• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چہرے کے پردے کو واجب نہ سمجھنے والوں کے دلائل اور ان کا جواب

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
محترم مسلم صاحب!
اسلام جیسا پاکیزہ مذہب جہاں گناہ سے بچنے کا درس دیتا ہے وہاں اُن عوامل اور اسباب و علل سے بھی قطعی اجتناب کرنے کی تلقین کرتا جو گناہ کا باعث ہوں۔میرے خیال میں آپ بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ جسمانی ساخت میں اگر کوئی عضو خوبصورت ترین ہے تو وہ چہرہ ہی ہے اور نظر بازی کا جو فتنہ ہمارے معاشرے میں پھیلا ہوا ہے اُس کی بنیادی وجہ بھی یہی چہرہ ہے۔
آپ کے لیے قرآن سے دلیل پیش خدمت ہے:
قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلاَبِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلاَ يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا(الاحزاب 59)
ترجمہ:اے پیغمبر ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہدو کہ باہر نکلا کریں تو اپنے چہروں پر چادر لٹکا کر گھونگھٹ نکال لیا کریں۔ یہ چیز انکے لئے موجب شناخت و امتیاز ہو گی تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا۔ اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔
ہر با شعور انسان جان سکتا ہے اس چادر سے کو ن سی چادر مراد ہے۔اگر اس آیت سے مراد صرف جسم چھپانا مقصود تھا تو اُس پر پہلے سے عمل ہو رہا تھا ۔اِس حکم سے پہلے بھی خواتین لباس میں رہا کرتیں تھیں، صرف چہرہ کھُلا ہوتا تھا۔
نعوذ باللہ ! کیا کسی مسلمان امتی کا یہ ایمان گوارا کرے گا کہ وہ امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنھن کے بارہ میں یہ نظریہ رکھے کہ وہ نعوذ باللہ چہرے کے علاوہ بھی جسم کھول کر باہر نکلا کرتی تھیں جسے چھپانے کا حکم دیا گیا۔
نوٹ:

قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ مَا ظَهَرَ مِنْهَاوَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلاَ يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون(النور 31)
ترجمہ:اور (اے رسول(ص)) آپ مؤمن عورتوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاطت کریں اور اپنی زینت و آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو اور چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زیبائش و آرائش ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ داداؤں کے، یا اپنے شوہروں کے باپ داداؤں کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے (ہم مذہب) عورتوں کے یا اپنے غلاموں یا لونڈیوں کے یا اپنے نوکروں چاکروں کے جو جنسی خواہش نہ رکھتے ہوں۔ یا ان بچوں کے جو ابھی عورتوں کی پردہ والی باتوں سے واقف نہیں ہیں اور وہ اپنے پاؤں (زمین پر) اس طرح نہ ماریں کہ جس سے ان کی وہ زیبائش و آرائش معلوم ہو جائے جسے وہ چھپائے ہوئے ہیں۔ اے اہل ایمان! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (31)
جو مذہب عورت کے کے پاؤں کی آواز کو بھی بے پردہ ہو نے کی اجازت نہیں دیتا تا کہ وہ مردوں کی توجہ کا باعث نہ بن سکے۔وہ مذہب عورت کے چہرے کو بے پردہ رکھنے کی اجازت کیسے دے گا؟جو مرد وزن کی مخلوط محفلوں میں مردوں کی توجہ کا اصل محور و مرکز ہوتا ہے۔
محترم مسلم صاحب !
چہرے کے علاوہ باقی جسم تو ہمیشہ سے مخفی رکھا جاتا تھا صرف چہرہ کھلا رہتا تھا جسے جلباب کے حکم کے بعد مستور کر دیا گیا۔کیونکہ پردے کی اصل غایت ہی چہرے کا چھپانا ہے باقی تمام اعضاء اُس کے تابع ہیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
[QUOTE

=سدرہ منتہا;19650]مسلم بھا ئی اگر آپ کو یہ سمجھہ آ جائے کہ دین اور شریعت میں کیا فرق ہے تو سارا مسئلہ حل ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[/QUOTE]


السلام علیکم۔

بیشک اللہ کے نذدیک دین اسلام ھے۔(آل عمران۔١٩)

شریعت ہمیشہ سے ایک ہی رہی ھے۔ اللہ نے جو چیز حلال کردی یا حرام کردی وہ ہمیشہ کے لئے ھے۔ حضرت مریم علیہ سلام کا زکر اللہ کی کتاب میں ھے اور اللہ کی کتاب کی اتباع مسلمانوں پر فرض ھے۔

" اس نے دین میں تمہارے لئے وہی شرع قرار دی۔جس کی وصیت اس نے نوح کو کی۔ اور جس کی وحی ہم نے تجھ پر کی۔ اور جس کی وصیت ہم نے ابراہیم، موسی اور عیسی کو کی۔ کہ دین کو قائم کرو۔ اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔ مشرکین پر وہ بات بہت گراں ھے جس کی طرف تو انہیں بلاتا ھے۔ اللہ اپنے لئے جسے چاہتا ھے منتخب کرلیتا ھے۔ اور اپنی طرف اس کی ہدایت کرتا ھے جو رجوع کرنے والا ھے" (الشوری۔١٣)

آیات پر غور کریں۔ اللہ کے نذدیک دین بھی ایک اور شرع بھی ایک۔ اللہ نے پہلی قوموں کی مثالیں ہماری ہدایت کے لئے دی ہیں۔ اللہ کے کلمات کبھی تبدیل نہیں ہوتے۔
مریم علیہ سلام وہ واحد عورت ہیں جن کا نام قرآن میں ھے ان کے علاوہ یہ شرف کسی اور خاتون کو حاصل نہیں ھے۔ آپ کو اللہ نے جہانوں کی عورتوں پر فضیلت دی ھے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ندیم احمد یار خان صاحب۔
السلام علیکم۔
لگتا ہے انتظامیہ کی طرف سے فتوی لگ گیا ہے۔ کوئی صاحب اب سلام نہیں لکھتے۔

سورۃ الاحزاب آیت ٥٩ کا درست ترجمہ یہ ہے۔

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلاَبِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلاَ يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا(الاحزاب 59)

"اے نبی کہہ دے اپنی ازواج اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کے لئے کہ وہ اپنے اوپر چوغوں (گاؤن) سے بنیاد بنالیں۔ یہ بنیاد ہے کہ وہ پہچان لی جائیں، پس وہ ستائی نہ جائیں۔ اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔"

"جلابیب کا مطلب چوغہ (انگلش میں گاؤن) ہوتا ہے۔ "

"چہروں پر چادر لٹکا کر گھونگھٹ نکال لیا کریں۔ ( یہ ترجمہ بالکل غلط ہے۔ آیت میں نہ تو چہرے کا زکر ہے اور نہ ہی گھونگھٹ کا۔ حیرت ہے آپ لوگ آیت میں لکھی ہوئی عربی کیوں نہیں دیکھتے)





چہرا کھلا ہونے کا جواز درج زیل آیات سے بھی ملتا ہے۔


"فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا ﴿٢٧﴾

" پس وہ (مریم) اس کو اٹھائے اس کے ساتھ اپنی قوم کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا اے مریم تحقیق تو گڑھی ہوئی شے کے ساتھ آئی"

(مریم علیہ سلام کو قوم نے پہچان لیا اگر ان کا چہرہ چھپا ہوتا یا صرف ایک آنکھ نظر آرہی ہوتی تو قوم ہرگز پہچان نہیں سکتی تھی)


وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾

اور اگر تم یتیموں کے ساتھ بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں اُن میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کرلو لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ اُن کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو یا اُن عورتوں کو زوجیت میں لاؤ جو تمہارے قبضہ میں آئی ہیں، بے انصافی سے بچنے کے لیے یہ زیادہ قرین صواب ہے (3)


(بغیر چہرہ دیکھے عورت نکاح کے لیے کس طرح پسند آسکتی ہے؟)

لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا ﴿٥٢﴾

اس کے بعد تمہارے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں، اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں لے آؤ خواہ اُن کا حسن تمہیں کتنا ہی پسند ہو، البتہ لونڈیوں کی تمہیں اجازت ہے اللہ ہر چیز پر نگران ہے (52)


(بغیر چہرہ دیکھے نبی کو عورتوں کا حسن کیسے پسند آئے گا؟)

اللہ اپنی آیات میں حق بیان کرتا ہے اور شرماتا نہیں ہے خواہ کسی کو برا لگے۔



اب دیکھیں موازنے کے لئے "یہودیوں اور عیسائیوں کے عقیدے بائبل کے مطابق"


"جو عورت بے سر ڈھکے دعاء یا نبوت کرتی ہے وہ اپنے سر کو بے حرمت کرتی ہے۔ کیونکہ وہ سرمنڈی کے برابر ہے۔"
" پس فرشتوں کے سبب سے عورت کو چاہیئے کہ اپنے سر پر محکوم ہونے کی علامت رکھے" (١-کرنتھیوں١١-- ٥،١٠)

"اگر عورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے۔ اگر عورت کا بال کٹانا یا سر منڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔"
" اور اگر عورت کے لمبے بال ہوں تو اس کی زینت ہے۔ کیونکہ بال اسے پردے کے لئے دیئے گئے ہیں۔" (١-کرنتھیوں١١-- ٦،١٥)



"اب جس کا دل چاہے یہودیوں اور عیسایئوں کے عقیدے بائبل کے مطابق عمل کرے یا اللہ کی کتاب کے مطابق عمل کرے۔"

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ندیم احمد یار خان صاحب۔
السلام علیکم۔
لگتا ہے انتظامیہ کی طرف سے فتوی لگ گیا ہے۔ کوئی صاحب اب سلام نہیں لکھتے۔
وعلیکم السلام۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ (12)
اے ایمان والو، بہت سی بدگمانیوں سے پرہیز کرو۔ یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہوتی ہیں اور (دوسروں کی) جاسوسی نہ کیا کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم یقینا اسے ناپسند کروگے اور اللہ (کے عذاب) سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ خوب توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
سورۃ الاحزاب آیت ٥٩ کا درست ترجمہ یہ ہے۔

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلاَبِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلاَ يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا(الاحزاب 59)

"اے نبی کہہ دے اپنی ازواج اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کے لئے کہ وہ اپنے اوپر چوغوں (گاؤن) سے بنیاد بنالیں۔ یہ بنیاد ہے کہ وہ پہچان لی جائیں، پس وہ ستائی نہ جائیں۔ اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔"

"جلابیب کا مطلب چوغہ (انگلش میں گاؤن) ہوتا ہے۔ "

"چہروں پر چادر لٹکا کر گھونگھٹ نکال لیا کریں۔ ( یہ ترجمہ بالکل غلط ہے۔ آیت میں نہ تو چہرے کا زکر ہے اور نہ ہی گھونگھٹ کا۔ حیرت ہے آپ لوگ آیت میں لکھی ہوئی عربی کیوں نہیں دیکھتے)




چہرا کھلا ہونے کا جواز درج زیل آیات سے بھی ملتا ہے۔


"فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا ﴿٢٧﴾

" پس وہ (مریم) اس کو اٹھائے اس کے ساتھ اپنی قوم کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا اے مریم تحقیق تو گڑھی ہوئی شے کے ساتھ آئی"

(مریم علیہ سلام کو قوم نے پہچان لیا اگر ان کا چہرہ چھپا ہوتا یا صرف ایک آنکھ نظر آرہی ہوتی تو قوم ہرگز پہچان نہیں سکتی تھی)


وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾

اور اگر تم یتیموں کے ساتھ بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں اُن میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کرلو لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ اُن کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو یا اُن عورتوں کو زوجیت میں لاؤ جو تمہارے قبضہ میں آئی ہیں، بے انصافی سے بچنے کے لیے یہ زیادہ قرین صواب ہے (3)


(بغیر چہرہ دیکھے عورت نکاح کے لیے کس طرح پسند آسکتی ہے؟)

لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا ﴿٥٢﴾

اس کے بعد تمہارے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں، اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں لے آؤ خواہ اُن کا حسن تمہیں کتنا ہی پسند ہو، البتہ لونڈیوں کی تمہیں اجازت ہے اللہ ہر چیز پر نگران ہے (52)


(بغیر چہرہ دیکھے نبی کو عورتوں کا حسن کیسے پسند آئے گا؟)

اللہ اپنی آیات میں حق بیان کرتا ہے اور شرماتا نہیں ہے خواہ کسی کو برا لگے۔


اب دیکھیں موازنے کے لئے "یہودیوں اور عیسائیوں کے عقیدے بائبل کے مطابق"


"جو عورت بے سر ڈھکے دعاء یا نبوت کرتی ہے وہ اپنے سر کو بے حرمت کرتی ہے۔ کیونکہ وہ سرمنڈی کے برابر ہے۔"
" پس فرشتوں کے سبب سے عورت کو چاہیئے کہ اپنے سر پر محکوم ہونے کی علامت رکھے" (١-کرنتھیوں١١-- ٥،١٠)

"اگر عورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے۔ اگر عورت کا بال کٹانا یا سر منڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔"
" اور اگر عورت کے لمبے بال ہوں تو اس کی زینت ہے۔ کیونکہ بال اسے پردے کے لئے دیئے گئے ہیں۔" (١-کرنتھیوں١١-- ٦،١٥)


"اب جس کا دل چاہے یہودیوں اور عیسایئوں کے عقیدے بائبل کے مطابق عمل کرے یا اللہ کی کتاب کے مطابق عمل کرے۔"
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
مسلم صاحب!

مبہم استدلالات (کہ چہرہ دیکھے بغیر کوئی عورت کیسے اچھی لگ سکتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ) کرنے کی بجائے اگر آپ کے پاس اپنے موقف کی کوئی دوٹوک دلیل ہے تو لے کر آئیں۔

محمدی شریعت علیٰ صاحبہا الصلاۃ والسلام میں اگر کسی عورت سے نکاح کرنا ہو تو اسے دیکھنے کا حکم بھی ہے، جیسا کہ صحیح احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے۔ ویسے بھی کسی کے حسن کا علم تو دیگر خواتین کے بتانے سے بھی ہو سکتا ہے۔

تو آپ کے اس استدلال کی بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔

باقی اگر آپ اس شریعت کو نہیں مانتے تو الگ بات ہے!

جہاں تک سیدہ مریم علیہا السلام کی بات ہے تو اول تو وہ پچھلی شریعت ہے، جس کے ہم مکلف ہی نہیں۔ علاوہ ازیں قرآن کریم سے بھی دور قریب سے یہ کہیں سے ثابت نہیں ہوتا کہ سیدہ مریم - عفیفۂ کائنات - سب کے سامنے بے شرمی سے کھلے منہ پھرا کرتی تھیں۔ یہ صرف اور صرف آپ کا باطل استدلال ہے، جسے آپ بلاوجہ قرآن کریم میں شامل کرنا چاہ رہے ہیں۔ نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ سے جان چھڑانے کا مطلب اس کے علاوہ اور کیا ہے کہ قرآن کریم کو بھی بازیچۂ اطفال بنا کر من مانی تشریحات (حقیقت میں تحریفات) کی جا سکیں۔ کسی کو پردے میں دیگر قرائن سے بخوبی پہچانا جا سکتا ہے۔ ہمارے اخبارات میں کئی مرتبہ باپردہ خواتین کی تصاویر آتی ہیں اور سب کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ کون خاتون ہیں؟

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم۔ مسلم صاحب

آپ سے کچھ سوالوں کا جواب درکار ہے

وَكَذَٰلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ ۖ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِمْ بُنْيَانًا ۖ رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا
اور اسی طرح ہم نے ان کی خبر ظاہر کر دی تاکہ لوگ سمجھ لیں کہ الله کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں جبکہ لوگ ان کے معاملہ میں جھگڑ رہے تھے پھر کہا ان پر ایک عمارت بنا دو انکا رب ان کا حال خوب جانتا ہے ان لوگوں نے کہا جو اپنے معاملے میں غالب آ گئے تھے کہ ہم ان پر ضرور ایک مسجد بنائیں گے


کیا اسس سے ثابت ہوتا ہے...ک قبر پر مسجد بنانا جائز ہے

وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ
اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے

کیا اب بھی اس طرح
کسی کو سجدہ کرنا جائز ہے..


وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ
اس شخص کوناحق قتل نہیں کرتے جسے الله نے حرام کر دیا ہے

کیا کوئی شخص اپنی رشتے دار کے قتل کا بدلہ از خود لے سکتا ہے.
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
السلام و علیکم بھائیو
کیا بات ہے بہت اچھی بحث چل رہی ہے کہ چہرے کا پردہ ہونا چاھیے یا نہیں ؟؟؟
ویسے بھی جو اس نقطہ کوسمجھ گیا کہ چہرہ کا پردہ ہونا چاھیے یا نہیں وہ دین کی بہت اہم بات کو سمجھ گیا
الحمد للہ میں نے اس موضوع کے متعلق میڈیکل سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ ریسرچ کی ہے تا کہ نئی تحقیق سےبھی فائدہ اٹھایا جاسکے
اور الحمد للہ میں یہ بات سمجھ چکا ہوں کہ چہرے کا پردہ واجب ہے
قرآن کے اصول اٹل ہیں انہیں کسی بھی زمانے میں جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے
اب میں آپ کو تھوڑا سا سمجھا دیتا ہوں کہ میں اس اصول کو کیسا سمجھا ہوں
ہما ری یہ دنیا اللہ تعالی نے کچھ اصولوں پر بنائی ہے اگر کوئی انسان ان اصولوں کی مخالفت کرتا ہے تو اس کا رد عمل لازمی ہوتاہے ۔۔۔اب یہ رد عمل زیادہ ہو یا کم انسان کو اس کا پتہ چلے یا نہ چلے لیکن ہوتا ضرور ہے
میری تحقیق کہ مطابق یہ اصول کیمکل ری ایکشن پر مشتمل ہیں اور انسا ن کے اندر کا وجود کیمکل اصولوں پر مشتمل ہے۔۔۔۔جنہیں ہم جذبات کا نام بھی دیتے ہیں اور ان جذبات کا تعلق خیالات سے بھی ہے جیسے خیالات ہوں گے ویسا دل و دماغ کے اندر کیمکل ری ایکشن یا جذبہ پیدا ہو گا۔۔۔۔۔اللہ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرما ئے
اب بات آتی ہے پردے کے متعلق۔۔۔ جب مرد کسی عورت کو یا عورت کسی مرد کو دیکھتا یا دیکھتی ہے تو انسان کےدل ودماغ کے اندر کیمکل ری ایکشن شروع ہو جاتا ہے" اس بات کو ذہن میں رکھیے گا کہ چھوٹی عمر میں یا جوانی کی عمر میں(7 سال کی عمر سے لے کر 28 سال کی عمر تک) یہ کیمکل ری ایکشن بہت زیادہ تیز ہوتا ہے" جس کی وجہ سے مرد یا عورت ایک دوسرے میں کشش محسوس کرتے ہیں اگر وہ دونوں قرآن و حدیث کے پابند ہوں تو انشاء اللہ فتنے سے محفوظ رہے گے اور فورا نظریں پھیر لیں گے جس کی وجہ سے ان کے اندر کی ہلچل (کیمکل ری ایکشن) کافی حد تک کم ہو جائے گی اور اللہ کی مدد سے دونوں گناہ سے محفوظ رہے گے ۔۔۔۔۔۔۔
میری تحقیقات کے مطابق جو عورتیں شرعی پردہ بامطابق صحیح قرآن واحادیث کرتیں ہیں وہ عورتیں مرد حضرات پر بہت بڑا احسان کرتیں ہیں
ایک دفعہ میں ایک تحریر پڑھ رہا تھا کہ ایک مسلمان دستے کا کمانڈر نوجوانوں کے ہمراہ کسی محاذ پر جا رہا تھا جب وہ لڑائی والے مقام پر پہنچے تو دشمنوں نے مسلمان لڑاکے نوجوانوں کے جذبات کو خراب کرنےکے لیے ننگی عورتوں کا دستہ آگے کر دیا مسلمان لڑاکے نوجوان بہت پریشان ہوئے لیکن مسلمان دستےکے کمانڈر نے کہا اپنی نظریں نیچی کر لو ۔۔۔۔۔

اس واقعہ کے متعلق بتانے کا مقصد کہ جو اصول آج سے 1400 سال پہلے بتا دیے گئے ہیں وہ اصول آج کے دُور میں جسے ہم جدیدیت کا دُور کہتے ہیں نکھر کر سامنے آگئے ہیں
آپ انٹرنیٹ پر بہت سی تحاریر پڑھ سکتے ہیں جو اُن غیر مسلموں سائنسدانوں کے متعلق ہیں جو اپنی اپنی فیلڈمیں کمال حد تک کے درجے کو پہنچے ہوئے تھے اور جب اُنہوں نے اپنی تحقیقات کا قرآن و حدیث سے موازنہ کیا تو آخر میں پتا ہے کیا انہوں نے فیصلہ کیا وہ الحمد للہ مسلمان ہوگئے
اُمید ہے کہ آپ میری اس مختصر سی تحریر پڑھ کر کچھ حد تک سمجھ چکا ہوں گے لیکن اگر آپ خود بھی تحقیق کرنا چاہے گے تو آخر میں یہی بات لکھے گے
قرآن وصیحح احادیث میں ہر اُصول اٹل ہے انہیں کبھی بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے
لیکن یاد رکھیے گا جس کے یقین میں مسئلہ ہو وہ تحقیق کرنے کے باوجود بھی مطمئن نہیں ہو گا
جزاک اللہ خیرا
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم۔

وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ

اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو خود سے ظاہر
ہو جائے


اس آیت قرانی سےصاف
ظاہر ہوتا ہے

چہرہ ایسی زینت کی چیز نہیں کی خود سے ظاہر ہو جائے.... بلکہ خود ظاہر کی جاتی ہے..اسس سے چہرے کا پردہ ثابت ہوتا ہے..
 
Top