• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کہتے ہیں ہمیں اپنے آپ کو مسلم کہنا چاھیے !!!

شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
ڈاکٹر صاحب کے ہر سوال کا جواب دینے کی صلاحیت پر کچھ کہنا غیر ضروری سمجھتا ہوں - ہر شخص جو منہج سلف کو جانتا ہے وہ سمجھ سکتا ہے یہ بات قابل تعریف ہے یا لائق مذمت-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ڈاکٹر صاحب کی انگریزی میں مہارت تو ماشاءاللہ ہے - لیکن ڈاکٹر صاحب عربی زبان کے ماہر ہیں یہ بات ایک لطیفہ ہی ہے- جو چاہے دیکھ سکتا ہے- ہاتھ کنگن کو کو آرسی کیا پڑھے لکھے کو فارسی کیا-
جو شخص تقابل ادیان کا ماہر ہے ہمارا کہنا بھی یہی ہے کہ اس میں عالم مفتی اور محدث کی خوبیاں نہیں ڈھونڈ نی چاہیے- لیکن اس تقابل ادیان کے ماہر نے بھی اپنی اوقات میں رہنا چاہیے- اللہ کی اسماء وصفات کے بارے میں منہج سلف کے بارے میں جنت اور جہنم کی ہمیشگی کے بارے میں اللہ کیا کرسکتا ہے اور کیا نہیں کرسکتا مرتد کی سزا فقہی مساءل اور دسیوں چیزوں میں کلام نہیں کرنا چاہیے- کیا خیال ہے-

٭٭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ ٭٭


ﺩﮬﺎﻥ ﭘﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﻣﺴﻠﻢ ۔۔

ﺍﯾﮏ ﻣﯿﮉﯾﮑﻞﮈﺍﮐﭩﺮ ﮨﯿﮟ ۔۔

ﺍﺳﻼﻣﮏ ﺭﯾﺴﺮﭺ ﻓﺎﻭﻧﮉﯾﺸﻦﮐﮯ ﺻﺪﺭ ﮨﯿﮟ ۔۔

ﯾﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺍﭨﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ صحیح ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔

ﭘﭽﮭﻠﮯ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﻮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﺟﺘﻤﺎﻉ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔

ﻭﮦ ﺍﻧﮉﯾﺎ ، ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ، ﮐﯿﻨﯿﮉﺍ ، ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ، ﺍﭨﻠﯽ ، ﻣﻼﺋﺸﯿﺎ ، ﯾﻮﮐﮯ ، ﺩﻭﺑﺌﯽ ، ﮐﻮﯾﺖ ، ﻗﻄﺮ ، ﺑﺤﺮﯾﻦ ، ﺁﺳﭩﺮﯾﻠﯿﺎ ،
ﺳﻨﮕﺎﭘﻮﺭ ، ﮨﺎﻧﮓ ﮐﺎﻧﮓ ، ﺗﮭﺎﺋﯽ ﻟﯿﻨﮉ ، ﮔﯿﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺧﻄﺎﺏ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻭﻟﯿﻢ ﮐﯿﻤﺒﻞ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﭘﺎﺩﺭﯼ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﺮﯾﻞ ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﯿﮟ "ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺋﯿﺒﻞ " ﻧﺎﻣﯽ ﻣﺒﺎﺣﺜﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﯾﮧ ﻣﺒﺎﺣﺜﮧ ﺷﮑﺎﮔﻮ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ۔۔ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﻧﮯ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻭﻟﯿﻢ ﮐﻮ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔

ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﻣﮩﺸﻮﺭ ﭘﻨﮉﺕ ﺷﺮﯼ ﺷﺮﯼ ﺭﻭﯼ ﺷﻨﮑﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻭﮦ ﻣﺒﺎﺣﺜﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﻮﻝ ﺳﮑﺘﺎ ۔۔ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺗﮭﺎ " ﮨﻨﺪﻭ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﺬﮨﺐ ﻣﯿﮟ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﺗﺼﻮﺭ " ﺍﺱ ﻣﺒﺎﺣﺜﮯ ﮐﮯ ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﭘﺮ ﺷﺮﯼ ﺷﺮﯼ ﺭﻭﯼ ﺷﻨﮑﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ۔۔ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﯾﮏ ﺳﭽﺎ ﻣﺬﮨﺐ ﮨﮯ ۔۔ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﺟﻮ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ ۔۔ ﯾﮧ ﻣﺒﺎﺣﺜﮧ ﺍﮐﯿﺲ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﭼﮭﮯ ﮐﻮ ﺑﻨﮕﻠﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ۔۔

ﺑﺎﺋﯿﺲ ﻓﺮﻭﺭﯼ ﮐﻮ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﺍﯾﮑﺴﭙﺮﯾﺲ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﺭﺏ ﮐﯽ ﺁﺑﺎﺩﯼ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﺳﻮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ
ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﭼﮭﺎﭘﯽ ۔۔ﺍﯾﮏ ﺍﺭﺏ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺑﯿﺎﺳﻮﺍﮞ ۸۲ ﻧﻤﺒﺮ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ۔۔ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﭨﺎﭖ ﮔﺮﻭﺯ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻋﺎﻟﻢ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺧﻮﺍﮦ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﺬﮨﺐ ﺳﮯ ﮨﻮ ﺍﺱ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ۔۔ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺎﺑﺎ ﺭﺍﻡ ﺩﯾﻮ ﺍﻭﺭ ﺷﺮﯼ ﺷﺮﯼ ﺭﻭﯼ ﺷﻨﮑﺮ ﺗﮭﮯ ۔۔ ﺍﺱ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﺩﺱ ﮔﺮﻭ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﻭﺍﺣﺪ ﻣﺴﻠﻢ ﺗﮭﮯ ۔۔

ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﺁﭨﮫ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﺎ ﻧﻤﺒﺮ ﮔﺮﻭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺗﮭﺎ ۔۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺱ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻭ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻧﻤﺒﺮ ﻭﻥ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ۔۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﯼ ﺷﺮﯼ ﺭﻭﯼ ﺷﻨﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﺎ ﺭﺍﻡ ﺩﯾﻮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﮔﺌﮯ ۔۔
ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﺳﻨﮉﮮ ﺍﯾﮑﺴﭙﺮﯾﺲ ۔۔

ﺍﮐﺘﯿﺲ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺱ ﮐﻮ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺳﻮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﺷﺨﺼﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﻟﺴﭧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﻧﺎﺳﯽ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ۔۔

ﺟﺎﺭﺝ ﻭﺍﺷﻨﮕﭩﻦ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻟﺴﭧ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﺋﯽ ۔۔ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﻮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﺗﮭﮯ ۔۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺟﮕﮧ ﺩﮮ ﮔﺌﯽ ۔۔

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺷﯿﺦ ﺍﺣﻤﺪ ﺩﯾﺪﺍﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺱ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﺪﺍﯾﺖ ﭘﻠﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ۔۔ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ ﺗﯿﺰ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ۔۔ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺟﻮ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔۔ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ۔۔

٭٭٭ ﯾﮧ ﺗﻮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ٭٭ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ٭٭٭

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭽﺎﺭﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﮐﺴﯽ ﻭﺟﮧ ﮐﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﺎﻟﯿﺎﮞ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺧﺎﺹ ﮐﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮐﺎﻓﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ۔۔ ﺩﺟﺎﻝ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻟﻘﺎﺏ ﺳﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ۔۔ ﺟﻦ ﮐﮯ ﻋﻠﻢ ﺟﻦ ﮐﯽ ﻗﺎﺋﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺣﺎﻓﻈﮯ ﮐﻮ ﮐﺎﻓﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺘﮯ ۔۔ ﺗﻤﺎﻡ ﺗﺮ ﺗﻌﺼﺐ ﮐﻮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﮨﻨﺪﻭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺟﺴﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻟﺴﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮞ ۔۔ ﮨﻢ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﺎﻟﯿﺎﮞ ﺩﯾﮟ ۔۔

ﻣﯿﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﻋﺰﯾﺰ ﻧﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﮩﺎ ۔۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ۔۔ " ﺍﮔﺮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮕﮧ ﻧﮩﯿﮟ ۔۔ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ۔۔ ﮐﮧ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ !! ﺍﮔﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﯽ ﺩﯼ ۔۔ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﻋﺰﯾﺰ ﮐﻮ (ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺑﮭﯿﺠﻨﺎ ۔۔ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻐﻠﯿﮟ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﻟﮕﮯ ۔۔

ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﮩﮯ ۔۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮨﮯ ۔۔ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﻟﻤﺒﯽ ﻋﻤﺮ ﺩﮮ ۔۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﮐﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ۔۔

ﺁﻣﯿﻦ ﺛُﻢ ﺁﻣﯿﻦ ﯾﺎ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بھائی عبدالعلام
میں ڈاکٹر صاحب کا فین ضرور ہوں، لیکن ان کا ترجمان ہرگز نہیں ہوں۔ اور آپ کے لئے بھی ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو لازمی سنیں یا پڑھیں۔ آپ کو ڈاکٹر صاحب ناپسند ہیں تو ان پر تین حرف بھیجیں اور اپنی حیثیت، صلاحیت اور اوقات کے مطابق دین کی خدمت کریں۔ آپ سے آپ کے بارے میں پوچھا جائے گا، ڈاکٹر صاحب کے بارے میں نہیں۔ اپنا قیمتی وقت ڈاکٹر صاحب پر ضائع مت کیجئے۔

والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﻋﺰﯾﺰ ﻧﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﮩﺎ ۔۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ۔۔ " ﺍﮔﺮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮕﮧ ﻧﮩﯿﮟ ۔۔ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ۔۔ ﮐﮧ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ !! ﺍﮔﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﯽ ﺩﯼ ۔۔ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﻋﺰﯾﺰ ﮐﻮ (ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺑﮭﯿﺠﻨﺎ ۔۔ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻐﻠﯿﮟ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﻟﮕﮯ ۔۔
یہی "نسخہ کیمیا" ایک مرتبہ اس احقر نے کراچی میں لسانی تعصب کی فضا میں اس وقت استعمال کیا تھا جب شہر قائداعظم پر قائد تحریک پیر صاحب کے بلند مقام پر اس طرح فائز تھے کہ آپ کی شبیہ کروٹن پودے کے پتوں اور مساجد کے فرشی ٹائلز پر نمودار ہوا کرتی تھی اور کارکنان جوش عقیدت میں مسجد کے متعلقہ ٹائلز کو اکھاڑ کر لے جایا کرتے تھے۔ یہ کوئی دو عشرہ قبل کی بات ہے جب آتش جوان تھا (ابتسامہ)

ہم عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکل کر کھڑے تھے اور گفتگو کا موضوع حالات حاضرہ سے ہوتے ہوئے "پیر صاحب" تک پہنچ گئی۔ میرے علاوہ سب ہی پیر صاحب کی حمایت میں زور و شور سے بولنے لگے اور بولنے والوں میں سفید ریش والے "بزرگان" بھی شامل تھے۔ جب میرے "نکتہ اعتراض" پر کسی نے کان نہ دھرا تو میں پھر بول اٹھا: حضرات! آپ سب کے نزدیک پیر صاحب بہت اچھے اور نیک انسان اور مہاجروں کے خیر خواہ ہیں۔ سب بولے بے شک۔ تب میں نے کہا: آئیے ہم سب دوبارہ مسجد میں چلتے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کرو گا: یا اللہ! جس طرح اس دنیا میں ہم سب پیر صاحب کے ساتھ ہیں،آخرت مین بھی ہمارا انجام پیر صاحب کے ساتھ ہی کیجیو اور انہی کے ساتھ ہی ہمیں رکھیو ۔۔۔ آپ سب نے میرے ساتھ صرف آمین یا رب العالمین کہنا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کے سب خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگے۔ کوئی بھی مسجد میں جاکر اس دعا کو مانگنے پر تیار نہ ہوا۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بھائی عبدالعلام
میں ڈاکٹر صاحب کا فین ضرور ہوں، لیکن ان کا ترجمان ہرگز نہیں ہوں۔ اور آپ کے لئے بھی ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو لازمی سنیں یا پڑھیں۔ آپ کو ڈاکٹر صاحب ناپسند ہیں تو ان پر تین حرف بھیجیں اور اپنی حیثیت، صلاحیت اور اوقات کے مطابق دین کی خدمت کریں۔ آپ سے آپ کے بارے میں پوچھا جائے گا، ڈاکٹر صاحب کے بارے میں نہیں۔ اپنا قیمتی وقت ڈاکٹر صاحب پر ضائع مت کیجئے۔

والسلام
بھائی عبدالعلام!
چونکہ آپ میری مندرجہ بالا تجویز سے غیر متفق ہیں۔ لہٰذا میں اپنی تجویز واپس لیتا ہوں۔ آپ شوق سے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر اپنا قیمتی وقت ضائع کیجئے ۔ (ابتسامہ)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
اگر یہ بات ہے تو ایک سوال ہے اس پر کہ کیا شیطان مردود جس کے بارے میں ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ یقینی جہنمی ہے کیا وہ شیطان اللہ کو نہیں مانتا ؟؟؟؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہی "نسخہ کیمیا" ایک مرتبہ اس احقر نے کراچی میں لسانی تعصب کی فضا میں اس وقت استعمال کیا تھا جب شہر قائداعظم پر قائد تحریک پیر صاحب کے بلند مقام پر اس طرح فائز تھے کہ آپ کی شبیہ کروٹن پودے کے پتوں اور مساجد کے فرشی ٹائلز پر نمودار ہوا کرتی تھی اور کارکنان جوش عقیدت میں مسجد کے متعلقہ ٹائلز کو اکھاڑ کر لے جایا کرتے تھے۔ یہ کوئی دو عشرہ قبل کی بات ہے جب آتش جوان تھا (ابتسامہ)

ہم عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکل کر کھڑے تھے اور گفتگو کا موضوع حالات حاضرہ سے ہوتے ہوئے "پیر صاحب" تک پہنچ گئی۔ میرے علاوہ سب ہی پیر صاحب کی حمایت میں زور و شور سے بولنے لگے اور بولنے والوں میں سفید ریش والے "بزرگان" بھی شامل تھے۔ جب میرے "نکتہ اعتراض" پر کسی نے کان نہ دھرا تو میں پھر بول اٹھا: حضرات! آپ سب کے نزدیک پیر صاحب بہت اچھے اور نیک انسان اور مہاجروں کے خیر خواہ ہیں۔ سب بولے بے شک۔ تب میں نے کہا: آئیے ہم سب دوبارہ مسجد میں چلتے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کرو گا: یا اللہ! جس طرح اس دنیا میں ہم سب پیر صاحب کے ساتھ ہیں،آخرت مین بھی ہمارا انجام پیر صاحب کے ساتھ ہی کیجیو اور انہی کے ساتھ ہی ہمیں رکھیو ۔۔۔ آپ سب نے میرے ساتھ صرف آمین یا رب العالمین کہنا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کے سب خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگے۔ کوئی بھی مسجد میں جاکر اس دعا کو مانگنے پر تیار نہ ہوا۔
اور یہی نسخہ کیمیا واقع کربلا کی بحث میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جب لوگ یزید (گالی حذف ۔ انتظامیہ ) کو جنتی ثابت کرنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں تب آخر میں ان سے یہی کہا جاتا ہے کہ
آئیے ہم سب مسجد میں چلتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ دعا کرتے ہیں یا اللہ! جس طرح اس دنیا میں یہ لوگ یزید (ایضا) کے ساتھ ہیں،آخرت میں بھی ان کا انجام یزید (ایضا) کے ساتھ ہی کیجیو اور ایسی (ایضا) کے ساتھ ہی انھیں رکھیو ۔۔۔ آپ سب نے میرے ساتھ صرف آمین یا رب العالمین کہنا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کے سب خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ کوئی بھی مسجد میں جاکر اس دعا کو مانگنے پر تیار نہ ہوتے ۔
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
بھائی عبدالعلام!
چونکہ آپ میری مندرجہ بالا تجویز سے غیر متفق ہیں۔ لہٰذا میں اپنی تجویز واپس لیتا ہوں۔ آپ شوق سے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر اپنا قیمتی وقت ضائع کیجئے ۔ (ابتسامہ)
یوسف صاحب میں اصل میں آپ کی کی تجویز کو غیر متعلق ریٹ کرنا چاہتا تھا بہر حال تیل دیکھئے تیل کی دھار دیکھے-فانتظرو انی معکم من المنتظرین-
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں ایک سلفی بھائی کی لکھی ہوئی ایک کتاب نیٹ پر پڑھی تھی - (اب اس کا لنک نہیں مل رہا )- وہ سلفی بھائی خود ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مل چکے ہیں - فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اگرچہ دینی لحاظ سے سلفی ہیں دین اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں حیرت انگیز طور پر کافی و شافی علم رکھتے ہیں -اور کئی غیر مسلموں کو اپنے دلائل سے نا صرف قائل کرچکے ہیں بلکہ ان کے ہاتھوں بہت سے غیر مسلم مسلمان بھی ہو چکے ہیں - لیکن اس کے با وجود ان میں کچھ خامیاں بھی ہیں - مثال کے طور پر -

-قرآن کا تو کافی شافی علم ہے لیکن احادیث نبوی کا علم محدود ہے -وہ احادیث کو پرکھنے کے اصول کا زیادہ علم نہیں رکھتے - نہ ہی ان کی صرف و نحو و فقہ سے متعلق وسیع معلومات ہیں -
-غیر مسلموں کی طرف تبلیغ کا روجھان زیادہ ہے- جب کہ مسلمانوں میں آپس میں جو انتشار ہے شرک و بدعات کے حوالے سے اس کی طرف تبلیغ کا ان کا روجھان بہت کم ہے -

-اکثر و بیشتر اہل حدیث کی تحقیر کرتے نظر آتے ہیں - کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہیں ان کو اپنے آپ کو مسلم کہنا چاہیے -نہ کہ اہل حدیث یا سلفی کہلائیں- اور اگر اہل حدیث کہلوانا اتنا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث" کہلوائیں -

ایک مناظرے میں ایک عیسائی عالم کو چیلنج کرتے ہوے فرمایا کہ : اگر تم مجھے اپنی بائبل کے قدیم نسخہ جات سے یہ ثابت کردو کہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس بیان پر ایک سعودی عالم نے فرمایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہ الفاظ واپس لینے چاہییں - کل کو خدانخواستہ اس عیسائی عالم نے اگر چالاکی سے اپنے بائبل کے قدیم نسخہ جات سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو یہ ثابت کر دیا کہ نعوز باللہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کیا کریں گے ؟؟ کیا عیسائی ہونے پر تیار ہو جائیں گے؟؟ انھیں چاہیے تھا کہ وہ قرآن سے دلیل پیش کریں اور پھر عیسائی عالم سے بحث کریں -کیوں کہ قرآن ہی اس وقت لاریب کتاب ہے -

ایک کانفرنس میں کرکٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ٹینس پلیر ثانیا مرزا ایک کرکٹر سے کم گناہ گار ہے کیوں کہ ٹینس ایک یا دو گھنٹے کا کھیل ہے٠-ممکن باقی اوقات میں وہ نماز پڑھتی ہو - لیکن کرکٹ آٹھ یا نو گھنٹے کا کھیل ہے اور ایک کرکٹر کی لازمی طور پر دو یا تین نمازیں رہ سکتی ہیں اس کھیل کی وجہ سے- کتاب کے مصنف کے نزدیک ایک مدبر عالم کو اس طرح کے دلائل دینا زیب نہیں دیتے -

ڈاکٹر صاحب کی کانفیرنسوں میں اکثر و بیشتر بے پردہ خواتین موجود ہوتی ہیں - اور وہ ان کے سوالوں کے جوابات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دے رہے ہوتے ہیں- انھیں اس معاملے میں احتیاط برتنی ضروری ہے-

غرض اس طرح کی اور بھی ایسی باتیں ہیں جو مصنف نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے پیش کیں جن کی وجہ سے ان شخصیت کے کچھ متنازع پہلو اجاگر ہوتے ہیں -لیکن مصنف کے نزدیک یہ کتاب ذاکر نائیک کی تحقیر کے لئے نہیں بلکہ ان کی شخصیت کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہے - کیوں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں-

الله ہم سب کو اپنی ہدایت نوازے (آ مین)-
کیا کتاب مل سکتی ہے؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کیا کتاب مل سکتی ہے؟؟؟
محترم اثری بھائی-

یہ کتاب انٹرنٹ پر available تھی -اس کا لنک اب نہیں مل رہا- بہر حال کوشش کرتا ہوں- اگر مل جائے تو ضرور دے دونگا
 
Top