ندیم محمدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 29، 2011
- پیغامات
- 347
- ری ایکشن اسکور
- 1,279
- پوائنٹ
- 140
محترم مسلم صاحب!
اسلام جیسا پاکیزہ مذہب جہاں گناہ سے بچنے کا درس دیتا ہے وہاں اُن عوامل اور اسباب و علل سے بھی قطعی اجتناب کرنے کی تلقین کرتا جو گناہ کا باعث ہوں۔میرے خیال میں آپ بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ جسمانی ساخت میں اگر کوئی عضو خوبصورت ترین ہے تو وہ چہرہ ہی ہے اور نظر بازی کا جو فتنہ ہمارے معاشرے میں پھیلا ہوا ہے اُس کی بنیادی وجہ بھی یہی چہرہ ہے۔
آپ کے لیے قرآن سے دلیل پیش خدمت ہے:
قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
نعوذ باللہ ! کیا کسی مسلمان امتی کا یہ ایمان گوارا کرے گا کہ وہ امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنھن کے بارہ میں یہ نظریہ رکھے کہ وہ نعوذ باللہ چہرے کے علاوہ بھی جسم کھول کر باہر نکلا کرتی تھیں جسے چھپانے کا حکم دیا گیا۔
قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
محترم مسلم صاحب !
چہرے کے علاوہ باقی جسم تو ہمیشہ سے مخفی رکھا جاتا تھا صرف چہرہ کھلا رہتا تھا جسے جلباب کے حکم کے بعد مستور کر دیا گیا۔کیونکہ پردے کی اصل غایت ہی چہرے کا چھپانا ہے باقی تمام اعضاء اُس کے تابع ہیں۔
اسلام جیسا پاکیزہ مذہب جہاں گناہ سے بچنے کا درس دیتا ہے وہاں اُن عوامل اور اسباب و علل سے بھی قطعی اجتناب کرنے کی تلقین کرتا جو گناہ کا باعث ہوں۔میرے خیال میں آپ بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ جسمانی ساخت میں اگر کوئی عضو خوبصورت ترین ہے تو وہ چہرہ ہی ہے اور نظر بازی کا جو فتنہ ہمارے معاشرے میں پھیلا ہوا ہے اُس کی بنیادی وجہ بھی یہی چہرہ ہے۔
آپ کے لیے قرآن سے دلیل پیش خدمت ہے:
قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ہر با شعور انسان جان سکتا ہے اس چادر سے کو ن سی چادر مراد ہے۔اگر اس آیت سے مراد صرف جسم چھپانا مقصود تھا تو اُس پر پہلے سے عمل ہو رہا تھا ۔اِس حکم سے پہلے بھی خواتین لباس میں رہا کرتیں تھیں، صرف چہرہ کھُلا ہوتا تھا۔يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلاَبِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلاَ يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا(الاحزاب 59)
ترجمہ:اے پیغمبر ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہدو کہ باہر نکلا کریں تو اپنے چہروں پر چادر لٹکا کر گھونگھٹ نکال لیا کریں۔ یہ چیز انکے لئے موجب شناخت و امتیاز ہو گی تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا۔ اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔
نعوذ باللہ ! کیا کسی مسلمان امتی کا یہ ایمان گوارا کرے گا کہ وہ امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنھن کے بارہ میں یہ نظریہ رکھے کہ وہ نعوذ باللہ چہرے کے علاوہ بھی جسم کھول کر باہر نکلا کرتی تھیں جسے چھپانے کا حکم دیا گیا۔
نوٹ:
قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
جو مذہب عورت کے کے پاؤں کی آواز کو بھی بے پردہ ہو نے کی اجازت نہیں دیتا تا کہ وہ مردوں کی توجہ کا باعث نہ بن سکے۔وہ مذہب عورت کے چہرے کو بے پردہ رکھنے کی اجازت کیسے دے گا؟جو مرد وزن کی مخلوط محفلوں میں مردوں کی توجہ کا اصل محور و مرکز ہوتا ہے۔وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ مَا ظَهَرَ مِنْهَاوَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلاَ يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون(النور 31)
ترجمہ:اور (اے رسول(ص)) آپ مؤمن عورتوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاطت کریں اور اپنی زینت و آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو اور چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زیبائش و آرائش ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ داداؤں کے، یا اپنے شوہروں کے باپ داداؤں کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے (ہم مذہب) عورتوں کے یا اپنے غلاموں یا لونڈیوں کے یا اپنے نوکروں چاکروں کے جو جنسی خواہش نہ رکھتے ہوں۔ یا ان بچوں کے جو ابھی عورتوں کی پردہ والی باتوں سے واقف نہیں ہیں اور وہ اپنے پاؤں (زمین پر) اس طرح نہ ماریں کہ جس سے ان کی وہ زیبائش و آرائش معلوم ہو جائے جسے وہ چھپائے ہوئے ہیں۔ اے اہل ایمان! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (31)
محترم مسلم صاحب !
چہرے کے علاوہ باقی جسم تو ہمیشہ سے مخفی رکھا جاتا تھا صرف چہرہ کھلا رہتا تھا جسے جلباب کے حکم کے بعد مستور کر دیا گیا۔کیونکہ پردے کی اصل غایت ہی چہرے کا چھپانا ہے باقی تمام اعضاء اُس کے تابع ہیں۔