• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم سے سوال - امریکا اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے یا نہیں ؟

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
یہ بہت دلچسپ ہے کہ آپ کس طرح سیاق و سباق کے بغير قرآن مجید کی کچھ آیات کو لے کر اور ان آیات کا جدید بین الاقوامی تعلقات سے موازنہ کرتے ہیں۔ امریکہ کو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہونے کی بے معنی بات کا آپ نے کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
آپ کی یاد دیہانی کے لۓ عرض ہے کہ امریکہ میں لاکھوں مسلمان خوشحال زندگی بسر کر رہے ہيں۔

مذہب اور انفرادی عقیدے کا احترام امریکی آئين کا ایک اہم جزو ہے اور امریکی عوام اس آئين کا خاص پاس رکھتی ہے۔ مسلمانوں کو اپنے دین پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے اور ہزاروں کی تعداد ميں موجود مساجد میں مسلمان بغير کسی رکاوٹ يا دباؤ کے باقائدگی سے نماز ادا کرتے ہیں۔

برآہ مہربانی مندرجہ ذیل لنکس پر ویڈیوز کو ملاحظہ کیجۓ جو کہ مسلمانوں کا امریکہ میں مکمل آزادی کا ثبوت پیش کر رہی ہیں اور یہ کہ کوئی ان پر یہودی یا نصرانی بننے کے لۓ جبر نہیں کر رہا:

dawn news report - YouTube
Mosques in America المساجد في أمريكا - YouTube




سجدے کی اجازت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام ہے آزاد
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
اسلام کو ختم کر دینا چاہیے - ٹونی بلیئر
[video=youtube;aJridVC27zo]http://www.youtube.com/watch?v=aJridVC27zo[/video]
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
لو جی میں نے کہا تھا نہ کہ قرآن جلانے اور افغانی مسلمانوں کے قتل پر محض دکھاوے کی کاروائی ہو گی
http://www.kitabosunnat.com/forum/اسلام-اور-مغرب-535/ڈيجيٹل-آؤٹ-ريچ-ٹيم-سے-سوال-امریکا-اسلام-اور-مسلمانوں-کا-دشمن-7101/index2.html#post46679

یہی ہوا دیکھیے
افغانستان میں نو امریکی فوجیوں کو سزا
‭BBC Urdu‬ - ‮آس پاس‬ - ‮افغانستان میں نو امریکی فوجیوں کو سزا‬

فغانستان میں قرآنی نسخے جلائے جانے کے واقعے میں ملوث اور شدت پسندوں کی لاشوں کی بے حرمتی کرنے والے نو امریکی فوجیوں کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی ہے۔

یہ دونوں الگ الگ واقعات اسی سال پیش آئے اور ان کے خلاف افغانستان میں پر تشدد احتجاج بھی ہوا جس میں تیس افراد ہلاک ہوئے۔

ان نو امریکی فوجیوں کو کیا سزا دی گئی ہے، اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

خیال ہے کہ ان کی تنخواہیں کاٹی جائیں گی یا عہدوں میں تنزلی کی جائے گی۔ تاہم، افغانستان میں انہیں سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اور ماہرین کا کہنا ہےکہ افغانستان کے شہری اور ارکانِ پارلیمان انضباطی کارروائی سے مطمئن نہیں ہوں گے۔

امریکی فوج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ غیر ارادی تھا اور اس میں اسلام کی تذلیل کرنے کی ارادی کوشش شامل نہیں تھی۔

چھ امریکی فوجیوں کے خلاف قراآن کے نسخے جانے کے الزام تحت جبکہ تین کو طالبان جنگجوؤں کے لاشوں کے ساتھ ویڈیو بنانے کے الزام میں کارروائی کی گئی ہے۔

قرآن جلائے جانے کا واقعہ بیس فروری کو پیش آیا اور افغان صدر حامد کرزئی نے ایسا کرنے والے امریکی فوجیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

حالیہ فیصلہ کے خلاف صدر کے دفتر نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالےسے فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد ردِ عمل دیا جائے گا۔

کابل کے شمال کے واقع بگرام فوجی اڈے پر قرآن کے سو نسخے اور دیگر اسلامی دستاویزات جلائی گئی تھیں جن میں سے بعض نسخے مکمل جلنے سے بچا لیے گئے تھے۔

یہ قرآن اور کتابیں پروان جیل سے نکالے گئے تھے جہاں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں قیدی آپ میں پیغام رسانی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اس معاملے میں ایک مترجم کو بھی موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے جس نے بظاہر یہ کہا تھا کہ زیادہ تر کتابیں شدت پسندی سے متعلق ہیں اور انہیں ضائع کرنے کے لیے مناسب طریقہ بھی تجویز نہیں کیا۔

امریکی فوج نے تین فوجیوں کو طالبان جنگجوؤں کی لاشوں پر پیشاب کرنے اور اس عمل کی ویڈیو بنانے کے الزام میں سزا سنائی ہے۔ ایک فوجی کو لاشوں پر پیشاب کرنے، دوسرے کو ان لاشوں کے ساتھ تصاویر بنوانے اور تیسرے کو تفتیش کاروں کے ساتھ غلط بیانی کرنے پر سزا سنائی گئی ہے۔

ان سزا یافتہ فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم امریکی فوجیوں کے مطابق ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی تفصیلات بعد میں جاری کر دی جائیں گی۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
اس معاملے میں ایک مترجم کو بھی موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے جس نے بظاہر یہ کہا تھا کہ زیادہ تر کتابیں شدت پسندی سے متعلق ہیں اور انہیں ضائع کرنے کے لیے مناسب طریقہ بھی تجویز نہیں کیا۔
وہی بات الزام اپنوں پر سے ہٹا کر افغانیوں پر ہی ڈال دو - قاتلھم اللہ
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
0
ھمارے لیے قرآن کافی ھے -اور تم سے یھودونصاری کبھی بھی راضی نھیں ھو سکتے ےیھاں تک کہ انکی ملت اختیار کرلو(القرآن)
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

الفاظ سے زيادہ عملی اقدامات کی اہميت ہوتی ہے۔

سال 2012 سے اب تک امريکہ نے برما ميں قيام امن اور تشدد کی روک تھام اور اس سے متاثر کئ ملين پر مشتمل آباديوں کی زندگيوں ميں بہتری کے ليے 500 ملين ڈالرز سے زائد کی مدد فراہم کی ہے۔

https://www.state.gov/r/pa/ei/bgn/35910.htm

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔

امريکہ کو رخائن صوبے ميں تسلسل کے ساتھ تشدد کے واقعات پر مبنی رپورٹس اور شہری آباديوں پر منفی اثرات کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔

امريکی سفارت خانہ بھی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوۓ ہے۔ ہم رخائن صوبے ميں صورت حال کے حوالے سے برما کی حکومت کے ساتھ رابطے ميں ہيں۔

اب جبکہ حکومت اور سيکورٹی فورسز حملوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے اقدامات کر رہی ہيں تو امريکی حکومت نے واضح کيا ہے کہ اس سارے عمل ميں قانون کی بالادستی اور شفافيت کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خيال رکھا جاۓ کہ بنيادی انسانی آزادی اور حقوق کے تحفظ کو يقينی بنايا جاۓ اور سيکورٹی فورسز سميت مبينہ تشدد پر مبنی تمام واقعات کی مکمل تحقيق کی جاۓ۔ علاوہ ازيں تمام کميونيٹيز کے ممبران کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہر ممکن امداد کی ترسيل اور مدد کی فراہمی کو بھی يقينی بنايا جاۓ۔

امريکی حکومت ميانمار کی حکومت پر زور دے رہی ہے کہ وہ رخائن صوبے کے ايڈوائزری کميشن کی سفارشات کا بغور جائزہ لے اور ان پر عمل درآمد کرواۓ۔ ان سفارشات ميں مقامی آباديوں کے ليے فعال سيکورٹی اور ان سے بہتر سلوک سے متعلق نقاط بھی شامل ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
Top