• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری : ایک تجزیاتی مطالعہ

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
باذوق بھاءی نے توجہ دلائی بعض اور ساتھیوں نے بھی پروفیسر صاحب کے کچھ مزید شذوذات کی طرف توجہ دلائی ہے مثلا شرک سے متعلق بعض تحریروں کے حوالہ جات وغیرہ۔ ان شاء اللہ اسے اس مضمون میں شامل کر لیا جائے گا۔
درج ذیل مضمون پر نقد بھی نہایت ضروری ہے :
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پر اعتراضات کا ناقدانہ جائزہ
مطبوع : ماہنامہ منہاج القرآن، اکتوبر 2011ء (مقالہ نگار : عبدالستار منہاجین)
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
امر واقعہ یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے جھوٹا ہونے میں اب کوئی شک باقی نہیں رہ گیا ہے جیسا کہ انقلاب لائے بغیر واپس آنے والوں کو شہید یا قتل کر دینے کا بیان اور پھر اپنے ہی بیان کو مذاق قرار دینا۔ امام ابو حنیفہ کی شاگردی کے بارے متضاد بیانات جاری کرنا۔ توہین رسالت کے بارے متضاد باتیں کہنا وغیرہ۔
 

ابو عائزہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 02، 2015
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
2
سلام علوی صاحب!
آپ کی تحریر پڑھ کر یوں محسوس ہوا جیسے آپ کو ڈاکٹر صاحب سے علمی نہیں کوئی ذاتی دشمنی ہے جس کا ثبوت آپ کے اس جملے سے ملتا ہے

اس کے بعد انہوں نے دو مزید شادیاں کی۔ ان کی پہلی شادی جھنگ، دوسری ناروے اور تیسری کراچی سے ہے۔“
اور اگر واقعی ہی یہ حقیقت ہے تو ازراہ کرم کوئی ٹھوس ثبوت مہیا کریں ۔ ورنہ اس طرح کی لغویات سے پرہیز کریں
 

ابو عائزہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 02، 2015
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
2
سلام علوی صاحب!
آپ کی تحریر پڑھ کر یوں محسوس ہوا جیسے آپ کو ڈاکٹر صاحب سے علمی نہیں کوئی ذاتی دشمنی ہے جس کا ثبوت آپ کے اس جملے سے ملتا ہے

اس کے بعد انہوں نے دو مزید شادیاں کی۔ ان کی پہلی شادی جھنگ، دوسری ناروے اور تیسری کراچی سے ہے۔“
اور اگر واقعی ہی یہ حقیقت ہے تو ازراہ کرم کوئی ٹھوس ثبوت مہیا کریں ۔ ورنہ اس طرح کی لغویات سے پرہیز کریں
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
بھائی دوسری یا تیسری شادی کرنا کون سا جرم یا گناہ ہے جو آپ نے اس کو دشمنی پر محمول کر لیا۔ قادری صاحب کا دو بیویوں کے ساتھ بمع تصاویر انٹرویو تو بہت عرصہ پہلے ایک سنڈے میگزین میں پڑھا اور ان کی دوسری بیوی کا ذکر منہاج انسائیکلوپیڈیا میں بھی موجود تھا۔ البتہ تیسری بیوی کی خبر ان کی جماعت کے ایک قریبی ساتھی نے دی تھی جو خود بھی بیرون ہی ہوتے ہیں۔ اگر قادری صاحب تیسری بیوی کے ہونے کا انکار کر دیں گے تو ہمیں کیا ضرورت پڑی کہ اس کا ذکر کریں۔

اور دوسرا بھائی یہ بھی وضاحت کر دیں کہ قادری صاحب قانون میں پی ایچ ڈی ہیں یا اسلامیات میں۔ کیونکہ اس بارے اگر ہم سے کچھ غلط نقل ہوا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔ ہمارے معلومات کی حد تک وہ اسلامیات میں پی ایچ ڈی ہیں اور ان کے مقالہ کا موضوع اسلامی عقوبات کے بارے تھا لہذا انہوں نے ہر جگہ یہ کہنا اور لکھنا شروع کر دیا کہ وہ اسلامی قانون میں پی ایچ ڈی ہیں حالانکہ قانون میں پی ایچ ڈی، پنجاب یونیورسٹی کا لاء کالج کروا سکتا ہے نہ کہ اسلامیات کا ڈیپارٹمنٹ۔
 
Last edited:

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
ما شاءاللہ بہت عمدہ
زاد اللہ فی علمک وعملک
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
قادری صاحب نے اپنی تحریک کے کارکنوں کے لیے دوسری شادی کو بین کر دیا ہے، یہ میرے علم میں نہیں تھا۔ اب علم میں آیا ہے تو احساس ہوا کہ منہاجین قادری صاحب کی دوسری تیسری شادی کے بارے کیوں حساس ہیں؟ ذیل میں قادری صاحب کا دوسری شادی کو بین کرنے کے بارے سماء ٹی وی کا بیان ہے:
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
شیخ محترم ابو الحسن علوی صاحب ماشاء اللہ بہت محنت سے آپ نے یہ معلومات فراہم کی ہیں۔جزاک اللہ خیرا۔اللہ کرے ڈاکٹر صاحب کے مریدین اس کو تعصب کی نظر سے بچتے ہوئے اگر اس کا مطالعہ ٹھنڈے دل ودماغ سے کریں گے تو ہم اُمید کرتے ہیں کہ اللہ انھیں ڈاکٹر صاحب کے مکروفریب سے بچاتے ہوئے ہدایت کی طرف گامزن کرے گا۔ان شاء اللہ
مجھے ایک نہایت ہی قریبی دوست نے ڈاکٹر صاحب کی ایک تفسیر دیکھائی جس میں انھوں نے ایک آیت کے تین مختلف ترجمے کئے ہوئے تھے۔یعنی ایک ترجمہ کرنے کے بعد "یا"اور دوسرا ترجمہ کرنے کے بعد "یا" اسی طرح تیسرا ترجمہ بھی اپنی مرضی سے کیا ہوا تھا۔اور حیرت کی بات یہ تھی کہ ان کے تینوں کئے گئے ترجموں سے یہ بات سمجھ آتی تھی کہ نہ تو ڈاکٹر صاحب کسی مفسر کو خاطر میں لاتے ہیں نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے فہم کے مطابق تفسیر کرتے ہیں بلکہ ان تمام ترجموں میں ان کی اپنی سوچ کا عمل دخل زیادہ نظر آتا ہے۔لیکن اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ جب اس دوست کو میں نے اس طرف توجہ دلائی کہ بھائی یہ تفسیر نہ تو سلف صالحین کے فہم سے مطابقت رکھتی ہے اور نہ ہی کسی مفسر کے فہم کے مطابق یہ تو انھوں نے اپنی خواہش کے مطابق ترجمہ کیا ہوا ہے۔تو وہ اس بات کو ماننے سے پھر بھی انکاری تھا بلکہ یہ کہنے میں اس نے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی کہ ڈاکٹر صاحب نے جو بھی ترجمہ کیا ہے وہی ٹھیک ہے۔ہم کسی اور ترجمے کو نہیں مانتے۔استغفرا اللہ۔ہماری نوجوان نسل کس طرف جارہی ہے کہ بجائے خود قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے کےموجودہ دور کے علماء پر اندھا دھند یقین کئے ہوئے ہے۔حق کی طرف رجوع کرنا کتنا دشوار ہوگیا ہے۔
اللہ ہمارے ان بھائیوں کو ہدایت عطا فرمائے۔اور انھیں علماء کے افکار ونظریات کی بجائے قرآن وحدیث کی طرف مائل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
 
Top