• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاڑھی کا بیان قرآن اور حدیث سے

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,656
پوائنٹ
186
مولانا شاہ اسماعیل رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا :مولانا صاحب انگریز کا کہنا ہے کہ داڑھی خلاف فطرت ہے کیونکہ انسان داڑھی کے بغیر پیدا ہوتا ہے لہذا داڑھی رکھنا فضول بات ہے۔

مولانا صاحب مسکرائے اور جواب دیا پھر تو دانت رکھنا بھی خلاف فطرت ہے کیونکہ انسان کی پیدائش کے وقت دانت بھی نہیں ہوتے اس لیئے انگریز کو اپنے دانت بھی توڑ دینے چاہیئے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
محترم عابد الرحمان صاحب،
و علیکم السّلام،
آپکو بھی نیا قمری سال مبارک ہو، ، عابد الرحمان صاحب، آپ نے سورۃ طہ کے سیاق کو سباق کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی بلکہ اسے نظر انداز کر دیا، اور اس پر مستزاد یہ کہ نیا سوال بھی داغ دیا، الحمد للہ ہمارے پاس قرآن حکیم کی طاقتور دوربین موجود ہے، جس سے ہم باریک سے باریک اشیاء کو بھی ملاحظہ کرسکتےہیں۔
حضورنبی کریم کی ڈاڑھی کو فی الحال آپ رہنے ہی دیں تو اچھا ہے، پہلے آپ
ہارون علیہ السّلام کی ڈاڑھی سنبھالیے،
جس سے آپ پہلو تہی کر گئے ہیں۔
محترم السلام علیکم
عنوان صرف داڑھی کے ثبوت کا ہے سیاق و سباق کا نہیں بس آپ یہ بتا دیں کہ نبینا ہارون علیہ السلام کی داڑھی تھی یا نہیں۔ اور محترم داڑھی سنبھا لئے مقام ادب ہے
بس اتنا ہی کافی ہے۔ ’’قالوا سلاما‘‘
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
محترم عابد صاحب،
آپ نے جس انداز سے میرے جملے کو چمکا کر لکھا ہے اس سے لگتا ہے کہ نعوذ باللہ میں نے ہارون علیہ السّلام کی شان میں کوئی گستاخی کردی ہے۔ محترم میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ نے سیاق و سباق کے بغیر ہارون علیہ السلام کی ڈاڑھی کا معاملہ قرآن کریم سے بطور ڈاڑھی کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے، جبکہ وہاں مقصد ڈاڑھی تھا ہی نہیں بلکہ موسی علیہ السلام،اپنے بھائی ہارون علیہ السلام پر غصہ ہورہے تھے کہ انہوں نے قوم کو شرک سے روکا کیوں نہیں؟
اس کے باوجود اگرمیرے کسی بھائی کو میرے الفاظ سے رنج ہواہو تو میں اسکے لیے معذرت خواہ ہوں۔


میرے بھائی چلیے مان لیا ہارون علیہ السلام کی ڈاڑھی تھی، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر تمام انبیاءعلیہم السلام کی بھی ڈاڑھیاں تھیں، یا خود حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ڈاڑھی تھی، یا اس کا کوئی جواز ہی تھا ؟ ہمیں قرآن کریم میں انبیاء علیھم السلام کے کردار کے بارے میں بڑی وضاحت سے دلائل ملتے ہیں، لیکن ظاہری حلیہ یا لباس اور وضع قطع کسی نبی کی بھی نہیں ملتی، کیونکہ قرآن کریم کی نظر میں اسکی چنداں کوئی اہمیت نہیں، تاہم وہ یہ ضرور کہتا ہے کہ اچھا لباس پہنو، شرم و حیا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو وغیرہ وغیرہ۔
آپ کا ایک اور متوقع سوال اور اسکا جواب،قرآن کریم سے کہیں نہیں ثابت ہوتا کہ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ڈاڑھی مبارک تھی یا نہیں، اس لیے میں اس ضمن میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ انکی ڈاڑھی تھی یا نہیں۔قرآن کریم جیسا کہ پہلے عرض کرچکا ہوں، انبیائے کرام اور بالخصوص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر بحث کرتا ہے، انکے ظاہری حلیہ پر نہیں۔

ثم تتفکروا!
وما علینا الابلاغ
عمران علی
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
محترم عابد صاحب،
آپ نے جس انداز سے میرے جملے کو چمکا کر لکھا ہے اس سے لگتا ہے کہ نعوذ باللہ میں نے ہارون علیہ السّلام کی شان میں کوئی گستاخی کردی ہے۔ محترم میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ نے سیاق و سباق کے بغیر ہارون علیہ السلام کی ڈاڑھی کا معاملہ قرآن کریم سے بطور ڈاڑھی کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے، جبکہ وہاں مقصد ڈاڑھی تھا ہی نہیں بلکہ موسی علیہ السلام،اپنے بھائی ہارون علیہ السلام پر غصہ ہورہے تھے کہ انہوں نے قوم کو شرک سے روکا کیوں نہیں؟
اس کے باوجود اگرمیرے کسی بھائی کو میرے الفاظ سے رنج ہواہو تو میں اسکے لیے معذرت خواہ ہوں۔


میرے بھائی چلیے مان لیا ہارون علیہ السلام کی ڈاڑھی تھی، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر تمام انبیاءعلیہم السلام کی بھی ڈاڑھیاں تھیں، یا خود حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ڈاڑھی تھی، یا اس کا کوئی جواز ہی تھا ؟ ہمیں قرآن کریم میں انبیاء علیھم السلام کے کردار کے بارے میں بڑی وضاحت سے دلائل ملتے ہیں، لیکن ظاہری حلیہ یا لباس اور وضع قطع کسی نبی کی بھی نہیں ملتی، کیونکہ قرآن کریم کی نظر میں اسکی چنداں کوئی اہمیت نہیں، تاہم وہ یہ ضرور کہتا ہے کہ اچھا لباس پہنو، شرم و حیا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو وغیرہ وغیرہ۔
آپ کا ایک اور متوقع سوال اور اسکا جواب،قرآن کریم سے کہیں نہیں ثابت ہوتا کہ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ڈاڑھی مبارک تھی یا نہیں، اس لیے میں اس ضمن میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ انکی ڈاڑھی تھی یا نہیں۔قرآن کریم جیسا کہ پہلے عرض کرچکا ہوں، انبیائے کرام اور بالخصوص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر بحث کرتا ہے، انکے ظاہری حلیہ پر نہیں۔

ثم تتفکروا!
وما علینا الابلاغ
عمران علی
جزاک اللہ میرے پاس اتنا ہی علم تھا ۔میں یہ تو جانتا ہوں کہ تمام انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے داڑھی تھی ۔اور بس
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
میرے بھائی چلیے مان لیا ہارون علیہ السلام کی ڈاڑھی تھی، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر تمام انبیاءعلیہم السلام کی بھی ڈاڑھیاں تھیں، یا خود حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ڈاڑھی تھی، یا اس کا کوئی جواز ہی تھا ؟ ہمیں قرآن کریم میں انبیاء علیھم السلام کے کردار کے بارے میں بڑی وضاحت سے دلائل ملتے ہیں، لیکن ظاہری حلیہ یا لباس اور وضع قطع کسی نبی کی بھی نہیں ملتی، کیونکہ قرآن کریم کی نظر میں اسکی چنداں کوئی اہمیت نہیں، تاہم وہ یہ ضرور کہتا ہے کہ اچھا لباس پہنو، شرم و حیا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو وغیرہ وغیرہ۔
آپ کا ایک اور متوقع سوال اور اسکا جواب،قرآن کریم سے کہیں نہیں ثابت ہوتا کہ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ڈاڑھی مبارک تھی یا نہیں، اس لیے میں اس ضمن میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ انکی ڈاڑھی تھی یا نہیں۔قرآن کریم جیسا کہ پہلے عرض کرچکا ہوں، انبیائے کرام اور بالخصوص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر بحث کرتا ہے، انکے ظاہری حلیہ پر نہیں۔
محترم، ایک نبی کی داڑھی قرآن سے ثابت ہے اور بقیہ انبیائے کرام کی داڑھیوں کے متعلق قرآن خاموش ہے۔ تو دلیل ہماری مضبوط ہوئی یا آپ کی؟
ہم قرآن سے کم سے کم ایک نبی کی داڑھی ثابت کر سکتے ہیں۔ آپ قرآن سے کسی ایک نبی کا نعوذباللہ شیو کرنا ثابت کر سکتے ہیں؟

اور پھر یہ بھی بتا دیجئے کہ جس حکم کے بارے میں قرآن خاموش ہو، تو کیا وہ ناجائز ہو جاتا ہے؟
اگر کوئی شرعی حکم ایسا ہو جو فقط احادیث سے ثابت ہو اور قرآن کے مخالف بھی نہ ہو، تو آپ ایسے احکام تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
محترم راجا صاحب،

برائے کرم میری پچھلے تمام پوسٹس اور جس پوسٹ پر اعتراض کررہے ہیں، اسے بھی دوبارہ غور سے پڑھیں، اگر آپ غور سے پڑھتے تو اتنا فضول تبصرہ نہ کرتے، ثم تتفکروا
 
شمولیت
اپریل 16، 2013
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
0
بھائی کیا میں اپنی داڑھی کو مٹھی کے برابر رکھ سکتا ہوں جیسکہ ابن عمر والی حدیث میں بیان ھے کہ جب عمرہ کرتے تو جتنی مٹھی میں آتی اسے چھور دیتے باقی کاٹ دیتے؟ جزاکم اللہ۔
 

mabid.bilkhair

مبتدی
شمولیت
اپریل 24، 2013
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
19
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَا تُهُ

محترم عمران علی

تاریخ ابن جریر (ص ٩١،٩٠،ج٣) میں قصہ مزکورہےکہ یمن کے شہزادے نے شاہ ایران کسری کے حکم سے ٢ فوجیوں کو رسول الله صلی الله وسلم کے پاس بھیجا- "وہ ٢ رسول الله صلی الله وسلم کے پاس پہنچے ان کی داڑھیاں مونڈی ھؤی تھیں اور مونچھیں بڑی تھیں-آپ صلی الله وسلم نے ان کی طرف دیکھنا ہی پسند نہیں کیا - پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کس نے تم کو اس کا حکم دیا ہے؟ انھہوں نے کہا ہمارے رب کسرٰی نے - تب آپ صلی الله وسلم نے فرمایا لیکن میرے رب تعالٰی نے تو مجہے اپنی داڑھی چھوڑنے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے"

یہ روایت حافظ ابن کثیر نے اپنی تاریخ موسوم "الہدایہ والنہایہ ص٢٧٠ جلد ٤" میں بھی زکر کی ہے۔

ظاہر یہ ہوا کہ داڑھی چھوڑنے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم رب العالمین نے دیا ہے-


جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ اوروہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اپنی خواہش سے توبولتے ہی نہیں وہ توایک وحی ہے جوان کی طرف وحی کی جاتی ہے }

اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے - سورہ الاانعام ٩٠-٢
یہ انبیا ایسے تھے جن کواللہ نے ہدایت کی تھی سو آپ بھی ان ہی کے طریقے پر چلے۔
 
Top