اگر اتنا ہی آپ کو یقین ہے کہ اس پہ ظلم نہیں ہوا تو خود اس کو ایک دفعہ میڈیا کے سامنے پیش ہی کر دیا جائے تاکہ سب واضح ہو جائے اور امریکہ کی منافقت سامنے آ جائے
مگر یہ بھی میرا یقین ہے کہ امریکہ نہ خود ایسا کرے گا اور نہ اسکے وفادار کتے کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ جو پاکستان میں اپنی سیاسی جماعت کو ترقی دینے کا سوچ رہا ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو يہ واضح رہے کہ ڈاکٹر عافيہ کے پاس اس بات کا حق موجود ہے کہ انھيں قونصل خانے تک رسائ اور مدد فراہم کی جاۓ۔ اس کے علاوہ پاکستانی عہديداروں نے متعدد بار جيل کا دورہ کيا ہے اور ان سے ملاقات بھی کی ہے۔ سال دو ہزار آٹھ ميں پاکستانی سينيٹرز کے ايک گروپ نے بھی ان سے ملاقات کی تھی جس ميں مسلم ليگ (ق) کے اہم قائد مشاہد حسين بھی شامل تھے جو کہ ملک کے ايک مايہ ناز صحافی بھی رہ چکے ہيں۔
https://www.dawn.com/news/906147
يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ ان کا مقدمہ نيويارک ميں ايک عوامی عدالت ميں پيش کیا گيا تھا جس پر پاکستان کے اہم صحافيوں اور ميڈيا سے منسلک افراد سميت دنيا بھر سے صحافت سے متعلق کئ افراد نے آزادانہ رپورٹنگ کی تھی۔
جہاں تک آپ کے اس سوال کا تعلق ہے کہ جيل کے اندر ان کا ويڈيو انٹرويو کر کے اسے نشر کيا جاۓ تو اس ضمن ميں يہ وضاحت ضروری ہے کہ کچھ مخصوص حالات ميں امريکی فيڈرل جيل خانے ميں صحافيوں کو انٹرويو کی اجازت دی جا سکتی ہے ليکن صرف اس صورت ميں جب اس کی خواہش خود قيدی کی جانب سے کی جاۓ۔ ليکن اس ضمن ميں بحرصورت امريکی جيل کے مروجہ قواعد وضوابط کی پاسداری ضروری ہے۔ يہ قواعد اور ان کی تفصيل امريکی "بيورو آف پرزنسز" کی سرکاری ويب سائٹ پر موجود ہيں اور آپ يہاں پڑھ سکتے ہيں
https://www.bop.gov/resources/media_resources.jsp
امريکہ قونصل خانوں کو بروقت معلومات اور رسائ فراہم کرنے کے ضمن ميں اپنی ذمہ داريوں کو بہت سنجيدگی سے ليتا ہے اور اس بات کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ کسی بھی غير ملکی شہری کی گرفتاری يا نظربندی کی صورت ميں تمام مروجہ ذمہ داريوں کو پورا کيا جاۓ۔
حقيقت حال يہی ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی قونصل خانے اور سفارت خانے کے عہديداروں کو تمام ممکنہ رسائ اور ان کی صحت کے حوالے سے بروقت اور مکمل معلومات حاصل ہيں، اور ابھی تک کسی بھی فريق يا متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے اس ضمن ميں کوئ سرکاری يا باضابطہ شکايت موصول نہيں ہوئ ہے، جس سے ہمارے سرکاری موقف کی سچائ ثابت ہوتی ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
سب سے پہلے تو يہ واضح رہے کہ ڈاکٹر عافيہ کے پاس اس بات کا حق موجود ہے کہ انھيں قونصل خانے تک رسائ اور مدد فراہم کی جاۓ۔ اس کے علاوہ پاکستانی عہديداروں نے متعدد بار جيل کا دورہ کيا ہے اور ان سے ملاقات بھی کی ہے۔ سال دو ہزار آٹھ ميں پاکستانی سينيٹرز کے ايک گروپ نے بھی ان سے ملاقات کی تھی جس ميں مسلم ليگ (ق) کے اہم قائد مشاہد حسين بھی شامل تھے جو کہ ملک کے ايک مايہ ناز صحافی بھی رہ چکے ہيں۔
https://www.dawn.com/news/906147
يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ ان کا مقدمہ نيويارک ميں ايک عوامی عدالت ميں پيش کیا گيا تھا جس پر پاکستان کے اہم صحافيوں اور ميڈيا سے منسلک افراد سميت دنيا بھر سے صحافت سے متعلق کئ افراد نے آزادانہ رپورٹنگ کی تھی۔
جہاں تک آپ کے اس سوال کا تعلق ہے کہ جيل کے اندر ان کا ويڈيو انٹرويو کر کے اسے نشر کيا جاۓ تو اس ضمن ميں يہ وضاحت ضروری ہے کہ کچھ مخصوص حالات ميں امريکی فيڈرل جيل خانے ميں صحافيوں کو انٹرويو کی اجازت دی جا سکتی ہے ليکن صرف اس صورت ميں جب اس کی خواہش خود قيدی کی جانب سے کی جاۓ۔ ليکن اس ضمن ميں بحرصورت امريکی جيل کے مروجہ قواعد وضوابط کی پاسداری ضروری ہے۔ يہ قواعد اور ان کی تفصيل امريکی "بيورو آف پرزنسز" کی سرکاری ويب سائٹ پر موجود ہيں اور آپ يہاں پڑھ سکتے ہيں
https://www.bop.gov/resources/media_resources.jsp
امريکہ قونصل خانوں کو بروقت معلومات اور رسائ فراہم کرنے کے ضمن ميں اپنی ذمہ داريوں کو بہت سنجيدگی سے ليتا ہے اور اس بات کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ کسی بھی غير ملکی شہری کی گرفتاری يا نظربندی کی صورت ميں تمام مروجہ ذمہ داريوں کو پورا کيا جاۓ۔
حقيقت حال يہی ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی قونصل خانے اور سفارت خانے کے عہديداروں کو تمام ممکنہ رسائ اور ان کی صحت کے حوالے سے بروقت اور مکمل معلومات حاصل ہيں، اور ابھی تک کسی بھی فريق يا متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے اس ضمن ميں کوئ سرکاری يا باضابطہ شکايت موصول نہيں ہوئ ہے، جس سے ہمارے سرکاری موقف کی سچائ ثابت ہوتی ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/