• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اہالیانِ پاکستان

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
18341942_609562695915870_6557260222786019944_n.png

برطانوی شہری نے پولیس والے کا پستول چھین کہ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کی،
چھے مہینے بعد اسے رہا کر کہ برطانیہ واپس بھجوا دیا گیا،
عافیہ صدیقی پہ الزام عائد کیا گیا کہ اس نے امریکی فوجی پہ حملے کی کوشش کی جو ثابت نہ ہوئی،
امریکی عدالت نے 86 سال قید کی سزا سنا دی، ایسے ہوتا ہے انصاف !
https://amp.theguardian.com/…/michael-sandford-briton-grab-…
 
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
مجھے لفاظی نہیں آتی، صرف اپنے جذبات بیان کروں تو میرے خیال میں بحیثیت پاکستانی قوم، اگر روز قیامت الله سبحان تعالیٰ پوری قوم پر کوئی فرد جرم عائد کریں تو صرف ڈاکٹر عافیہ کا کیس بہت ہے (الله سبحان تعالیٰ ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم پہ رحم کرے)
شرمندگی، بےبسی، لاچارگی اور دل میں دکھ کی جو ٹیس یہ نام(ڈاکٹر عافیہ صدیقی) سن کر محسوس ہوتی ہے، وہ الفاظ میں بیان نہیں ہو گی.

اے الله !!!! تجھے تیری بزرگی کا واسطہ اور ان سب واسطوں کا واسطہ جن کو تو واسطہ کہتا ہے.۔۔۔۔ امت محمّد ﷺ پہ رحم فرما اور ان کو اسی مقام و راہ اصل پہ لوٹا دے جو تجھے مطلوب ہے اور جن پہ تو نے اپنا انعام فرمایا ہے. آمین یا رب العالمین۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
Victoria Britain on the case of Dr Aafia Siddiqui with Urdu Subtitles


ویڈیو


لنک



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈاکٹر عافيہ کو پاکستان کی بجاۓ امريکہ کيوں لے جايا گيا؟

ڈاکٹر عافيہ کو پاکستان سے نہيں بلکہ افغانستان سے گرفتار کيا گيا تھا
جہاں تک امريکی دائرہ اختيار کے متعلق سوال ہے تو سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف مقدمہ امريکی فوجيوں کے خلاف اقدام قتل کی کوشش کے حوالے سے تھا جو موقعہ واردات پر اپنی سرکاری حيثيت ميں موجود تھے۔

امريکہ کسی بھی دوسرے ملک ميں کسی بھی دورانيے کے لیے موجود اپنے کسی بھی فوجی کی موجودگی کی صورت ميں اس ملک کی حکومت کے ساتھ ايک معاہدہ کرتا ہے جسے اسٹيٹس آف فورسز اگريمنٹ (ايس – او- ايف – اے) کہا جاتا ہے۔ اسی طرح دیگر ممالک بھی جب کسی ملک ميں اپنی فوجی بيجھتے ہيں تو ميزبان ملک کی حکومت سے معمول کے مطابق ايس – او- ايف – اے کے تحت معاہدے کرتے ہيں۔

يہ مطالبات نہيں بلکہ شرائط اور قواعد وضوابط ہوتے ہیں جن کے اطلاق کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کا رضامند ہونا لازمی ہوتا ہے۔ ايس – او- ايف – اے اور اس ميں باہمی اتفاق راۓ سے طے پانے والے ضوابط کا بنيادی مقصد ان مشترکہ اہداف اور مقاصد کا حصول ہوتا ہے جن پر دونوں ممالک کی حکومتوں کا اتفاق راۓ ہوتا ہے۔امريکہ کسی بھی ملک پر اس کی مرضی کے خلاف اس معاہدے کو مسلط نہيں کر سکتا۔

جہاں تک ڈاکٹر عافيہ کا تعلق ہے تو ان پر جو الزام تھا، وہ امريکہ اور ميزبان ملک افغانستان دونوں ميں قابل سزا جرم تھا۔ ايس – او – ايف – اے ميں طے شدہ ضوابط کے مطابق يہ معاملہ "کنکرنٹ جوريسڈکشن" يعنی بيک وقت دونوں ممالک کے دائرہ اختيار ميں آتا ہے اور ايسے معاملات ميں ايس – او- ايف –اے کے تحت دونوں ممالک کے درميان بنيادی اور ثانوی دائرہ اختيار کا تعين کيا جاتا ہے۔ عمومی طور پر "کنکرنٹ جوريسڈکشن" کے ضمن ميں ميزبان رياست کو بنيادی دائرہ اختيار تخفيف کيا جاتا ہے اور امريکہ کو ثانوی "کنکرنٹ جوريسڈکشن" يا دائرہ کار ديا جاتا ہے۔ دائرہ کار کا يہ تعين رائج عالمی قانون کے عين مطابق ہے۔ ليکن اس اصول ميں دو مستثنيات ہيں جن
ميں سے ايک ڈاکٹر عافيہ کی افغانستان سے امريکہ منتقلی کی وجہ بنا۔

اگر جرم کے نتيجے ميں امريکی شہری يا امريکی املاک کو نقصان پہنچے تو پھر امريکہ کو بنيادی دائرہ اختيار حاصل ہے۔ جيسا کہ ميں نے ابتداء ميں واضح کيا تھا کہ جرم امريکی فوجيوں کے خلاف تھا جو سرکاری فرائض انجام دے رہے تھے۔ چنانچہ افغانستان اور امريکہ کے درميان ايس – او – ايف – اے کے قواعد کی بدولت امريکی عہديدران کے ليے يہ ممکن ہو سکا کہ ڈاکٹر عافيہ کو نيويارک منتقل کر کے امريکی عدالت ميں فوجداری مقدمے کے ليے پيش کر سکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
Victoria Britain on the case of Dr Aafia Siddiqui with Urdu Subtitles


ویڈیو


لنک




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کيس دو ممالک کے مابين کوئ سياسی يا سفارتی مسلہ نہيں بلکہ ايک کرمنل کيس رہا ہے۔

جو اس کيس کا ذکر آتے ہی بے دريخ شديد جذبات اور نفرت انگيز خيالات کا اظہار شروع کر ديتےہيں، انھيں دانستہ تشہير کيے گۓ غلط واقعات اور تاثرات کی بجاۓ حقائق کا بغور جائزہ لينا چاہيے۔

ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے امريکہ پر جو شديد تنقید اور جس نفرت کا اظہار کيا جاتا ہے وہ ان کے مبينہ طور پر کئ برسوں تک گمشدہ رہنے اور امريکی حکام کی جانب سے ان پر اس دوران ڈھاۓ جانے والے مبينہ الزامات پر مبنی ہے۔ يہ الزامات اور کہانياں، جو کہ اکثر خود ايک دوسرے کی نفی کرتی ہيں پاکستانی ميڈيا کے ايک مخصوص حصے کی جانب سے اس کيس کو سياسی رنگ دينے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

دلچسپ بات يہ ہے کہ خود ان کی قانونی ٹيم نے يہ واضح کيا ہے کہ ان پر گرفتاری کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہيں کيا گيا۔ اس کے علاوہ ان کے وکيل کا يہ بيان ريکارڈ پر موجود ہے کہ ان کی کئ برسوں تک گمشدگی کا نيويارک ميں ہونے والے مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

اس معاملے ميں تو "مدعی سست اور گواہ چست" والی کہاوت صادق آتی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ڈاکٹر عافيہ کو پاکستان سے نہيں بلکہ افغانستان سے گرفتار کيا گيا تھا​
میرا یہ چیلنج ہے کہ امریکہ یہ سب جھوٹ اپنے کتے مشرف کو بچانے کے لئے بول رہا ہے کہ جس نے اسکو کراچی سے پکڑ کے انکے حوالے کیا تھا
اور اگر یہ غلط ہے تو پھر ایک دفعہ عافیہ صدیقی کا لائیو انٹرویو کر کے اس بات کو واضح کر دیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا
دنیا میں بڑے سے بڑا بھی مجرم ہو اور وہ ہو بھی عورت تو اسکو اس طرح میڈیا سے دور نہیں رکھا جاتا اسنے کون سی میڈیا پہ تباہی پھیلا دینی ہے لیکن یہ امریکی جانتے ہیں کہ اگر وہ میڈیا پہ آزادی سے آنے دی گئی تو اسنے اپنے اوپر ہونے والے ظلم اور اس ظلم میں امریکی کتے یعنی مشرف (جسکو انکی اخبار نے خود ابو زبیدہ کے معاملے میں کتے سے تشبیہ دی تھی) کے تعاون کا بھید کھول دے گی پس وہ اسکو سامنے لانے سے گریز کرتے رہیں گے

ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے امريکہ پر جو شديد تنقید اور جس نفرت کا اظہار کيا جاتا ہے وہ ان کے مبينہ طور پر کئ برسوں تک گمشدہ رہنے اور امريکی حکام کی جانب سے ان پر اس دوران ڈھاۓ جانے والے مبينہ الزامات پر مبنی ہے۔ يہ الزامات اور کہانياں، جو کہ اکثر خود ايک دوسرے کی نفی کرتی ہيں پاکستانی ميڈيا کے ايک مخصوص حصے کی جانب سے اس کيس کو سياسی رنگ دينے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
دلچسپ بات يہ ہے کہ خود ان کی قانونی ٹيم نے يہ واضح کيا ہے کہ ان پر گرفتاری کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہيں کيا گيا۔ اس کے علاوہ ان کے وکيل کا يہ بيان ريکارڈ پر موجود ہے کہ ان کی کئ برسوں تک گمشدگی کا نيويارک ميں ہونے والے مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
اس معاملے ميں تو "مدعی سست اور گواہ چست" والی کہاوت صادق آتی ہے۔​
اگر اتنا ہی آپ کو یقین ہے کہ اس پہ ظلم نہیں ہوا تو خود اس کو ایک دفعہ میڈیا کے سامنے پیش ہی کر دیا جائے تاکہ سب واضح ہو جائے اور امریکہ کی منافقت سامنے آ جائے
مگر یہ بھی میرا یقین ہے کہ امریکہ نہ خود ایسا کرے گا اور نہ اسکے وفادار کتے کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ جو پاکستان میں اپنی سیاسی جماعت کو ترقی دینے کا سوچ رہا ہے
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
میرا یہ چیلنج ہے کہ امریکہ یہ سب جھوٹ اپنے کتے مشرف کو بچانے کے لئے بول رہا ہے کہ جس نے اسکو کراچی سے پکڑ کے انکے حوالے کیا تھا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

حقیقت يہی ہے کہ ڈاکٹر عافيہ کو امريکی اہلکاروں نے گرفتار نہيں کيا تھا۔ جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279

ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔ ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جو اس حقیقت کو رد کر سکے۔ ميڈيا ميں اس کيس کے حوالے سے مبہم کہانيوں کی بنياد پر کوئ فيصلہ کر دينا دانشمندی نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top