القول السدید
رکن
- شمولیت
- اگست 30، 2012
- پیغامات
- 348
- ری ایکشن اسکور
- 970
- پوائنٹ
- 91
القول السدید
ابھی میں پہلے ہی سوال کا فیصلہ کرنا ہے باقی تو ویسے بھی تقریبا اسکے تابع ہیں
اب پہلے سوال میں آپ سے چند سوال ہیں انکا ذرا جواب دے دیں
1-کیا آپ پہلے ہیں جنکو عقائد میں تحکیم بغیر ما انزل اللہ نظر آئی ہے یا ایک آدھ اور بھی ہیں
2-اوپر والے سوال سے ہٹ کر ذرا یہ جواب دیں کہ آپ معاملات میں تحکیم بغیر ما انزل اللہ کی رٹ لگانے والوں کو کہ رہے ہیں کہ تم عقائد و عبادات میں تحکیم بغیر ما انزل اللہ کیوں نہیں دیکھتے یعنی انکے ایک عمل کا دوسرے سے موازنہ کر کے انکو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں- اسی طرح اب پہلے آپ سے سوال ہے کہ اپنا موقف تو ان دونوں تحکیم بغیر ما انز ل اللہ کے بارے میں واضح کر دیں کہ کیا آپ تحکیم بغیر ما انزل اللہ عقائد و عبادات میں کفر سمجھتے ہیں یا نہیں- تاکہ ہم بھی پھر آپ کے اقوال کا تضاد عوام پر واضح کر سکیں-
3۔اگر اوپر والے دوسرے سوال میں آپ کا جواب ہاں ہے تو کہنا ہے کہ یہ کفر کا حکم مطلقا تو لگانا ہے لیکن کیا موانع تکفیر کی شرائط دیکھنے کے بعد اس کفر کا حکم معین فرد پر بھی لگا سکتے ہیں
4-تیسرے میں اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو میں عقائد میں اور عبادات میں اہل حدیث کی باتیں بتاؤں گا پھر آپنے ان پر معین کفر کا حکم لگانے والے اہل حدیث علماء کو دکھانا ہے
5-دوسرے سوال کو دیکھتے ہوئے آپ سے سوال ہے کہ اگر وہ لوگ آپکے عقائد میں تحکیم بغیر انزل اللہ میں کفر کا حکم(مطلق یا معین جو آپ کہیں) مان لیں تو کیا آپ بھی انکا معاملات بغیر ما انزل اللہ کا حکم مان لیں گے جیسے مشرکین سے کیا گیا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیڑھی لگا کر آسمان پر بھی چڑھ کر ان کا مطالبہ پورا کر دیں تو یہ نہ مانیں گے- آپ کا کیا خیال ہے
6-اگر اوپر 5 نمبر سوال میں آپ کہیں کہ میں پھر بھی معاملات میں تحکیم بغیر ما انزل اللہ نہیں مانوں گا تو پھر سوال ہے کہ پھر آپ کیا ان کو یہ اجازت دیں گے کہ وہ خود تو کم از کم معاملات میں تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے کفر کا عقیدہ رکھ سکیں
7-اگر آپ انکو اجازت نہیں دیتے تو پھر آپکے حافظ سعید کے بھائی حامد کمال الدین اور سعودی مفتی اعظم ابراھیم اور امین اللہ پشاوری وغیرہ کو بھی آپ اجازت نہیں دیں گے اور تکفیری کہیں گے
یہ سوالات کی پہلے کھیپ ہے
القول السدید
محمد آصف مغل
آپ کے سارے اعتراضات اور ان کی وضاحت ان کتب میں موجود ہے۔
جس پر محترم ڈاکٹر شفیق الرحمن صاحب کا قلم خاموش ہوگیا اس پر آپ کیا بات کریں گے؟
یہ قرض ڈاکٹر صاحب پر ابھی باقی تھا کہ اک نئی کتاب بھی قرض کی صورت میں آوارد ہوئی۔
تکفیریوں کے وکیل کی تلبیسات کا رد
ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کا تعاقب