ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
س: اگر نبی کریمﷺ اپنی نماز میں مختلف قراء ات پڑھتے ہوتے تو حضرت عمررضی اللہ عنہ اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو اختلاف نہ ہوتا؟
ج: نبی اکرمﷺسے مختلف قراء ات ثابت ہیں، آپ ہی سے مٰلک یوم الدین اور مَلک یوم الدین دونوں منقول ہیں۔ ایک صحابی ایک وقت میں آپؐ سے ’’مٰلک یوم الدین‘‘ نقل کررہا ہے اور ایک صحابی ’’مَلک یوم الدین‘‘نقل کررہا ہے۔ اسی طرح ’’لتَّخذت علیہ أجراً‘‘ اور ’’لتَخَذْت علیہ أجراً‘‘ دونوں قراء ات کنز الأعمال میں موجود ہیں۔ ایسے ہی من لَّدُنِّی عُذْرًا میں لَدْنِی عذرًا (اِشمام کے ساتھ) یہ دونوں قراء ات حدیث میں موجود ہیں۔ براہ راست رسول اللہﷺ نے اس کو ایسے پڑھا اور لوگوں نے آپﷺ کے اس تکلم کو نقل کیا۔ اِدغام سے پڑھنا، اِظہار سے پڑھنااور مد متصل میں قراء ات کرنا وغیرہ، یہ سب روایات سے ثابت ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی تلاوت کی کیفیت متعدد ہوتی تھی اور آیات کے تعدد کا اختلاف اسی پر مبنی ہے۔
ج: نبی اکرمﷺسے مختلف قراء ات ثابت ہیں، آپ ہی سے مٰلک یوم الدین اور مَلک یوم الدین دونوں منقول ہیں۔ ایک صحابی ایک وقت میں آپؐ سے ’’مٰلک یوم الدین‘‘ نقل کررہا ہے اور ایک صحابی ’’مَلک یوم الدین‘‘نقل کررہا ہے۔ اسی طرح ’’لتَّخذت علیہ أجراً‘‘ اور ’’لتَخَذْت علیہ أجراً‘‘ دونوں قراء ات کنز الأعمال میں موجود ہیں۔ ایسے ہی من لَّدُنِّی عُذْرًا میں لَدْنِی عذرًا (اِشمام کے ساتھ) یہ دونوں قراء ات حدیث میں موجود ہیں۔ براہ راست رسول اللہﷺ نے اس کو ایسے پڑھا اور لوگوں نے آپﷺ کے اس تکلم کو نقل کیا۔ اِدغام سے پڑھنا، اِظہار سے پڑھنااور مد متصل میں قراء ات کرنا وغیرہ، یہ سب روایات سے ثابت ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی تلاوت کی کیفیت متعدد ہوتی تھی اور آیات کے تعدد کا اختلاف اسی پر مبنی ہے۔