• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائک ، پابندی ، وجوہات ، رد عمل

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اصل معاملہ یہی هے

اور حکومت کے هم نوا کهل کر حکومت کی بیکنگ پر اپنا "رد عمل" پیش کر رهے ہیں ۔ مسلمانان هند ان لوگوں سے اور انکے فتن سے واقف ہیں ۔ ہر دور میں ہر صحیح العقیدہ کے خلاف ہی رہتے ہیں ۔ مزید متحد بهی رہتے ہیں ۔ بمبئی والے کہتے ہیں موقع دیکهکر چوکا مارتے ہیں ۔

یہ همارے اوپن دشمن ہیں اور ازلی دشمنوں کے دیرینہ ساتهی ہیں ۔

اللہ ہر فتنہ سے محفوظ رکهے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
اللہ ڈاکٹر صاحب کو حاسدین کے حسد سے بچائے، ہر محاذ پر انہیں استقامت عطا فرمائے،ان کی مدد فرمائے، ان کی دعوتی کوششوں کو قبول فرمائے، شرک اور اہل شرک کو ذلیل ورسوا کرے، اہل توحید کی حفاظت فرمائے. آمین یا رب العالمین.
آمین یا رب العالمین!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ذاکر نایک کو ضرور گرفتار کیجئے --

ابھی ذاکر نایک کے پیس ٹی وی اور انکے بیانات کی جانچ چل رہی ہے .،مگر میڈیا نے انھیں ایک خوفناک دہشتگرد کے طور پر پروجیکٹ کرنا شروع کر دیا .٢٠٠٢ میں گجرات پر لکھتے ہوئے، میں نے ایک سروے کا ذکر کیا تھا. حکومت کے کچھ لوگ یا تفتیشی ایجنسی کے کچھ لوگ ایک مدرسے میں جاتے ہیں. پوچھتے ہیں ..یہاں کیا پڑھایا جاتا ہے؟ جواب ملتا ہے --قران --پوچھا جاتا ہے، اچھا وہی قران جو افغانستان میں پڑھایا جاتا ہے. جواب ملتا ہے. جی ... مدرسے کو لے کر رپورٹ میں لکھا جاتا ہے---یہاں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے -
ممکن ہے، پیس ٹی وی کی جانچ اور ذاکر نایک کی تقریروں میں الله ،محمد ،قرآن ،مسلمان اور اسلام کا ذکر پایا جائے، تو ایجنسیاں آرام سے ذاکر نایک کو دہشت گرد ثابت کر دینگی ...
میں ذاکر نایک سے اختلاف رکھتے ہوئے بھی انکے ساتھ ہوں. کیونکہ مذھب کی تبلیغ اگر جرم ہے تو ہزاروں بھکتی اور دھارمک چینلوں پر پابندی کیوں نہیں عاید کی جاتی. ان چینلوں پر کوئی دیش بھکتی یا ہندو مسلم بھائی بھائی کا سبق نہیں پڑھایا جاتا. عیسائیت کو فروغ دینے کے لئے بھی کئ ٹی وی چینل ہیں. ان مذہبی چنلوں میں اپنے اپنے مذھب کو سب سے بہتر کہنے کی آزادی ہے تو ذاکر نایک سے یہ حق کیوں چھینا جا رہا ہے ؟ جبکہ دھارمک اور بھکتی چنلوں پپر مذہب کی آڑ میں نفرت کی بارش کرنے والوں کی کویی کمی نہیں .لیکن یہ چینل کچھ بھی کہنے اور دکھانے کے لئے آزاد ہیں .کانگریس نے بھی کسی نیے اردو یا اسلامی چینل کی آمد پر پابندی لگایی تھی .کویی اردو یا اسلامی چینل لانا چاہے تو حکومت حوالہ اور دہشت گردوں سے ملنے والی امداد تک پھچ جاتی ہے .لیکن بھکتی اور دھارمک چینل کے لئے کویی تفتیشی اجنسی نہیں بیٹھایی جاتی .حکومت کویی بھی رہی ہو ،مسلمانوں کے لئے سب کے نظریے ایک جیسے رہے ہیں .
میڈیا کی پبلسٹی حیران کرنے والی ہے .ایسا لگتا ہے جیسے صرف ذکر نایک نہیں بلکہ ہندوستان کا ہر مسلمان دہشتگرد ہے .حکومت یہی چاہتی ہے .کل ہندوستان کے ہر مسلمان پر دہشت گردی کی تلوار جھول رہی ہوگی ..میں کہتا ہوں ذاکر نایک کو ضرورگرفتار کیجئے مگر ..
--- مودی کبینٹ اپنے وزرا کے دو برسوں کی تقریریں دیکھ لیں .انکی جانچ کریں .وہاں زہر ہی زہر ملے گا .پوری کبنٹ کو سزا دلایں .
--- شروعات بابری مسجد سے کریں ،جس نے نفرت کو ہندوستان میں عام کیا ..دہشت گردی کی بنیاد رکھی .بابری مسجد کے ملزمین کو فوری طور پر سزا دلایں .
-- سادھوی پراچی ،یوگی آدتیہ ناتھ ،گری راج سنگھ ،سںگیت سوم ،انوپریہ ،مہیش پرساد ،یہ فہرست بہت لمبی ہے ...ان سب کے دہشت آمیز بیانات کو دیکھا جائے تو یہ سارے غدّار اور دہشت گرد نکلیںگے ..ان سب کو گرفتار کیا جائے ..
--- پروین توگڑیا کو سزا دی جائے .مسلمانوں کو بار بار پاکستان بھیجنے والے اور فسادات کو ووٹ کے لئے ضروری سمجھنے والے امیت شاہ کو سزا دی جائے ،
--- گجرات قتل عام میں شامل ہر دہشت گرد کو گرفتار کیا جائے
---مٹن کو بیف بنا کر خالق اور جتنے مسلمانوں کو قتل کیا گیا ،ان سب کو گرفتار کیا جائے
---مظفر نگر سے لے کر کرانہ میں مسلمانوں کو نکالنے کا جو ڈرامہ پیش کیا گیا ،وہ کسی دہشتگردی سے کم نہیں ..
ایسی ہزاروں مثالیں ہیں ..پہلے انہیں سزا دلوائے ..پھر ذاکر نایک کو ضرور گرفتار کیجئے .
ابھی عراق وار پر جو رپورٹ آیی ہے وہ چونکانے والی رپورٹ ہے .لندن کے اخباروں نے ٹونی بلیئر کو سب سے خطرناک دہشت گرد بتاتے ہوئے بش اور بلیئر کو قانونی گرفت میں لینے کی مانگ کی ہے . عالمی غنڈہ گردی کی اس سے بد ترین مثال نہیں ملے گی کہ جھوٹھے دعوے کے گئے ..عراق ،لیبیا سب کو تباہ و برباد کر دیا گیا ..بنگلہ دیش میں ہوئے بم دھماکوں کے بعد اب یہ آگ خوفناک طریقے سے ہندوستان تک پھچ گیی ہے .ذاکر نایک صرف ایک علامت ،مہرہ ہندوستان کے تمام مسلمان ..کیا بھکتی چینلوں اور آر ایس ایس کے لیڈران کی تقریریں سن کر سارے ہندو انتہا پسند ہو گئے ؟اگر نہیں تو پھر اسلام اور اسلامی فلسفوں کی گفتگو سے مسلم نوجوان انتہا پسند کیسے ہو سکتے ہیں ..؟
اس جھوٹ اور سازش کو سمجھے ..آنے والے کل میں ہندوستان کے ہر مسلمان کو دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دیا جائے گا ..اس جھوٹ سے جنگ لڑنے کی ضرورت ہے ...غور کیجئے ...آپ کے معصوم بچوں تک نفرت کی یہ آگ آ پہچی ہے ....نشانہ آپ ہیں .آپکے معصوم بچے ہیں ....
مسلک اور عقیدوں کو طاق پر رکھیے ..اتحاد کا ثبوت دیجئے ...ورنہ عالمی سطح پر کیا ہوگا ،نہیں جانتا --ہندوستان میں آپ برباد کر دئے جاینگے-
(احمد اظہار، روزنامہ اردو نیوز، ممبئی )
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
صاحب مراسلہ سے ہر ہر بات پر اتفاق کرتے ہوئے چند نقط پیش ہیں ۔
دیکہیں کہ کن سے گذارش کر رهے ہینکہ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکهکر اتحاد کا ثبوت دیں ؟
یہ ناممکنات میں سے هے ۔ ایسا اتفاق ماضئ بعید سے فی زمانہ تک کبهی بهی وقوع پذیر نہیں ہوا نا ہی آئندہ ایسی کوئی توقع رکهنی چاہیئے۔
حکومت ! اپنے انتخابی منشور پر عمل پیرا هے ۔ انگریزوں کے ملک چهوڑنے کے بعد ہی سے جو خواب انهوں نے دیکهے اب انهیں پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چهوڑینگے ۔ انکا دیرینہ منصوبہ رفتہ رفتہ پائے تکمیل تک پہونچے گا ۔
حالات سخت خراب اور سنگین ہیں ۔ ایک ڈاکٹر صاحب ہی نہیں بہت سوں پر مصیبتیں آنی ہیں ۔ فارمولہ بش ٹائپ هے یعنی ثابت کرو کہ آپ انوسنٹ ہیں ۔
آنیوالے مراحل اور ادوار آزمائشی ، دشوار کن اور پر فتن ہی نظر آتے ہیں ۔
اللہ تعالی کوئی سبیل پیدا فرمادے کہ ذلتیں برداشت کرنا ناقابل برداشت ہوا جاتا هے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
ڈاکٹر ذاکر نائک کے لئے تمام مسلمان آگے آئیں ۔

تحریر: مقبول احمد سلفی
مرکزالدعوۃ والارشاد ، طائف، سعودی عرب


ہندوستان کا سدا سے رویہ رہا ہے "جرم کسی کا سزاکسی کو" ۔ یہ رویہ صرف مسلمانوں کے ساتھ اپنایا جاتا ہے خصوصا ایسے مسلمانوں کے ساتھ جن سے اسلام کا بھلا ہوتا ہو۔ اہل کفار کو معلوم ہے کہ ہندوستان میں اسلام کی نشرواشاعت روکنی ہو تو عوام کو روکنا مشکل ہے اس لئے مبلغین ومصلحین پر ہی پابندی لگائی جائے ، اسلام پھیلنا آپ خود رک جائے گا۔ اللہ تعالی نے اسلام کو کسی کا محتاج نہیں بنایا ہے یہ سدا پھلتا اور پھولتا رہے گایہاں تک کہ سارے ادیان باطلہ پہ غالب آجائے گا۔ اس کام کےلئے اللہ تعالی اپنے منتخب بندوں کو سدا بھیجا ہے اور بھیجتا رہے گا، ان کو زمانے کی باطل طاقتیں کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتیں ۔
ڈاکٹر ذاکر نائک اس وقت صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے امن کے داعی بن کر ابھرے ہیں اور ان کی انتھک کوششوں سے لوگوں کے اندرعالمی بھائی چارہ کا ماحول پیدا ہوا ہے جس ماحول میں سارے مذاہب کے لوگ بغیر خون خرابہ کئے ایک ساتھ راحت کی سانس لے سکتے ہیں ۔ ایسے امن کے داعی پہ دہشت گردی کا الزام ایسے ہی جیسے امن کو دہشت کا نام دے دیا جائے ۔
میڈیا کسی کو کچھ بھی قرار دے سکتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے دلائل اور ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس کی مثال یوں سمجھ لیں دہلی میں چاندنی چوک کے پاس کوئی دھماکہ ہو ، کسی اخبار نے کہا القاعدہ کا ہاتھ ہے تو کسی چینل نے کہا لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے ۔ بس اسی سے لوگوں میں یہ بات عام ہوجاتی ہے ۔ خبروں کی تحقیق کسے کرنی ہوتی ہے بس سننی ہے اور اعتماد کرلینا ہے ۔ اور اگر سارے میڈیا والے جو بات ایک ساتھ کہہ دے وہ تو لوگوں کے لئے سوفیصد صحیح ہے چاہے جھوٹ ہی کیوں نہ ہو۔
ہٹلر کے دست راست جوزف گوئبلز کا مشہور زمانہ قول ہے کہ”جھوٹ کو اتنی بار دہراؤ کہ اُس پر سچ کا گمان ہونے لگے۔“
میڈیا کے لئے جوزف کا یہ قول اصل ہتھیار ہے اسی ہتھیار سے میڈیا جسے چاہتا ہے اپنا شکار بناتا ہے ۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کے لئے بھی یہی حربہ اپنایا جارہاہے ۔ کفر کی ساری طاقت اکٹھی ہوکر انہیں دہشت گردی کے الزام میں ملوث کرنے کے درپے ہیں ۔یہ وہی میڈیا ہے جو 2010 میں ڈاکٹر صاحب کو 100 مؤثر شخصیات میں شامل کرچکا ہے ۔ اور یہ وہی ڈاکٹر صاحب ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا کا سب سے بڑا انعام "شاہ فیصل اوارڈ" حاصل کیا ہے۔ میڈیا کے متعلق ڈاکٹر صاحب کا یہ بیان ہے یہ میڈیا ہیرو کو ولن بناسکتا ہے ۔ آج یہ بات ثابت ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔
حکومت نے آپ کی تقاریر پہ چانچ کا حکم دیا ہے ، مجھے لگتا ہے اللہ تعالی کی طرف سے یہ بھی ایک بڑی مصلحت ہے ، اس بہانے کفار کو بھی دین سمجھنے کا موقع ملے گا ۔ اور نہ جانے کتنے لوگ جانچ کے نام پہ ڈاکٹر صاحب کے بیانات سنیں گے ۔ مجھے یقین کامل ہے کہ ویڈیوز سننے کا لوگوں میں منفی اثر کم اور مثبت اثر زیادہ مرتب ہوگا ۔ حق واضح ہوگا اور باطل کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔ ان شاء اللہ
اس وقت پوری دنیا میں دعوت دین کے حوالے سے جو سب سے مؤثر شخصیت ہے وہ ڈاکٹر ذاکر نائک ہیں ، سب سے زیادہ ان کے بیانات سنے جاتے ہیں ۔ ان کے فالوور کی تعداد اربوں میں ہوگی ، اتنی تعداد کسی ملک کے وزیر اعظم کے فالوور کی بھی نہیں ہوگی ۔ یہ چیزشاید ہندوستان کے پی ایم کو زیادہ ہی کھٹکتی ہے ۔
آج جب کفر کی ساری خدائی یک جوٹ ہے اور ڈاکٹر صاحب کو دین کے کاموں سے روکنے کے لئے جال بناجارہاہے ایسے میں ہم مسلمانوں کو فرقہ پرستی چھوڑ کر ایک پلیٹ فارم پہ جمع ہونا چاہئے اور اس مرد مجاہد کو جو ہندوستان جیسے ملک میں جہاں کی اکثریت ہندو ہے اور ان کو اسلام کی دعوت دینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔ ان کے اوپر لگائے گئے الزام کی تردید میں تعاون کریں ۔ اس موقع سے میں تمام مکتب فکر کو یہ سوچنے کی دعوت دیتا ہوں کہ آپ اپنے فرقے کا کوئی ایسا مرد مجاہد بتائیں جوبلا خوف وخطر لاکھوں کٹر سے کٹر ہندؤں کے بیچ اسلام کی تبلیغ کرتاہواور انہیں اسلام کی حقانیت کا قائل بھی کرلیتا ہو۔ نیز ہندوستان جیسے متشدد ماحول میں ہزاروں کی تعداد میں اسلام قبول کرتاہو۔ اگر ڈاکٹر صاحب کے بیان سے کوئی ہندو مسلمان ہوتا ہے تو کیا آپ اسے مسلمان نہیں سمجھتے ؟ اگر کفار کے ذہن ودماغ سے اسلام کے تئیں شکوک وشبہات کا ازالہ ہوتا ہے تو آپ کو خوشی نہیں؟ روز بروز ہورہے نئے مسلمانوں سے ہماری تعداد نہیں بڑھ رہی ؟ اسی سے تو ہماری طاقت بنے گی ۔
الحمدمسلک احناف کے بہت سے علماء نے ڈاکٹر صاحب کی حمایت میں بیان دیا ہے جو مسلم اتحاد کا اچھا تصور دے رہاہے ۔ بریلوی مکتب فکر سے بھی میری گذارش ہے کہ ڈاکٹر صاحب پہ لگے الزام کی خوشی نہ منائیں بلکہ اس کی تردید کے لئے سامنے آئیں ۔ ڈاکٹر صاحب کا پوری دنیا کے مسلمانوں پہ خصوصا علماء طبقہ پہ قرض ہے ۔ ان کو الزام سے بری الذمہ کراکر اپنے سر سے بوجھ اتاریں۔ دعوت وتبلیغ مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں کے لئے یکساں ہے مگراکثر علماء نے صرف مسلمانوں کی تبلیغ پہ اکتفاکرلیاوجوہات جو بھی ہوں تاہم خوف اہم اسباب میں سے ہے۔ اس خلا کو اس وقت اگر کوئی صحیح سے پرکر رہا ہے تو بلاشبہ وہ ڈاکٹر ذاکر نائک ہیں ۔ ہم تمام مکتب فکر کے لوگوں کو اپنے سرسے ڈاکٹر صاحب کا یہ بوجھ اتارنا ہے ۔
ہمارے اندر قطعی یہ غلط فہمی پیدا نہ ہو کہ وہ ہمارے مسلک کا نہیں ہے ۔ اگر آپ نے ایسا سوچ لیا تو وہ دن دور نہیں جب دہشت گردی کے الزام میں آپ کے بھی علماء، طلباء، مدارس، دینی مراکز اور اصلاحی تنظیموں پر قدغن لگے گی۔
آپ یہ سمجھ لیں " الکفر ملۃ واحدۃ " یعنی کافر سب ایک ہی قوم ہیں وہ کبھی ہمارے بھائی اور مددگار نہیں ہوسکتے ۔ آئے دن ہم اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ، بابری مسجد کا انہدام ہو یا گجرات کا قتل عام ۔ ہمارے بھائی اور ہمارے مددگار اگر کوئی ہوسکتے ہیں تو صرف اور صرف مسلمان ۔ اللہ کا فرمان ہے :
انماالمومنون اخوۃ ۔ مسلمان سب بھائی بھائی ہیں ۔
ڈاکٹر صاحب کا مسئلہ شخصی نہیں بلکہ اسلامی ہے ، اسے شخصی تناظر میں نہ دیکھا جائے ، ہوسکتا ہے آپ کو ڈاکٹر صاحب کے بعض نظریات سے اختلاف ہو ، مجھے بھی بعض افکار سے اختلاف ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس بہانے اسلام اور مسلمانوں کے لئے دہشت گردی کا جواز فراہم کیا جائے ۔
بعض ناسمجھ مسلمان دوسری جماعت کے مسلمانوں پہ کافروں کی طرف سے مصیبت آنے سے خوش ہوتے ہیں ، اور مزید بددعا دیتے ہیں ۔ نبی ﷺ سے محبت کا دم بھرنے والے ایسا کبھی نہیں کرسکتے ، کیونکہ آپ نے تو دشمن کو بھی معاف کیا ، بددعا نہیں دی بلکہ دعا دی ۔اس لئے یہاں ہمیں اچھی طرح اپنی حقیقت کو سمجھ لینی چاہئے ۔ہرحال میں اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کرنا چاہئے ۔

اللہ تعالی ڈاکٹر ذاکر نائک کے معاملات کو آسان بنائے ، ان پہ الزام لگانے والوں کو انہیں کے ہاتھ پہ اسلام قبول کرنے کی توفیق دے۔ جو مسلمان نادانی میں ڈاکٹر صاحب سے دشمنی رکھتے ہیں ان کی اصلاح فرمادے اور ڈاکٹرصاحب کو دین کی تبلیغ کے لئے لمبی عمر دے ۔ آمین یارب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آپ سے تو وہی بہتر ہے

میں پاکستانی ہوں..اور ان سرحدوں کی "برکات " ہیں کہ بہت سے مسائل جو اہم ہوتے ہیں اور سنگین ...لیکن ان کی سنگینی کا ویسے ادراک نہیں ہو پاتا جیسے ان کی اہمیت ہوتی ہے...ڈاکٹر ذاکر نائیک کو جس طرح "دہشت گردوں " کا گرو قرار دیا جا رہا ہے..وہ شرمناک ہے ...لیکن اس کو محسوس کرنے کے لیے شرم کا ہونا بھی تو ضروری ہے..میڈیا کا گھناونا اور رذیل ترین چہرہ دیکھنا ہو تو اس معاملے کی وڈیوز دیکھ لیں..
رہا شکیل شمسی اور اس کے ادرایے ...ارے بھائی اس کی مجبوری ہے ...جب بغداد کے دروازوں پر ہلاکو آن کھڑا ہوا ...تو ان کا ہی "جد" تھا ..ابن "علقمی " جس نے اس کے لیے دروازے کھولے..اور پھر کتنے روز ..دجلہ کا پانی پہلے لہو رنگ رہا..پھر سیاہ ...کہ انسان اور علم سب اس میں بہہ گئے....
ان کا ہی "جد" تھا نا ابو لولو فیروز کہ جس نے خنجر کو زہر میں "بھجایا" اور مسجد نبی میں لہو بہایا...ہاں برادران ابو لولو کی یادیں سجانے کو ، مزار بنانے کو شکیل شمسی کے اجداد ہی تو تھے..تو اب شمسی نے جو قلم کو زہر میں تر کر لیا تو کیسی حیرانی ؟..اس نے جو کہا ، جو مغلظات لکھیں ، وہ تو اس کی وارثت تھی ...جو اس نے اختیار کی
لیکن وہ کیا جانے کہ بغداد تب بھی پھر سے آباد ہو گیا تھا، اب پھر آباد ہو جائے گا ...قادسیہ کا میدان پھر سجا ہوا ہے ..اور جان لیجئے فیروز پھر رسوا ہو گا ...ان شا اللہ
..حیرت مگر مجھے اس تصویر کو دیکھ کے ہوئ کہ جس میں لال پیلی، نیلی ہری ، ٹوپیاں اوڑھے، کچھ چھچھورے ذاکر نائیک کی تصویر پر جوتے برسا رہے تھے...کیا ان کا ابن علقمی سے کوی نیا نیا رشتہ ہو گیا ہے ؟ قربتیں تو ہم جانتے تھے کہ مدت سے تھیں....اور یہ بھی معلوم تھا کہ "دامن خراسان" سے مستقل "پرشاد" بھی ملتی ہے..لیکن اتنا معلوم نہ تھا کہ ضمیر چار سو فروخت ہو چکا ہے...ہم دعا نہیں کرتے ..لیکن یہ "عمل" تو ربر کی گیند کی طرح ہے ...کچھ روز میں دیوار سے لگ کے اسی طاقت سے پلٹ آئے گا... جب احمد آباد میں برقعہ بچا تھا ، نہ داڑھی ..اور نہ آپ کی درگاہ...بس مودی سرکار کو گھر واپس آنے دیجئے..
ہاں ہاں ہم آپ کے لیے بری دعا نہیں کرتے لیکن ہمارے جو بھائی ہندوستان میں بیٹھے ہیں..دیکھ لیجئے گا جب "حشر کا وقت" واپس پلٹے گا..سب بھول کر آپ کے زخموں پر پھاہا ہی رکھ رہے ہوں گے...ہاں ہم جانتے ہیں..تب آپ من ہی من میں بہت شرمندہ ہو گے...تب آپ کے "پیر طریقت " اور " حضرت جی " ٹائپ کے بزرگ بھی منہ چھپا رہے ہوں گے ...اور جن ہندوؤں کی خوش نودی کو آپ ذاکر نائیک کے پتلے جلا رہے ہیں..وہ آپ کی ارتھی جلا رہے ہوں گے....ارے ہاں ! آپ سے اچھا تو وہ عامر خان ہی نکلا کہ جس نے کہہ دیا کہ
"ہم ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے کچھ نہیں کہہ سکتے ، کہ وہ ہمارے دھرم گرو ہیں"
چلو ذاکر نائیک آپ کا دھرم گرو نہ سہی کلمہ گو تو تھا..آپ کے نزدیک نہ سہی ہندووں کے ہاں تو مسلمان جانا جاتا تھا...
شائد ابھی وقت ہے .سنبھل جائیے..ورنہ اگلی باری آپ کی ہے ..اورآپ تو کسی کے "دھرم گرو" بھی نہیں...کہ آپ تو اپنے ہر عمل کے دام نقد کھرے کر لیتے ہیں...آپ تو سورۂ فاتحہ بھی ادھار نہیں پڑھتے...
اور ذاکر نائیک اور آپ میں یہی تو فرق ہے.کہ جو بے غرض ہوتا ہےوہ بے پناہ ہو جاتا ہے....اور ذاکر نائیک بے پناہ ہو چکا ہے

...........................................ابو بکر قدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
ڈاکٹر ذاکر نائک غیرمسلموں کی نظر میں
تحریر: مقبول احمد سلفی
مرکزالدعوۃ والارشاد ، طائف، سعودی عرب

ڈاکٹر ذاکر نائک نے کہا کہ " ہندو مسلم جھگڑا کرے میں جھگڑا ہونے دیتا ہی نہیں ہوں ۔ میرے خلاف چند، خال ہی کوئی ہندو ملے گا، اکثر جو میرے خلاف ہیں وہ مسلمان ہی ہیں" ۔ ڈاکٹر صاحب نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا کہ مسلمان کیوں آپ کے خلاف ہیں ؟ چونکہ میرے متعلق باسٹھ لاکھ ویب سائٹ پہ معلومات دی گئیں ہیں ، اتنی تعداد میں کسی کے متعلق نہیں۔اس وجہ سے نام نہاد مسلمانوں کی دوکان بند ہورہی تھی ۔
جب ہم ڈاکٹر صاحب کی اس بات کو عوام کے فکروخیال سے مقارنہ کرتے ہیں تو واقعی پتہ چلتا ہے کہ ہندؤں یا یہ کہیں کافروں کی کثیرتعداد آپ کا مداح اور حامی ہے ۔ ہندؤں کے بڑے سے بڑے سماجی ، سیاسی ، مذہبی، اور رفاہی کارکن بشمول سرکاری و غیرسرکاری آپ کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملائے آپ کے پروگراموں میں شمولیت کرتا ہے ، علی الاعلان اسٹیج پہ آکر نہ صرف ڈاکٹر صاحب کی تعریف کے پل باندھتا ہے بلکہ اسلام کی سچائی کو بھی تسلیم کرتا ہے ۔ سوشل میڈیا پہ شلپی پٹیل نام کی ایک ہندو لڑکی نے کہا کہ "ذاکر نائک اکیلا شخص ہیں جنہوں نے ہندؤں کو وید سکھایا ورنہ پنڈٹوں نے تو یہی سکھایا تھا کہ مرے، پیدا ہو، شادی ہو، برسی ہو وغیرہ وغیرہ میں بس پنڈٹوں کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اور پنڈٹوں کو نذرانہ دینا ہی ثواب ہے اور یہی ہندو مذہب ہے ۔ بس اسی بات کی سزا ذاکر نائک کو مل رہی ہے ۔ اپنی عقل لگاؤ، دکھاوے پہ مت جاؤ۔ اس لئے برہمن کو ذاکر نائک سے بہت زیادہ خطرہ ہے" ۔
ایک دوسرے ہندو شبھم کمار کا کہنا ہے کہ میں ڈاکٹر ذاکر نائک کا اس لئے احترام کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے بہت حد تک اسلام کا اصل مفہوم سمجھایا ہے۔
اسی پس منظر میں ایک ہندو نے کہا کہ بھارت نے جتنا اسلام کے خلاف طاقت خرچ کیا ہے اگر اتنا ملک کے لئے خرچ کرتا تو چین سے آگے ہوتا ۔
اسلام اور ڈاکٹر صاحب کے متعلق ہندؤں کے اچھے خیالات اس قدر ہیں جن کا ادراک واحاطہ مشکل ہے ۔ ثبوت کے طور پہ ٹیوٹر، فیس بوک اور یوٹیوب چینل کے فالوورز اور سبسکرائبرز کو دیکھا جاسکتا ہے ۔ ساتھ ہی جتنی بڑی تعداد میں آپ کا پیس چینل ہندؤں میں دیکھا جاتا ہے اتنی تعداد میں ہندؤ مذہب کا بھی چینل نہیں دیکھا جاتا ۔
عام ہندؤں کے علاوہ اس طبقے کے خواص بھی آپ کے مداحوں میں ہیں ۔ پولیس افسران سے لیکر کورٹ کچہری کے وکلاء کے علاوہ سیاسی و سماجی تمام قسم کے رہنما آپ کے اس کام سے بیحد خوش اور آپ کو عوام کے لئے انمول تحفہ سمجھتے ہیں ۔
ہندؤں کے مذہبی رہنما شنکرآچاریہ نے ڈاکٹر ذاکرنائک کے پروگرام میں برملا اظہار کیا کہ مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر صاحب وقت نکال کر ہمارے بیچ آئے ، میں ان کا شکریہ کیا ادا کروں ، میں تو یہ چاہتاہوں کہ اللہ اسے طاقت دے کہ اسی طرح ہم سب لوگوں کو ایسے ہی بڑے پروگراموں میں خطاب کرتے رہیں اور وہ ہم لوگوں پر عنایت کرتے رہیں اور ہم ان کے ساتھ رہیں گے ۔ جہاں بھی لڑائی ہوگی سدا ان کا ساتھ دیتے رہیں گے ۔
شولاپور پولیس کمشنر بھوشن کمار اپادھیائے نے کہا کہ جس طرح اسلامک رسرچ سنٹر نے اسلام کو بڑے ہی سائنٹفک ڈھنگ سے سامنے لایا، ان کی کتابیں بھی جو نکلی ہیں کہ وہ کتابیں جب کوئی آدمی پڑھتا ہے تو اس کے من میں ایک صحیح پکچر آتا ہے ۔کہیں بھی کسی کے بارے میں کوئی نفرت نہیں ، کہیں بھی کسی کے بارے میں من میں دشمنی پیدا نہیں ہوتی ۔ اس لئے میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ ان کا جو مقصد ہے وہ کامیاب ہو، ہمارے ہندوستان میں ، پوری دنیا میں امن پھیلے ، قومی یکجہتی پھیلے ، قومی آہنگی پھیلے۔
ہندو پولیس کمشنر کی اس صراحت کے بعد بھی اگر کوئی ڈاکٹر صاحب پہ دہشت گردی کا الزام لگاتاہے وہ نرا متصب، حاسد، دشمن اور ملک کا فسادی عنصر ہے ۔
کمشنر صاحب نے جس سچائی کا اعتراف کیا ہے وہ عین حق ہے ۔ اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ سن 2003 میں اٹل بہاری کے دور میں جمووکشمیر میں جہاں بے جے پی کے پسندیدہ شخص ایس کے سنہا گورنر تھے ڈاکٹر ذاکر نائک کو کشمیر بلایا گیا تھا تاکہ وہاں کے نوجوانوں کے اندر سے دہشت گردی کی ذہنیت ختم کی جائے اور خالص امن کا راستہ دکھایا جائے ۔ اس ہندو گورنر نے راج بھون میں آپ کا والہانہ استقبال کیا ، وہاں انہیں روک کر مزید پروگرام کرایا گیا۔ جس بے جے پی سرکار نے آپ کو امن کا رہنما سمجھ کر امن قائم کرنے کے لئے بلایا ہو وہی لوگ آج دہشت گردی کا الزام دے ۔ بدیہی طور پہ سمجھ میں آتا ہےکہ انہیں پھنسایا جارہا ہے ۔ یہ حقیقت نہیں افسانہ ہے ۔
دلائل و براہیں ہزاروں ہیں مگر بطور استشہار ایک ہی دلیل کافی ہوتی ہے ۔ اور مجھے قوی امیدہے کہ اس بہانے نہ صرف ڈاکٹر صاحب کے لئے بلکہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے ہندوستان سمیت پوری دنیا میں فضا ہموار ہوگی ۔ ان شاء اللہ
ہم مسلمانوں کو ایک ساتھ ہوکر تشدد پسند ہندو تنظیموں (آر ایس ایس، شیوسینا، بجرنگ دل وغیرہ) کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے جہاں واقعی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغاوت ، دشمنی، خون خرابے کی تعلیم دیجاتی ہے ، اپنے کارکنوں کو زہرافشا تعلیم کے ساتھ اسلحہ بازی سے بھی مسلح کیا جاتا ہے ۔ آج اگر سادھوی پراچی ڈاکٹر صاحب کے خلاف سر کاٹنے کی بات کرکے ہندو عوام کو اسلام کے خلاف دہشت گردی پہ ابھارتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سادھوی کی تنظیم اسی بات کی تربیت دیتی ہے ورنہ مذہبی رہنما کا بیان ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اور ایسی زبان بولنے والے تمام لوگوں پہ پابندی لگائی جائے جو امن کے خلاف تحریک پیدا کرتے ہیں ۔
 
Top