محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کائنات کی سب سے قیمتی دولت
حق سننے اور دیکھنے کے بعد اگلا مرحلہ ایمان کی دولت سے سرفراز ہونے کا مرحلہ ہوتا ہے۔یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں انسان کا دشمن شیطان اپنا پورا زور صرف کرتا ہے۔ایمان لانے کی صورت میں مومن کو آنے والے مالی نقصانات سے ڈراتا ہے۔جان کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتا ہے۔اس کی موجودہ حیثیت و مقام اور مرتبہ کے جاتے رہنے کا اندیشہ اس کے دل میں ڈالتا ہے اور اس قسم کے دوسرے حقیر اور فانی فائدوں کی فہرستیں اس کے سامنے پیش کرتا جاتا ہے۔اور ان کے بدلے اس دولت سے اسے دور رکھنے اور اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے جو اس ساری کائنات سے قیمتی دولت ہے اور وہ اتنی گراں اور قیمتی ہے کہ اس کی قیمت سے خود عرش والے رب نے اپنے رسول ﷺ کی اُمت کو یوں آگاہ فرمادیا ہے:
(مفہوم حدیث)
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک بندے کو ساری کائنات کے سامنے لائیں گے اور اس کے سامنے ننانوے (99) رجسٹر پھیلا دیے جائیں گے ۔یہ رجسٹر منتہا نظر تک پھیلا ہو گا۔اللہ تعالیٰ پوچھیں گے: کیا جو کچھ ان میں لکھا ہوا ہے تو اس کا انکار کرتا ہے ؟کیا بندے لکھنے والوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے؟وہ کہے گا! نہیں اے میرے رب ۔اللہ پاک پوچھیں گے: تیرا کوئی عذر ہے؟؟کہے گا: نہیں۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: کیونکہ تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے اور تجھ پر آج ظلم نہیں ہو گا۔تو پھر ایک کاغذ کا ٹکڑا نکالا جائے گا۔جس میں " أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله "درج ہو گا۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: وزن کی جگہ چل۔وہ کہے گا: اے اللہ ! یہ ٹکڑا اتنے بڑے رجسٹروں کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ظلم نہیں ہو گا۔
راوی کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فتوضع السجلات في كفة والبطاقة في كفة فطاشت السجلات وثقلت البطاقة فلا يثقل مع اسم الله شيء
ترجمہ: تمام رجسٹر ترازو کے ایک پلڑے میں اور ایک کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا ۔رجسٹروں کا پلڑا ہلکا ہو کر اوپر اُٹھ جائے گااور کلمے کے ٹکڑے والا پلڑا بھاری ہو جائے گا۔اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔(ترمذی،کتاب الایمان).
اب جس نے شیطان کی تمام بندشوں کو پاش پاش کر کے بغیر کسی تاخیر کے ایمان کے مضبوط کڑے کو تھام لیا اس نے شیطان کو روتا ہوا چھوڑا اور کائنات کی سب سے قیمتی دولت کو پا لیا۔
آدم کے بیٹے کا دشمن بھلا کب باز آنے والا تھا ۔وہ نئے نئے ہتھیاروں سے لیس ہو کر بار بار حملہ آور ہوتا رہا،مگر جو اس دولت کو پا چکا تھا اور اس کی قدر جان چکا تھا ،اس کی حلاوت اور مٹھاس کو چکھ چکا تھا،اس پر شیطان کا کوئی ایک وار بھی کارگر نہ ہو سکا۔بلال رضی اللہ عنہ جو اس شیرینی سے آشنا ہو چکا تھا احد احد کے نعرے بلند کرتا رہا،مگر شیطان کا نمائندہ امیہ امام کائنات کے اس محبوب یار سے کائنات کی سب سے قیمتی دولت چھین نہ سکا۔
(کتاب شاہراہ بہشت از امیر حمزہ صاحب)