدارانہ" اور "دیانتدارانہ" تجزیہ کا حال۔

اب کچھ اس پر بھی بات ہو جائے کہ جو طالب الرحمٰن شاہ صاحب وغیرہ کی کتب سے آپ نے نتائج اخذ کئے ہیں۔ وہ کہاں تک درست ہیں۔ تو جیسے کہ میں نے بھی دوسرے دھاگے میں بتایا اور یہاں بھی شیخ رفیق طاھر نے توثیق کر دی ہے کہ:



آپ کو معین اور غیر معین تکفیر اور اس کی شرائط و موانع تکفیر کے بارے میں مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔
آپ اور ہم میں اتفاق ہے کہ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو مدد کے لئے مافوق الاسباب پکارنا شرک ہے۔ اور یہ عقیدہ کفریہ شرکیہ ہے ۔ لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہر بریلوی مشرک ہے، اگرچہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ وہ المدد یا رسول اللہ اور یا عبدالقادر جیلانی شیئا للہ وغیرہ کہتے ہیں، کیونکہ یہ معین کی تکفیر ہے جو فقط اہل علم کی جماعت ہی اس مخصوص فرد یا گروہ کے عقائد کا جائزہ لے کر اور ان پر حجت تمام کرنے کے بعد اور موانع کی غیر موجودگی ہی میں کر سکتی ہے۔

اس مسئلے پر ابو الحسن علوی بھائی کی اسی فورم پر موجود تحریر کا اقتباس لائق مطالعہ ہے اور اس سے آپ کے ان کی طرف تکفیر کے خود ساختہ بہتان کی حقیقت بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے:



لہٰذا ہم پاکستانی اہل حدیث ببانگ دہل یہ اعلان کرتے ہیں کہ دیوبندی مسلک کی مشہور کتاب المہند میں پیش کردہ عقائد میں سے کئی ایک کفریہ شرکیہ عقائد ہیں۔لیکن ہم ہر دیوبندی بریلوی کو ان کی وجہ سے کافر نہیں سمجھتے اور ان کے ساتھ مسلمانوں والا برتاؤ ہی کرتے ہیں۔

آپ کی یہ غلط فہمی بلکہ بچکانہ غلط فہمی پاکستانی اہل حدیث کو دیوبندیوں کے ساتھ رویہ ملاحظہ کر لینے کے بعد ہی دور ہو جانی چاہئے تھی۔ اور اب بھی آپ کے خود ساختہ نتائج پر آپ سے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔

1۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ہاتھ کا ذبیحہ حرام قرار دیتے ہیں؟
2۔ کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبندیوں کے ساتھ شادیاں نہیں کرتے ہیں؟
3۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کا جان، ان کی مال اور ان کی آبرو حلال ہے؟
4۔ کیا پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنا یا مثلاً ان کی نماز جنازہ پڑھانا بالاجماع حرام ہے؟

ان میں سے کسی سوال کا جواب آپ ہاں میں نہیں دے پائیں گے اور نہ ثابت کر پائیں گے۔ اب درج بالا سوالات میں دیوبندیوں کو قادیانیوں سے بدل دیں۔ اور پھر یہی سوالات کریں تو کسی سوال کا جواب نفی میں نہیں دے پائیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ دیوبندی اور اہل حدیث، دونوں طرف کے متشدد علماء نے اختلافی مسائل میں تکفیر معین کو بڑھاوا دیا ہے ورنہ معتدل علمائے دین نے دیوبندیوں، بریلویوں بلکہ اہل تشیع تک کے کفر پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔ آپ جانے انجانے میں ایک پورے گروہ کی طرف تکفیر کی ایسی بات منسوب کر رہے ہیں جو نہ صرف بہتان ہے، بلکہ دوسروں کی جانب تکفیر کی نسبت کرنے سے خود آپ نہایت سنگین وعید کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اور ہم پر رحم فرمائیں اور ہمیں انصاف کے ساتھ حق بات کہنے اور اس پر بلا تعصب عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین۔
جزاک اللہ۔ آپ نے بہت ہی احسن انداز میں ساری بات کہ دی ہے۔ اس کے بعد نقطئہ نظر جاننے کی حد تک تلمیذ صاحب اور شاھد نذیر صاحب دونوں کی تشفی ہو جانی چاہئے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میں نے یہ نتائج کس طرح نکالے ، اس کی کچھ کتب سے وضاحت کرچکا ہوں لیکن مذید وضاحت کردوں ، کہ نتائج حقیقت پر مبنی ہے ۔ اگر مجھے معلوم ہوا کہ میں غلطی پر تھا تو میں علی الاعلان رجوع کروں گا ۔
مجھے آپ سے یہی امید ہے۔ان شاء اللہ۔ گزشتہ پوسٹ میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اللہ آپ کی غلطی واضح ہو جائے گی۔ حقائق کی دنیا میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نہ تو دور حاضر میں اور نہ گزشتہ ادوار میں کبھی دیوبندیوں کے ذبیحہ کو حرام قرار دیا گیا، نہ کبھی ان سے شادیوں کے زنا ہونے اور اولاد کے حرامی ہونے کی بابت عوامی سوچ پیدا ہوئی۔ لہٰذا حقیقی دنیا کے اعتبار سے تو بات وہی ہے کہ پاکستانی اہل حدیث کے نزدیک دیوبندی کافر نہیں ہیں۔

انہی سوالات کو اس طرح پڑہیں تو جواب کیا ہوگا
دیوبندیوں کی جگہ "المہند علی المفند میں درج عقائد ماننے والے" پڑہتے جائیں اور جواب تحریر کردیں ، تو شاید بات کچھ سمجھ میں آجائے
جی صریح جواب حاضر ہے کہ المہند علی المفند میں درج عقائد کے حاملین کا ذبیحہ بھی حلال اور ان سے رشتے ناتے کرنا بھی درست، اور ان کی جان، مال اور عزت و آبرو بھی پاکستانی اہلحدیثوں پر بالکل حرام۔ اس میں بھلا کیا شک؟


[MENTION]یہ بات میں بھی مانتا ہوں کہ بریلوی اور شیعہ کے ہر فرد کی تکفیر نہیں کی جائے گي اور یہی بات اوپر کے اقتباس سے سمجھ میں آتی ہے لیکن اگر کوئی شخص علی الاعلان ان عقائد کے حامل ہونے اقرار کرے جو کفریہ ہیں تو کیا پھر بھی اس کی تکفیر نہیں کی جائے [/MENTION]
جی بالکل۔ میں پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ علی الاعلان اگر کوئی شخص عبدالقادر جیلانیؒ سے استغاثہ کرتا ہے اور میں اسے ایسا کرتے دیکھ بھی لوں ، تب بھی اسے کافر قرار نہیں دے سکتا۔ باوجود اس کے کہ وہ جس فعل میں ملوث ہے اس کے کفریہ فعل ہونے کا بھی مجھے یقین ہے۔

بحث کا خلاصہ
میری ساری بحث کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ المفند علی المہند میں شرکیہ عقائد ہیں لیکن جن علماء نے ان عقائد کی تصدیق کی ہے (اور یہ تصدیقات کتاب کے آخر میں موجود ہیں ) ان کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں اور ان کو کافر کہنے میں کیا موانع ہیں
اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ آپ ان اہل علم میں سے نہیں جو ان افراد کو کافر کہ سکیں تو کیا آپ کے سامنے اگر کوئی کہتا ہے کہ میں انبیاء سے مدد مانگتا ہوں اور ان کو مشکلات کے رفع کرنے پر قادر سمجھتا ہوں تو کیا اس وقت بھی ان افراد کی تکفیر نہ کریں گے بلکہ کہیں گے کہ ایسے معین افراد کی تکفیر کرنا اہل علم کا کام ہے !!!!
المفند کی تصدیقات کرنے والے علمائے کرام کے کفر پر میں اہل حدیث علمائے کرام کے اتفاق پر اب تک مطلع نہیں ہو سکا ہوں۔ اگر مجھے یہ یقین ہو جائے کہ راسخون فی العلم کی ایک کثیر جماعت نے اس کتاب پر مہر تصدیق ثبت کرنے والوں کی معین تکفیر کی ہے تو ہی میں انہیں کافر سمجھوں گا ورنہ نہیں۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب بھی ہو چکا۔ کہ اگر المفند کے ان عقائد کے بارے میں مجھے بالجزم یقین ہو جائے کہ فلاں شخص کے وہی عقائد ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں ۔ یعنی وہ کفریہ شرکیہ عقائد کا حامل ہے۔ تب بھی میں اسے کافر قرار نہیں دے سکتا چاہے میں خود اس کے منہ سے ان عقائد کا اقرار سن لوں یا ان کفریہ افعال کو کرتے ہوئے دیکھ لوں۔

آپ کو اور دیگر صاحبان کو حیرت ان باتوں پر حیرت اس وجہ سے ہو رہی ہوگی کہ آپ ایک کلمہ گو مومن کے حقوق سے واقف نہیں یا اس کو کافر قرار دینے جیسے فعل کی سنگینی کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ میں جمشید صاحب سے بھی گزارش کروں گا کہ اس موضوع پر اپنے مطالعہ کی روشنی میں ضرور بتائیں کہ کیا کفریہ افعال کے فاعلین، یا شرکیہ عقائد کے حاملین کی معین تکفیر میں ، چاہے یہ معین تکفیر فرد کی ہو، نوع یا جنس کی ہو، کچھ شرائط و موانع ہوتے ہیں یا نہیں؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
اگر یہی بات ہے جو میں سمجھا ہوں تو بات تو وہی ہے کہ آپ حضرات دیوبند مسلک کو ایک خارج از اسلام فرقہ مانتے ہیں باقی اس انفرادی دیوبندی کا معاملہ الگ ہے
آپ ابھی بھی درست نہیں سمجھے ہیں ۔
کیونکہ اہل الحدیث لوگ فرقہ دیوبند کو ایک بدعتی فرقہ سمجھتے ہیں جن میں سے کچھ افراد خارج از اسلام ہیں اور کچھ نہیں ہیں ۔
 
Top