• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں"

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
45
پوائنٹ
70
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں

اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:
اگر شاعر کسی ایک کی بات کرتا ہوا محسوس ہو تو پھر شاعری ہی کیا۔ ابہام شاعری کی طاقت ہے۔ اسی طاقت کی وجہ سے بعض عشقیہ اشعار محفل وعظ و نصیحت میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
رہی بات لباس مجاز کی تو جب الله تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو وہ مجازی دیدار ہی کہلائے گا۔ حقیقت اور مجاز میں جو لطیف تعلق ہے وہ بھی شعر کا حسن ہے۔ لباس مجاز کی تشریح میں بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ ابومحنف بھائی نے بھی اشارہ کیا ہے۔
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں

اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:

کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں

اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:
 
Top