ڈاکٹر صاحب کی انگریزی میں مہارت تو ماشاءاللہ ہے - لیکن ڈاکٹر صاحب عربی زبان کے ماہر ہیں یہ بات ایک لطیفہ ہی ہے- جو چاہے دیکھ سکتا ہے- ہاتھ کنگن کو کو آرسی کیا پڑھے لکھے کو فارسی کیا-
جو شخص تقابل ادیان کا ماہر ہے ہمارا کہنا بھی یہی ہے کہ اس میں عالم مفتی اور محدث کی خوبیاں نہیں ڈھونڈ نی چاہیے- لیکن اس تقابل ادیان کے ماہر نے بھی اپنی اوقات میں رہنا چاہیے- اللہ کی اسماء وصفات کے بارے میں منہج سلف کے بارے میں جنت اور جہنم کی ہمیشگی کے بارے میں اللہ کیا کرسکتا ہے اور کیا نہیں کرسکتا مرتد کی سزا فقہی مساءل اور دسیوں چیزوں میں کلام نہیں کرنا چاہیے- کیا خیال ہے-
یہی "نسخہ کیمیا" ایک مرتبہ اس احقر نے کراچی میں لسانی تعصب کی فضا میں اس وقت استعمال کیا تھا جب شہر قائداعظم پر قائد تحریک پیر صاحب کے بلند مقام پر اس طرح فائز تھے کہ آپ کی شبیہ کروٹن پودے کے پتوں اور مساجد کے فرشی ٹائلز پر نمودار ہوا کرتی تھی اور کارکنان جوش عقیدت میں مسجد کے متعلقہ ٹائلز کو اکھاڑ کر لے جایا کرتے تھے۔ یہ کوئی دو عشرہ قبل کی بات ہے جب آتش جوان تھا (ابتسامہ)ﻣﯿﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﻋﺰﯾﺰ ﻧﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﮩﺎ ۔۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ۔۔ " ﺍﮔﺮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮕﮧ ﻧﮩﯿﮟ ۔۔ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ۔۔ ﮐﮧ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺩﺟﺎﻝ ﮨﯿﮟ ۔۔ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ !! ﺍﮔﺮ ﺫﺍﮐﺮ ﻧﺎﺋﯿﮏ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﯽ ﺩﯼ ۔۔ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﻋﺰﯾﺰ ﮐﻮ (ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺑﮭﯿﺠﻨﺎ ۔۔ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻐﻠﯿﮟ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﻟﮕﮯ ۔۔
بھائی عبدالعلام!بھائی عبدالعلام
میں ڈاکٹر صاحب کا فین ضرور ہوں، لیکن ان کا ترجمان ہرگز نہیں ہوں۔ اور آپ کے لئے بھی ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو لازمی سنیں یا پڑھیں۔ آپ کو ڈاکٹر صاحب ناپسند ہیں تو ان پر تین حرف بھیجیں اور اپنی حیثیت، صلاحیت اور اوقات کے مطابق دین کی خدمت کریں۔ آپ سے آپ کے بارے میں پوچھا جائے گا، ڈاکٹر صاحب کے بارے میں نہیں۔ اپنا قیمتی وقت ڈاکٹر صاحب پر ضائع مت کیجئے۔
والسلام
اگر یہ بات ہے تو ایک سوال ہے اس پر کہ کیا شیطان مردود جس کے بارے میں ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ یقینی جہنمی ہے کیا وہ شیطان اللہ کو نہیں مانتا ؟؟؟؟؟ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
اور یہی نسخہ کیمیا واقع کربلا کی بحث میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جب لوگ یزید (گالی حذف ۔ انتظامیہ ) کو جنتی ثابت کرنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں تب آخر میں ان سے یہی کہا جاتا ہے کہیہی "نسخہ کیمیا" ایک مرتبہ اس احقر نے کراچی میں لسانی تعصب کی فضا میں اس وقت استعمال کیا تھا جب شہر قائداعظم پر قائد تحریک پیر صاحب کے بلند مقام پر اس طرح فائز تھے کہ آپ کی شبیہ کروٹن پودے کے پتوں اور مساجد کے فرشی ٹائلز پر نمودار ہوا کرتی تھی اور کارکنان جوش عقیدت میں مسجد کے متعلقہ ٹائلز کو اکھاڑ کر لے جایا کرتے تھے۔ یہ کوئی دو عشرہ قبل کی بات ہے جب آتش جوان تھا (ابتسامہ)
ہم عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکل کر کھڑے تھے اور گفتگو کا موضوع حالات حاضرہ سے ہوتے ہوئے "پیر صاحب" تک پہنچ گئی۔ میرے علاوہ سب ہی پیر صاحب کی حمایت میں زور و شور سے بولنے لگے اور بولنے والوں میں سفید ریش والے "بزرگان" بھی شامل تھے۔ جب میرے "نکتہ اعتراض" پر کسی نے کان نہ دھرا تو میں پھر بول اٹھا: حضرات! آپ سب کے نزدیک پیر صاحب بہت اچھے اور نیک انسان اور مہاجروں کے خیر خواہ ہیں۔ سب بولے بے شک۔ تب میں نے کہا: آئیے ہم سب دوبارہ مسجد میں چلتے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کرو گا: یا اللہ! جس طرح اس دنیا میں ہم سب پیر صاحب کے ساتھ ہیں،آخرت مین بھی ہمارا انجام پیر صاحب کے ساتھ ہی کیجیو اور انہی کے ساتھ ہی ہمیں رکھیو ۔۔۔ آپ سب نے میرے ساتھ صرف آمین یا رب العالمین کہنا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کے سب خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگے۔ کوئی بھی مسجد میں جاکر اس دعا کو مانگنے پر تیار نہ ہوا۔
آئیے ہم سب مسجد میں چلتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ دعا کرتے ہیں یا اللہ! جس طرح اس دنیا میں یہ لوگ یزید (ایضا) کے ساتھ ہیں،آخرت میں بھی ان کا انجام یزید (ایضا) کے ساتھ ہی کیجیو اور ایسی (ایضا) کے ساتھ ہی انھیں رکھیو ۔۔۔ آپ سب نے میرے ساتھ صرف آمین یا رب العالمین کہنا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کے سب خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ کوئی بھی مسجد میں جاکر اس دعا کو مانگنے پر تیار نہ ہوتے ۔
یوسف صاحب میں اصل میں آپ کی کی تجویز کو غیر متعلق ریٹ کرنا چاہتا تھا بہر حال تیل دیکھئے تیل کی دھار دیکھے-فانتظرو انی معکم من المنتظرین-بھائی عبدالعلام!
چونکہ آپ میری مندرجہ بالا تجویز سے غیر متفق ہیں۔ لہٰذا میں اپنی تجویز واپس لیتا ہوں۔ آپ شوق سے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر اپنا قیمتی وقت ضائع کیجئے ۔ (ابتسامہ)
کیا کتاب مل سکتی ہے؟؟؟کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں ایک سلفی بھائی کی لکھی ہوئی ایک کتاب نیٹ پر پڑھی تھی - (اب اس کا لنک نہیں مل رہا )- وہ سلفی بھائی خود ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مل چکے ہیں - فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اگرچہ دینی لحاظ سے سلفی ہیں دین اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں حیرت انگیز طور پر کافی و شافی علم رکھتے ہیں -اور کئی غیر مسلموں کو اپنے دلائل سے نا صرف قائل کرچکے ہیں بلکہ ان کے ہاتھوں بہت سے غیر مسلم مسلمان بھی ہو چکے ہیں - لیکن اس کے با وجود ان میں کچھ خامیاں بھی ہیں - مثال کے طور پر -
-قرآن کا تو کافی شافی علم ہے لیکن احادیث نبوی کا علم محدود ہے -وہ احادیث کو پرکھنے کے اصول کا زیادہ علم نہیں رکھتے - نہ ہی ان کی صرف و نحو و فقہ سے متعلق وسیع معلومات ہیں -
-غیر مسلموں کی طرف تبلیغ کا روجھان زیادہ ہے- جب کہ مسلمانوں میں آپس میں جو انتشار ہے شرک و بدعات کے حوالے سے اس کی طرف تبلیغ کا ان کا روجھان بہت کم ہے -
-اکثر و بیشتر اہل حدیث کی تحقیر کرتے نظر آتے ہیں - کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہیں ان کو اپنے آپ کو مسلم کہنا چاہیے -نہ کہ اہل حدیث یا سلفی کہلائیں- اور اگر اہل حدیث کہلوانا اتنا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث" کہلوائیں -
ایک مناظرے میں ایک عیسائی عالم کو چیلنج کرتے ہوے فرمایا کہ : اگر تم مجھے اپنی بائبل کے قدیم نسخہ جات سے یہ ثابت کردو کہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس بیان پر ایک سعودی عالم نے فرمایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہ الفاظ واپس لینے چاہییں - کل کو خدانخواستہ اس عیسائی عالم نے اگر چالاکی سے اپنے بائبل کے قدیم نسخہ جات سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو یہ ثابت کر دیا کہ نعوز باللہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کیا کریں گے ؟؟ کیا عیسائی ہونے پر تیار ہو جائیں گے؟؟ انھیں چاہیے تھا کہ وہ قرآن سے دلیل پیش کریں اور پھر عیسائی عالم سے بحث کریں -کیوں کہ قرآن ہی اس وقت لاریب کتاب ہے -
ایک کانفرنس میں کرکٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ٹینس پلیر ثانیا مرزا ایک کرکٹر سے کم گناہ گار ہے کیوں کہ ٹینس ایک یا دو گھنٹے کا کھیل ہے٠-ممکن باقی اوقات میں وہ نماز پڑھتی ہو - لیکن کرکٹ آٹھ یا نو گھنٹے کا کھیل ہے اور ایک کرکٹر کی لازمی طور پر دو یا تین نمازیں رہ سکتی ہیں اس کھیل کی وجہ سے- کتاب کے مصنف کے نزدیک ایک مدبر عالم کو اس طرح کے دلائل دینا زیب نہیں دیتے -
ڈاکٹر صاحب کی کانفیرنسوں میں اکثر و بیشتر بے پردہ خواتین موجود ہوتی ہیں - اور وہ ان کے سوالوں کے جوابات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دے رہے ہوتے ہیں- انھیں اس معاملے میں احتیاط برتنی ضروری ہے-
غرض اس طرح کی اور بھی ایسی باتیں ہیں جو مصنف نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے پیش کیں جن کی وجہ سے ان شخصیت کے کچھ متنازع پہلو اجاگر ہوتے ہیں -لیکن مصنف کے نزدیک یہ کتاب ذاکر نائیک کی تحقیر کے لئے نہیں بلکہ ان کی شخصیت کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہے - کیوں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں-
الله ہم سب کو اپنی ہدایت نوازے (آ مین)-
محترم اثری بھائی-کیا کتاب مل سکتی ہے؟؟؟