• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: اکیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۶۔معاملاتِ دنیا کی ہزار سالہ رپورٹ
سورۃ سجدہ:اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ا۔ل۔م۔ اس کتاب کی تنزیل بلا شبہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔ کیایہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں ، بلکہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے تاکہ تُو متنبہ کرے ایک ایسی قوم کو جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پاجائیں ۔ وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پرجلوہ فرما ہوا، اُس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اُس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟ وہ آسمان سے زمین تک دنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کی روداد اُوپر اس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزار سال ہے۔وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا، زبردست اور رحیم۔ جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی۔ اس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی، پھر اس کی نسل ایک ایسے سَت سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے، پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پُھونک دی، اور تم کو کان دیئے، آنکھیں دیں اور دل دیئے۔ تم لوگ کم ہی شکرگزار ہوتے ہو۔ (سورۃ السجدہ۹)

۳۷۔ اللہ انہیں بھُلا دے گاجواللہ کوبھُلاتے ہیں
اور یہ لوگ کہتے ہیں :’’جب ہم مٹی میں رَل مِل چکے ہوں گے تو کیا ہم پھر نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے‘‘؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں ۔ان سے کہو ’’موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیاگیا ہے تم کو پُوراکا پُورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے‘‘۔ کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے۔ (اس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) ’’اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا، اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں ، ہمیں اب یقین آگیا ہے‘‘۔ (جواب میں ارشاد ہوگا) ’’اگر ہم چاہتے تو پہلے ہی ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے۔ مگر میری وہ بات پُوری ہوگئی جو میں نے کہی تھی کہ میں جہنم کو جِنوں اور انسانوں ، سب سے بھردوں گا۔پس اب چکھو مزا اپنی اس حرکت کا کہ تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کردیا، ہم نے بھی اب تمہیں فراموش کردیا ہے۔ چکھو ہمیشگی کے عذاب کا مزا اپنے کرتُوتوں کی پاداش میں ‘‘ (سورۃ السجدہ۱۴)

۳۸۔مومن و فاسق کبھی برابر نہیں ہوسکتے
ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سُناکر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گرپڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔ اُن کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں ، اور جو کچھ رزق ہم نے اُنہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کاسامان اُن کے اعمال کی جزاء میں اُن کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے۔ بھلا کہیں یہ ہوسکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہوجائے جو فاسق ہو؟ یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے تو جنتوں کی قیام گاہیں ہیں ، ضیافت کے طور پران کے اعمال کے بدلے میں ۔ اور جنہوں نے فسق اختیار کیا ہے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔جب کبھی وہ اس سے نکلنا چاہیں گے اُسی میں دھکیل دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اب اُسی آگ کے عذاب کا مزا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (سورۃ السجدہ۲۰)

۳۹۔اُخروی عذاب سے قبل دُنیوی عذاب
اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں (کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا انہیں چکھاتے رہیں گے، شاید کہ یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آجائیں ۔ اور اُس سے بڑا ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعے سے نصیحت کی جائے اور پھر وہ ان سے منہ پھیر لے۔ ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے۔(سورۃ السجدہ۲۲)

۴۰۔ فیصلہ کے دن ایمان لانا بے فائدہ ہوگا
اس سے پہلے ہم موسٰیؑ کو کتاب دے چکے ہیں ، لہٰذا اُسی چیز کے ملنے پر تمہیں کوئی شک نہ ہونا چاہیے۔ اُس کتاب کو ہم نے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا تھا، اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے۔یقینا تیرا رب ہی قیامت کے روز اُن باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں (بنی اسرائیل) باہم اختلاف کرتے رہے ہیں ۔اور کیا ان لوگوں کو (ان تاریخی واقعات میں ) کوئی ہدایت نہیں ملی کہ ان سے پہلے کتنی قوموں کوہم ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے کی جگہوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں ؟ اس میں بڑی نشانیاں ہیں ، کیا یہ سُنتے نہیں ہیں ؟ اور کیا ان لوگوں نے یہ منظر کبھی نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب و گیاہ زمین کی طرف پانی بہا لاتے ہیں اور پھر اُسی زمین سے وہ فصل اُگاتے ہیں جس سے ان کے جانوروں کوبھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں ؟ تو کیا انہیں کچھ نہیں سُوجھتا؟ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ’’یہ فیصلہ کب ہوگا اگر تم سچے ہو‘‘؟ ان سے کہو ’’فیصلے کے دن ایمان لانا اُن لوگوں کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہوگا جنہوں نے کفر کیا ہے اور پھر ان کو کوئی مہلت نہ ملے گی‘‘۔ اچھا، اِنہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں (السجدہ:۳۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۴۱۔اللہ پر توکل کرو کہ وہی بہتروکیل ہے
سورۂ احزاب: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔اے نبیﷺ، اللہ سے ڈرو اور کفارو منافقین کی اطاعت نہ کرو، حقیقت میں علیم اور حکیم تو اللہ ہی ہے۔ پیروی کرو اُس بات کی جس کا اشارہ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں کیاجارہا ہے،اللہ ہر اس بات سے باخبر ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔ اللہ پر توکل کرو، اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے۔(سورۃ الاحزاب۳)

۴۲۔منہ بولے رشتوں کی کوئی حقیقت نہیں
اللہ نے کسی شخص کے دَھڑمیں دو دل نہیں رکھے، نہ اس نے تم لوگوں کی اُن بیویوں کو جن سے تم ظِہار کرتے ہو تمہاری ماں بنا دیا ہے، اور نہ اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا بنایا ہے۔ یہ تو وہ باتیں ہیں جو تم لوگ اپنے منہ سے نکال دیتے ہو، مگر اللہ وہ بات کہتا ہے جو مبنی برحقیقت ہے، اور وہی صحیح طریقے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ بات ہے۔ اور اگر تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کے باپ کون ہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور رفیق ہیں ۔ نادانستہ جوبات تم کہو اس کے لیے تم پر کوئی گرفت نہیں ہے، لیکن اس بات پر ضرور گرفت ہے جس کا تم دل سے ارادہ کرو۔ اللہ درگزر کرنے والا اور رحیم ہے۔(سورۃ الاحزاب۵)

۴۳۔ عام لوگوں سے رشتہ دارزیادہ حقدار ہیں
بلاشبہ نبیﷺ تو اہل ایمان کے لیے ان کی اپنی ذات پر مقدم ہے، اور نبیﷺ کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں ، مگر کتاب اللہ کی رو سے عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، البتہ اپنے رفیقوں کے ساتھ تم کوئی بھلائی (کرنا چاہو تو) کرسکتے ہو۔یہ حکم کتابِ الٰہی میں لکھا ہوا ہے۔ (سورۃ الاحزاب۶)

۴۴۔ تمام پیغمبروں سے اللہ کا عہد و پیمان
اور (اے نبیﷺ) یاد رکھو اُس عہد و پیمان کو جو ہم نے سب پیغمبروں سے لیا ہے، تم سے بھی اورنوحؑ اور ابراہیمؑ موسٰیؑ اور عیسٰیؑ ابن مریم سے بھی۔ سب سے ہم پختہ عہد لے چکے ہیں ۔ تاکہ سچے لوگوں سے (ان کا رب) ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے، اور کافروں کے لیے تو اس نے دردناک عذاب مہیا کر ہی رکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب۸)

۴۵۔ غیر مرئی لشکروں کی خدائی امداد
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یاد کرو اللہ کے احسان کو جو (ابھی ابھی) اُس نے تم پر کیا ہے۔ جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے اُن پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تم کو نظر نہ آتی تھیں ۔ اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا جو تم لوگ اس وقت کررہے تھے۔جب دشمن اوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے، جب خوف کے مارے آنکھیں پتھراگئیں ، کلیجے مُنہ کو آگئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے، اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے۔ (سورۃ الاحزاب۱۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۴۶۔ منافقین کی میدانِ جنگ میں عہد شکنی
یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے۔جب ان سے ایک گروہ نے کہاکہ ’’اے یثرب کے لوگو، تمہارے لیے اب ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، پلٹ چلو‘‘۔ جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبیﷺ سے رخصت طلب کررہا تھا کہ ’’ہمارے گھر خطرے میں ہیں ‘‘۔حالانکہ وہ خطرے میں نہ تھے، دراصل وہ (محاذ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے۔ اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو یہ اس میں جاپڑتے اور مشکل ہی سے انہیں شریک فتنہ ہونے میں کوئی تامل ہوتا۔ ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ یہ پیٹھ نہ پھیریں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی بازپُرس تو ہونی ہی تھی۔ (سورۃ الاحزاب۱۵)

۴۷۔ جنگ میں موت سے بھاگنا نفع بخش نہیں
اے نبیﷺ، ان سے کہو، اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہوگا۔ اس کے بعد زندگی کے مزے لُوٹنے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا۔ ان سے کہو، کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہو اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ اور کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اگر وہ تم پرمہربانی کرنا چاہے؟ اللہ کے مقابلے میں تو یہ لوگ کوئی حامی و مددگار نہیں پاسکتے ہیں ۔(سورۃ الاحزاب۱۷)

۴۸۔جہاد میں رکاٹیں ڈالنے والے
اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں ) رُکاوٹیں ڈالنے والے ہیں ، جواپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ’’آؤ ہماری طرف‘‘۔جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو، جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں ۔ خطرے کا وقت آجائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہورہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آجاتے ہیں ۔ یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کردیئے۔ اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔ یہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور گروہ ابھی گئے نہیں ہیں ۔ اور اگر وہ پھر حملہ آور ہوجائیں تو ان کا جی چاہتا ہے کہ اس موقع پر کہیں صحرا میں بدوؤں کے درمیان جابیٹھیں اور وہیں سے تمہارے حالات پوچھتے رہیں ۔ تاہم اگر یہ تمہارے درمیان رہے بھی تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیں گے(سورۃ الاحزاب۲۰)

۴۹۔مومنین کے لیے نبی بہترین نمونہ ہیں
درحقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولﷺ میں ایک بہترین نمونہ تھا، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور یومِ آخر کا امیدوار ہواور کثرت سے اللہ کو یاد کرے۔ اور سچے مومنوں (کا حال اس وقت یہ تھا کہ)جب انہوں نے حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ ’’یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول ﷺنے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات بالکل سچی تھی‘‘۔ اس واقعہ نے ان کے ایمان اور ان کی سپردگی کو اور زیادہ بڑھادیا۔ ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کردکھایا ہے۔ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کرچکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ (یہ سب کچھ اس لیے ہوا) تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کی جزا دے اور منافقوں کو چاہے تو سزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے،بے شک اللہ غفور ورحیم ہے۔ (سورۃ الاحزاب۲۴)

۵۰۔اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
اللہ نے کفار کا منہ پھیردیا، وہ کوئی فائدہ حاصل کیے بغیر اپنے دل کی جلن لیے یونہی پلٹ گئے، اور مومنین کی طرف سے اللہ ہی لڑنے کے لیے کافی ہوگیا۔ اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔ پھر اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان حملہ آوروں کا ساتھ دیا تھا، اللہ ان کی گڑھیوں سے انہیں اُتار لایا اور ان کے دلوں میں اس نے ایسا رعب ڈال دیا کہ آج ان میں سے ایک گروہ کو تم قتل کررہے ہو اور دوسرے گروہ کو قید کررہے ہو۔ اس نے تم کو ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنادیا اور وہ علاقہ تمہیں دیا جسے تم نے کبھی پامال نہ کیا تھا۔ اللہ ہرچیز پر قادر ہے۔(سورۃ الاحزاب۲۷)

۵۱۔نیکوکارکے لیے اللہ کے پاس بڑا اجر ہے
اے نبیﷺ، اپنی بیویوں سے کہو، اگر تم دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تمہیں کچھ دے دلاکر بھلے طریقے سے رُخصت کردوں ۔اور اگر تم اللہ اور اس کے رسولﷺ اور دارِ آخر کی طالب ہو تو جان لو کہ تم میں سے جو نیکوکارہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کررکھا ہے۔نبیﷺ کی بیویو! تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے۔(سورۃ الاحزاب۳۰)
---------------------٭-------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top