کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا، معروف اسلامی چینل ’’پیس ٹی وی‘‘ کی نشریات بند کر دی گئیں
07 جولائی 2016 نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جادو سر چڑ کر بول رہا ہے ، مودی حکومت کے وزراء کے ساتھ بھارتی میڈیا بھی امن کے پیامبر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف زہر اگلنے لگا ، ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر کی تحقیقات کے بعد مودی حکومت کو اب پتا چلا ہے کہ اسلامک ریسرچ فاؤمڈیشن (IRF) زیر انتظام چلنے والے ’’پیس ٹی وی‘‘ کے پاس بھارت میں نشریات دکھانے کا لائسنس ہی موجود نہیں، حکومت نے ممبئی، دہلی، مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں میں پیس ٹی وی کی نشریات بند کر دیں ۔
بھارتی نجی چینل ’’اے بی پی لائیو‘‘ کے مطابق ہندوستان کے کئی حصوں میں برسوں سے دکھائے جا رہے ’’پیس ٹی وی‘‘ کے بارے میں اب پتہ چلا ہے کہ اس کے پاس تو بھارت میں اپنی نشریات چلانے کا لائسنس ہی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ملک کے کئی علاقوں میں یہ چینل کیبل ٹی وی کے ذریعے دھڑلے سے دیکھا جاتا رہا ہے۔
پیس ٹی وی کے سگنل دوبئی سے اَپ لنک ہوتے ہیں جہاں سے اسے بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش سمیت دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں دیکھا جا سکتا ہے، پیس ٹی وی پہلے صرف انگریزی اور اردو میں نشر ہوتا تھا مگر 2011ء سے بنگالی زبان میں بھی اس کی نشریات شروع کی گئیں جس کے بعد پیس ٹی وی بنگلہ دیش میں بھی مقبول اسلامی چینل کے طور پر سامنے آیا۔
ممبئی کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں لوکل کیبل آپریٹر غیر قانونی طریقے سے 'پیس ٹی وی' نشر کر رہے تھے، لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کے تنازعات میں آنے کے بعد سے اچانک اس چینل کی نشریات کو بند کر دیا گیا ہے۔
بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں 'پیس ٹی وی' نظر آنا اب بھلے ہی بند ہو گیا ہو، لیکن ’’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ نے ایک اپلی کیشن تیار کی ہے، جس سے موبائل فون پر 'پیس ٹی وی' دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ’’پیس ٹی وی‘‘ کے تمام پروگرام یو ٹیوب پر بھی اَپ لوڈ ہوتے ہیں۔
بھارتی ٹی وی ’’اے بی پی لائیو‘‘ کا ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’اگرچہ انہوں نے اپنے چینل کا نام ’’پیس ٹی وی‘‘ رکھا ہے مگر ڈاکٹر ذاکر نائیک اس چینل کے ذریعے امن کا نہیں فساد کا پیغام دیتے ہیں اور صرف دوسرے مذاہب ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے دیگر فرقوں کے خلاف بھی زہر اگلتے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کیبل ٹی وی نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ 2011ء کے تحت غیر قانونی طور پر ’’پیس ٹی وی ‘‘ کی نشریات چلانے پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف کاروائی کر سکتی ہے، جبکہ کانگریس نے بھی ’’اسلامک ریسرچ فاؤمڈیشن‘‘ (IRF) کے خلاف پیس ٹی وی چلانے پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔